دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زمینی ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن  سےدیہی ہندوستان میں شفافیت لانے اور  انہیں بااختیار بنانے میں مدد ملے گی: دیہی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت جناب پھگن سنگھ کلستے

Posted On: 16 NOV 2022 5:16PM by PIB Delhi

   دیہی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت جناب  پھگن سنگھ کلستے نے آج  حیدرآباد میں جیو اسمارٹ ٹکنالوجی پر تین روزہ جیو اسمارٹ انڈیا 2022 سالانہ کانفرنس کے دوسرے دن شرکت کی۔ جناب پھگن سنگھ کلستے نے کانفرنس میں شریک مندوبین سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ زمین کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن سے  دیہی ہندوستان میں شفافیت  آئے گی اور انہیں  بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔ دیہی ہندوستان میں ناخواندہ بھی ملک میں جاری ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کا حصہ بن سکتے ہیں۔

تنازعات کے حل

زمین سے متعلق تنازعات کے حل کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ زمین پر حقوق اور رسائی  کے بغیر زراعت سے کوئی ترقی ممکن نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے وضاحت کی کہ زمین کا ریکارڈ غریبوں اور پسماندہ لوگوں کے لیے اہم ہے۔ یہاں تک کہ ایسی ریاستوں میں جہاں زمین کے حقوق کے تنازعات زیادہ ہیں، مستقبل قریب میں تمام زمینوں کا سروے کیا جائے گا۔

جناب سنگھ پھگن سنگھ کلستے نے کہا  کہ جب زمینی تنازعات پیدا ہوتے ہیں تو زرعی زمینوں کا بنیادی پیچیدہ مسئلہ سامنے آتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خاندانی مسائل، تنازعات یا حصول اراضی کے دوران مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ  یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اراضی کی سیلنگ کے دوران کچھ کو زمین بھی ملی لیکن پھر بھی انہیں مالکانہ حقوق نہیں ملے۔ جناب پھگن سنگھ کلستے نے کہا کہ یہ مسئلہ کی پیچیدگی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو درپیش چیلنجز میں زمین کے مسائل بھی شامل ہیں۔ جناب پھگن سنگھ کلستے نے کہا کہ جغرافیائی تعاون سے ریکارڈ کو بہتر بنایا جائے گا اور زمین اور جائیداد کے انتظام کے حقوق جلد فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زمینوں پر تجاوزات کو روکا جا سکے گا۔

وزیرموصوف  نے اس معاملے میں اپنے سالوں کے تجربات  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگ نچلی سطح پر ان مسائل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن نام نہاد زمیندار یا زمیندار طبقے کا زمینوں پر کنٹرول ہے۔ پسے ہوئے طبقے سے تعلق رکھنے والے کسانوں اور مزدوروں کو کم معاوضہ دیا جا رہا ہے۔

مساوات، رسائی:

جناب پھگن سنگھ کلستے نے کہا کہ زمینوں سے متعلق پہلوؤں کی نگرانی کے لیے مختلف میکانزم کا کام پیچیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی مسائل سے متعلق ملک میں زیادہ تر تنازعات جیو اسپیشل کے استعمال سے حل کیے جا سکتے ہیں۔ وزیرموصوف نے کہا کہ آج گاؤں  کا ہرشخص آئی ٹی انقلاب کی وجہ سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فوائد سے لطف اندوز ہو رہا ہے جو واجپئی کے وزیر اعظم کے دور میں شروع ہوا تھا۔

جیو اسپیشل ٹیکنالوجی زمینی ریکارڈ میں شفافیت فراہم کرتی ہے۔ زمین سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے عام لوگوں کو بہت سے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، جو لوگوں کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ جامع جغرافیائی ٹیکنالوجی کا نفاذ نہ صرف انتظامیہ کو شفاف بناتا ہے بلکہ عام لوگوں کو ان کے حقوق آسانی سے حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔ جغرافیائی ٹیکنالوجی کے ذریعے بہت سے چیلنجوں کو حل کیا جائے گا۔  وزیر موصوف نے کہا کہ جعل سازی اور بے نامی اثاثوں کو روکنے کے لیے تمام ریکارڈ ایک مرکزی عمل کے ذریعے تیار کیے جاتے ہیں اور رجسٹری میں داخل کیے جاتے ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن نے لوگوں کو بااختیار بنایا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ہمیشہ کہا ہے کہ زمین کے حقوق آتم نربھر  بھارت کی بنیاد ہیں۔ پورٹل کو متعدد زبانوں میں تیار کیا گیا ہے تاکہ ملک کے تمام حصوں کے لوگ آسانی سے سمجھ سکیں۔

ڈیجیٹل ریکارڈز:

        آج کل زمین کا ریکارڈ آن لائن دستیاب ہے۔حکومت ایسے لوگوں کی مدد کے لیے شفاف طریقے سے پروگراموں کو نافذ کر رہی ہے جو عدم مساوات  کے متعدد معاملات کا سامنا کر رہے ہیں، خاص طور پر کمزور  اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے۔حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی کہ جب لوگوں کو آفت کے وقت یا جب زمین کے حصول کے لیے مناسب معاوضے کا  معاملہ سامنے آئے  تو مقررہ سرکل ریٹ ادا  کیا جائے۔ یہ بہت آسان کام لگتا ہے لیکن اس میں بہت سی پیچیدگیاں ہیں۔

جناب پھگن سنگھ نے کہا کہ زمین اور جائیداد جیسے پیچیدہ مسائل کے لیے استعمال کی جانے والی زبان کو سمجھنے میں آسانی ہونی چاہیے۔ اس سے مسائل کا آسان حل نکلے گا۔ اس سے زندگی کے تمام شعبوں کے لوگ سماجی ترقی میں برابر کے شریک ہوں گے اور انہیں بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔

قبل ازیں مرکزی ایڈیشنل سکریٹری حکم سنگھ مینا نے زمین اور جائیداد کی ملکیت پر جیو اسمارٹ سمٹ سے خطاب کیا۔ حکم سنگھ مینا نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو مزید آگے بڑھایا جائے گا اور ملک کی تمام زمینوں کو مالکان کے آدھار سے جوڑ دیا جائے گا۔ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ زمینی تنازعات کو قانون کی دفعات کے مطابق کچھ حدود میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین کی رجسٹریشن کے لیے ون نیشن ون سافٹ ویئر تیار کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں 60 فیصد سے زیادہ مقدمے زمین سے متعلق ہیں۔

 حیدرآباد میں 15 سے 17 نومبر تک ہونے والی تین روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 2500 مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ع ح۔

 (U: 12628)


(Release ID: 1876680) Visitor Counter : 195


Read this release in: English , Hindi , Telugu