سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سری نگر میں اسٹارٹ اپ سمٹ کا افتتاح کیا، کہا کہ جموں و کشمیر میں زرعی ٹیکنالوجی سے متعلق اسٹارٹ اپس کے لیے بے پناہ امکانات ہیں
Posted On:
09 NOV 2022 6:40PM by PIB Delhi
- بائیوٹیک کسان ہب نے سیب کے باغات کی احیاء کے تحت اب تک 40 باغات کو سرسبزوشاداب کیا
- جموں، کٹرا اور سانبا کے تین بانس کلسٹر ٹوکریاں، اگربتی اور بانس کا چارکول بنا کر ہزاروں روزگار پیدا کریں گے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشنز، خلاء اور ایٹمی توانائی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں زرعی ٹیکنالوجی سے متعلق اسٹارپ اپس کے لیے بے پناہ امکانات ہیں۔ کیونکہ یہاں کے جغرافیائی اور موسمی حالات دواؤں اور خوشبودار پودوں کی کاشت کے لیے سازگار ہیں۔
سرینگر میں سٹارٹ اپ سمٹ کا افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں کی ذہنیت سٹارٹ اپ کلچر میں خاص طور پر شمالی ہندوستانیوں کے لیے بہت بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سے شروع ہونے والا ‘ارغوانی انقلاب’ اسٹارٹ اپس کے لیے دلچسپ اور منافع بخش مواقع فراہم کرتا ہے اور جو لوگ لیوینڈر کے شعبے میں داخل ہوئے ہیں وہ اس میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے بہت سے نوجوان کاروباریوں کی مثالی کارنامے موجود ہیں، جن پر توجہ دینا بہت ضروری ہے، جنہیں ایم این سیز میں اپنی منافع بخش ملازمتیں چھوڑ کر اپنے اسٹارٹ اپس قائم کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، کیونکہ اب ان نوجوان کاروباری افراد کو اس شعبے میں بے پناہ امکانات نظر آنے لگے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر کے طور پر، انہوں نے سال 2020 میں جموں، کٹرا اور سامبا علاقوں میں بانس کے تین کلسٹروں کو بانس کی ٹوکریاں، اگربتی اور بانس کا چارکول بنانے کی منظوری دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بانس کی مصنوعات کی ہندوستان اور بیرون ملک بہت زیادہ مانگ ہے اور اسٹارٹ اپس کے ذریعے نوجوان صنعت کار اس شعبے میں بڑے کاروباری مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر سنگھ نے مستقبل کے وژن کا پورا کریڈٹ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو دیا، جنہوں نے 2015 میں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا کی شروعات کی بات کی تھی جس سے لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا۔اس کے نتیجے میں ہندوستان میں اسٹارٹ اپس کی تعداد جو 2014 میں صرف 350 تھی وہ 2022 میں بڑھ کر 100 سے زیادہ یونیکارنس کے ساتھ 80,000 سے تجاوز کرچکی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ بائیوٹیک کسان ہب نے سیب کے باغات کو تبدیل کے احیاء کے لیے اب تک 40 باغات کو سرسبز وشاداب کیا ہے، جہاں پرانا، کمزور، نیا اور غیر پیداواری باغات کو مزید پیداواری باغات میں تبدیل کرنے کے منصوبے کے ساتھ بہت ہی جدید طریقہ استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بھی کسانوں نے سیب کا ایک نیا اور ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن سسٹم شروع کیا ہے اور اسے بائیوٹیک کسان ہب کے ذریعے جوش و خروش کے ساتھ فروغ دیا جا رہا ہے۔ وزیر موصوف نے زرعی ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کے قیام کے لیے ڈی بی ٹی اور سی ایس آئی آر کے ذریعے مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ملک کے اندر زرعی ٹیکنالوجی سے متعلق اسٹارٹ اپس کی ایک نئی لہر ابھرکر سامنے آئی ہے اور یہ اسٹارٹ اپس سپلائی چین بندوبست، کولنگ اور ریفریجریشن، بیج کے بندوبست اور تقسیم سے متعلق مسائل کو حل کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ کسانوں کو منڈیوں کی وسیع رینج تک رسائی فراہم کرنے میں بھی مدد کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اگلے 25 برسوں میں امرت کال کے دوران ہندوستان کی مستقبل کی معیشت کی تعمیر میں جموں وکشمیر اور دیگر پہاڑی علاقوں سمیت ہمالیائی ریاستیں ایک اہم ویلیو ایڈیشن بننے جا رہے ہیں، کیونکہ ان خطوں کے وسائل کا ماضی میں بہت کم استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ان شعبوں پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی ہے جس کی وجہ سے یہ علاقے 2047 تک ہندوستان کو عالمی سطح پر اپنا مقام بنانے کرنے میں بہت اہم رول ادا کرنے والے ہیں۔
**********
ش ح ۔ ع ح
U.No: 12375
(Release ID: 1874897)
Visitor Counter : 141