بھارتی چناؤ کمیشن
گجرات قانون ساز اسمبلی کے لیے عام انتخابات، 2022
Posted On:
03 NOV 2022 1:39PM by PIB Delhi
گجرات قانون ساز اسمبلی کی مدت اور قوت، اور اس کے ساتھ ساتھ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے ریزرو نشستوں کی تعداد، جیسا کہ پارلیمانی اور اسمبلی حلقہ انتخابات کی حدبندی آرڈر، 2008 کے ذریعہ طے کیا گیا ہے، ذیل میں دی گئی ہیں:
اسمبلی کی مدت
|
اسمبلی نشستوں کی تعداد
|
درج فہرست ذاتوں کے لیے ریزرو
|
درج فہرست قبائل کے لیے ریزرو
|
19 فروری 2018 سے
18 فروری 2023
|
182
|
13
|
27
|
بھارت کا انتخابی کمیشن (اس کے بعد ای سی آئی) آئین ہند کی دفعہ 172 (1) کے ساتھ پڑھی گئی دفعہ 324 اور عوامی ایکٹ 1951 کے نمائندہ سیکشن 15 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، گجرات کی قانون ساز اسمبلی کے اختتام سے قبل، آزاد، منصفانہ، شراکت داری پر مبنی، قابل رسائی، مبنی بر شمولیت اور محفوظ انتخابات کرانے کے لیے پابند عہد ہے۔
1۔ انتخابی فہرست
انتخابی کمیشن کو پختہ یقین ہے کہ خالص اور اپ ڈیٹیڈ انتخابی فہرست آزاد، غیرجانبدار اور قابل اعتبار انتخابات کی بنیاد ہے۔ اس لیے اس کی کوالٹی، صحت اور ایمانداری پر گہری اور مسلسل توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ انتخابی قوانین (ترمیم) ایکٹ 2021 کے ذریعہ عوامی نمائندگی ایکٹ، 1950 کی دفعہ 14 میں ترمیم کے بعد اب ایک برس میں چار اہل تواریخ کی تجویز ہے۔ اس کےمطابق کمیشن نے 01.10.2022 کو اہل تاریخ کے حوالے سے گجرات میں انتخابی فہرست کی خصوصی خلاصہ نظرثانی کی ہے۔ اس سے پہلے فہرست کی ایس نظرثانی اس سال یکم جنوری کے حوالے سے کی گئی تھی۔ اس تبدیلی کی وجہ ، ایسے تمام نوجوان ووٹ دہندگان جو یکم جنوری 2022 اور یکم اکتوبر 2022 کے درمیان 18 برس کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، انہیں اس چناؤ میں انرولمنٹ کرنے اور اپنے حق ووٹ رائے دہی کا استعمال کرنے کا موقع ملا ہے۔ اہلیت کی تاریخ کے طور پر میں 01.10.2022 کے حوالے سے انتخابی فہرست خصوصی خلاصہ نظرثانی کے مقررہ وقت کے مطابق تکمیل کے بعد، انتخابی فہرست کی حتمی اشاعت 10 اکتوبر 2022 کو کی گئی ہے۔
حتمی طور پر شائع شدہ انتخابی فہرست کے مطابق، ریاست گجرات میں ووٹ دہندگان کی تعداد ہے:
عام ووٹ دہندگان کی تعداد
|
سروس ووٹ دہندگان کی تعداد
|
انتخابی فہرست کے مطابق ووٹ دہندگان کی تعداد
|
4,90,89,765
|
27943
|
4,91,17,308
|
یکم جنوری، 2022 اور یکم اکتوبر 2022 کے درمیان 18 برس کی عمر کو پہنچنے والے نوجوان ووٹ دہندگان کی تعداد:
ریاست کا نام
|
18+ عمر کے ووٹ دہندگان (تاریخ پیدائش: یکم جنوری – یکم اکتوبر)
|
گجرات
|
3,24,420
|
گجرات میں دیویانگ، تیسری صنف اور معمر شہری (80+) کے طور پر نشان زد ووٹ دہندگان کی تعداد:
دیویانگ جن ووٹ دہندگان کی مجموعی تعداد
|
تیسری صنف کی مجموعی تعداد
|
معمر شہریوں (80+) کی مجموعی تعداد
|
4,04,802
|
1,417
|
9,87,999
|
کمیشن نے سماج کے تمام تر طبقات کی شراکت داری میں اضافہ کرنے اور انتخابی فہرست کی صحت میں بہتری لانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی ہیں:
- مقتدر سی ایس او اداروں کے تعاون سے کمزور گروپ جیسے دیوانگ جنوں، مخنثوں اور سیکس ورکرس کے زیادہ سے زیادہ انرولمنٹ کو یقینی بنانا۔ مثال کے طور پر سیکس ورکرس کا زیادہ سے زیادہ انرولمنٹ کرنے کے لیے این اے سی او (نیشنل ایڈس کنٹرول آرگنائزیشن) کے ساتھ جڑنا۔
- مناسب فیلڈ ویری فکیشن کے بعد سافٹ ویئر ٹولس کے استعمال سے انتخابی فہرست میں منطقی غلطیوں، آبادی کی یکساں اینٹری اور یکساں تصویر اینٹر ی کو ہٹانا۔
- نوجوان ووٹ دہندگان، خصوصاً یکم جنوری سے یکم اکتوبر 2022 کے درمیان اہلیت کی عمر کو پہنچنے والے ووٹ دہندگان کے انرولمنٹ پر بھی توجہ دی گئی۔
- پولنگ اسٹیشنوں کو معقول بنانے کا کام پوردی احتیاط کے ساتھ کیا گیا ہے۔ سینئر افسران کے ذریعہ ہر ایک پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا گیا ہے اور پولنگ اسٹیشنوں کو نئے اور بہتر بنیادی ڈھانچے والی عمارتوں میں منتقل کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔
- دیگر سرکاری ڈاٹا بیس جیسے سماجی فلاح و بہبود کے محکمہ اور ایس اے سی او ، وغیرہ کے ڈاٹا بیس شہریوں کے کمزور گروپ کے لیے بینچ مارک کے طورپر ان گروپوں کے رجسٹریشن میں اضافہ کریں۔
- کمیشن پولنگ اسٹیشنوں میں دیویانگ جنوں اور معمر شہریوں کے لیے قابل رسائی اور معقول بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ یقینی کم از کم سہولتوں کو بھی نافذ کرتا ہے، اس لیے سی ای او/ڈی ای او کو پولنگ اسٹیشنوں میں مستقل بنیادی ڈھانچہ بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
- 3 یا زیادہ پولنگ اسٹیشنوں پولنگ مقامات کے لیے الگ الگ جگہ سے داخل ہونے اور انخلاء کا بندوبست کیا گیا ہے تاکہ وبائی مرض یا پبلک آرڈر سے متعلق کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔
- کمیشن نے پولنگ اسٹیشنوں میں ماحولیات دوست مقامی ثقافت، آرٹ یا پروڈکٹ مٹیرئیل کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
- 80+ عمر کے معمر شہریوں اور دیویانگ جن وغیرہ کی فہرست تیار کی گئی ہے اور انہیں سماج کا اہم حصہ ہونے کا احساس دلانے کے لیے عزت/ قبولیت کا پیغام بھی بھیجا گیا ہے۔
2۔ فوٹو انتخابی فہرست اور ووٹ دہندہ کا فوٹو شناختی کارڈ (ای پی آئی سی)
گجرات کے عام انتخابات کے دوران فوٹو انتخابی فہرست کا استعمال کیا جائے گا ۔ ای پی آئی سی ووٹنگ کے وقت ووٹ دہندہ کی شناخت قائم کرنے والے دستاویزات میں سے ایک ہے۔ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ سے پہلے تمام نئے درج رجسٹر ووٹ دہندگان کو ای پی آئی سی کی 100 فیصد ڈلیوری کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں۔
3۔ پولگ اسٹیشنوں پر ووٹ دہندگان کی شناخت
پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ دہندگان کی شناخت کے لیے ، ووٹ دہندہ کو اپنا ای پی آئی سی یا کمیشن کے ذریعہ منظورشدہ مندرجہ ذیل میں سے کوئی بھی شناختی دستاویز، فوٹو ووٹر سلپ کے ساتھ پیش کرنا ہوگا:
- آدھار کارڈ
- منریگا روزگار کارڈ،
- بینک / ڈاکخانہ کے ذریعہ مع فوٹو جاری کی گئی پاس پک
- وزارت محنت کی اسکیم کے تحت جاری کردہ صحتی بیمہ اسمارٹ کارڈ
- ڈرئیونگ لائسنس
- پین کارڈ
- این پی آر کے تحت آر جی آئی کے ذریعہ جاری کیا گیا اسمارٹ کارڈ
- انڈین پاسپورٹ
- فوٹوگراف کے ساتھ پنشن دستاویز
- مرکزی/ریاستی حکومت/ سرکاری دائرہ کار کی اکائیوں/ پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے ذریعہ ملازمین کو جاری کیے گئے مع فوٹو سروس شناختی کارڈ، اور
- اراکین پارلیمنٹ/ اراکین اسمبلی/ قانون ساز کونسل کے اراکین کو جاری کیے گئے سرکاری شناختی کارڈس اور
- مخصوص معذوری آئی ڈی (یو ڈی آئی ڈی) کارڈ، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت، حکومت ہند
4۔ ووٹر معلومات پرچی (وی آئی ایس)
ووٹ دہندگان کو ان کے پولنگ اسٹیشن کی انتخابی فہرست کا نمبر شمار، پولنگ کی تاریخ، وقت وغیرہ جاننے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کمیشن نے 26.02.2021 سے ’ووٹر انفارمیشن سلپ‘ جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ووٹر انفارمیشن سلپ میں پولنگ اسٹیشن، تاریخ، وقت وغیرہ جیسی معلومات شامل ہوں گی، تاہم اس میں ووٹ دہندہ کی تصویر نہیں ہوگی۔ ضلع انتخابی افسر کے ذریعہ تمام درج رجسٹر ووٹ دہندگان کو ووٹنگ کی تاریخ سے کم سے کم 5 دن پہلے ووٹر انفارمیشن سلپ تقسیم کی جائیں گی۔ حالانکہ ووٹر انفارمیشن سلپ کو ووٹ دہندگان کی شناخت کے طور پر اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح ہوکہ کمیشن نے 28 فروری 2019 سے فوٹو ووٹر سلپ کو شناختی تصدیق کے طور پر بند کر دیا ہے۔
5۔ بریل ووٹر انفارمیشن سلپ:
انتخابی عل میں دیویانگ جنوں (پی ڈبلیو ڈی) کی شراکت داری میں آسانی اور فعال رابطہ کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن نے عام ووٹر انفارمیشن سلپ کے ساتھ قوت بینائی سے محروم افراد کو بریل سہولتوں کے ساتھ آسان ووٹر انفارمیشن سلپ جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔
6۔ ووٹر گائڈ:
ان انتخابات میں، انتخابات سے قبل ہر ایک ووٹ دہندہ کے کنبے کو ایک ووٹر گائڈ (ہندی/انگریزی/ مقامی زبان میں) فراہم کی جائے گی جس میں انہیں ووٹنگ کی تاریخ اور وقت، بی ایل او کے رابطہ سے متعلق تفصیلات، اہم ویب سائٹ، ہیلپ لائن نمبر، پولنگ اسٹیشنوں پر شناخت کے لیے ضروری دستاویزات کے بارے میں جانکاری دی جائے گی۔ ساتھ ہی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ دہندگان کو کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے ، اس کی اہم جانکاری بھی ہوگی۔ یہ ووٹر گائڈ بروشر بی ایل او کے ذریعہ ووٹر انفارمیشن سلپ کے ساتھ تقسیم کی جائے گی۔
7۔ نامزدگی کا عمل: نامزدگی داخل کرنے کے بارے میں مختصر تفصیل نیچے دی گئی ہے:
I۔ نامزدگی میں آن لائن موڈ کی سہولت کے لیے اضافی متبادل فراہم کیا گیا ہے:
- نامزدگی فارم سی ای او/ ڈی ای او کی ویب سائٹ پر آن لائن دستیاب ہوگا۔ کوئی بھی خواہش مند امیدوار اسے آن لائن بھر سکتا ہے اور اس کا پرنٹ رٹرننگ افسر کے سامنے جمع کرنے کے لیے جا سکتا ہے، جیسا کہ فارم۔1 (کنڈکٹ آف الیکشن رولز 1961 کا اصول-3) میں دیا گیا ہے۔
- حلف نامہ سی ای او / ڈی ای او کی ویب سائٹ پر آن لائن بھی بھرا جا سکتا ہے، اس کا پرنٹ لیا جا سکتا ہے اور نوٹرائیزیشن (تصدیق) کے بعد اسے ریٹرننگ افسرکے سامنے نامزدگی فارم کے ساتھ جمع کیا جا سکتا ہے۔
- امیدوار نامزد پلیٹ فارم پر آن لائن موڈ کے توسط سے سکیورٹی رقم جمع کر سکتے ہیں۔ حالانکہ، ایک امیدوار کے پاس ٹریزری میں نقد جمع کرنے کا متبادل بھی برقرار رہے گا۔
- امیدوار آن لائن نامزدگی کے لیے اپنا انتخابی سرٹیفکیشن حاصل کرنے کے متبادل کا بھی استعمال کرسکتے ہیں
II ۔ اس کے علاوہ، کمیشن نے مندرجہ ذیل ہدایت جاری کی ہیں:
- ریٹرننگ افسر کے چیمبر میں سماجی فاصلہ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے نامزدگی، جانچ اور علامت کی تخصیص کے کاموں کو کرنے کے لیے مناسب جگہ ہونی چاہئے۔
- ریٹرننگ افسر کو پیشگی طور پر ممکنہ امیداواروں کو منقسم وقت کی تخصیص کرنی چاہئے۔
- امیدواروں کے ذریعہ انتظار کرنے کے لیے بڑی جگہ کا انتظام کیا جانا چاہئے۔
- نامزدگی فارم اور حلف نامہ جمع کرنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 میں درج تجاویز کے مطابق نافذ ہوتے رہیں گے۔
8۔ پولنگ اسٹیشن اور خصوصی سہولت-
- پولنگ اسٹیشن پر زیادہ سے زیادہ ووٹ دہندگان کی تعداد
ایک پولنگ اسٹیشن پر زیادہ سے زیادہ 1500 ووٹ دہندگان ہوں گے۔ ریاستوں میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد میں تبدیلی اس طرح ہے:
ریاست کا نام
|
2017 میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد
|
2022 میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد
|
پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد میں اضافہ کا فیصد
|
گجرات
|
50,128
|
51,782
|
3.29%
|
ii. پولنگ اسٹیشنوں پر یقینی کم از کم سہولتوں (اے ایم ایف) کی یقین دہانی:
کمیشن نے گجرات کے چیف الیکٹورل افسر کو اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں کہ ہر ایک پولنگ اسٹیشن گراؤنڈ فلور پر ہونا چاہئے اور پولنگ اسٹیشن کی عمارت کی سمت جانے والی سڑک قابل رسائی ہونی چاہئے۔ پولنگ اسٹیشن کی عمارت میں پینے کے پانی، ویٹنگ شیڈ، پانی کی سہولت کے ساتھ بیت الخلاء، روشنی کا مناسب انتظام، دیویانگ ووٹ دہندگان کے لیے مناسب ڈھال والے ریمپ اور ایک اسٹینڈرڈ ووٹنگ کمپارٹمنٹ وغیرہ جیسی یقینی کم از کم سہولتوں (اے ایم ایف) سے لیس ہو۔کمیشن نے سی ای او / ڈی ای او کو ہر ووٹنگ اسسٹیشن پر مستقل ریم اور مستقل بنیادی ڈھانچہ بنانے کی کوشش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
iii. دیویانگ جنوں (پی ڈبلیو ڈی) اور معمر شہریوں کے لیے قابل رسائی انتخابات سہولتیں:
گجرات میں تمام پولنگ اسٹیشن گراؤنڈ فلور پر واقع ہیں اور دیویانگ ووٹ دہندگان اور وہیل چیئر والے معمر شہریوں کی سہولت کے لیے مناسب ڈھال کے ساتھ مضبوط ریمپ فراہم کرائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، دیویانگ ووٹ دہندگان کو ہدف بند اور ضرورت کے مطابق سہولت فراہم کرنے کے لیے کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ کسی اسمبلی حلقہ میں تمام دیویانگ حضرات اور معمر شہریوں کی شناخت کی جائے اور انہیں متعلقہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹیگ کیا جائے اور ووٹنگ کے دن آسانی کے ساتھ ووٹ دینے کے ان کے تجربہ کے لیے دیویانگ جنوں کے لیے مخصوص انتظامات کیے جائیں۔ ان شناخت شدہ دیویانگ جنوں اور معمر شہریوں کو آر او / ڈی او کے ذریعہ مقرر کیے گئے رضاکاران کے ذریعہ امداد بہم پہنچائی جائے گی۔ پولنگ اسٹیشنوں پر پی ڈبلیو ڈی اور معمر شہری ووٹ دہندگان کے لیے خصوصی سہولتوں کا انتظام کیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہونے کے لیے دیویانگ ووٹ دہندگان اور معمر شہریوں کو ترجیح دی جائے، پولنگ اسٹیشن کے احاطہ سے داخلی دروازے کے نزدیک پارکنگ مقامات کے لیے پروویژن بنایا جائے اور قوت سماعت و گویائی سے محروم ووٹ دہندگان کے لیے خصوصی سہولت فراہم کی جائے۔ دیویانگ ووٹ دہندگان کی خصوصی ضرورتوں سے متعلق پولنگ افسران کو حساس بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
کمیشن نے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کو ہدایت دی ہے کہ ووٹنگ کے دن ہر ایک پولنگ اسٹیشن پر دیویانگ اور معمر شہری ووٹ دہندگان کے لیے مناسب نقل وحمل سہولت ہونی چاہئے۔ دیویانگ اور معمر شہری ووٹ دہندگان کو ووٹنگ والے دن پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے کے لیے مفت پاس فراہم کیے جائیں گے۔ دیویانگ ووٹ دہندگان پی ڈبلیو ڈی ایپ پر رجسٹریشن کرکے وہیل چیئر سہولت کے لیے درخواست دے سکتےہیں۔
پولنگ اسٹیشن پر نابینا افراد اپنے ساتھ، ایک ساتھی کو اپنی جانب سے ووٹ ڈالنے کے لیے لے جا سکتے ہیں، جیسا کہ کنڈکٹ آف الیکشن رولز، 1961 کے قاعدہ 49 این میں دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پولنگ اسٹیشنوں پر بریل رسم الخط میں ڈمی بیلٹ پر دستیاب ہے۔ کوئی بھی نابینا ووٹ دہندہ اس پیپر کا استعمال کر سکتا ہے اور اس پیپر میں لکھی باتوں کو پڑھنے کے بعد ای وی ایم کی بیلٹ یونٹ پر بریل سہولت کا استعمال کرکے ساتھی کی مدد کے بغیر اپنا ووٹ ڈال سکتا ہے۔
iv. ووٹر کی سہولت کے لیے پوسٹرس
کنڈکٹ آف الیکشن رولز، 1961 کے اصول 31 کے تحت قانونی ضرورتوں کو پورا کرنے کے اور ہر ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹنگ دہندگان کی بیداری اور جانکاری کے لیے ٹھیک ٹھیک متعلقہ معلومات فراہم کرنے کے لیے کمیشن نے یہ بھی ہدایت جاری کی ہے کہ یکساں اور ووٹروں کی معیارتی سہولتوں کے پوسٹرس (وی ایف پی) [کل چار (4) قسم کے پوسٹر یعنی 1۔ پولنگ اسٹیشن سے متعلق تفصیلات، 2۔ امیدواروں کی فہرست، 3۔ کیا کریں اور کیا نہ کریں، 4۔ منظور شدہ شناختی دستاویزات اور ووٹ کیسے ڈالیں ] تمام پولنگ اسٹیشنوں پر خصوصی طور پر دکھائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، چیف الیکٹورل افسر ووٹ دہندگان کی بیداری کے لیے ہر ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ دہندگان کے لیے کووِڈ سے متعلق حفاظتی اقدامات کے مظاہرے کو یقینی بنائیں گے، اگر مجاز اتھارٹی کے ذریعہ ایسی ہدایت جاری کی گئی ہو تو۔
v. ووٹر اسسٹنٹ بوتھس (وی اے بی)
ہر ایک پولنگ اسٹیشن مقام کے لیے ووٹر اسسٹنٹ بوتھ قائم کیے جائیں گے، جس میں بی ایل او/ افسران کی ایک ٹیم ہوگی تاکہ ووٹ دہندگان کو متعلقہ پولنگ اسٹیشن کی انتخابی فہرست میں ان کا پولنگ بوتھ نمبر اور نمبر شمار کا صحیح پتہ لگانے میں مدد مل سکے۔ پولنگ اسسٹنٹ بوتھ کو خصوصی علامتوں کے ساتھ قائم کیا جائے گا اور اس طرح سے کہ ووٹ دہندگان جب متعلقہ پولنگ کی عمارت کی جانب بڑھیں تو وہ پولنگ والے دن ضروری سہولت حاصل کرسکیں۔
نام کو بآسانی تلاشنے اور انتخابی فہرست میں نمبر شمار جاننے کے لیے ای آر او نیٹ سے حاصل الفابیٹ لوکیٹر (انگریزی حروف تہجی کے مطابق) کو ووٹر اسسٹنٹ بوتھ پر رکھا گیا ہے۔
vi. ووٹنگ کی رازداری یقینی بنانے کے لیے اسٹینڈرڈائزڈ ووٹنگ کمپارٹمنٹ
ووٹنگ کے وقت ووٹنگ کی رازداری بنائے رکھنے اور ووٹنگ کمپارٹمنٹس کے استعمال میں یکسانیت کے لیے کمیشن نے 15 نومبر 2016 کو اپنی ہدایات پر نظرثانی کی اور ووٹنگ کمپارٹمنٹس کی اونچائی 30 انچ تک بڑھا دی اور یہ بھی ہدایت دی کہ ووٹنگ کمپارٹمنٹ ایک میز پر رکھا جانا چاہئے جس کی اونچائی 30 انچ ہوگی۔ ووٹنگ کمپارٹمنٹ بنانے کے لیے صرف اسٹیل-گرے رنگ کی لہردار پلاسٹک شیٹ کا استعمال کیا جائے گا جو پوری طرح سے غیر شفاف اور دوبارہ قابل استعمال ہو۔ کمیشن کو امید ہے کہ تمام پولنگ اسٹیشنوں میں اِن اسٹینڈرڈائزڈ اور یکساں ووٹنگ کمپارٹمنٹ کے استعمال سے ووٹ دہندگان کے لیے زیادہ آسانی ہوگی، اس سے ووٹ کی مکمل رازداری یقینی ہوگی، اور پولنگ بوتھوں کے اندر ووٹنگ کمپارٹمنٹ کو تیار کرنے میں گڑبڑی اور غیریکسانیت ختم ہوگی۔
پولنگ بوتھ پر ووٹنگ کمپارٹمنٹس کو اس طرح ڈیزائن کیا جائے گا کہ انتخابات کی تفصیل کے ساتھ، پی سی/اے سی نمبر اور نام اور پی ایس نمبر اور نام وغیرہ کو ووٹنگ کمپارٹمنٹ کے تینوں جانب خود چپکنے والے اسٹیکر کے ساتھ چپکایا جائے گا۔
9۔ الیکشن مٹیرئیل کی تقسیم اور کلکشن
- الیکشن مٹیرئیل کی تقسیم / کلکشن کے لیے بڑے ہال/ مقامات کی شناخت کی جانی چاہئے۔
- جہاں تک ممکن ہو، اسے لامرکزی طریقہ سے منعقد کیا جانچا ہئے۔
- بھیڑ سے بچنے کے لیے الیکشن مٹیرئیل کی تقسیم /کلکشن کے لیے پولنگ ٹیموں کو زیادہ پہلے کے ، تقسیم شدہ ٹائم سلاٹ مختص کیے جانے چاہئیں۔
10۔ دیویانگ ووٹ دہندگان، 80+ عمر کے معمر شہریوں، لازمی خدمات میں زیر ملازم ووٹ دہندگان اور کووِڈمشتبہ /متاثر ووٹ دہندگان کے لیے:
I. کنڈکٹ آف الیکشن رولز 1961 کے اصول 27اے میں نوٹیفکیشن مؤرخہ 22.10.2019 اور 19.06.2020 کے توسط سے ترمیم کی گئی ہے۔ مذکورہ بالا دو ترامیم کے ذریعہ ’’غیر حاضر ووٹ دہندگان‘‘ پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ ووٹ دینے کے حقدار ہوگئے ہیں۔ ’’غیر حاضر ووٹ دہندہ‘‘ کی کنڈکٹ آف الیکشن 1961 کے اصول 27اے کی شق (اے اے) میں وضاحت کی گئی ہے اور اس میں وہ شخص شامل ہے جو لازمی خدمات شعبہ میں زیر ملازم ہے، معمر شہری (80+) ہے، دیویانگ جن (بینچ مرک یا اس سے اوپر کی معذوری) اور کووِڈ19 مشتبہ یا متاثر شخص ہے۔ لازمی خدمات زمرے کو مرکزی حکومت کے ساتھ مشاورت سے آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ 60 (سی) کے تحت الیکشن کمیشن کے ذریعہ نوٹیفائی کیا جاتا ہے۔
معمر شہریوں، دیویانگ جنوں اور کووِڈ۔19 مشتبہ یا متاثر افراد کے زمرے میں غیر حاضر ووٹ دہندگان کے ذریعہ پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ ووٹنگ کے لیے موجودا رہنماخطوط میں درج ذیل ضابطہ کی تشریح کی گئی ہے:
- ایک غیر حاضر ووٹر جو پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ ووٹ دینا چاہتا ہے، اسے متعلقہ حلقہ ہائے انتخاب کے ریٹرننگ افسر (آر او) کو فارم-12 ڈی میں تمام ضروری تفصیلات فراہم کرتے ہوئے درخواست دینی ہوگی۔ پوسٹل بیلٹ کی سہولت حاصل کرنے کے خواہش مند حضرات اس طرح کی درخواست انتخابات کے اعلان کی تاریخ سے لے کر متعلقہ انتخابات کی نوٹیفکیشن کی تاریخ کے پانچ دن بعد تک کی مدت کے دوران آر او کے پہنچ جانی چاہئیں۔
- دیویانگ زمرے (اے وی پی ڈی) کے غیر حاضر ووٹ دہندگان، جو پوسٹل بیلٹ کا متبادل منتخب کرتے ہیں، ان کی بات کریں تو ایپلی کیشن (فارم 12 ڈی) کے ساتھ معذور افراد کے حقوق ایکٹ 2016 کے تحت متعلقہ مناسب حکومت کے ذریعہ ہدایت دیے گئے بینچ مارک معذوری سند کی ایک کاپی ہونی چاہئے۔
- بی ایل او کے ذریعہ فارم 12 ڈی تقسیم
- بی ایل او پولنگ اسٹیشن میں آر او کے ذریعہ دستیاب کرائی گئی تفصیل کے مطابق اے وی ایس سی، اے وی پی ڈی اور اے وی ایس سی کے زمرے میں غیر موجود ووٹ دہندگان کے گھروں کا دورہ کرے گا اور متعلقہ ووٹ دہندگان کو فارم 12ڈی تقسیم کرے اور ان سے منظوری کی اسناد حاصل کرے گا۔
- بی ایل او، ووٹ دہندگان سے حاصل شدہ تمام منظوری کی اسناد آر او کے پاس جمع کرے گا۔
- اگر کوئی ووٹر دستیاب نہیں ہے، تو بی ایل او اس کے رابطہ کی تفصیلات ساجھا کرے گا اور نوٹیفکیشن کے پانچ دنوں کے اندر اسے حاصل کرنے کے لیے پھر سے آئے گا۔
- ووٹر پوسٹل بیلٹ کا متبادل منتخب کر سکتے ہیں اور نہیں بھی۔ اگر وہ پوسٹل بیلٹ کا متبادل منتخب کرتے ہیں، تو بی ایل او نوٹیفکیشن کے پانچ دنوں کے اندر ووٹ دہندہ کے گھر سے بھرے ہوئے فارم 12ڈی سے اکٹھا کرے گا اور آر او کے پاس جمع کرے گا۔
- آر او کی مجموعی نگرانی میں بی ایل او کے ذریعہ فارم 12ڈی کی تقسیم اور کلکشن کے عمل کی نگرانی سیکٹر افسر کرے گا۔
iv. اس کے علاوہ، آر او ایسے تمام دیویانگ اور 80+ عمر کے ووٹ دہندگان کی فہرست، پرنٹیڈ ہارڈ کاپی میں تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے انتخاب لڑنے والے امیدواروں کے ساتھ ساجھا کرے گا، جن کے پاس بیلٹ سہولت کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے فارم 12 ڈی میں درخواستوں کو ان کے ذریعہ منظور کیا گیا ہے۔
II ایک پولنگ ٹیم جس میں ایک ویڈیو گرافر اور سلامتی اہلکار سمیت 2 پولنگ افسران شامل ہوں گے، وہ ووٹنگ کمپارٹمنٹ کے ساتھ ووٹ دہندہ کے گھر جائیں گے اور ووٹ کی پوری رازداری بنائے رکھتے ہوئے ووٹر سے پوسٹل بیلٹ پر ووٹ ڈلوائیں گے۔ امیدواروں کو ان ووٹ دہندگان کی ایک فہرست پیشگی طور پر فراہم کی جائے گی اور انہیں ووٹنگ کا پروگرام اور پولنگ پارٹیوں کا روٹ چارٹ بھی فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے نمائندوں کو پولنگ کا عمل دیکھنے کے لیے بھیج سکیں۔پوسٹل بیلٹ کو ریٹرننگ افسر کے پاس محفوظ رکھا جائے گا۔
III یہ ایک متبادل سہولت ہے اوراس میں محکمہ ڈاک جیسا بندوبست شامل نہیں ہے۔
IV کمیشن نے گجرات کے چیف الیکٹورل افسر کو مذکورہ بالا زمروں کے ووٹ دہندگان تک اس معلومات کی ترسیل اور سہولت کی توسیع کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔
11۔ خواتین اور دیویانگ جنوں کے زیر انتظام پولنگ اسٹیشن-
صنفی مساوات اور انتخابی عمل میں خواتین کی مزید تعمیری حصہ داری کے تئیں اپنی مضبوط عہدبندگی کے طور پر، کمیشن نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو، گجرات کے ہر ایک حلقہ ہائے انتخاب میں جہاں پولنگ ہو رہی ہے وہاں کم سے کم ایک ایسا پولنگ اسٹیشن قائم کیا جائے جس انتظام خصوصاً خواتین اور دیویانگ جنوں کے ذریعہ کیا جائے۔ خواتین کے زیر انتظام ایسے پولنگ اسٹیشنوں میں پولیس اور سلامتی دستوں سمیت تمام انتخابی عملہ خواتین پر مشتمل ہوگا۔
اس کے علاوہ، ایک نئی پہل قدمی کےطور پر، کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر ضلع میں کم از کم ایک پولنگ اسٹیشن کا انتظام اس ضلع کے سب سے کم عمر اہل ملازم کے ذریعہ انجام دیا جائے گا۔
12۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) اور ووٹر ویری فائیبل پیپر آڈٹ ٹرائل (وی وی پی اے ٹی):
(i)الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) اور ووٹر ویری فائیبل پیپر آڈٹ ٹرائل (وی وی پی اے ٹی)
انتخابی عمل کی شفافیت اور معتبریت میں اضافہ کے لیے کمیشن، گجرات کی اسمبلی کے عام انتخابات میں ہر ایک پولنگ اسٹیشن پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ساتھ ووٹر ویری فائیبل پیپر آڈٹ ٹریل(وی وی پیٹ) تعینات کرے گا کیونکہ وی وی پیٹ ووٹر کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کی تصدیق کرسکے۔ انتخابات کے بلارکاوٹ انعقاد کے لیے خاصی تعداد میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی انتظام کیا جا چکا ہے۔
(ii)ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے بارے میں بیداری
مظاہرہ کرکے دکھانے اور بیداری کے لیے ضلع انتخابی افسر کے دفتر اور ریٹرننگ افسر کے صدر دفاتر/ریوینیو سب ڈیویزن آفسیزمیں ای وی ایم مظاہرہ اور بیداری کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ تمام پولنگ اسٹیشنوں پر احاطہ کرنے کے لیے ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے استعمال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے موبائل مظاہرہ موٹر گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔ یہ انتخابات کے اعلان تک جاری رہے گا، جبکہ اعلان کے بعد ڈجیٹل رسائی کے عمل میں تیزی لائی جائے گی۔
(iii)ای وی ایم اور وی وی پیٹ کا رینڈمنائزیشن
ای وی ایم/وی وی پیٹ کو کسی اسمبلی کے لیے اوراس کے بعد کسی پولنگ اسٹیشن کو مختص کرتے وقت ’’ای وی ایم مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس)‘‘ کا استعمال کرکے دو مرتبہ رینڈمائز کیا جاتا ہے تاکہ کوئی طے شدہ تخصیص نہ ہو نے دی جائے۔ رینڈم ای وی ایم / وی وی پیٹ کی فہرست سیاسی جماعتوں / امیدواروں کے ساتھ بھی ساجھا کی جاتی ہے۔
(iv)ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو کمیشن کرنا
انتخابات لڑنے والے امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دینے کے بعد، ای وی ایم اور وی وی پیٹ کی کمیشننگ (کینڈی ڈیٹ سیٹنگ) انتخاب لڑنے والے امیدواروں/ ان کے نمائندوں کی موجودگی میں کی جاتی ہے۔ مزید شفافیت کے لیے امیدواروں/ان کے نمائندوں کے ذریعہ وی وی پیٹ میں انتخابی نشانات کی لوڈنگ بیک وقت دکھانے کے لیے کمیشننگ ہال میں ٹی وی / مانیٹر لگایا جائے گا۔ ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو کمیشن کرنے (کینڈی ڈیٹ سیٹنگ) کے بعد، ہر ایک ای وی ایم اور وی وی پیٹ میں، نوٹا سمیت ہر ایک امیدوار کو ایک ووٹ دینے کے ساتھ ماک پول کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، رینڈم طور سے منتخب کی گئی 5 فیصد ای وی ایم اور وی وی پیٹ میں 1000 ووٹوں کا ماک پول کیا جاتا ہے۔ الیکٹرانک نتائج کا ملان پیپر کاؤنٹ سے کیا جاتا ہے۔
(v)ووٹنگ والے دن ماک پول
a) پولنگ والے دین، حقیقی پولنگ شروع ہونے سے 90 منٹ قبل، امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں ہر ایک پولنگ اسٹیشن پر کم از کم 50 ووٹ ڈال کر ماک پول کیا جاتا ہے اور کنٹرول یونٹ کے الیکٹرانک نتائج اور وی وی پیٹ پرچیوں کی گنتی کا ملان کیا جاتا ہے اور انہیں دکھایا جاتا ہے۔ نگراں افسران کے ذریعہ نگراں افسر کی رپورٹ میں ماک پول کے کامیاب ہونے کی سند تیار کی جائے گی۔
b) ماک پول کے فوراً بعد، ماک پول کے ڈاٹا کو صاف کرنے کے لیے کنٹرول یونٹ پر ’کلیئر‘ بٹن دبایا جاتا ہے اور وہاں موجود پولنگ ایجنٹوں کو دکھایا جاتا ہے کہ کنٹرول یونٹ میں اب کوئی ووٹ درج نہیں ہے۔ نگرانی افسر اس امر کو بھی یقینی بناتا ہے کہ پولنگ شروع ہونے سے پہلے تمام نقلی ووٹنگ پرچی وی وی پیت سے نکال لی جائیں گی اور الگ الگ نشان زد لفافے میں رکھی جائیں گی۔
c) نقلی ووٹنگ کے بعد، ووٹنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو سیل کر دیا جاتا ہے اور حقیقی ووٹنگ شروع ہونے سے قبل مہروں پر ووٹنگ ایجنٹوں کے دستخط لیے جاتے ہیں۔
(vi)ووٹنگ والے دن اور ووٹنگ کے بعد ای وی ایم اور وی وی پیٹ کا اسٹرانگ روم میں اسٹوریج
a) ووٹنگ کے دن امیدواروں کے ووٹنگ ایجنٹوں کو مجموعی طور پر ڈالے گئے ووٹوں، مہروں (خصوصی نمبر)، ووٹنگ اسٹیشنوں میں استعمال کی گئی ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے سیریئل نمبر وغیرہ کی تفصیل کے ساتھ فارم 17 سی کی ایک کاپی فراہم کی جاتی ہے۔
b) ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو متعلقہ کیری کیس میں ووٹنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں سیل کر دیا جاتا ہے اور مہروں پر ووٹنگ ایجنٹوں کے دستخط حاصل کیے جاتے ہیں۔
c) ووٹنگ کی گئی ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو ویڈیوگرافی کرتے ہوئے امیدواروں/ان کے نمائندوں کی موجودگی میں، ڈبل لاک سسٹم میں اسٹور کرنے کے لیے اسٹرانگ روم میں واپس لے جایا جاتا ہے۔
d) امیدوار یا ان کے نمائندے بھی اسٹرانگ روم کے سامنے ڈیرا ڈال سکتے ہیں۔ ان اسٹرانگ روم میں سی سی ٹی وی سہولتوں کے ساتھ کئی پرتوں میں چوبیس گھنٹے کا پہرا دیا جاتا ہے۔
(vii)ووٹنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ
- ووٹنگ کے دن امیدواروں، آر او اور مشاہدین کی موجودگی میں ویڈیوگرافی کرتے ہوئے اسٹرانگ روم کھولا جاتا ہے۔
- ووٹنگ کی گئی ای وی ایم کو سی سی ٹی وی کوریج کے تحت اور امیدواروں / ان کے ایجنٹوں کی موجودگی میں حفاظت کے ساتھ ووٹنگ اسٹیشنوں پر لایا جاتا ہے۔
- مسلسل سی سی ٹی وی کوریج کی نگرانی میں اسٹرانگ روم سے راؤنڈ وائز کنٹرول یونٹ کو کاؤنٹنگ ٹیبل پر لایا جاتا ہے۔
- ووٹنگ والے دن، کنٹرول یونٹوں سے نتائج حاصل کرنے سے قبل مہروں کی تصدیق کی جاتی ہے، اور امیدواروں کے ذریعہ مقرر کیے گئے ووٹنگ ایجنٹوں کے سامنے کنٹرول یونٹوں کے مخصوص نمبر وں کا ملان کیا جاتا ہے۔
- ووٹنگ کے دن کاؤنٹنگ ایجنٹ، کنٹرول یونٹ پر دکھائے گئے ووٹوں کی فارم 17 سےتصدیق کرسکتے ہیں۔ امیدواروں کے حساب سے ڈالے گئے ووٹوں کو فارم 17 سی کے حصہ 2 میں درج کیا جاتا ہے اور اس پر ووٹنگ ایجنٹوں کے دستخط حاصل کیے جاتے ہیں۔
- ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو انتخابی درخواست کی مدت پوری ہونے تک امیدواروں / ان کے نمائندوں کی موجودگی میں اسٹرانگ روم میں واپس رکھا جاتا ہے۔
(viii) وی وی پیٹ پر سلپ کی لازمی تصدیق
بھارت کی معزز سپریم کورٹ کے مؤرخہ 8 اپریل 2019 کے حکم کی تعمیل میں، کمیشن نے گجرات اسمبلی کے ہر ایک حلقہ انتخاب میں امیدواروں کی موجودگی میں ڈرا نکال کر ریٹرننگ افسران کے ذریعہ پانچ (5) رینڈم طور پر منتخب ووٹنگ اسٹیشنوں کی وی وی پیٹ پرچیوں کی گنتی بھی لازمی کر دی ہے ۔ ایسا کنٹرول یونٹ سے حاصل نتائج کی تصدیق کے لیے کیا جائے گا۔ ہر ایک اسمبلی حلقہ میں پانچ (5) ووٹنگ اسٹیشنوں کی وی وی پیٹ پرچیوں کی گنتی کی تصدیق کی یہ لازمیت دراصل کنڈکٹ آف الیکشن رولز 1961 کے اصول 56 (ڈی) کے پروویژن کے علاوہ ہوگی۔
(ix)ای وی ایم، وی وی پیٹ اور پوسٹل بیلٹ میں مذکورہ بالا میں سے کوئی نہیں (نوٹا):
ہمیشہ کی طرح، انتخابات کے لیے ’مذکورہ بالا میں سے کوئی نہیں‘ (نوٹا) متبادل بھی ہوگا۔ بی یو میں آخری امیدوار کے نام کے نیچے، نوٹا متبادل کے لیے ایک بٹن ہوگا تاکہ ایسے ووٹ دہندگان جو کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دینا چاہتے ہیں، وہ نوٹا کے سامنے بٹن دباکر اپنے متبادل کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اسی طرح، پوس کیے گئے بیلٹ پیرپس پر بھی آخری امیدوار کےنام کے بعد ایک نوٹا پینل ہوگا۔ نیچے دیے گئے نوٹا کے لیے نشان نوٹا پینل کے سامنے پرنٹ کیا جائے گا۔
’سویپ‘ کے حصہ کے طور پر ، رائے دہندگان اور دیگر تمام شراکت داروں کے علم میں اس متبادل کو لانے کے لیے بیداری پروگرام ہیں۔
(x)ای وی ایم بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے فوٹو
ووٹروں کے لیے امیدواروں کی پہچان کرنا آسان بنانے کے لیے ای سی آئی نے ای وی ایم (بیلٹ یونٹ) اور پوسٹل بیلٹ پیپر پر نظر آنے والے بیلٹ پیپر پر بھی امیدواروں کی تصویر کو پرنٹ کرنے کی تجویز کو جوڑکر ایک اضافی تدبیر کی ہے۔ یہ کسی بھی شک و شبہ سے بچنے میں مدد کرے گا، جو تب پیدا ہو سکتا ہے جب ایک جیسے یا یکساں نام والے امیدوار ایک ہی حلقہ انتخاب سے انتخاب لڑ رہے ہوں۔ اس مقصد کے لیے امیدواروں کو کمیشن کے ذریعہ دی گئی ہدایات کےمطابق اپنی تازہ اسٹامپ سائز کی تصویر، ریٹرننگ افسر کو پیش کرنا لازمی ہے۔
13۔ پولنگ اہلکاروں کی تعیناتی رینڈمائزیشن
a) خصوصی رینڈمائزیشن آئی ٹی ایپلی کیشن کے توسط سے پولنگ پارٹیوں کی تشکیل رینڈم طور پر کی جائے گی۔
b) ووٹنگ کے دن ووٹنگ اسٹیشنوں پر تعینات پولیس اہلکاروں اور ہوم گارڈوں کے لیے بھی اس طرح کا رینڈمائزیشن کیا جائے گا۔
14۔ امیدواروں کے حلف نامے:
تمام کالمز بھرے جانے ہیں:
2008 کی رٹ پٹیشن (سی) نمبر 121 (ریسرجینس انڈیا بنام الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر) میں سپریم کورٹ کے ذریعہ 13 ستمبر 2013 کے فیصلے کی تعمیل میں، جو دیگر باتوں کے علاوہ ریٹرننگ افسر کے لیے یہ جانچ کرنے کو لازمی بناتا ہے کہ کیا پرچہ نامزدگی کے ساتھ حلف نامہ داخل کرتے وقت ضروری اطلاع (امیدوار کےذریعہ) پوری طرح سے پیش کی گئی ہے، اس فیصلے کے تحت کمیشن نے ہدایت جاری کی ہے کہ پرچہ نامزدگی کے ساتھ داخل کیے جانے والے حلف نامہ میں امیدواروں کو تمام کامل میں تفصیلات بھرنی ہوں گی۔ اگر حلف نامہ میں کوئی کالم خالی چھوڑ دیا جاتا ہے، تو ریٹرننگ افسر امیدوار کو نظر ثانی شدہ حلف نامہ داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کرے گا، جس میں تمام کالم ٹھیک ٹھیک بھرے ہوں گے۔ اس طرح کے نوٹس کے بعد بھی اگر کوئی امیدوار ابھی بھی ہر لحاظ سے مکمل حلف نامہ داخل کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو پرچہ نامزدگی کے وقت ریٹرننگ افسر کے ذریعہ نامنظور کیا جا سکتا ہے۔
فارم نمبر 26 میں نامزدگی فارم اور حلف نامہ کے فارمیٹ میں تبدیلی:
16 ستمبر 2016 اور 7 اپریل 2017 کی نوٹیفکیشن کے توسط سے نامزدگی فارم 2اے اور 2 بی کے حصہ 3اے اور نامزدگی فرم 2سی، 2 ڈی اور 2ای کے حصہ 2 میں ترمیم کی گئی ہے۔ فارم 26 میں حلف نامہ میں بھی 26 فروری 2019 کے نوٹیفکیشن کے توسط سے ترمیم کی گئی ہے، جس میں (i)ان امیدواروں کے لیے ’’پین‘‘ کی جانکاری دینا لازمی ہے، جنہیں پین نمبر تقسیم کیا جا چکا ہے یا پھر وہ واضح طور پر بتائیں کہ ان امیدواروں کے لیے ’کوئی پین مختص نہیں‘ہوا ہے؛ (ii)گذشتہ پانچ برسوں کے دوران داخل آئی ٹی ریٹرن میں دکھائی گئی مجموعی آمدنی کا اعلان امیدوار، بیوی یا شوہر اور ہندی منقسم کنبہ (ایچ یو ایف)، اور منحصر افراد کے ذریعہ کی جائے گی(iii) خود، شوہر یا بیوی، ہندو منقسم کنبہ (ایچ یو ایف) یا منحصر افراد کے ذریعہ سمندرقائم کسی بھی ادارے/ٹرسٹ میں مفاد سمیت ملک میں رکھی گئی جائیداد(منقولہ/غیر منقولہ جائیداد)کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔ ترمیم شدہ نامزدگی فارم اور حلف نامہ کی کاپی کمیشن کی ویب سائٹ >مینیوhttps://eci.gov.in> امیدوار نامزدگی اور دیگر فارم پر دستیاب ہیں۔
15۔ مجرمانہ معاملات میں ملوث امیدوار:
مجرمانہ پس منظر والے امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران تین مواقع پر اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں کے توسط سے اس سلسلے میں اطلاع شائع کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سیاسی جماعت جو مجرمانہ پس منظر کے حامل امیدواروں کو کھڑا کرتی ہے، اسے اپنے امیدواروں کے مجرمانہ پس منظر کے بارے میں جانکاری اپنی ویب سائٹ اور اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں، دونوں پر تین مواقع پر شائع کرنی ہوتی ہے۔
کمیشن نے اپنے مراسلے نمبر 3/4/2019 / ایس ڈی آر/ والیوم IVمؤرخہ 16 ستمبر 2020 کے توسط سے ہدایت جاری کی ہے کہ اس مخصوص مدت کو تین بلاکوں کے ساتھ مندرجہ ذیل طریقہ سے طے کیا جائے گا، تاکہ ووٹ دہندگان کے پاس امیدواروں کے پس منظر کے بارے میں جاننے کے لیے کافی وقت رہے۔ ایسے امیدواروں کی:
- پرچہ نامزدگی واپس لینے کے پہلے چار دن کے اندر
- آئندہ پانچویں-آٹھویں دن کے درمیان۔
- 9ویں دن سے انتخابی مہم کے آخری دن تک (ووٹنگ کی تاریخ سے دوسرے دن پہلے)
(مثال: اگر پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ مہینے کی 10 تاریخ ہے اور ووٹنگ مہینے کی 24 تاریخ کو ہے، تو اعلان کی اشاعت کے لیے پہلا بلاک مہینے کی 11 سے 14 تاریخ کے درمیان ہوگا، دوسرا اور تیسرا اس مہینے کی بالترتیب: 15ویں اور 18ویں اور 19 اور 22ویں تاریخ کے درمیان ہوگا۔)
یہ ضرورت 2015 کی رِٹ پٹیشن (سی) نمبر 784 (لوک پرہری بنام یونین آف انڈیا و دیگر) اور 2011 کی رٹ پٹیشن (سول) نمبر 536 (پبلک انٹریسٹ فاؤنڈیشن اور دیگر بنام یونین آف انڈیا و دیگر) میں معزز سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں ہے۔
16۔ مجرمانہ معاملات والے امیدواروں کو کھڑا کرنے والی سیاسی جماعتیں
2011 کی رِٹ پٹیشن (سی) نمبر 536 میں 2018 کی توہین عدالت کی پٹیشن (سی) نمبر 2192میں محترم سپریم کورٹ کے 13 فروری 2020 کے حکم کے مطابق سیاسی جماعتوں (مرکز اور ریاستی انتخابات کی سطح پر) کے لیے لازمی ہے کہ وہ زیر التوا مجرمانہ معاملات (جرائم کی نوعیت سمیت اور متعلقہ تفصیلات یعنی الزام لگائے گئے ہیں یا نہیں، متعلقہ عدالت، کیس نمبر، وغیرہ) والے ان افراد کے بارے میں تفصیلی معلومات اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں جنہیں امیدوروں کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہ اس طرح کے لوگوں کو منتخب کرنے کی وجوہات کیا ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہ غیر مجرمانہ معاملات دیگر افراد کو منتخب کیوں نہیں کیا جا سکتا تھا۔ انہیں منتخب کرنے کی یہ وجوہات متعلقہ امیدوار کی اہلیت اور حصولیابیوں کے حوالے سے ہوں گی، نہ کہ صرف انتخابات میں ان کے ’’جیتنے کی صلاحیت‘‘ کے حوالے سے۔
یہ معلومات ان میں بھی شائع کی جائے گی:
- ایک مقامی اخبار اور ایک قومی اخبار میں؛
- فیس بک اور ٹوئیٹر سمیت سیاسی جمات کے سرکاری سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر۔
یہ تفصیلات امیدوار کے انتخاب کے 48 گھنٹوں کے اندر شائع کی جائیں گی اور پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی پہلی تاریخ سے دو ہفتے قبل نہیں۔ متعلقہ سیاسی جماعت مذکورہ امیدوار کے انتخاب کے 72 گھنٹوں کے اندر ان ہدایات کی تعمیل کی رپورٹ انتخابی کمیشن کے حوالے کرے گا۔ اگر کوئی سیاسی جماعت انتخابی کمیشن کے سامنے اس طرح کی تعمیل کی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو انتخابی کمیشن متعلقہ سیاسی جماعت کے ذریعہ اس طرح کی غیر تعمیلات کو عدالت کے احکامت/ ہدایات کی خلاف ورزی کے طورپر سپریم کورٹ کے نوٹس میں لائے گا۔ اس سلسلے میں کمیشن کی ہدایت مراسلہ نمبر 3/4/2020/ایس ڈی آر/والیوم 3 مؤرخہ 6 مارچ 2020 کو کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جا سکتا ہے۔
معزز سپریم کورٹ نے برجیش سنگھ بنام اروڑہ اور دیگر [ڈبلیو پی (سی) نمبر 536/2011 میں خلاف ورزی پٹیشن (سی) نمبر 2192/2018 میں خلاف ورزی پٹیشن (سی) نمبر 656/2020] معاملات میں اپنے فیصلے مؤرخہ 10.08.2021 میں کچھ دیگر ہدایات بھی جاری کیں، جنہیں کمیشن کے مراسلے نمبر 3/4/ایس ڈی آر /والیوم.1 مؤرخہ 26.08.2021 کے توسط سے سرکولیٹ کیا گیا ہے، جو کہ کمیشن کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ یہ وہ مندرجہ ذیل ہدایات ہیں جو سیاسی جماعتوں سے متعلق ہیں:
- سیاسی جماعتوں کو اپنی ویب سائٹ کے ہوم پیج پر امیدواروں کے مجرمانہ ماضی کے بارے میں جانکاری شائع کرنی ہے، جس سے ووٹ دہندگان کے لیے یہ معلومات حاصل کرنا آسان ہو جائے جو اسے دی جانی ہے۔ اب ہوم پیج پر ’’سابقہ مجرمانہ ریکارڈ والے امیدوار‘‘ کا ایک کیپشن دکھانا بھی ضروری ہے؛
- ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ ہمارے حکم مؤرخہ 13.02.2020 کے پیرا 4.4 کی ہدایت پر نظرثانی کی جائے اور یہ واضح کیا جاتا ہے کہ جن تفصیلات کو شائع کرنا ضروری ہے، انہیں امیدوار کے انتخاب کے 48 گھنٹوں کے اندر شائع کیا جائے گا، نہ کہ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی پہلی تاریخ کے دو ہفتے قبل؛ اور
- ہم دوہراتے ہیں کہ اگر ایسی کوئی سیاسی جماعت انتخابی کمیشن کے سامنے اس طرح کی تعمیلاتی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو انتخابی کمیشن عدالت کے احکامات/ہدایات کی خلاف ورزی کے طور پر متعلقہ سیاسی جماعت کے ذریعہ اس طرح کی غیر تعمیل کو اس عدالت کے نوٹس میں لائے گا، جسے مستقبل میں بہت سنجیدگی سے لیا جائے گا۔
17۔ ماحولیات دوست انتخابات
انتخابی کمیشن نے کئی مواقع پر سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے اپنی انتخابی سرگرمیوں میں سنگل یوز پلاسٹک اور نان – بایوڈیگریڈیبل اشیاء سے پرہیز کرنے کی درخواست کی ہے۔
کمیشن طویل عرصہ سے تمام سیاسی جماعتوں سے کہہ رہا ہے کہ وہ انتخابی مہم کے مقاصد کے لیے صرف ماحولیات دوست اشیاء کا استعمال کریں۔ اس سلسلے میں، کمیشن نے 26.02.2019 کو پھر سے ہدایت جاری کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انسانی صحت اور ماحولیاتی مفاد میں انتخابات کے دوران اشتہارات (پوسٹر، بینر، وغیرہ) کے طور پر سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال نہ کرنے کے لیے مناسب اقدامات اور تدابیر کرنی چاہئیں۔ ماحولیات، جنگلات اور تبدیلی آب و ہوا کی وزارت کے ذریعہ 12.08.2021 کو مشتہر کردہ پلاسٹک فضلہ انتظام کاری ترمیمی قواعد2021 بھی تمام سی ای او کو بھیجے گئے ہیں اور انہیں امیدواروں اور سیاستی جماعتوں سمیت تمام شراکت داروں کے زیر توجہ لانے کے لیے کہا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، این جی ٹی نے تمام متعلقہ افراد کو اس سلسلے میں بھارت کے انتخابی کمیشن کی ہدایات کی سخت نگرانی کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔
18۔ سائلینس پیریئڈ سے متعلق سیاسی جماعتوں کو ایڈوائزری
مواصلاتی تکنالوجی میں ترقی اور سوشل میڈیا کے عروج کے پس منظر میں دفعہ 126 کے کام کاج کے جائزہ کے لیے کمیشن کے ذریعہ اس ہدف کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 کے پروویژن اور دیگر متعلقہ تجاویز کا مطالعہ کیا جائے اور اس سلسلے میں مناسب سفارشات کی جائیں۔ کمیٹی نے 10 جنوری 2019 کو کمیشن کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ دیگر تجاویز کے علاوہ کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کو دفعہ 126 کی تجاویز کو لفظ بہ لفظ اور حقیقی جذبہ کے ساتھ ایک ایڈوائزری دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں سے گذارش کی ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے اپنے رہنماؤں اور کیڈروں کو ہدایات اور جانکاری دیں کہ وہ آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 کے تحت ہر طرح کے میڈیا پلیٹ فارم پر سائلنس پیریئڈ رکھیں، اور ان کے رہنما اور کارکنان ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے دفعہ 126 کے اصل مقصد کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔
ایک کثیر مرحلے والے انتخابات میں کچھ انتخابی حلقوں میں آخری 48 گھنٹوں کا سائلنس پیرئیڈ ہوسکتا ہے اور اسی وقت دیگر انتخابی حلقوں میں مہم جاری ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں، سائلنس پیریئڈ کی تعمیل کرنے والے انتخابی حلقوں میں جماعتوں یا امیدواروں کے لیے حمایت مانگنے کے لیے کوئی راست یا غیر راست حوالہ نہیں ہونا چاہئے۔
سائلنس پیریئڈ کے دوران اسٹار کمپینر اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو پریس کانفرنس کے توسط سے میڈیا سے خطاب کرنے اور انتخابی معاملات پر انٹرویو دینے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
19۔ ضلع، اے سی سطح اور بوتھ کی سطح کے انتخابی انتظامات کا منصوبہ
ضلعی انتخابی افسران کو ایس ایس پی / ایس پی اور شعبہ کے افسران کے مشوروں سے ایک جامع ضلعی انتخابی انتظام کاری منصوبہ تیار کرنے کے لیے کہا گیا ہے، جس میں انتخابات کرانے کے لیے روٹ پلان اور مواصلاتی منصوبہ شامل ہے۔ بھارت کے انتخابی کمیشن کی موجودہ ہدایات کے مطابق، حساس ووٹنگ اسٹیشنوں کی ولنیریبلٹی ایکسرسائز اور میپنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے مشاہد کے ذریعہ ان کی جانچ کی جائے گی۔
20۔ مواصلاتی منصوبہ
انتخابات کےبلارکاوٹ عمل اور ووٹنگ کے دن بیک وقت مداخلت اور مڈ کورس کرکشن کو اہل بنانے کے لیے انتخابی کمیشن، ضلع/حلقہ انتخاب کی سطح پر ایک مثالی مواصلاتی منصوبہ وضع کرنے اور اس کے نفاذکو ازحد اہمیت دیتا ہے۔ مذکورہ مقاصد کے لیے کمیشن نے گجرات کے چیف الیکٹورل آفیسر کو ریاستی صدر دفاتر میں محکمہ ٹیلی مواصلات کے افسران، بی ایس این ایل/ایم ٹی این ایل اتھارٹیوں، ریاست کے دیگر اہم خدمات فراہم کاروں کے نمائندگان کے ساتھ تال میل قائم کرنے کی ہدایت دی تاکہ ریاست میں نیٹ ورک اسٹیٹس کا جائزہ لیا جا سکے اور کمیونی کیشن شیڈو ایریاز کی شناخت کی جا سکے۔ سی ای او حضرات کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں سب سے بہتر مواصلاتی منصوبہ تیار کریں اور کمیو نی کیشن شیڈو ایریاز میں سیٹلائٹ فون، وائرلیس سیٹ، اسپیشل رنر وغیرہ دستیاب کراکے مناسب متبادل انتظامات کریں۔
21۔ مثالی ضابطہ اخلاق
مثالی ضابطہ اخلاق، انتخابی پروگرام کے اعلان کے فوراً بعد نافذ ہو جاتا ہے۔ مذکورہ بالا ریاست کے تمام امیدواروں، سیاسی جماعتوں اور حکومت سے متعلق اس ضابطہ اخلاق کی تمام تر تجاویز پورے گجرات پر نافذ ہوں گی۔جہاں تک گجرات سے متعلق / کے لیے اعلانات/ پالیسی فیصلوں کا تعلق ہے تو مثالی ضابطہ اخلاق مرکزی حکومت پر بھی نافذ ہوگا۔
کمیشن نے ایم سی سی رہنما خطوط کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے وسیع انتظامات کیے ہیں۔ ان رہنما خطوط کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی سے سختی سے نمٹا جائے گا اور کمیشن اس بات پر دوبارہ زور دیتا ہے کہ اس سلسلے میں وقتاً فوقتاً جاری کی گئیں ہدایات کو تمام سیاسی جماعتوں، انتخابات لڑنے والے امیدواروں اور ان کے ایجنٹوں / نمائندوں کے ذریعہ پڑھا اور سمجھا جانا چاہئے تاکہ کسی بھی طرح کی غلط فہمی یا معلومات کے فقدان یا ناکافی سمجھ/ وضاحت سے بچا جا سکے۔ انتخابات والی ریاستوں کی حکومتوں کو بھی اس امر کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے کہ ایم سی سی مدت کے دوران سرکاری انتظامیہ/ عہدوں کا ناجائز استعمال نہ ہو۔
کمیشن نے انتخابی پروگرام کے اعلان کے پہلے 72 گھنٹوں کے دوران مثالی ضابطہ اخلاق کو نافذ کرنے کے لیے فوری، مؤثر اور سخت کاروائی کی ہدایات بھی جاری کی ہیں اور ساتھ ہی انتخابات کے خاتمہ کے آخری 72 گھنٹوں میں اضافہ نگرانی اور سخت کاروائی کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ ہدایات علاقائی انتخابی مشینری کے ذریعہ نفاذ کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے طور پر جاری کی گئی ہیں۔
22۔ ویڈیو گرافی/ ویب کاسٹنگ/ سی سی ٹی وی کوریج
تمام اہم واقعات کی ویڈیوگرافی کرائی جائے گی۔ اس کے لیے ضلعی انتخابی افسران مناسب تعداد میں ویڈیو اور ڈجیٹل کیمرے اور کیمرہ ٹیموں کا انتظام کریں گے۔ ویڈیو گرافی کے پروگراموں میں پرچہ نامزدگی داخل کرنا اور اس کی جانچ، انتخابی نشان کی تخصیص، پہلی سطح کی جانچ، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تیاری اور اسٹوریج، انتخامی مہم کے دوران اہم عوامی اجلاسات، جلوس وغیرہ، پوسٹل بیلٹ پیپرس بھیجنے کا عمل، شناخت شدہ حساس پولنگ اسٹیشنوں میں پولنگ، ای وی ایم اور وی وی پیٹ کا اسٹوریج، ووٹوں کی گنتی، وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، مؤثر نگرانی کے لیے اہم سرحدی چوکیوں اور جامد چیک پوائنٹس پر سی سی ٹی وی لگائے جائیں گے۔ 25 فروری 2021 کو کمیشن نے ہدایت جاری کی کہ ویب کاسٹنگ کا انتظام اہم پولنگ اسٹیشنوں اور حساس علاقوں کے تمام پولنگ اسٹیشنوں میں یا معاون پولنگ اسٹیشنوں سمیت مجموعی پولنگ اسٹیشنوں کے کم از کم 50 فیصد میں، جو بھی زیادہ ہو، وہاں کی جائے گی۔
23۔ عوامی ہنگامہ کو روکنے سے متعلق اقدامات
کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ انتخاب کی تاریخ کے اعلان سے لے کر نتائج کے اعلان کی تاریخ کے ساتھ ختم ہونے تک، پوری انتخابی مدت کے دوران رات کو 10.00 بجے سے صبح 06.00 بجے کے درمیان عوام سے خطاب کرنے کے طریقے یا لاؤڈاسپیکر یا کسی بھی ساؤنڈ ایمپلی فائر کا استعمال، خواہ وہ کسی بھی طرح کی گاڑیوں پر لگایا گیا ہو، یا انتخابی مقاصد کے لیے عوامی میٹنگوں کے لیے استعمال کی جانے والی جامد حالت میں ہو، اس کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ، کسی بھی پولنگ اسٹیشن میں ووٹنگ کے اختتام کے لیے مقرر کردہ گھنٹے کے ساتھ ختم ہونے والے 48 گھنٹوں کی مدت کے دوران کسی بھی طرح کی گاڑیوں پر فٹ لاؤڈ اسپیکر یا کسی بھی طریقہ سے ان کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
24۔ امن و امان، سلامتی انتظامات اور افواج کی تعیناتی
انتخابات کے انتظام و انصرا میں وسیع سلامتی انتظامات کا کام شامل ہوگا ہے، جس میں نہ صرف پولنگ افسران، پولنگ اسٹیشنوں اور پولنگ سے متعلق سازو سامان کا تحفظ شامل ہے، بلکہ انتخابی عمل کی مجموعی سلامتی بھی شامل ہے۔ آزاد، غیر جانبدار اور قابل بھروسہ طریقہ سے انتخابات کے عمل کے لیے پر امن اور موافق ماحول یقینی بنانے کے لیے مقامی پولیس کے تعاون کے لیے مرکزی مسلح فورس (سی اے پی ایف) کو تعینات کیا گیا ہے۔
زمینی سطح کے جائزے کی بنیاد پر انتخابات کے دوران مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) اور دیگر ریاستوں سے ریاستی مسلح پولیس (ایس اے پی) کو تعینات کیا جائےگا۔ سی اے پی ایف کو علاقہ کی نگرانی، حساس علاقوں میں روٹ مارچ، پوائنٹ پیٹرولنگ اور دیگر بھروسہ پیدا کرنے والے اقدامات کے لیے تھوڑا پہلے ہی تعینات کر دیا جائے گا تاکہ ووٹ دہندگان، خصوصاً کمزور طبقات، اقلیتی برادریوں وغیرہ کے لوگوں کے دل میں یقین پیدا کیا جا سکے۔ سی اے پی ایف کو متعلقہ علاقہ سے آگاہ کرانے اور مقامی سلامتی دستوں کے ساتھ میل جول کے لیے صحیح وقت پر شامل کیا جائے گا اور ان علاقوں میں نقل و حمل، نفاذکاری سرگرمیوں ، وغیرہ کے لیے دیگر تمام معیاری سلامتی پروٹوکول پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ سی اے پی ایف/ ایس اے پی کو مختلف شراکت داروں کے مشورسے گجرات کے سی ای او کے ذریعہ زمینی حقیقت کے جائزے کے مطابق لاگت کے لحاظ سے حساس انتخابی حلقوں اور دیگر حساس حلقوں اور اہم پولنگ اسٹیشنوں میں تعینات کیا جائے گا۔ ووٹنگ کی ماقبل شام ، سی اے پی ایف/ ایس اے پی سے متعلق پولنگ اسٹیشنوں پر اپنی جگہ لیں گے اور اس کی نگرانی کریں اور ووٹنگ کے دن ووٹ دہندگان اور پولنگ افسران کو تحفظ فراہم کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ اس کے علاوہ، یہ دستے اسٹرانگ روم کی حفاظت کریں گے جہاں ای وی ایم اور وی وی پیٹ رکھے جاتے ہیں اور ووٹنگ کی گنتی کے مراکز کے تحفظ اور حسب ضرورت دیگر مقاصد کو بھی پورا کریں گے۔ اسمبلی حلقوں میں پورے دستے کی تعیناتی کمیشن کے ذریعہ تعینات کردہ مرکزی مشاہدین کے زیر نگرانی ہوگی۔
ریاستی پولیس افسران اور سی اے پی ایف کے زیادہ سے زیادہ اور مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے، کمیشن نے ریاستی انتخابی سلامتی تعیناتی منصوبہ کو مشترکہ طور پر طے کرنے اور ریاستی پولیس کے رینڈمائزیشن کو یقینی بنانے کے لیے سی ای او، ریاستی پولیس نوڈل افسران اور ریاستی سی اے پی ایف کوآرڈی نیشن کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی ہے۔
25۔ درج فہرست ذات/درج فہرست قبائل اور دیگر کمزور طبقات کے ووٹ دہندگان کو تحفظ
درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (ظلم کی روک تھام) ایکٹ 1989 (2015 میں ترمیم شدہ) کی دفعہ 3 (1) کے مطابق، جو کوئی بھی درج فہرست ذات یا درج فہرست قبیلہ کا رکن نہیں ہے، اور وہ کسی درج فہرست ذات یا درج فہرست قبیلہ کے رکن کو مجبور کرتا ہے یا ڈراتا ہے کہ وہ کسی خاص امیدوار کو ووٹ دے یا نہ دے، یا قانون کے برخلاف طریقہ سے ووٹ دے، یا امیدوار کے طور پر انتخابات میں نہ کھڑا ہو ، وغیرہ، اس شخص کو سزائے قید ہوگی جس کی مدت چھ مہینے سے کم نہیں ہوگی اور جسے پانچ برس تک بڑھایا جا سکتا ہے اور ساتھ میں جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے۔ کمیشن نے گجرات سے ان تجاویز کو فوری کاروائی کے لیے تمام متعلقہ افراد کے نوٹس میں لانے کو کہا ہے۔ کمزور طبقات خصوصاً درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، وغیرہ کے ووٹ دہندگان کے اعتماد میں اضافہ کے لیے انتخابی عمل کی پاکیزگی اور معتبریت میں ان کے تصور اور یقین میں اضافہ کے لیے، سی اے پی ایف/ ایس اے پی کا جامع طور پر اور پورے زور و شور سے استعمال کیا جائے گا کہ وہ روٹ مارچ کریں اور مرکزی مشاہدین کی نگرانی میں بھروسہ قائم کرنے والے دیگر اقدامات کو انجام دیں۔
26۔ انتخابی اخراجات کی نگرانی
امیدواروں کے انتخابی اخراجات کی مؤثر نگرانی کے مقصد سے جامع ہدایات کی جاری کی گئیں جس میں فلائنگ اسکواڈ، اسٹیٹک سرویلینس ٹیم (ایس ایس ٹی)، ویڈیو سرویلینس ٹیم (وی ایس ٹی) کی تشکیل اور ریاستی پولیس، انکم ٹیکس محکمہ کی تفتیشی ڈائرکٹوریٹ، سی بی آئی سی، انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ، مالی خفیہ اکائی (ایف آئی یو – آئی این ڈی)، ڈی آر آئی، آر پی ایف، سی آئی ایس ایف، بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، آئی سی جی، تجارتی ٹیکس محکمہ، نارکوٹکس کنٹرول بیورو اور محکہ ڈاک کی حصہ داری شامل ہے۔ ریاست کے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو انتخابی عمل کے دوران مفت تقسیم کی جانے والی شراب کی پیداوار، تقسیم، فروخت اور ذخیرہ اندوزی کو لے کر نگرانی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ جی پی ایس ٹریکنگ / اور سی / وِجِل ایپ کا استعمال کرتے ہوئے فلائنگ اسکواڈ/موبائل ٹیموں کے کام کاج اور آپریشن پر باریکی سے نگرانی کی جائے گی۔ مزید شفافیت کے لیے اور انتخابی اخراجات کی نگرانی میں آسانی کے لیے، امیدواروں کو ایک الگ بینک کھاتہ کھولنا ہوگا اور اسی کھاتے سے اپنے انتخابی اخراجات پورے کرنے ہوں گے۔ محکمہ انکم ٹیکس کے تفتیشی ڈائرکٹوریٹ کو ریاست کے ہوائی اڈوں پر ایئر انٹیلی جنس یونٹ کو فعال بنانے اور خفیہ معلومات اکٹھا کرنے اور گجرات میں بڑی رقموں کو لانے لے جانے پر روک لگانے کے لیے ضروری کاروائی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ کنٹرول روم اور شکایت نگرانی مرکز کے ساتھ پورے انتخابی عمل کے دوران 24 گھنٹے ٹول فری نمبر سرگرم رہیں گے۔ ضلع انتخابی افسران (ڈی ای او) کو ہدایت دی گئی ہے کہ بینکوں سے ایک لاکھ سے زائد کی نقدی جمع رقم اور مشکوک نقد نکاسی کو ضبط کریں تاکہ ضروری کاروائی کے بعد ان کی تصدیق کر سکیں۔ اگر یہ رقم 10 لاکھ روپئے سے زائد ہے تو ڈی ای او ضروری کاروائی کے لیے ایسی جانکاری انکم ٹیکس محکمہ کو دیں گے۔ ایف آئی یو- آئی این ڈی سے گذارش کی گئی ہے کہ امیدواروں کے انتخابی اخراجات کی مؤثر نگرانی کے لیے سی بی ڈی ٹی کے ساتھ نقد لین دین رپورٹ (سی ٹی آر) اور مشکوک لین دین رپورٹ (ایس ٹی آر) ساجھا کریں۔
خرچ نگرانی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کمیشن کے ذریعہ کی گئی کچھ نئی پہل قدمیاں مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ نقدی کو ضبط اور جاری کرنے کے لیے اسٹینڈر آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی): انتخابات کو صاف ستھرا بنائے رکھنے کے مقصد سے بھارت کے انتخابی کمیشن نے فلائنگ اسکواڈ اور اسٹیٹک سرویلینس ٹیموں کے لیے ایک اسٹینڈر آپریٹنگ پروسیجر جاری کیا ہے۔ ان ٹیموں کی تشکیل زیادہ انتخابات اخراجات، انتخابی عمل کے دوران انتخابی حلقوں میں نقد یا اشیاء کے طور پر رشوت کی چیزوں کی تقسیم، غیرقانونی ہتھیاروں، گولہ بارود، شراب یا غیر سماجی عناصر ، وغیرہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، عوام الناس کو پریشانیوں سے بچانے اور اگر انہیں شکایتیں ہیں تو ان کے ازالے کے لیے کمیشن نے ہدایت نمبر 76/ہدایات/ ای ای پی ایس/ 2015/والیوم -2 مؤرخہ 29.05.2015کو جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ضلع کے تین افسرا، یعنی (1) سی ای او، ضلع پریشد، سی ڈی او/ پی ڈی، ڈی آر ڈی اے (2) ڈسٹرکٹ الیکشن آفس (کنوینر) میں خرچ نگرانی کا نوڈ افسر، اور (3) ڈسٹرکٹ ٹریزری آفیسر، پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ یہ کمیٹی پولیس یا ایس ایس ٹی یا ایف ایس کے ذریعہ کیے گئے ضبطی کے ہر ایک معاملہ کی ازخود جانچ کرے گی اور جہاں کمیٹی کو پتہ چلتا ہے ضبطی سے متعلق کوئی ایف آئی آر/ شکایت درج نہیں کی گئی ہے یا جہاں ضبطی کسی امیدوار یا سیاسی جماعت یا کسی انتخابی مہم وغیرہ سے نہیں جڑی ہے تو پھر ایس او پی کے مطابق، ایسے افراد کو، جن سے نقد ضبط کیا گیا تھا، اس سلسلے میں حکم جاری کرنے کے بعد، ایسی نقدی وغیرہ جاری کرنے کے حکم کے لیے فور طور پر قدم اٹھایا جائے گا۔ کسی بھی صورت میں، اگر کوئی ایف آئی آر/ شکایت درج نہیں کی گئی ہے تو ضبط نقد/ضبط قیمتی سامان سے متعلق کوئی بھی معاملہ ووٹنگ کی تاریخ کے بعد 7 دنوں سے زائد کی مدت تک مال خانہ یا ٹریزری میں زیر التوا نہیں رکھا جائے گا۔
2۔ انتخابی مہم کے لیے استعمال میں آنے والی گاڑیوں پر ہونے والے خرچ کا حساب کتاب: کمیشن کے نوٹس میں آیا ہے کہ امیدوار انتخابی مہم کے لیے گاڑیوں کے استعمال کے لیے ریٹرننگ افسر سے اجازت تو لیتے ہیں، لیکن کچھ امیدوار موٹر گاڑی کرائے پر لینے کا خرچ یا ایندھن خرچ اپنے انتخابی خرچ کھاتے میں نہیں دکھاتے ہیں۔ اس لیے، یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اگر امیدوار انتخابی مہم سے گاڑیوں کو واپس لینے سے متعلق آر او کو مطلع نہیں کرتا ہے تو انتخابی گاڑیوں کے لیے اجازتی خرچ کی گنتی ان گاڑیوں کی تعداد کی بنیاد پر کی جائے گی جن کے لیے ریٹرننگ افسر کے ذریعہ اجازت دی گئی ہے۔
3۔ اکاؤنٹنگ کی مصالحتی میٹنگ: انتخابات لرنے والے امیدواروں کے خرچ کھاتوں سے متعلق مقدمہ بازی کو کم کرنے کےلیے ، نتائج کے اعلان کے 26ویں دن کھاتوں کو حتمی طور پر جمع کرنے سے پہلے ڈی ای او کے ذریعہ ایک مصالحتی میٹنگ بلائی جائے گی۔
4۔ مجرمانہ پس منظر والے امیدواروں کی تشہیر پر خرچ کا حساب کتاب: معزز سپریم کورٹ کے ذریعہ ڈبلیو پی (سی) نمبر 536، 2011 مؤرخہ 25.09.2018 کے فیصلے کی تعمیل میں امیدواروں کے ساتھ ساتھ متعلقہ سیاسی جماعت بتائے گئے فارمیٹ میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد کم سے کم تین مرتبہ امیدواروں کی مجرمانہ تاریخ کے بارے میں ریاست میں باقاعدہ طور پر شائع ہونے والے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا میں اعلان جاری کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کو ان کے ذریعہ کیے گئے انتخابی اخراجات کی تفصیلات (شیڈیول 23 اے، 23بی) ای سی آئی (تسلیم شدہ سیاسی جماعت)/ سی ای ا و(غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعت) کے سامنے اسمبلی انتخابات کے اختتام کے 75 دنوں کے اندر پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
5۔ امیدوار کے انتخابی امکانات کو بڑھانے کے لیے امیدواروں کے بوتھ/کیاسک اور پارٹی کے ماتحت ٹی وی/کیبل چینل/ اخبار پر کیا گیا خرچ:
کمیشن نے آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ 77 (1) کی متعلقہ تجاویز کا مزید مطالعہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ پولنگ اسٹیشنوں کے باہر قائم امیدواروں کے بوتھوں کو اس کے بعد امیدواروں کے ذریعہ ان کی انفرادی انتخابی تشہیر کے لیے قائم ماناجانا چاہیے نہ کہ پارٹی کی عام تشہیر کے توسط سے مانا جائے۔اور اس طرح ایسے امیدواروں کے بوتھوں پر کیے گئے تمام اخراجات کو امیدوار/ ان کے انتخابی ایجنٹ کے ذریعہ کیا گیا/ماتحت مانا جائے گاکہ تاکہ انتخابی خرچ کے ان کے کھاتے میں شامل کیا جا سکے۔
6۔ ورچووَل مہم پر خرچ کا حساب کتاب:
امیدواروں کو اس سلسلے میں ان کے ذریعہ کیے گئے خرچ کو اپنے کھاتوں میں رکھ رکھاؤ کرنا ضروری ہے اور یہ ان کے انتخابی خرچ کے خلاصہ بیان (شیڈیول11) میں بھی ظاہر ہوگا جسے انہیں نتائج کے اعلان کے30 دنوں کے اندر انتخابی اخراجات کے اپنے کھاتوں کے ساتھ متعلقہ ڈی ای او کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔
7۔ سیاسی جماعتوں کے ذریعہ حتمی کھاتے:
اسمبلی انتخابات کے لیے امیدواروں کو اسپانسر کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو انتخامی مہم کے تمام اخراجات کا یومیہ حساب کتاب رکھنا ہوگا اور انتخابات مکمل ہونے کے 75 دنوں کے اندر کمیشن/ سی ای او کے سامنے یہ حتمی کھاتے پیش کرنے ہوں گے۔
27۔ میڈیا کا مؤثر استعمال:
(i)میڈیا سے جڑاؤ
کمیشن نے گجرات کے سی ای او کو میڈیا کے ساتھ مثبت اور ترقی پذیر رابطہ اور بات چیت کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے:
- انتخابات کے دوران میڈیا کے ساتھ باقاعدہ بات چیت اور ہر وقت میڈیا کے ساتھ رابطہ کی ایک اثر انگیز اور مثبت لائن برقرار رکھنا۔
- انتخابی ضابطہ کے بارے میں میڈیا کو حساس بنانے کے لیے مؤثر قدم۔
- تمام تسلیم شدہ میڈیا کو ووٹنگ والے دن اور ووٹوں کی گنتی والے دن کے لیے اتھارٹی لیٹر جاری کیے جائیں گے۔
(ii)سیاستی اشتہارات کی ماقبل سند بندی اور پیڈ نیوز کے مشکوک معاملات کی نگرانی:
تمام اضلاع اور ریاستی سطح پر میڈیا سند بندی اور نگرانی کمیٹی (ایم سی ایم سی) موجود ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا پر لگائے جانے والے مجوزہ تمام سیاسی اشتہارات کو متعلقہ ایم سی ایم سی سے ما قبل سند بندی کی ضرورت ہوگی۔
(iii)انتخابات میں سوشل میڈیا کا استعمال:
سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور پیڈ نیوز کے خطرے کے بڑھتے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور انتخابی کمیشن کے ذریعہ بہتر طور پر سمجھانے کے نتیجہ میں، اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم مارچ 2019 میں ان کے ذریعہ تیار کیا گیا رضاکارانہ ضابطہ اخلاق پر عمل کرنے کے لیے متفق ہوئے ہیں۔ یہ ان انتخابات میں نافذہوگا۔ جیسا کہ حالیہ دیگر انتخابات میں ہوا تھا۔
الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی نگرانی:
انتخابات کے دوران تمام اہم قومی اور علاقائی نیوز چینلوں کے انتخابی انتظامات سے متعلق تمام تر خبروں پر سخت نگرانی رکھی جائے گی۔ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ یا کسی قانونی/ اصول کی خلاف ورزی پائی جاتی ہے تو فوری طور پر کاروائی کی جائے گی۔
سائلنس پیرئیڈ کے دوران اور ایگزٹ پول پر میڈیا پابندی:
آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 (1) (بی) 48 گھنٹے کی مدت (سائلنس پیریئڈ) کے دوران کسی بھی پولنگ علاقہ میں ٹیلی ویژن یا اس طرح کے وسیلے کے ذریعہ کسی بھی انتخابی سازو سامان کے مظاہرے پر پابندی عائد کرتی ہے۔
آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 اے، ایگزٹ پول اور اس میں دی گئی مدت کے دوران پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا کے توسط سے ان کے نتائج کی ترسیل پر پابندی عائد کرتی ہے۔
28۔ انتخابی افسران کی تربیت:
انڈیا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیموکریسی اینڈ الیکشن مینجمنٹ (آئی آئی آئی ڈی ای ایم) نے گجرات اسمبلی کے آئندہ عام انتخابات کے لیے مقرر کردہ تربیتی پروگرام منعقد کیے ہیں۔
29۔ ووٹ دہندگان کی منظم تعلیم اور انتخابی حصہ داری (ایس وی ای ای پی):
سی ای او/ ڈی ای او کو کم ووٹنگ والے علاقوں میں ہدف بند ایس وی ای ای پی سرگرمیوں کو انجام دینا چاہئے۔ لوگوں کے ذریعہ ووٹنگ نہ کرنے کی وجوہات کا پتہ لگایا جانا چاہئے اور اس کے مطابق ہدف بند اقدامات اور کوششیں شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
30۔ مرکزی مشاہدین کی تعیناتی:
(i)عام مشاہدین:
انتخابات کے بلا رکاوٹ عمل کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن مناسب تعداد میں آئی اے ایس افسران کو عام مشاہدین کے طر پر تعینات کرے گی۔
(ii)پولیس مشاہدین:
جہاں بھی ضروری ہو، ضلع/اے سی کی زمینی حالت کی ضرورت، حساسیت اور جائزے کی بنیاد پر انتخابی کمیشن ضلع / ایسی سطح پر آئی پی ایس افسران کو پولیس مشاہدین کے طور پر تعینات کرے گی۔
(iii)کاؤنٹنگ آبزرور
پہلے سے تعینات عام مشاہدین کے علاوہ، کمیشن ریاست کے سی ای او سے مشاورت کے بعد حسب ضرورت ضلع/ اے سی سطح پر افسران کو ووٹوں کی گنتی کے مشاہدین کے طورپر بھی تعینات کرے گی۔
(iv)خصوصی مشاہدین
بھارت کے آئین کے آرٹیکل 324 کے ذریعہ تفویض کردہ مکمل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، کمیشن حسب ضرورت خصوصی مشاہدین کو تعینات کر سکتا ہے جو کہ آل انڈیا سروسز اور مختلف مرکزی خدمات سے متعلق ہیں۔
(v) اخراجات سے متعلق مشاہدین:
کمیشن نے مناسب تعداد میں اخراجات سے متعلق مشاہدین کی تعیناتی کا بھی فیصلہ لیا ہے جو انتخابات لڑنے والے امیدواروں کے انتخابی اخراجات کی خصوصی طور پر نگرانی کریں گے۔
(vi)مائیکرو آبزرور:
موجودہ ہدایات کے مطابق، عام مشاہدین مرکزی حکومت/ عوامی دائرہ کار کی اکائیوں کے افسران میں سے مائیکرو آبزرور یا چھوٹے مشاہدین بھی تعینات کریں گے، تاکہ ووٹنگ کے دن اہم/حساس پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کی کاروائی کا معائنہ کیا جا سکے۔
31۔ انتخابی انتظامات میں آئی ٹی کا استعمال:
i۔ شہریوں کے ذریعہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملات درج کرنے کے لیے ’سی وِجِل ایپلی کیشن‘: سی وجل ہر ایک شہری کو اپنے اسمارٹ فون کے استعمال کے ذریعہ ایک فوٹو یا ویڈیو کلک سے مضبوط بناتے ہوئے مثالی ضابطہ اخلاق/ اخراجات کی خلاف ورزی کا ٹائم اسٹامپ کیا ہوا ثبوت فراہم کرتا ہے۔
ii۔ سوویدھا پورٹل: یہ پورٹل امیدواروں / سیاسی جماعتوں کو آن لائن نامزدگی، اجازت کے لیے الگ الگ سہولتیں فراہم کرتا ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں:
- کینڈی ڈیٹ آن لائن نامینیشن
اس کے تحت امیدوار اپنا کھاتہ بنانے کے لیے https://suvidha.eci.gov.in/ پر جا سکتے ہیں، نامزدگی فارم بھر سکتے ہیں، سکیورٹی کی رقم جمع کر سکتے ہیں۔
- کینڈی ڈیٹ پرمیشن ماڈیول: اجازت ماڈیول امیدواروں، سیاسی جماعتوں یا امیدوار کے کسی بھی نمائدنے کو سوویدھا پورٹل https://suvidha.eci.gov.in/ کے توسط سے میٹنگوں، ریلیوں، لاؤڈاسپیکروں،عارضی دفاتر اور دیگر کی اجازت کے لیے آن لائن درخواست دینے کی اجازت دیتا ہے۔
- سوویدھا کینڈی ڈیٹ ایپ:
امیدواروں/ سیاسی جماعتوں / ایجنٹوں کے لیے انتخابات کے دوران یہ ایپلی کیشن نامزدگی اور پرمیشن اسٹیٹس کو ٹریک کرنے کے لیے گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کرنے اور استعمال کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
(dکینڈی ڈیٹ ایفی ڈیویٹ پورٹل:
اس پورٹل سے امیدواروں کی مکمل فہرست عوام الناس کے ملاحظہ کے لیے دستیاب ہوگی: https://affidavit.eci.gov.in/
iii۔ سروس ووٹر کے لیے الیکٹرانک طور سے بھیجا گیا بیلٹ پیپر سسٹم (ای ٹی بی پی ایس)
iv۔ پی ڈبلیو ڈی ایپ
v۔ووٹر ٹرن آؤٹ ایپ
vi۔ اینکور کاؤنٹنگ
vii۔ریزلٹ ویب سائٹ اینڈ ریزلٹ ٹرینڈس ٹی وی
viii۔ این وی ایس پی، ووٹر پورٹل (الیکٹورل سروس کے لیے سنگل فارم ) اور ووٹر ہیلپ لائن ایپ
ix۔ قومی شکایت ازالہ پورٹل
x۔ بوتھ ایپ
xi۔اپنے امیدواروں کو جانیں (کے وائی سی)
32۔ افسران کا طرز عمل:
کمیشن کو امید ہے کہ انتخابات کے عمل میں مصروف تمام افسران بغیر کسی ڈر یا جانبداری کے منصفانہ طریقہ سے اپنے فرائض کی انجام دہی کریں گے۔ انہیں کمیشن میں ڈیپوٹیشن پر مانا جاتا ہے اور وہ اس کے اختیار ، نگرانی اور ضابطہ کے تحت ہوں گے۔
33۔ کووِڈ سے متعلق رہنما خطوط
کمیشن نے کووِڈ سے متعلق رہنما خطوط جاری کیے ہیں جن پر عام انتخابات اور ضمنی انتخابات کے دوران عمل کیا جائے گا، اور یہ رہنما خطوط کمیشن کی ویب سائٹ پر ، اس لنکhttps://eci.gov.in/files/file/14492-covid-guidelines-for-general-electionbye-elections-to-legislative-assemblies-reg/. پر دستیاب ہیں۔
34۔عام انتخابات کے شیڈیول:
کمیشن نے آب و ہوا کی صورتحال، تعلیمی کلنڈر، بورڈ کے امتحانات، اہم تیوہاروں، ریاستوں میں رائج قانونی نظام کی صورتحال، مرکزی مسلح پولیس فورس کی دستیابی، نقل و حمل اور بروقت تعیناتی کے لیے درکار وقت اور دیگر متعلقہ زمینی حقائق کے تمام تر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے گجرات اسمبلی کے عام انتخابات کے اہتمام کے لیے شیڈیول تیار کیا ہے۔
ضمیمہ -1 کے مطابق، کمیشن نے تمام تر متعلقہ پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد، ریاست گجرات کے گورنر کو پی آر ایکٹ 1951 کی متعلقہ تجاویز کے تحت عام انتخابات کے لیے شیڈیول جاری کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیشن انتخابی عمل میں تمام معزز شراکت داروں کے فعال تعاون، قریبی شراکت دار اور تعمیری حصہ داری کا خواہاں ہے اور گجرات میں بلارکاوٹ، آزاد، غیر جانبدار، پر امن، شراکت داری پر مبنی اور تیوہار جیسے عام اسمبلی انتخابات 2022 منعقد کرانے کے لیے اجتماعی تال میل قائم کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔
ضمیمہ-1
شیڈیول
گجرات قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے شیڈیول
ووٹنگ پروگرام
|
پہلا مرحلہ
(89 اے سی)
|
دوسرا مرحلہ
(93 اے سی)
|
گزیٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے کی تاری
|
5 نومبر 2022
(سنیچر)
|
10 نومبر 2022
(جمعرات)
|
نامزدگی کی آخری تاریخ
|
14 نومبر 2022
(پیر)
|
17 نومبر 2022
(جمعرات)
|
نامزدگیوں کی جانچ کی تاریخ
|
15 نومبر، 2022
(منگل)
|
18 نومبر 2022
(جمعہ)
|
نام واپس لینے کی آخری تاریخ
|
17 نومبر 2022
(جمعرات)
|
21نومبر 2022
(پیر)
|
ووٹنگ کی تاریخ
|
یکم دسمبر 2022
(جمعرات)
|
5 دسمبر 2022
(پیر)
|
گنتی کی تاریخ
|
8 دسمبر، 2022
(جمعرات)
|
8 دسمبر 2022
(جمعرات)
|
انتخابات جس تاریخ سے قبل مکمل ہو جانے چاہئیں
|
10 دسمبر 2022
(سنیچر)
|
10 دسمبر 2022
(سنیچر)
|
* مختلف مراحل کے دوران ووٹنگ کے لیے جانے والے اے سی کی تفصیلات
پہلے مرحلہ (اے سی) میں ووٹنگ والے اضلاع کے ساتھ گجرات کے اسمبلی حلقوں کی فہرست
نمبر شمار
|
اے سی نمبر اور نام
|
ضلع کا نام
|
1
|
1۔ ابدازا
|
کچھ
|
2
|
2۔ مانڈوی
|
3
|
3۔ بھُج
|
4
|
4۔ انجار
|
5
|
5۔ گاندھی دھام (محفوظ)
|
6
|
6۔ راپڑ
|
7
|
60۔ دسادا (محفوظ)
|
سریندر نگر
|
8
|
61۔ لمبدی
|
9
|
62۔ ودھوان
|
10
|
63۔ چوٹیلا
|
11
|
64۔ دھرنگ دھرا
|
12
|
65۔ موربی
|
موربی
|
13
|
66۔ ٹنکارا
|
14
|
67۔ ونکانیر
|
15
|
68۔ راجکوٹ مشرق
|
راجکوٹ
|
16
|
69۔ راجکوٹ مغرب
|
17
|
70۔ راجکوٹ جنوب
|
18
|
71۔ راجکوٹ دیہی (محفوظ)
|
19
|
72۔ جسدان
|
20
|
73۔ گونڈل
|
21
|
74۔ جیت پور
|
22
|
75۔ دھوراجی
|
23
|
76۔ کلا واڑ (محفوظ)
|
جام نگر
|
24
|
77۔ جام نگر دیہی
|
25
|
78۔ جام نگر شمال
|
26
|
79۔ جام نگر جنوب
|
27
|
80۔ جم جودھپور
|
28
|
81۔ کھمبھالیا
|
دیوبھومی دوارکا
|
29
|
82۔ دوارکا
|
30
|
83۔ پوربندر
|
پوربندر
|
31
|
84۔ کٹیانا
|
32
|
85۔ منوادر
|
جوناگڑھ
|
33
|
86۔ جوناگڑھ
|
34
|
87۔ وسوادر
|
35
|
88۔ کیشوڑ
|
36
|
89۔ منگرول
|
37
|
90۔ سومناتھ
|
گِر سومناتھ
|
38
|
91- تلالا
|
39
|
92۔ کوڈینار (محفوظ)
|
40
|
93۔ اُنا
|
41
|
94۔ دھاری
|
امریلی
|
42
|
95۔ امریلی
|
43
|
96۔ لاٹھی
|
44
|
97۔ ساورکنڈلا
|
45
|
98۔ راجولا
|
46
|
99۔ مہووا
|
بھاؤنگر
|
47
|
100۔ تلاجا
|
48
|
101۔ گڈیا دھار
|
49
|
102۔ پالی تانا
|
50
|
103۔ بھاؤنگر دیہی
|
51
|
104۔ بھاؤنگر مشرق
|
52
|
105۔ بھاؤنگر مغرب
|
53
|
106۔ گدھادا (محفوظ)
|
بوٹاڈ
|
54
|
107۔ بوٹاڈ
|
55
|
148۔ ندود (محفوظ)
|
نرمدا
|
56
|
149۔ دیدیاپاڑا (محفوظ)
|
57
|
150۔ جمبوسار
|
بھڑوچ
|
58
|
151۔ واگرا
|
59
|
152۔ جھگاڈیا (محفوظ)
|
60
|
153۔ بھڑوچ
|
61
|
154۔ انکلیشور
|
62
|
155۔ اولپاڈ
|
سورت
|
63
|
156۔ منگرول (محفوظ)
|
64
|
157۔ مانڈوی (محفوظ)
|
65
|
158۔ کامریج
|
66
|
159۔ سورت مشرق
|
67
|
160۔ سورت شمال
|
68
|
161۔ وراچھا روڈ
|
69
|
162۔ کارنج
|
70
|
163۔ لمبایت
|
71
|
164۔ اُدھنا
|
72
|
165۔ مجورا
|
73
|
166۔ کتارگم
|
74
|
167۔ سورت مغرب
|
75
|
168۔ چوریاسی
|
76
|
169۔ باردولی (محفوظ)
|
77
|
170۔ مہووا (محفوظ)
|
78
|
171۔ ویارا (محفوظ)
|
تاپی
|
79
|
172۔ نزار (محفوظ)
|
80
|
173۔ ڈانگس (محفوظ)
|
ڈانگس
|
81
|
174۔ جلال پور
|
نوساری
|
82
|
175۔ نوساری
|
83
|
176۔ گندیوی (محفوظ)
|
84
|
177۔ بانسدا (محفوظ)
|
85
|
178۔ دھرم پور (محفوظ)
|
ولساڈ
|
86
|
179۔ ولساڈ
|
87
|
180۔ پردی
|
88
|
181۔ کپراڈا (محفوظ)
|
89
|
182۔ اُمبرگاؤں (محفوظ)
|
گجرات اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے (93 اے سی) کے تحت ووٹنگ والے انتخابی حلقوں کی فہرست
نمبر شمار
|
اے سی نمبر اور نام
|
نام اور ضلع
|
1
|
7۔ واو
|
بناس کانٹھا
|
2
|
8۔ تھراڈ
|
3
|
9۔ دھنیرا
|
4
|
10۔ دنتا (محفوظ)
|
5
|
11۔ وڈگام (محفوظ)
|
6
|
12۔ پالن پور
|
7
|
13۔ دیسا
|
8
|
14۔ دیودار
|
9
|
15۔ کنکریج
|
10
|
16۔ رادھانپور
|
پاٹن
|
11
|
17۔ چناسما
|
12
|
18۔ پاٹن
|
13
|
19۔ سِدھپور
|
14
|
20۔ کھیرالو
|
مہسانا
|
15
|
21۔ اُنجھا
|
16
|
22۔ وِس نگر
|
17
|
23۔ بیچاراجی
|
18
|
24۔ کڑی (محفوظ)
|
19
|
25۔ مہیسانا
|
20
|
26۔ وِجاپور
|
21
|
27۔ ہمت نگر
|
سابر کانٹھا
|
22
|
28۔ اِدار (محفوظ)
|
23
|
29۔ کھیدبرہما (محفوظ)
|
24
|
33۔ پرانتیج
|
25
|
30۔ بھلودا (محفوظ)
|
اَرولّی
|
26
|
31۔ مادوسا
|
27
|
32۔ بیاد
|
28
|
34۔ دہے گام
|
گاندھی نگر
گاندھی نگر
|
29
|
35۔ گاندھی نگر جنوب
|
30
|
36۔ گاندھی نگر شمال
|
31
|
37۔ منسا
|
32
|
38۔ کلول
|
33
|
39۔ ویرم گام
|
احمدآباد
|
34
|
40۔ سانند
|
35
|
41۔ گھٹلوڈیا
|
36
|
42۔ ویجال پور
|
37
|
43۔ وتوا
|
38
|
44۔ ایلس برج
|
39
|
45۔ نارن پورا
|
40
|
46۔ نِکول
|
41
|
47۔ نرودا
|
42
|
48۔ ٹھکر باپا نگر
|
43
|
49۔ باپو نگر
|
44
|
50۔ امرائی واڑی
|
45
|
51۔ دریاپور
|
46
|
52۔ جمال پور-کھادیا
|
47
|
53۔ منی نگر
|
48
|
54۔ دانی لمدا (محفوظ)
|
احمدآباد
|
49
|
55۔ سابرمتی
|
50
|
56۔ اسروا (محفوظ)
|
51
|
57۔ دسکوری
|
52
|
58۔ ڈولکا
|
53
|
59۔ دھندھوکا
|
54
|
108۔ کھمبھات
|
آنند
|
55
|
109۔ بورساڈ
|
56
|
110۔ انکلاؤ
|
57
|
111۔ اُمریتھ
|
58
|
112۔ آنند
|
59
|
113۔ پیٹ لاد
|
60
|
114۔ سوجترا
|
61
|
115۔ ماٹر
|
کھیڑا
کھیڑا
|
62
|
116۔ نڈیاڈ
|
63
|
117۔ مہمیداباد
|
64
|
118۔ مہودھا
|
65
|
119۔ تھاسرا
|
66
|
120۔ کپڑونج
|
67
|
121۔بالاسینور
|
مہی ساگر
|
68
|
122۔ لوناوڈا
|
69
|
123۔ سنت رامپور (محفوظ)
|
70
|
124۔ شہرا
|
پنچ محل
|
71
|
125۔ مورا ہداف (محفوظ)
|
72
|
126۔ گودھرا
|
73
|
127۔ کلول
|
74
|
128۔ ہلول
|
75
|
129۔ فتح پورا (محفوظ)
|
داہود
|
76
|
130۔ جھالوڑ (محفوظ)
|
77
|
131۔ لمکھیڑا (محفوظ)
|
78
|
132۔ داہود (محفوظ)
|
79
|
133۔ گربادا (محفوظ)
|
80
|
134۔ دیوگڑھ باریا
|
81
|
135۔ ساؤلی
|
وڈودرا
|
82
|
136۔ وگھوڈیا
|
83
|
140۔ دبھوئی
|
84
|
141۔ وڈودرا شہر (محفوظ)
|
85
|
142۔ سایاجی گنج
|
86
|
143۔ اکوٹا
|
87
|
144۔ راؤپورا
|
88
|
145۔ منجل پور
|
89
|
146۔ پڈرا
|
90
|
147۔ کرجن
|
91
|
137۔ چھوٹا اُدے پور (محفوظ)
|
چھوٹا اُدے پور
|
92
|
138۔ جیت پور (محفوظ)
|
93
|
139۔ سنکھیڑا (محفوظ)
|
******
ش ح۔ا ب ن۔ م ف
U-NO.12182
(Release ID: 1873437)
Visitor Counter : 911