وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

رکشا منتری  نے  1947 کی جنگ میں فتح کو یقینی بنانے والے ہندوستانی فوج کے فضائی آپریشن کے 75ویں سال کی یاد  میں سرینگر میں منعقد ’شوریہ دیوس‘ کی تقریبات میں شرکت کی


ملک کی یکجہتی اور سالمیت کی حفاظت کرنے والے بہادروں کو  زبردست خراج تحسین پیش کیا

’’آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر امن و خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے‘‘

ہمارا مقصد پاک مقبوضہ  کشمیر کو واپس حاصل کرنے کے لیے 1994 کی پارلیمانی قرارداد کو نافذ کرنا ہے: جناب راجناتھ سنگھ

لوگوں سے اتحاد اور لگن کے ساتھ ملک کو بلندیوں پر لے جانے کی تلقین کی

Posted On: 27 OCT 2022 2:21PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ نے 27 اکتوبر 2022 کو سرینگر، جموں و کشمیر (جے اینڈ کے) میں 1947 میں بڈگام ہوائی اڈے پر ہندوستانی فوج کے فضائی آپریشن کے 75 ویں سال کی یاد میں منعقد ’شوریہ دیوس‘ کی تقریبات میں شرکت کی، جس نے آزاد ہندوستان کی پہلی سول-فوجی فتح کو یقینی بنایا تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ اور جمہوریہ ہند کے درمیان ’الحاق کے کاغذات‘ پر دستخط ہونے کے ایک دن بعد، پاکستانی افواج کو جموں و کشمیر سے نکالنے کے لیے ہندوستانی فضائیہ نے 27 اکتوبر 1947 کو ہندوستانی فوج کو بڈگام ہوائی اڈے پر اتارا تھا۔ اسی لیے 27 اکتوبر کو ’انفینٹری ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس تقریب کا اہتمام ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے حصے کے طور پر کیا گیا۔

اپنے خطاب میں، رکشا منتری نے مسلح افواج کے ہیروز اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے ملک کے اتحاد اور سالمیت کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بہادری اور قربانی کی وجہ سے ہی جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ رہا ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مختلف قسم کی رکاوٹوں کے باوجود، ہمارے فوجیوں کی ہمت اور قربانی کی وجہ سے  ہندوستان کا سر بار بار بلند ہوا ہے اور آج وہ ان کے ذریعے قائم کی گئی بنیادوں پر مضبوطی سے کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’سب سے بڑی شان کبھی نہ گرنے میں نہیں ہے، بلکہ گرنے کے بعد ہر بار اٹھنے میں ہے۔ 1947 کا واقعہ ایسی ہی ایک مثال ہے۔‘‘

جناب راجناتھ سنگھ نے پہلا پرم ویر چکر حاصل کرنے والے میجر سومناتھ شرما کی بہادری کو یاد کیا جنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود ایک کمپنی کی قیادت کی اور سرینگر کے ہوائی اڈے کو دشمن کے چنگل سے بچایا اور اس کارروائی میں انہوں نے جان کی عظیم قربانی دی۔ انہوں نے بریگیڈیئر راجندر سنگھ اور لیفٹیننٹ کرنل دیوان رنجیت رائے جیسے بہادری کے دیگر ایوارڈ یافتگان کی بہادری کو بھی شاندار خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے مادر وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔

رکشا منتری نے کہا کہ میجر سومناتھ شرما اور دیگر ہیروز ہمیشہ ہر ہندوستانی کے لیے تحریک کا ذریعہ رہیں گے اور قوم ہمیشہ ان کی قربانیوں کی مقروض رہے گی۔ انہوں نے اوڈیشہ کے سابق وزیر اعلیٰ بیجو پٹنائک کو بھی یاد کیا جنہوں نے جنگ کے دوران پائلٹ کے طور پر فوجیوں کی نقل و حرکت میں گراں قدر تعاون کیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے اہم کردار کی تعریف کی جنہوں نے دشمنوں کو پسپائی پر مجبور کرنے اور ملک کی خودمختاری کی حفاظت میں مسلح افواج کی مدد کی۔ جناب راجناتھ سنگھ نے 27 اکتوبر 1947 کی مہم کو ملک کی علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی حفاظت کی مہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خوابوں اور امنگوں کے تحفظ کی مہم تھی۔

رکشا منتری نے مزید کہا کہ آزادی کے بعد جموں و کشمیر کے لوگ کئی دہائیوں تک ترقی اور سکون سے محروم تھے، یہاں تک کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے اقتدار سنبھالا اور آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا، جس سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ (یو ٹی) میں امن اور ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کچھ ہندوستان مخالف عناصر مذہب کے نام پر امن اور ہم آہنگی کو خراب کرتے تھے لیکن اب حکومت اور مسلح افواج کی مسلسل کوششوں سے جموں و کشمیر میں امن و سکون ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا، ’’دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ یہ انسانیت کے دشمن ہیں۔ ایک مثالی معاشرے میں انسان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں ہے۔ یہ ہمارا عزم رہا ہے۔ جموں و کشمیر اور لداخ میں اب ترقی اور امن کے دروازے کھل گئے ہیں، دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لوگ حکومت ہند کی فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان لوگوں میں اتحاد ہے جو ہاتھ ملا کر آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘

رکشا منتری نے کہا کہ پاکستان کے غیر قانونی قبضے والے کچھ علاقے اب بھی اس ترقی سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستان پی او کے میں بے گناہ ہندوستانیوں کے خلاف غیر انسانی واقعات کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ آنے والے وقت میں پاکستان کو اپنے مظالم کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ آج جموں و کشمیر اور لداخ کا خطہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ یہ تو ابھی شروعات ہے۔ ہمارا مقصد 22 فروری 1994 کو ہندوستانی پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد کو نافذ کرنا ہے تاکہ باقی حصوں جیسے کہ گلگت اور بلتستان کو  دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔‘‘

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ ’شوریہ دیوس‘ قوم کو بہادروں کی بہادری کو یاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور لوگوں کو اتحاد اور لگن کے ساتھ ملک کو مزید بلندیوں پر لے جانے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اتحاد کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہمیں تقسیم کرنے والی ان تمام طاقتوں کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کرنا چاہیے جو مستقبل میں ہماری ترقی کی راہ میں حائل ہو سکتی ہیں۔‘‘

تقریب کے دوران بہادر سپاہیوں اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اس تاریخی واقعہ کی نقل تیار کی گئی۔ رکشا منتری نے شہریوں کے ساتھ، پاکستان کی طرف سے ’اسٹینڈ اسٹل ایگریمنٹ‘ کی خلاف ورزی کا احاطہ کرنے والے اس تاریخی واقعہ کی نقل  کا مشاہدہ کیا۔ اس تقریب میں 27 اکتوبر 1947 کو پاکستانی افواج کو یہاں سے بھگانے کے لیے ہندوستانی فوج کی آمد کو بھی دکھایا گیا۔ ہندوستانی فضائیہ کی جانب سے ایک شاندار ایئر شو کا انعقاد کیا گیا جس نے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ اس تقریب میں ملک بھر سے آنے  والے سابق جنگی فوجیوں کے قریبی رشتہ داروں کو اعزاز سے نوازا گیا۔

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا، آرمی چیف جنرل منوج پانڈے، جی او سی-ان چیف، شمالی کمان کے لیفٹیننٹ جنرل اپیندر دویدی؛ ایئر آفیسر کمانڈنگ ان چیف، مغربی فضائی کمان ایئر مارشل ایس پربھاکرن؛ جنرل آفیسر کمانڈنگ، 15 کور لیفٹیننٹ جنرل اے ڈی ایس اوجلا سمیت کئی دیگر سول اور فوجی معززین نے تقریب میں شرکت کی۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 11912

 


(Release ID: 1871292) Visitor Counter : 267


Read this release in: Marathi , Tamil , English , Hindi