ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ماحولیات ،جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادونے مصر میں  سی او پی  27  کے حاشیے پر منعقد  مشرق وسطیٰ سبزاقدام سربراہی اجلاس 2022 سے  خطاب کیا

Posted On: 07 NOV 2022 9:54PM by PIB Delhi

اہم جھلکیاں:

  • سعودی عرب کی قیادت میں مشرق وسطیٰ میں 50 ارب درخت لگانے کے اقدام کو سراہا گیا
  • خالص صفر شپنگ کے حصول میں مصر کی سبز ایندھن کی پیداوار کو سراہا گیا
  • قومی ہائیڈروجن مشن کا مطلب ہے  صاف اور سبز توانائی کے تئیں ہندوستان کا عزم
  • بین الاقوامی سولر الائنس، صاف اور سستی توانائی لانے کے ہندوستان کے وژن کا ثبوت ہے
  • دنیا بھر کے ممالک کو لیڈ آئی ٹی اور سی ڈی آر آئی میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے

7 نومبر 2022، شرم الشیخ

 شرم الشیخ  میں سی او پی 27 کے موقع پر مشرق وسطیٰ سبزاقدام  سے متعلق سربراہی اجلاس 2022 سے خطاب کرتے ہوئے،  مرکزی وزیر برائے ماحولیات جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی جناب بھوپیندر یادو نے کہا:

"میں سی او پی 27 کے موقع پر مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو سمٹ 2022 کی میزبانی کے لیے مملکت سعودی عرب اور عرب جمہوریہ مصر کی تعریف کرنا چاہوں گا جو دنیا بھر کی اقوام کو ایک چھت کے نیچے اکٹھا کرتا ہے، اور اس کے لیے  اخراج کو کم  کرنے اور ماحول کی حفاظت کے لئے مطلوبہ بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کی کوشش کرتا ہے۔

مجھے ریاض میں منعقدہ مشرق وسطیٰ سبزاقدام  سے متعلق سربراہی اجلاس 2021 کے دوران ایک بیان دینے کا موقع ملا۔ اس اقدام کا تھیم "سبز معیشتوں میں تبدیلی کی کامیابی: پائیدار مالیات کا کردار" تھا۔ میں نے مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں، پائیدار ترقی کے اہداف کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ہندوستان کے اقدامات اور موسمیاتی مالیات کے مسئلے پر بات کی تھی۔

ریاض میں گزشتہ میٹنگ کو ایک سال ہو گیا ہے۔ ہندوستان نے اس دوران آب و ہوا میں تبدیلیوں سے نمٹنے کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اس کرہ ارض پر لوگوں کے کردار کو اجاگر کیا ہے۔ ہندوستان سی او پی 27 میں امیدوں اور توقعات کے ساتھ آیا ہے تاکہ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی زندگیوں میں واضح فرق پیدا کرنے کے لیے اقوام کے بڑھے ہوئے وعدوں پر تیزی سے اور مؤثر عمل درآمد کیا جائے۔

میں سمجھتا ہوں، مشرق وسطیٰ سبزاقدام  کے ذریعے شروع کیے گئے مختلف اقدامات کا براہ راست تعلق  پائیدار کھپت کے طریقوں کی حوصلہ افزائی کرنے جیسے کہ پورے مشرق وسطی میں 50 ارب درخت لگانے سے ہے جو روزگار کے مواقع کا باعث بنتا ہے  اور ممالک کی ازسرنو ابھرنے کی قوت کو مضبوط کرتا ہے۔

اکتوبر 2021 میں، سعودی عرب کی وزارت توانائی نے دنیا کی سب سے بڑی ہائیڈروجن پروڈیوسر بننے کے ہدف کا اعلان کیا۔ مملکت کے وسیع ہائیڈرو کاربن وسائل، موجودہ صنعتی صلاحیتیں اور کاروباری مہارت اسے توانائی کی درآمد پر منحصر ممالک کے لیے ایک پرکشش سپلائر بناتی ہے۔

عرب جمہوریہ مصر ایک گرین امونیا کی سہولت تیار کر رہا ہے جس کا استعمال بنکر ایندھن کے طور پر نہر سویز کی سمندری ٹریفک کی خدمت کے لیے کیا جائے گا۔ مصری حکومتوں کی نیٹ صفر شپنگ کے حصول میں ملک میں سبز ایندھن کی پیداوار قائم کرنے کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

عزت مآب حاضرین،

ہندوستان صاف اور سبز توانائی کے تئیں پرعزم ہے اور قومی ہائیڈروجن مشن اس سمت میں ایک  جست ہے۔ ماحول دوست توانائی کے ذرائع اور نیٹ زیرو کے ہدف  کے بارے میں، وزیر اعظم نریندر مودی نےبات کی ہے  اور میں ان کی بات کو نقل کررہا ہوں ۔

"قومی ہائیڈروجن مشن کے ذریعے، ہندوستان  ایک ماحول دوست توانائی کے وسائل کی بڑھا ہے۔ اس سے ہندوستان اور دنیا کے کئی ممالک کو اپنے خالص صفر کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ہندوستان اس بات کی بہترین مثال بن گیا ہے کہ کس طرح ترقی اور فطرت ساتھ ساتھ چل سکتی ہے۔ اب جبکہ ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت  بھی بن چکا ہے، ہمارے جنگلات کے رقبے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور جنگلی حیات کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘

ایس ڈی جیز کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کی دہائی کی کارروائی کے ایک حصے کے طور پر، ہندوستان نے وسائل کی کارکردگی اور سرکلر معیشت کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں فضلہ کی روک تھام اور انتظام شامل ہے۔

عزت مآب حاضرین،

ہندوستان نے بین الاقوامی سولر الائنس جیسے کئی اتحاد بھی شروع کیے ہیں، جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا وژن ہے کہ صاف اور سستی توانائی کو سب کی پہنچ میں لایا جائے اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ مصر اور سعودی عرب دونوں اس کا حصہ ہیں۔

میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہندوستان نے سویڈن کے ساتھ صنعتی منتقلی میں لیڈرشپ گروپ (لیڈ آئی ٹی) ٹریک بھی شروع کیا ہے جس میں صنعتی شعبوں کو سختی سے کم کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔ اور چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ریاستوں کے لیے ٹیکنالوجی، مالیات اور ضروری معلومات کو آسان اور تیز تر متحرک کرنے کے لیے آفات سے نمٹنے والے انفراسٹرکچر کے لیے اتحاد کی تشکیل کی ہے۔

عزت مآب حاضرین، میں آپ کو ان اتحادوں میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ان مقاصد کو حاصل کیا جا سکے جو ہم نے خود کو تفویض کیے ہیں۔

آخر میں، میں اس شاندار اجتماع  میں یہ تذکرہ کرنا چاہوں گا کہ، ہم نے سی او پی 27 میں اپنے انڈیا پویلین کا لائف – لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کے تھیم پر افتتاح کیا ہے جو نہ صرف گلوبل مشن لائف پر توجہ مرکوز کرتا ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کے ذریعے مختلف شعبوں میں کئے جانے والے   مختلف اقدامات کی  مؤثر طریقے سے وضاحت کرتا ہے۔

میں مشرق وسطیٰ کے گرین انیشیٹو کے اہداف کے لیے بڑی کامیابی کی خواہش کرتا ہوں‘‘۔

مزید حوالہ:

ہندوستان کے نیشنل ہائیڈروجن مشن کے بارے میں مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں۔

مزید معلومات کے لیے:

ہم سے اس لنک پر رابطہ کریں:

envforestpib[at]gmail[dot]com

************

 

 

ش ح۔ ا ک  ۔ م  ص

 (U: 12340)

 



(Release ID: 1874681) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi , Kannada