وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے اترپردیش کے وارانسی میں ’کاشی تمل سنگمم‘کا افتتاح کیا


’’مکمل ہندوستان کو سمیٹے ہوئے کاشی ہندوستان کی ثقافتی راجدھانی ہے ، جبکہ تمل ناڈو اور تمل ثقافت  ہندوستان کی قدامت اور فخر کا مرکز ہے‘‘

’’کاشی اور تمل ناڈو ہماری ثقافت اور تہذیب کے لافانی مرکز ہیں‘‘

’’امرت کال میں، پورے ملک کے اتحاد  سےہمارے عہد کی تکمیل ہوگی ‘‘

’’یہ 130کروڑ ہندوسانیوں کی ذمہ داری  ہےکہ وہ تمل کی وراثت کو محفوظ کریں اور اسے مالا مال کریں‘‘

Posted On: 19 NOV 2022 4:52PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج   اُترپردیش کے وارانسی میں ایک مہینے تک چلنے والے پروگرام ’کاشی تمل سنگمم‘کا افتتاح کیا۔پروگرام کا مقصد  ملک کے دو سب سے اہم  اور قدیم تعلیمی مراکز تمل ناڈو اور کاشی کے درمیان صدیوں پرانے روابط کا جشن منانا ، از سر نو تائید کرنا اور پھر سے تلاش کرنا ہے۔تمل ناڈو سے 2500 سے زیادہ مندوبین کاشی آئیں گے۔ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے 13زبانوں میں اس کے تجربے کے ساتھ ایک کتاب ’تروکّورل‘کا بھی اجرا ء کیا۔ انہوں نے ثقافتی پروگرام کے بعد آرتی بھی دیکھی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دنیا کے سب سے قدیم زندہ شہر میں منعقد اجلاس پر مسرت کا اظہار کیا۔ ملک میں سنگموں کی اہمیت پر بولتے ہوئے خواہ وہ ندیوں، خیالات، سائنس یا علم کا سنگم ہو۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں ثقافت اور روایتوں کے ہر سنگم کو منایا جاتا ہے اور احترام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ درحقیقت یہ ہندوستان کی طاقت اور خصوصیت کا جشن ہے۔اس طرح یہ کاشی –تمل سنگمم کو بے مثال بنادیتا ہے۔

وزیر اعظم نے کاشی اور تمل ناڈو کے درمیان روابط پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کاشی ، جہاں ایک طرف ہندوستان کی ثقافتی راجدھانی ہے، وہیں تمل ناڈو اور تمل ثقافت ہندوستان کی قدامت اور فخر کا مرکز ہیں۔ گنگا اور جمنا ندیوں کے سنگم کا تقابل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی –تمل سنگمم یکساں طور سے مقدس ہے، جو اپنے آپ میں لامتناہی مواقع اور توانائی کو شامل کئے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس اہم اجلاس کے لئے وزارت تعلیم اور اترپردیش سرکار کو مبارکباد دی اور پروگرام میں اپنی حمایت دینے کے لئے آئی آئی ٹی مدراس اور بی ایچ یو جیسی مرکزی یونیورسٹیوں کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیر اعظم نے خاص طور سے کاشی اور تمل ناڈو کے طلباء اور دانشوروں کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ کاشی اور تمل ناڈو ہماری ثقافت اور تہذیب کے لافانی مراکز ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنسکرت اور تمل دونوں سب سے قدیم زبانوں میں سے ایک ہیں، جو اب بھی وجود میں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا ’’کاشی میں، ہمارے پاس بابا وشوناتھ ہیں، جبکہ تمل ناڈو میں ہمارے پاس بھگوان رامیشورم کا آشیرواد ہے۔ کاشی اور تمل ناڈو دونوں شیو میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ‘‘موسیقی ہو، ادب ہو یا آرٹ ، وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ کاشی اور تمل ناڈو ہمیشہ فن کے ذریعہ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی مالامال ثقافت اور روایتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مقامات ہندوستان کے اعلیٰ ترین آچاریوں کی جائے پیدائش اور کرم بھومی کی شکل میں نشان زد ہیں۔ انہوں نے اُجاگر کیا کہ کاشی اور تمل ناڈو میں یکساں توانائی کا احساس کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’روایتی تمل شادی بارات کے دوران آج بھی کاشی یاترا کی لازمیت سامنے آتی ہے۔‘‘انہوں نے وضاحت کی کہ تمل ناڈو کا کاشی کے تئیں وسیع محبت ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو دکھاتا ہے، جو ہمارے بزرگوں کی طرز زندگی تھی۔

وزیر اعظم نے کاشی کی ترقی میں تمل ناڈو کے تعاون کو اُجاگرکیا اور یاد دلایا کہ تمل ناڈو میں پیدا ہوئے ڈاکٹر سرو پلّی رادھا کرشنن بی ایچ یو کے وائس چانسلر تھے۔ انہوں نے ویدک سائنسداں راجیشور شاستری کا بھی ذکر کیا ، جو تمل ناڈو میں  اپنی جڑیں ہونے کے باوجود کاشی میں رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کاشی کے ہنومان گھاٹ پر رہنے والے پٹّاورام شاشتری کو بھی کاشی کے لوگ بہت یاد کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کاشی کام کوٹیشور پنچایتن مندر کے بارے میں معلومات دی ، جو ہریش چندر گھاٹ کے کنارے ایک تمل مندر ہے اور کیدار گھاٹ پر 200 سال پرانا کمار سوامی مٹھ اور مارکنڈے آشرم  ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمل ناڈو کے کئی لوگ کیدار گھاٹ اور ہنومان گھاٹ کے کنارے رہ رہے ہیں اور انہوں نے کئی نسلوں سے کاشی کے لئے وسیع تعاون دیا ہے۔ وزیر اعظم نے عظیم کوی اور انقلابی جناب سبرامنیم بھارتی کا بھی ذکر کیا ، جو تمل ناڈو کے رہنے والے تھے، لیکن  کئی برسوں تک کاشی میں رہے۔ انہوں نے سبرامنیم بھارتی کو وقف چیئر قائم کرنے میں بی ایچ یو کے وقار اور خصوصی اختیارات کی بھی معلومات دی۔

وزیر اعظم نے اُجاگر کیا کہ کاشی تمل سنگمم آزادی  کا امرت کے کال درمیان ہورہا ہے۔انہوں نے کہا ’’امرت کال میں پورے ملک کے اتحاد سے ہمارے عہد پورے ہوں گے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے ، جو ہزاروں سالوں سے ایک فطری ثقافتی اتحاد میں رہ رہا ہے۔وزیر اعظم نے صبح اُٹھ کر 12 جیوترلنگم کا وِرد کرنے کی روایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے دن کی شروعات ملک کے روحانی اتحاد کو یاد کرکے کرتے ہیں۔جناب مودی نے ہزاروں برسوں کی اِس روایت اور وراثت کو مضبوط کرنے کی کوششوں میں کمی پر بھی افسوس ظاہر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاشی –تمل سنگمم ہمیں اپنے فرائض کا احساس کراتے ہوئے قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کی توانائی کا ذریعہ بنتے ہوئے آج اس عہد کا پلیٹ فارم بنے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ زبان کو توڑنے اور دانشوری کے فاصلے کو عبور کرنے کے اسی نظریے سے سوامی کمار گروپر کاشی آئے اور اِسے اپنی کرم بھومی بنایا  اور کاشی میں کیداریشور مندر کی تعمیر کرائی۔بعد میں اُن کے شاگردوں نے کاویری ندی کے ساحل پر تھنجاوُر میں کاشی وشوناتھ مندر کی تعمیر کروائی۔وزیر اعظم نے تمل ریاست گیت تحریر کرنے والے منونمانیم سندرانر جیسی شخصیتوں اور کاشی کے ساتھ اپنے گرو کے تعلق کا ذکر کرتے ہوئے تمل دانشوروں اور کاشی کے درمیان ربط کو یاد کیا۔ وزیر اعظم نے شمال اور جنوب کو جوڑنے میں راجہ  جی کے ذریعے تحریر کردہ رامائن اور مہابھارت کے رول کو بھی یاد کیا۔  جناب مودی نے کہا’’یہ میرا تجربہ ہے کہ رامانجاچاریہ ، شنکراچاریہ، راجہ جی سے لے کر سرو پلّی رادھاکرشنن جیسے دانشوروں کو سمجھے بغیر ہم ہندوستانی فلسفے کو آسانی نہیں سمجھ سکتے ۔‘‘

’پنچ پرن‘کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مالا مال وراثت والے ملک کو اپنی وراثت پر فخرہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے پرانی زندہ زبانوں میں سے ایک یعنی کو ہم پوری طرح سے عزت نہیں دیتے۔ وزیر اعظم نے کہا’’تمل کی وراثت کو محفوظ کرنے اور اِسے مالا مال کرنے کے لئے یہ 130کروڑ ہندوستانیوں کی ذمہ داری ہے۔ اگر   ہم تمل کو نظر انداز کرتے ہیں تو ہم ملک کا بہت بڑا نقصان کرتے ہیں اور اگر ہم تمل کو پابندیوں میں محدود رکھتے ہیں تو ہم اِسے ہم بہت نقصان پہنچائیں گے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم  زبان کے اختلافات کو دور کریں  اور جذباتی اتحاد قائم کریں ۔ ‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ سنگمم لفظوں سے زیادہ محسوس کرنے کی بات ہے اور  امید ظاہر کی کہ کاشی کے لوگ یاد گار مہمان نوازی مہیا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ وزیر اعظم نے خواہش ظاہر کی کہ اس طرح کے انعقاد تمل ناڈو اور دیگر جنوبی  ریاستوں میں بھی ہونے چاہئے اور ملک کے دیگر حصوں کے نوجوان وہاں جائیں اور وہاں کی ثقافت کو اپنے اندر جذب کریں۔ وزیر اعظم نے اِن جملوں پر اپنے خطاب کو ختم کیا کہ اِس سنگمم کے فوائد کو تحقیق کے توسط سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس بیج کو ایک عظیم درخت بننا چاہئے۔

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، مرکزی وزیر ڈاکٹر ایل مُروگن،   جناب دھرمیندر پردھان اور ممبرپارلیمنٹ جناب اِلیّا راجہ سمیت دیگر کئی اہم شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔

پس منظر

’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘کے نظریے  کی تشہیر وزیر اعظم کے وژن سے متحرک سرکار کے اہم فوکس شعبوں میں سے ایک رہی ہے۔ اِس وژن کی عکاسی کرنے والی ایک اور پہل ’کاشی تمل سنگمم‘کاشی(وارانسی)میں منعقد کی جارہی ہے، جو ایک ماہ تک جاری رہے گا۔

پروگرام کا مقصد ملک  کے دو سب سےاہم اور قدیم تعلیمی مراکز  تمل ناڈو اور کاشی کے درمیان صدیوں پرانے روابط کا جشن منانا، ازسر نو تائید کرنا اور پھر سے تلاش کرنا ہے۔ پرورگرام کا مقصد دونوں خطوں کے دانشوروں ، طلباء ، فلسفیوں،  تاجروں، کاریگروں، فنکاروں وغیرہ سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے لوگوں  کو ایک ساتھ آنے ، اپنے علم ، ثقافت اور اعلیٰ روایتوں کو ساجھا کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ تمل ناڈوسے 2500 سے زیادہ نمائندے کاشی آئیں گے۔ وہ یکساں تجارت ، پیشہ  اور دلچسپی کے مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے سمپوزیم، سائٹ کے دورے وغیرہ میں حصہ لیں گے۔ دونوں خطوں کے ہینڈلوم، دستکاری، او ڈی او پی مصنوعات، کتابوں، دستاویزی فلموں، کھان پان، آرٹ کی شکلوں، تاریخ، سیاحتی مقامات وغیرہ کی ایک ماہ کی نمائش بھی کاشی میں لگائی جائے گی۔

یہ کوشش قومی تعلیمی پالیسی2020(این ای پی-2020) کے تعلیم کے جدید نظام کے ساتھ ہندوستانی علمی نظام کے اثاثے کو مربوط کرنے پر زور دینے کے عین مطابق ہے۔آئی آئی ٹی مدراس اور بی ایچ  یو پروگرام کے لئے دو نفاذ ایجنسیاں ہیں۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 12716)


(Release ID: 1877329) Visitor Counter : 247