جل شکتی وزارت
انڈیا واٹر ویک 2022 کا تیسرا دن
جل شکتی اور فوڈ پروسیسنگ کے وزیر مملکت پرہلاد سنگھ پٹیل نے، اہم تقریبات کی صدارت کی
تین ٹیکنیکل اجلاس اور 4 پینل مباحثے منعقد ہوئے
Posted On:
04 NOV 2022 9:29PM by PIB Delhi
تین تکنیکی اجلاس تھے یعنی پانی سے متعلق آفات کا انتظام، سیلاب اور خشک سالی، باہمی تعاون کے ساتھ پانی کی حکمرانی کے ایک نظام کا قیام اور ماحولیاتی ذریعہ معاش کے لیے پانی۔ 4 پینل مباحثے تھے یعنی شہری پانی کی منصوبہ بندی اور انتظام میں چیلنجز، قومی نقطہ نظر کی طرف متوجہ ہونا – آئی بی ڈبلیو ٹی، غیر متوقع حالات میں زراعت کی پائیداری اور توانائی کی حفاظت کے لیے ہائیڈرو پاور کا کردار۔ 3 ضمنی اجلاس بھی تھے۔ عالمی بینک کے ذریعہ پانی کے انتظام میں ٹیکنالوجی اور اختراع، ہندوستان-یورپی یونین پارٹنرشپ (ہائبرڈ) کے ذریعہ تقریب، اور عالمی بینک کے ذریعہ اداروں پر ایک اجلاس۔ اس کے علاوہ، جل شکتی کی وزارت کی طرف سے بالترتیب پی ایم کے ایس وائی + سی اے ڈی ڈبلیو ایم، قومی ہائیڈرولوجی پروجیکٹ (این ایچ پی) اور ڈیم سیفٹی مینجمنٹ اور ڈی آر آئی پی پر 3 پروگرام ہوئے۔
- وزیر مملکت پرہلاد سنگھ پٹیل، پی ایم کے ایس وائی + سی اے ڈی ڈبلیو ایم اور این ایچ پی پر تقریب کی صدارت کر رہے ہیں۔
- وزیر مملکت نے ’پانی کی پائیداری‘ کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے نمائشی اسٹالز کا دورہ کیا
- سیلاب اور خشک سالی جیسی آبی آفات سے نمٹنے کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد
- ’تعاون پر مبنی آبی گورننس رجیم کا قیام‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد
- شہری پانی کی منصوبہ بندی میں چیلنجز پر پینل مباحثے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
- آئی بی ڈبلیو ٹی (بین طاس پانی کی منتقلی ) کے قومی تناظر اور پانی اور غذائی تحفظ کے اہداف کے حصول میں مختلف مسائل پر پینل مباحثے۔
جل شکتی اور فوڈ پروسیسنگ کے وزیر مملکت،جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے پی ایم کے ایس وائی + سی اے ڈی ڈبلیو ایم اور این ایچ پی پر جل شکتی کی وزارت کے پروگراموں کی صدارت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مختلف نامور شخصیتوں نے آبی وسائل کے مختلف منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے میں پی ایم کے ایس وائی + سی اے ڈی ڈبلیو ایم اسکیم کے کردار اور اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پی ایم کے ایس وائی + سی اے ڈی ڈبلیو ایم اور این ایچ پی اسکیموں کو نافذ کرنے میں جل شکتی کی وزارت کی کامیابیوں کی جل شکتی کے وزیر مملکت نے ستائش کی۔ انہوں نے پائیدار طریقے سے بڑھتی ہوئی خوراک اور پانی کی تحفظکے کام کو پورا کرنے کے لیے آبی وسائل کے منصوبوں کی تیز رفتار ترقی کے لیے ایک مربوط اور جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اختلافات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے اور زیر التوا/مستقبل کے پروجیکٹوں پر اتفاق رائے حاصل کرنے اور ان کی تیزی سے عمل آوری کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتوں کے تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
سیلاب اور خشک سالی جیسی پانی سے متعلق آفات کا انتظام کرنے پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں گیٹ کنٹرول تکنیک کے ذریعے اے آئی/ایم ایل پر مبنی سیلاب کی وارننگ، سیلاب اور خشک سالی کے انتظام کے لیے فیصلہ سازی کے نظام، ریاضیاتی ماڈلنگ کے ذریعے سیلاب کی پیشن گوئی، بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، تکنیکی حل، سیلاب زدہ اور پانی سے بھرے ایکو سسٹمز، طوفانی پانی کی نکاسی کے نیٹ ورک کی ماڈلنگ کی پیشن گوئی کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں کو کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایک اور سیمینار میں’تعاون پر آبی واٹر گورننس رجیم کا قیام‘، نائٹروجن کی مقدار میں اضافے کی وجہ سے زرعی آلودگی کے مسائل، فصلوں میں نائٹروجن کا توازن برقرار رکھنا، درست آبپاشی کا تعارف، کاشت کی تکنیک کو بہتر بنانا، سی ایس آر کے تحت ماحولیاتی وجوہات کے لیے کارپوریٹس کی مدد، پانی کے توازن پر بات ہوئی اور اس کے آڈٹ، جی ڈبلیو تخمینہ، فراقہ بیراج کے تالاب میں گنگا میں مچھلی کے گزرنے، جی ڈبلیو وسائل کی پائیداری کے لیے چیلنجز اور پی آر ایس ماڈل کے ذریعے اس کے ریچارج میکانزم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
’واٹر فار انوائرمنٹ اینڈ لائیولی ہڈ‘ سیمینار کے تحت، بین ریاستی دریاؤں میں ماحولیاتی بہاؤ کے انتظام میں چیلنجز، ماحولیاتی نظام کا وجود، لوگ اور معاشیات، پانی کے معیار کی نگرانی کے لیے جدید فریم ورک، آبی وسائل، حیاتیاتی صحت کی حیثیت کی میعاری پروفائل، حاشیہ نشین کا کردار، مینگرووز کو برقرار رکھنے، سماجی و اقتصادی ترقی اور معیاری انفراسٹرکچر کی ایکویٹی مضبوطی کے ساتھ پائیدار ترقی، پانی کی ذخیرہ اندوزی کے لیے سٹیپ ویل کی بحالی وغیرہ پر ماہی گیروں سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہری پانی کی منصوبہ بندی میں چیلنجز پر پینل مباحثے کی صدارت ٹائینگ لیانگ، سنگاپور کی ایم او ایچ نے کی۔ معروف اور نامور پینلسٹ، محترمہ پلوی بشنوئی، (نیشنل کنسلٹنٹ پی ٹی بی جرمنی)، ش لوکیش ایس (پروجیکٹ ایگزیکٹو، دھان فاؤنڈیشن)، میشا ٹنڈن (ایس یو اے پی کی نائب صدر فاؤنڈیشن)، جناب راجندر کمار اگروال، (مشیر، سہایاتا سماجی سنستھا، بھیلائی) اور ڈاکٹر ہرینارائن تیواری، (منیجنگ ڈائریکٹر، فلڈکون کنسلٹنٹس، ایل ایل پی) نے شہری پانی کی مختلف منصوبہ بندی میں چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے منعقدہ اس دلچسپ پینل مباحثے میں حصہ لیا۔ادارہ جاتی اور صنعتی ثقافت شہری سیلابی ٹیکنوکریٹس کی ترقی پر زور دیا گیا۔ ضرورت اور ترقی کے درمیان گڑھ جوڑ پیدا کرنے کے لیے انتظامیہ کی طرف سے جدید ترین ٹیکنالوجیوں کے ساتھ ساتھ طریقہ کار کو باضابطہ طور پر قبول کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ بات چیت میں شہری پانی کی بہتر منصوبہ بندی، انجینئرنگ، ڈیزائن اور انتظام کے ’’آئی اے آئی ایس‘‘ کا ستون لائحہ عمل تجویز کیا گیا۔ باغات، پارکوں اور عوامی سہولت کو پانی دینے کے لیے نہانے اور کچن کے پانی کی ریسائکلنگ اور شہر سے ٹیکنوکریٹس کے ذریعے شہری منصوبہ بندی میں ایک قانونی لائحہ عمل کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ عمارتوں میں کچرے کو ٹھکانے لگانے، نالوں اور سیوریج کے لیے کافی جگہ چھوڑی جاسکے۔
اس کے علاوہ، آئی بی ڈبلیو ٹی کے قومی تناظر(بین طاس آبی وسائل) اور اس کے مختلف مسائل اور پانی اور خوراک کے تحفظ کے اہداف کو حاصل کرنے میں اہم کردار پر ایک اور اہم پینل بحث ہوئی۔ اس اجلاس کی صدارت ڈی او ڈبلیو آر اور آر ڈی کے مشیر اور دریاؤں کو جوڑنے سے متعلق ٹاسک فورس کے چیئرمین جناب سری رام ودایر نے کی۔ بہت معروف پینلسٹ جناب اے ڈی موہیل (سابق چیئرمین سی ڈبلیو سی)، جناب ایم گوپالا کرشنن (سابق سکریٹری جنرل آئی سی آئی ڈی)، جناب بھوپال سنگھ (ڈائرکٹر جنرل این ڈبلیو ڈی اے)،ڈاکٹر آر این سنکھوا (چیف انجینئر (جنوب)، این ڈبلیو ڈی اے) مباحثوں میں حصہ لیا اور اپنے خیالات شراکت کئے۔ سماجی بہبود اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان ا نتخاب کرتے ہوئے دریاؤں کے آپس میں جڑنے سے خطے میں دائمی خشک سالی سے نمنے کی توقع ہے۔ پینل نے اس بات کو نوٹ کیا کہ شراکت دار ریاستوں کے درمیان کین-بیتوا لنک پروجیکٹ کی ترقی کے لیے ، تعاون کو ایک ترقی پسند قدم کے طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔ طاس سے فاضل پانی کے اخراج کے لیے طویل مدتی جامع وژن پر زور دیا گیا ہے جو ایکٹیویٹی کے ساتھ ساتھ بیک وقت سماجی اقتصادی اور ماحولیاتی تقاضوں کو پورا کرے گا۔ بات چیت میں اہم خدشات پر روشنی ڈالی گئی جن میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی پر آئی بی ڈبلیو ٹی کے کردار اور این ڈبلیو ڈی اے سے این آئی ا ٓر اے کی تنظیم نو شامل ہیں۔
علاوہ ازیں غیر متوقع حالات میں زراعت کی پائیداری کے موضوع پر ایک اور پینل بحث ہوئی جس کی صدارت ڈاکٹر اشوک ڈلوال (چیئرمین، سی ای او، قومی رین فیڈ ایریا اتھارٹی، نئی دلّی) نے کی۔ ممتاز پینلسٹ ڈاکٹر انل کمار سنگھ (نائب صدر، این اے اے ایس، نئی دلّی)، محترمہ میو اوکا (ڈائرکٹر، ایس اے ای آر، اے ڈی بی)، ڈاکٹر نیلم پٹیل (سینئر مشیر نیتی آیوگ)، جناب روی سولنکی (چیف انجینئر (بین ریاستی)، ڈبلیو آر ڈی، راجستھان)، ڈاکٹر آلوک کے سکا (پرنسل تحقیق کار، آئی ڈبلیو ایم آئی)، جناب دنیش کمار چوہان (وی پی نیو اینیشیٹیوز، گرین ایگری ولوشن پرائیویٹ لمیٹڈ)بحث میں حصہ لیا۔
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نمائشوں کا دورہ کرتے ہوئے اور ملک بھر میں پانی سے متعلق پائیدار اقدامات کو فروغ دیتے ہوئے
آئی بی ڈبلیو ٹی کے قومی تناظر میں پینل مباحثہ (بین طاس آبی منتقلی)
*****
U.No.12240
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1873900)
Visitor Counter : 138