جل شکتی وزارت
انڈیا واٹر ویک 2022 کےدوسرےدن پانی کے شعبے کی پائیدار ترقی سے متعلق کئی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا گیا
Posted On:
02 NOV 2022 9:17PM by PIB Delhi
انڈیا واٹر ویک 2022 کا دوسرے دن کا پروگرام اس وقت گریٹر نوئیڈا، یو پی کے انڈیا ایکسپو سینٹر میں جاری ہے۔ اس پروگرام میں خاص طور پر پانی کے شعبے کی پائیدار ترقی اور دیگر متعلقہ شعبوں جیسے دیہی، زرعی اور عام طور پر ماحولیاتی شعبے سے متعلق کئی سرگرمیاںا مشاہدے میں آرہی ہیں۔ اس دن کے پروگرام کے تحت منعقد ہونے والے اہم اجلاسوں میں سے ایک کے دوران، بنیادی زور ایس ڈی جی 6 کو رفتار عطا کرنے کے سلسلے میں بڑی پیش رفت کے راستے میں حائل ہونے والی نشاندہی کرنا اور ان کے حل تلاش کرنا تھا۔ اس پر سیشن کے دوران بہت گہرائی اور غورو خوض کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں پانی کے کردار پر ایک پینل بحث بھی ہوئی۔آر ڈبلیو پی ایف کی طرف سے جل جیون مشن اور سوچھ بھارت ابھیان پر خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا۔ ایک خاص دلچسپی کے اظہار کے طور پر، آئی سی آئی ڈی اورآئی این سی آئی ڈی نے پانی کے تحفظ پر ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔
- مرکزی جل شکتی وزیر نے اقوام متحدہ کے 2030 کا ہدف مقرر کرنے سے 11 سال پہلے او ڈی ایف ہدف کو حاصل کرنے کی ہندوستان کی ستائش کی
- جناب شیخاوت نے پانی کے معیار کی جانچ کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔
- زراعت کے وزیر، جناب کیلاش چودھری نے ایروپونکس، ہائیڈروپونکس اور‘‘ کا پانی کھیت میں’’کے اصولوں پر زور دیا۔
- انڈیا واٹر ویک 2022 کے دوسرے دن ایس ڈی جی 6 کی تیز رفتار پیش رفت کے راستے میں حائل ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کے طریقوں کی نشاندہی پر زور دیا گیا۔
- ہندوستان اور ڈنمارک کے درمیان زرعی منصوبہ جاتی شراکت داری ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میں ابھرتے ہوئے مواقع جیسے اسمارٹ واٹر وغیرہ پر غور کیا گیا۔
- پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں پانی کے کردار پر پینل کی سطح پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس اجلاس کے دوران جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا کہ ہندوستان نے 2019 تک او ڈی ایف کا ہدف حاصل کر لیا، جو کہ اقوام متحدہ کی طرف سے 2030 کے لیے مقرر کردہ وقت سے 11 سال پہلے ہے۔ پانی کے معیار کی جانچ کو عوامی سطح تک لے جانے کے لیے، دیہی عوام کو تربیت کے ساتھ 11 لاکھ پانی کا معیار جانچنے والے دستی آلات فراہم کئے جارہےہی ہیں۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے ایروپونکس، ہائیڈروپونکس اور ‘‘کھیت کا پانی کھیت میں’’ کے اصولوں پر مثالیں پیش کرتے ہوئے خصوصی نوٹ پیش کیا۔
دیگر معززین جیسے جناب اتل بگائی،، سربراہ یو این ای پی ، ڈاکٹر آر ایس رتنا، نائب سربراہ ، یو این ای ایس سی اے پی ، اور جناب لائس فوجان ، صدر، ڈبلیو ڈبلیو سی نے بھی پانی کو عالمی ترجیح بنانے کے لیے کثیر شراکت داروں طریقہ کار پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کسی ایک شعبے (جیسے زراعت، توانائی، صحت اور ماحولیات) میں لیے گئے پالیسی فیصلے اکثر دوسرے شعبوں میں پانی کی دستیابی اور پانی کے معیار پر پڑنے والے اثرات پر غور نہیں کیا جاتا۔ ایس ڈی جی 6 کو پورا کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر شراکت کو تیز کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں موسمیاتی کارروائی سمیت دیگر ایس ڈی جیز میں مدد ملے گی۔ ایس ڈی جی 6 کے حصول کے لیے کامیاب ملٹی اسٹیک ہولڈر پارٹنرشپ کی تعمیر کے لیے کامیابی کے کلیدی عوامل اور کلیدی چیلنجوں پر تفصیلی بات چیت، ایس ڈی جی6 کی سرعت کو یقینی بنانے کے لیے واٹر گورننس کے لیے ڈیٹا کا کردار اور نگرانی کے فریم ورک کے ساتھ، ایس ڈی جی 6 کی سرعت کو یقینی بنانے کے لیے کثیر الضابطہ طریقہ کار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں پانی کے کردار پر پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں سری سری رام ویدیرے، چیئرمین ٹاسک فورس برائے آئی ایل آر اور مشیر، وزارت جل شکتی نے کہا کہ پورا ماحولیاتی نظام، حیاتیاتی تنوع، نباتات اور حیوانات مکمل طور پر ماحولیات پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں اور اس سارے نظام کو ‘‘پانی اور صفائی ستھرائی’’ کے ذریعہ چلاتے بھی ہیں۔ محترمہ پوجا شرما کے ذریعہ یہ تفصیل بیان کی گئی کہ جنگل صحت مند پانی کے لئے کس طرح مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ جناب راجیو باتس نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں پانی کے کردار پر بات کی۔ اس کے علاوہ، محترمہ گائیتری شرما، جو کہ پانی کے شعبے میں جدوجہد کے لئے معروف ہیں ، نے پانی کی تعلیم سے سے پانی کے تحفظ تک اپنی کامیابی کی کہانی بیان کی۔
ہندوستان اور ڈنمارک کے درمیان گرین اسٹریٹجک پارٹنرشپ، اسمارٹ واٹر کے طور پر ڈیجیٹل ٹکنالوجی کے استعمال میں ابھرتے ہوئے مواقع، پانی کےپائیدار انتظام میں شعبہ جاتی تعاون، پانی کی تحقیق کی ترقی اور اختراعی پلیٹ فارم وغیرہ پر ڈنمارک کے ماہرین نے ایک کلیدی اجلاس کے دوران غور و خوض کیا۔ جناب پنکج کمار، سکریٹری، آر ڈی اینڈ جی آر، ڈی او ڈبلیو آر ، وزارت جل شکتی، حکومت ہند اور ایچ. ای فریڈی سوانے، ہندوستان میں ڈنمارک کے سفیر سیشن کے دوران اپنی اہم پربصیرت معلومات فراہم کرنے کے لیے موجود تھے۔
آبی ذخائر سے متعلق کارروائی کے ساتھ ڈیمانڈ اور سپلائی کے معاملات کے بندوبست کے لیے حکمت عملیوں پر مسائل، نچلے گنڈک کے لیے ماڈل سازی کے طورطریقے، ڈبلیو اے+ ٹول کا استعمال کرتے ہوئے بخارات کے ظہور کی درجہ بندی، پانی ، توانائی، خوراک کے اتحادسے وجود میں آنے والی ہم آہنگی: اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے آب و ہوا اور آمدنی کے لیے سمارٹ پائیدار زراعت۔ عالمی شواہد کے ساتھ پانی کی حفاظت اور ہندوستان کے لیے مضمرات کو اجاگر کیا گیا۔ اس کے علاوہ اقتصادی ترقی کے لیے پائیدار زراعت اور پانی کے انتظام، زیر زمین پانی کے وسائل کی پائیداری کے لیے چیلنجز، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور ان کے ساتھ موافقت کی حکمت عملی، پانی کے شعبے میں کوالٹی چیلنجز، پانی کے انتظام کے لیے چھوٹے اور بڑے اقدامات کی باہم پیوستگی ، وغیرہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی کے ساتھ اسٹیک ہولڈرز کے تجربات پر مبنی مختلف نتائج پر بھی غور کیا گیا۔ بہت سارے اسٹیک ہولڈرز نے سیشن میں حصہ لیا اور پالیسی سازوں کے لیے سفارشات تجویز کی گئیں۔ پانی کے شعبے میں پانی کے معیار کو درپیش چیلنجز پر سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا۔
جی پی ایم کے عالمی سیٹلائٹ پر مبنی بارش کے ڈیٹا سیٹس، راجستھان ریاست میں سی ایم آئی پی6 آب و ہوا کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے آب و ہوا کے اشاریہ جات، ڈبلیو آر ایم کی آب و ہوا کے اثرات سے محفوظ ترقی، فصل کی پیداوار پر موسمیاتی تبدیلی کا اثر اور اس کی تخفیف، موسمیاتی تغیرات اور خشکی کے اشاریہ کے درمیان باہمی انحصار آب و ہوا کے ذخائر پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور موافقت کی حکمت عملیوں پر بھی سیشن کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا۔

مرکزی جل شکتی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت دوسرے دن ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔

مرکزی جل شکتی وزیر ایک سیشن کے دوران سکریٹری، ڈی ڈی ڈبلیو ایس کے ساتھ
*************
ش ح۔ س ب ۔ رض
U. No.108
(Release ID: 1873388)
Visitor Counter : 175