خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

این سی پی سی آر نے تلنگانہ میں ’بچوں کے حقوق: عصری چیلنجز‘ کے موضوع  پر ورکشاپ منعقد کی


’’محض   قوانین بچوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے، معاشرے  کی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے‘‘

تلنگانہ کی  گورنر عزت مآب تملسائی سندرراجن کا بیان

Posted On: 09 NOV 2022 5:16PM by PIB Delhi

بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن  ،  جو بچوں کے حقوق سے متعلق  خواندگی کو پھیلانے کے لیے ذمہ دار ہے، نے آج حیدرآباد میں  تلنگانہ میں 'بچوں کے حقوق:  عصری چیلنجز'  کے موضوع پر ایک روزہ آگہی اور بیداری سے متعلق  پروگرام کا انعقاد کیا جس کا افتتاح تلنگانہ کی  عزت مآب گورنر   اور  پڈوچیری کی  لیفٹیننٹ گورنر   ڈاکٹر تمل سائی سندر راجن نے کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر تملسائی  سندرراجن نے کہا کہ بچے پھولوں کی طرح ہوتے ہیں اور ان کی دیکھ ریکھ  پیارو محبت  کے ساتھ کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ، ’’بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات  سے دل کو تکلیف پہنچتی ہوتی ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ محض قوانین بچوں کی حفاظت نہیں کر سکتے اور معاشرے کی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے، معزز گورنر نے والدین سے گزارش کی کہ وہ ان کے لئے  مثالی  شخصیت بنیں اور صرف شرائط عائد کرنے کے بجائے بچوں کی صحیح نگہداشت کریں۔  انہوں نے  اس خیال کا اظہار کیا کہ ’’خوش اور صحت مند بچے ترقی پسند معاشرے کی بنیاد ہیں‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/091122JH6Y.jpg

تلنگانہ کی معزز گورنر  ورکشاپ کا افتتاح کیا اور ورکشاپ کے دوران درج ذیل امور پر تبادلہ خیال کیا

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/09112201P0M2.jpg

 ورکشاپ کے دوران درج ذیل امور پر تبادلہ خیال کیا ۔

     بچوں سے متعلق مسائل کی بروقت نشاندہی۔

     چلڈرن ہومز کی نگرانی کا فقدان۔

     مام اہم  متعلقہ فریقوں کے ساتھ  ہم آہنگی اور معلومات کا تبادلہ۔

ایم اے ایس آئی پورٹل کا مؤثر استعمال۔ 

    بچوں کے  سائبر تحفظ  سے متعلق ابھرتے ہوئے مسائل۔

     بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات، علم کا اشتراک اور کارروائی کو مؤثر بنانے کے لیے ان کا سراغ لگانا۔

آج کے ڈیجیٹل دور میں، بچے نہ صرف اسکول کی آن لائن کلاسز میں  شامل ہونے کے لئے بلکہ تفریح ​​کے لیے بھی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔ لہذا، یہ ضروری ہے کہ بچوں کو سیکھنے کا محفوظ ماحول فراہم کرنے کے واسطے  اس کے تعلق سے حکومت کے عزم کی ڈیجیٹل اسپیس تک بھی رسائی ہو۔ این سی آر بی (نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو) کے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت  میں بچوں کے خلاف سائبر جرائم  کے کل 1081 معاملات درج کیے گئے۔ ان میں سے، کرناٹک میں  164 معاملے  درج کئے گئے، اس کے بعد کیرالہ میں (138)، آندھرا پردیش  میں (40)، تملناڈو میں  (15) اور تلنگانہ میں  (3)  معاملے درج کئے گئے۔ این سی پی سی آر  نے اسکولوں میں بچوں کے تحفط اور سلامتی  سے متعلق ایک دستور العمل تیار کیا ہے۔ اس کتابچے میں اکثر پوچھے گئے سوالات اور مختلف متعلقہ فریقوں  جیسے ریاستی/ضلعی حکام، اسکول انتظامیہ، اساتذہ اور طلباء کے لیے ایک چیک لسٹ بھی شامل ہے تاکہ اسکولوں/تعلیمی اداروں کے ذریعہ وضع کردہ حفاظتی پیمانوں کو سمجھا جا سکے۔

بچوں کی نگہداشت کے اداروں (سی سی آئی) کی نگرانی کے لیے این سی پی سی آر نے ایک ایپ پر مبنی نگرانی ٹول  تیار کیا ہے جسے ’مانیٹرنگ ایپ فار سیملیس انسپیکشن (ایم اے ایس آئی) کہا جاتا ہے۔ مذکورہ  ایپ حکام کو ان کے دائرہ اختیار کے سی سی آئی کے بلا رکاوٹ معائنہ میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ اس ٹول کے ذریعے سی سی آئی کے معائنے کا ایک آن لائن لائیو ڈیٹا دستیاب ہوتا ہے جسے افسران بچوں کو ان کے گھر واپس بھیجنے اور اگلے دورے تک پہلے معائنہ کے بعد  انجام دی گئی سرگرمیوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔  اس ورکشاپ کے دوران  بچوں کی ا سمگلنگ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

اس سے قبل اجتماع کا خیر مقدم کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت میں خواتین اور بچوں کی بہبود کی خصوصی سکریٹری اور کمشنر محترمہ ڈی دیویا نے کہا کہ   تمام متعلقہ فریق چاہے وہ مرکزی سطح کے ہوں یا ریاستی سطح کے اس معاملے پر ساتھ آئیں تاکہ بچوں کو پروان چڑھانے کے لئے محفوظ اور پرورش کا ماحول فراہم کئے  جانے کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے ان اقدامات کے بارے میں بات کی ، جو تلنگانہ حکومت نے تشدد کا شکار ہونے والی خواتین اور بچوں کی مدد کے لئے کئے ہیں، جس میں بال رکشک گاڑیاں، بھروسہ مراکز، تیزی سے سماعت کرنے والی خصوصی عدالت (ایف ٹی ایس سیز)، پاکسو (پی او سی ایس او) کورٹس وغیرہ شامل ہیں۔

مذکورہ ورکشاپ کو  ایک پبلک پالیسی ایڈوکیسی پلیٹ فارم  بھارت نیتی کی حمایت حاصل تھی اور اس میں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے ممبران، ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن آفیسرز، وکیلوں، بچوں کے حقوق کے شعبے میں کام کرنے والی  رضاکار تنظیموں، اسکول کے پرنسپلز  صاحبان اور اساتذہ کی شرکت دیکھی گئی۔ دن بھر طویل  ورکشاپ کے دوران سائبر جرائم کی  روک تھام، بچوں کی اسمگلنگ پر اجلاس اور ایم اے ایس آئی  ایپ کے آگہی جیسی سرگرمیاں شروع کی گئیں۔

***

ش ح-ش ر۔ ک ا


(Release ID: 1875160) Visitor Counter : 99


Read this release in: Telugu , English , Hindi