ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
پرالی کے بندوبست سے متعلق بین وزارتی میٹنگ کا انعقاد
این سی آر ریاستوں ،این سی ٹی ڈی اور پنجاب کے ایکشن پلان کےنفاذ کی صورتحال پر تبادلہ خیا ل کیا گیا
ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر نے سی آر ایم ایس کے زیر استفادہ اور پنجاب میں بائیو ڈی کمپوزر کی ایپلی کیشن کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا
مربوط کارروائیوں کے نتیجے میں خط کی ہوا کے معیار میں نمایاں بہتری آئے گی :ماحولیات کےمرکزی وزیر کا بیان
پوسا ڈی کمپوزر ایپلی کیشن سےمتعلق ایم او اے اور ایف ڈبلیو کے ذریعہ ایک تقریب کا اہتمام کیا جائے گا
Posted On:
19 OCT 2022 3:43PM by PIB Delhi
دہلی قومی راجدھانی خطے میں فصل کے باقیات جلانے کے لئےپرالی بندوبست کےامور پر ایک بین وزارتی میٹنگ آج منعقد ہوئی۔ اس بین وزارتی میٹنگ کی مشترکہ صدارت، زراعت اور کسانوں کے بہبود کے وزیر ، ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کےمرکزی وزیر اور ماہی پروری ، مویشی پروری، اور ڈیری کے وزیر نے کی۔
میٹنگ میں این سی آر ریاستوں اور این سی ٹی ڈی کے متعلقہ ایکشن پلان پر عمل آوری کی صورتحال، ان سیٹو اور ایکس سیٹو مینجمنٹ کے لیے مشینری کے استعمال، دھان کے بھوسے کے ان سیٹو مینجمنٹ کے لیے بائیو ڈیکمپوزر کے وسیع استعمال اور سپلائی کے انتظامات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ دھان کے بھوسے کی مختلف صنعتی، تجارتی، بائیو انرجی اور دیگر ایپلی کیشنز، کسانوں، جمع کرنے والوں، مینوفیکچررز، تاجروں کو دھان کے بھوسے کی بیلنگ / ریکنگ آپریشنز، اسٹوریج، پیلیٹائزنگ اور ٹرانسپورٹ بنیادی ڈھانچے، تھرمل پاور پلانٹس میں کو-فائرنگ کے لیے سہولت فراہم کرنا۔ (ٹی ٹی پی )، غیر باسمتی پرالی کو چارے کے طور پر گجرات اور راجستھان میں چارے کی کمی والے علاقوں میں استعمال کرنا۔ ریاستوں کی طرف سے اطلاع دی گئی آگ کے واقعات وغیرہ پر نگرانی اور کنٹرول کی کارروائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایم او اے اور ایف ڈبلیو نے فصلوں کی باقیات کو جلانے کے انتظام کے لیے ڈی او اےایچ اور ڈی کی طرف سے کیے گئے اقدامات پر ایک مختصر پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہریانہ میں پرالی کے بندوبست کی صورتحال پنجاب کے مقابلے میں کافی بہتر ہے۔ پنجاب کے 22 میں سے 9 اضلاع اور ہریانہ کے 22 میں سے 4 اضلاع ان ریاستوں میں پرالی جلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لہذا، ان 13 اضلاع پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سنگرور، موگا، ترن تارن اور فتح آباد ان میں شامل ہیں۔ 15 اکتوبر تک آگ لگنے کے واقعات کا رجحان گزشتہ سال کے مقابلے میں کم تھا لیکن اب یہ تیزی سے بڑھنے لگا ہے، خاص طور پر پنجاب میں۔ امرتسر اور ترن تارن میں آگ کی زیادہ تعداد کی وجہ جلد کٹائی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پنجاب میں پوسا ڈیکمپوزر کی درخواست کے لیے زمین کی کوریج کم ہے جسے فروغ دینے اور بڑھانے کی ضرورت ہے۔
بجلی کی وزارت کےنمائندے نےبتایا کہ اس نے تھرمل پاور پلانٹ میں کو-فائرنگ کے لئے کوئلہ کےساتھ بائیو ماس چھروں کی پانچ فی صد کی سفارش کی ہے، کو- فائرنگ سے سی او 2 کے اخراج کو روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اب تک 0.1 میٹرک ٹن سی او 2 اخراج کو روکا گیا ہے۔
سی اےکیو ایم کے چیئرمین نےبتایا کہ انہوں نے پرالی کے ان سیتو اور ایکس سیتو بندوبست کا ایک تفصیلی فریم ورک تیار کیا ہےاور ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بھوسےکو جلانےکو روکنے کے لئے اسے نافذ کریں ۔ میٹنگ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ سی اےکیو ایم کی طرف سے بہت سی میٹنگوں اور کوششوں کے باوجود پنجاب کی طرف سے کئےگئے اقدامات ناکافی ہیں۔
میٹنگ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ایک اہم تشویش پنجاب اور ہریانہ میں سی آر ایم مشینوں کی فراہمی میں تاخیر بھی ہے۔ توقع ہے کہ دہلی کے این سی ٹی اور این سی آر ریاستیں فراہم کی گئی سی آر ایم مشینوں کے رکھ رکھاؤاور فنڈ کاموثر استعمال کریں گی۔ پوسا ڈی کمپوزر ایپلی کیشن کو فروغ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ تھرمل پاور پلانٹ میں چھروں کے استعمال کے لئے ریاستوں کی طرف سے سپلائی کی ایک مناسب چین کے بندوبست کو بھی فروغ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
دھان کے بھوسے کی پیداوار کو کم کرنے، باسمتی کی قسم کو فروغ دینے اور فصل کی تنوع اس لعنت کو کم کرنے کےموثر اقدامات ہیں۔ فضائی آلوددگی کو ختم کرنے کے لئے ریاست کے جامع لائحہ عمل کو سختی سے لاگو کئےجانے کی ضرورت ہے۔ پرالی کے موثر ایکس سیتو بندوست کے لئے دھان کے بھوسے کو جمع کرنے اس کے اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کے لئےایک مربوط ایکو نظام ضروری ہے۔ میٹنگ میں ان تمام معاملات پر بھی غور کیا گیا ۔
اس بات سےبھی مطلع کیا گیا کہ اسرو اور ایم او اے اور ایف ڈبلیو کی کوششوں سے تھرمل پاور پلانٹ کی طر ف سےکو فائرنگ سےمتعلق صحیح ڈیٹا حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔
پنجاب حکومت کی چیف سکریٹری سےکہا گیا ہے کہ پوسا ڈی کمپوزر کی ایپلی کیشن میں اضافہ کریں اور امرتسر میں کو- فائرنگ کے سرگرم واقعات کی شرح کو بڑھنے پر کنٹرول کریں اور پچھلے سال کےمقابلے میں فائرنگ کے سرگرم واقعات کے معاملات میں 50 فیصد کی کمی کو یقینی بنائیں۔
ہریانہ حکومت کے چیف سکریٹری نے پچھلے سال کے مقابلے میں ریاست میں فائرنگ کے سرگرم معاملات کے 55 فی صد کی کمی کی اطلاع دی ہے۔ ہریانہ زرعی یونیورسٹی کےماہرین اور ریمورٹ سینسنگ مانیٹرنگ کی مدد سے کسانوں کو بھوسہ جلانے کے روکنے اور کھیتی کے طور طریقے کے بارے میں تربیت دی جارہی ہے۔
اترپردیش حکومت کے چیف سکریٹری کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی مثبت کوششوں کو جاری رکھیں اور پرالی کے بندوبست کے شعبے میں اب تک حاصل کی گئی پیش رفت کے رکھ رکھاؤ کو یقینی بنائیں۔ دہلی کے این سی ٹی کے چیف سکریٹری نے پوسا ایپلی کیشن کوریج کے تحت رقبے کی کوریج میں اضافہ کے بارے میں مطلع کیا۔
ماہی پروری ، مویشی پروری، اور ڈیری کے وزیر نےبتایا کہ ملک کےمختلف حصوں میں چارہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ چارہ کی کمی والے خطوں کے لئے این سی آر خطے میں دستیاب بھوسےکی نقل و حمل کے لئے ایک فعال نظام کو فروغ دیاجانا ضروری ہے۔
زراعت اور کسانوں کے بہبود کے وزیر نے مزید بتایا کہ پوسا ڈی کمپوزیر ایپلی کیشن سے متعلق ایک تقریب 4نومبر 2022 کو منعقد کی جانے والی ہے،۔ تاکہ تفصیلات کے بارے میں کسانوں کو آگاہ کیاجاسکے۔ توقع ہےکہ اس تقریب میں آئی سی اے آر کےسائنس داں کے ساتھ کھلا مباحثہ شامل ہوگا۔
میٹنگ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے وزیر جناب بھوپیندر یادو نے کہاکہ یہ خوش آئند بات ہے کہ ہریانہ اور اترپردیش کی حکومت نے بھوسےکو جلانے کےکنٹرول کے لئے غیر معمولی کام انجام دیا ہے۔ انہوں نے ان ریاستوں میں ایک فریم ورک جاری کیا ہے جن میں ان سیٹو منجمنٹ ایکس سیٹو منجمنٹ، موثر نگرانی اور نفاذ کے علاوہ آئی ای سی ٹی کی سرگرمیاں شامل ہیں جس کے نتیجے میں بھوسے کےجلانے کےواقعات کم ہوئے ہیں۔
جناب یادو نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پنجاب کی حکومت ریاست میں بھوسے کو جلانے کی روک تھام کے لئےمربوط اقدامات کرنے سے قاصر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی دہرایا کہ ریاست کو ایم او اےاور ایف ڈبلیو او کی سی آر ایم اسکیم کے تحت زرعی مشینریاں اور بہت سے آلات فراہم کئے گئےہیں اور وافر فنڈ بھی فراہم کیا گیا ہےا س کے باوجود ایکشن پلان کے نفاذ میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوپائی ہے۔
ایچ ایم ای ایف اور سی سی نے بتایا کہ پرالی کے بندوبست کے لئےکافی تعداد میں مشینیں تقسیم کی ہیں۔ انہوں نے ہریانہ کی حکومت کو مزید ہدایت کی کہ وہ سونی پت ،فرید آباد ، پانی پت، اور گرو گرام میں بجلی کے 24گھنٹے فراہمی کو یقین بنائیں۔
ایچ ایم ای ایف اور سی سی نےامید ظاہر کی کہ خطے میں مربوط کارروائی سے ہوا کے معیار میں خاطر خواہ بہتری میں مدد ملے گی۔
میٹنگ میں زراعت اور کسانوں کے بہبود کی وزارت ، ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت سی اے کیو ایم کے سینئر افسروں اور ہریانہ، دہلی، راجستھان، پنجاب اور اترپردیش، این ٹی پی سی کے چیف سکریٹریوں نےبھی شرکت کی۔
**********
ش ح۔ح ا - ج
Uno11630
(Release ID: 1869449)
Visitor Counter : 135