صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے اسہال یعنی ڈائریا کی بیماری اور تغذیہ کے موضوع پر 16ویں ایشیائی کانفرنس سے خطاب کیا
ماضی میں حاصل کئے گئے تجربوں سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ متعدی اور غیر متعدی بیماریوں سے لڑنے کے لیے صحت کے نظام کو مضبوط بنانا ضروری ہے: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار
Posted On:
11 NOV 2022 1:22PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج کولکاتہ میں اسہال کی بیماری اور تغذیہ اے ایس سی او ڈی ڈی کے موضوع پر 16ویں ایشیائی کانفرنس سے خطاب کیا۔ مغربی بنگال کے صحت کے سکریٹری جناب نارائن سوروپ نگم اور ڈی جی ایچ ایس کے ڈائرکٹر جنرل، ڈاکٹر اتل گوئل بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بھارت اور دیگر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک، افریقی ممالک، امریکہ، یورپی ممالک کے مندوبین نے ورچوئل طور پر کانفرنس میں شرکت کی۔ اے ایس سی او ڈی ڈی کا موضوع تھا ’’ایس اے آر ایس (سارس)- کو وی-2 عالمی وبا سے بالاتر کمیونٹی کی شرکت کے ذریعے کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور دیگر آنتوں کی بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول‘‘۔
ہیضہ اور آنتوں کی بیماری کے قومی انسٹی ٹیوٹ آئی سی ایم آر کے ڈائرکٹر اور ٹیم کو کولکاتہ میں ڈائریا کی بیماری اور تغذیہ کے موضوع پر 16ویں ایشین کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے، ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں، اے ایس سی او ڈی ڈی نے نہ صرف یہ کہ ہیضہ اور ٹائفائڈ کے وبائی امراض پر بلکہ مختلف بیماریوں کے تعلق سے تبادلہ خیال کو وسعت دے رہی ہے، بلکہ اس میں آنتوں کی ویکسین کے اقدامات، مائکرو بائل کے منافی قوت مدافعت، پانی، ماحولیاتی اور صفائی ستھرائی سے متعلق پہلوؤں، مالیکیولر تشخیص، خوراک اور تغذیہ وغیرہ کا بھی احاطہ کیا گیاہے۔
ڈاکٹر بھارتی پوار نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح کووڈ اُنیس وباء نے گزشتہ ڈھائی سالوں سے عالمی سطح پر جاری صحت عامہ کے بہت سے پروگراموں کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا،’’عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی دور اندیش قیادت میں بھارتی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو سستی اور معیاری صحت خدمات فراہم کریں۔ ہم نے شہریوں کے فائدے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں جس میں اس بات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے کہ یہ فائدے ہر شخص تک پہنچیں۔ حکومت نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ عوامی نمائندوں کی حیثیت سے یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ خدمات کو ضرورت مندوں تک پہنچایا جائے۔ ضرورت مندوں کو خدمات کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ دوڑ بھاگ نہیں کرنا چاہیے۔ عزت مآب وزیر اعظم نے متعدد موقع پر اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ یہی وقت ہے کہ ہم ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مستقبل کے لیے تیار کریں۔ جس طرح سے بھارت کے صحت کی دیکھ بھال سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں اضافہ ہو رہا ہے وہ قابل ستائش ہے اور دنیا آنے والے برسوں میں اس سے ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھے گی۔
انہوں نے ڈیجیٹل انڈیا پہل کے تحت مختلف اقدامات جیسے آن لائن رجسٹریشن نظام ، اسپتال کے انتظام کے لیے ای –اسپتال ، ای سنجیونی ٹیلی میڈیسن ایپ وغیرہ پر بھی روشنی ڈالی جس کے ذریعے لوگ اپنے گھر بیٹھے آرام سے علاج کے تعلق سے صلاح و مشورہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’وسودھیو کٹمبکم ‘‘ یعنی دنیا ایک کنبہ ہے، کے اصول پر عمل کرتے ہوئے دنیا نے دیکھا کہ کس طرح بھارت نے 219 کروڑ سے زیادہ کی ریکارڈ تعداد میں ٹیکہ کاری کے ساتھ ہمارے ملک کی وسیع آبادی کے لئے مفت ٹیکہ کاری پروگرام کو کامیابی سے انجام دیا۔ نیز دنیا کے لیے بھی ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتے ہوئے، ہم نے دیگر ملکوں کو بھی ویکسین فراہم کی تاکہ ہم مل کر وبائی مرض پر قابو پا سکیں۔ پینے کے صاف پانی کے ساتھ محفوظ اور سستی ویکسین، تشخیصی اور آلات کا مؤثر استعمال اور صحت مند حفظان صحت کو برقرار رکھنا عالمی صحت کی کوریج اور پائیدار ترقی کے اہداف کو متاثر کرنے والے اہم عوامل ہیں۔انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ماضی میں سیکھے گئے تجربات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ صحت کے نظام کو مضبوط کرنا متعدی اور غیر متعدی بیماریوں سے لڑنے کے لیے ضروری ہے۔
ہیلتھ ریسرچ کے محکمے میں جوائنٹ سکریٹری محترمہ انوناگر، میڈیکل تعلیم کی ڈائرکٹر پروفیسر (ڈاکٹر) دیبا سیس بھٹہ چاریہ ، مغربی بنگال ہیلتھ سروسز کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سدھارتھ نیوگی، آئی سی ایم آر –این آئی سی ای ڈی کی ڈائرکٹر ڈاکٹر شانتا دتہ اور اے ایس سی او ڈی ڈی کی صدر ڈاکٹر فردوسی قادری بھی اس کانفرنس میں موجود تھیں۔
***
ش ح-ش ر۔ ک ا
U NO 12426
(Release ID: 1875178)
Visitor Counter : 192