وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

گجرات کے گاندھی نگر میں ڈی ای ایف ایکسپو 2022 سے الگ ہند-افریقہ دفاعی مذاکرات کا انعقاد؛ اس سے ہند-افریقہ دفاعی تعلقات کو مضبوط کرنے کی راہ ہموار ہوئی


تربیت اور فوجی مشق کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لئے گاندھی نگر اعلامیہ  اپنا یا گیا

رکشا منتری نے ہندوستانی دفاعی آلات اور ٹیکنالوجی کی دریافت کرنے کے لئے افریقی ممالک کو دعوت دی؛ انہوں نے کہا کہ مضبوط ہندوستانی دفاعی مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم بین الاقوامی ضرورتوں کو پورا کرسکتا ہے

’’ہندوستان اور افریقہ خاص طور سے بحرہند کے خطے میں ایک محفوظ اور حفاظتی سمندری ماحولیات کو یقینی بنانے میں اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں‘‘

ہندوستان ایک موروثی عالمی نظام میں یقین نہیں کرتا ہے؛ ہمارے بین الاقوامی روابط، انسانی مساوات اور وقار  سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں:راجن ناتھ سنگھ

’’اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو ایک پائیدارعالمی نظام کے لئے زیادہ نمائندوں کی ضرور ت ہے، جس میں عالمی امن ،سلامتی  اور نظم کا عالمی سطح پر احترام کیا جائے‘‘

Posted On: 18 OCT 2022 3:48PM by PIB Delhi

ہند-افریقہ دفاعی مذاکرات(آئی اے ڈی ای)18اکتوبر 2022 کو گجرات کے گاندھی نگر میں ڈی ای ایف ایکسپو 2022 سے الگ ہٹ کر منعقد ہوئے۔اس مذاکرات کے ذریعے آئی اے ڈی ڈی کے موضوع ’دفاع اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط کرنے اور ان میں اشتراک کے لئے حکمت عملی اپنانے‘کے مختلف پہلوؤں کو کامیابی کے ساتھ سامنے لایا گیا۔ اپنا اہم خطاب پیش کرتے ہوئے رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ نے آئی اے ڈی ڈی کے موضوع کو ہندوستان اور افریقی ممالک کی رضاکارانہ عہد بندی کی شکل میں تشریح کی۔ جس میں صلاحیت سازی ، تربیت، سائبر تحفظ، سمندری تحفظ اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سمیت دفاعی امور کے لئے اختراعات کے نئے شعبوں کا پتہ لگانا شامل ہے۔انہوں نے ہندوستان اور افریقی ممالک کو خاص طور سے بحر ہند کے خطے میں ایک محفوظ سمندری ماحولیات کو یقینی بنانے میں اہم اسٹیک ہولڈر قرار دیا۔  انہوں نے کہا کہ دونوں فریق بہت سے علاقائی میکانزم میں ایک ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستان اور افریقہ ایک کثیر رخی دفاعی اور سلامتی تعاون روابط ساجھا کرتے ہیں۔ جناب راجناتھ سنگھ نے تنازعات ، دہشت گردی اور پرتشدد شدت پسندی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے  افریقہ کو ہندوستان کی طرف سے دی جانے والی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا ’’ہندوستان امن، سلامتی ، استحکام ، ترقی اور خوشحالی کی تلاش میں افریقی ممالک کے ساتھ متحد ہے۔افریقہ کے ساتھ ہماری ساجھے داری 2018 میں یوگانڈا کی پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے اظہار کئے گئے 10رہنما اصولوں پر مرکوز ہے۔ انہوں واضح طور سے کہا تھا کہ افریقہ ہماری اولیتوں میں سب سے اوپر ہوگا۔ ہم افریقہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا اور مزید گہرا کرنا جاری رکھیں گے، خواہ وہ ترقیاتی، کاروباری اور ٹیکنالوجی پر مبنی شراکت داری ہو ، جو ہندوستان افریقی ممالک کے ساتھ استوار رکھنا چاہتا ہے۔ ‘‘

 رکشا منتری نے ہند-افریقی تعلقات کو اقتصادی، سفارتی اور دفاعی شعبوں کا احاطہ کرنے والے کثیر رخی تعلقات سے تعبیر کیا۔انہوں نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ ہندوستان اور افریقہ ایک مضبوط شراکت داری ساجھا کرتے ہیں، جو ’ساگر‘(خطے میں سب کے لئے تحفظ اور ترقی)کے اشتراکی ڈھانچے پر مبنی ہے اور جو ’وسودھیو کُٹُمبکم‘(دنیا ایک خاندان ہے، کے قدیم اصول پر مبنی ہے۔

  جناب راجناتھ سنگھ نے افریقی ممالک کو ہندوستانی دفاعی آلات اور ٹیکنالوجی کا پتہ لگانے کےلئے دعوت دی اور کہا کہ ہندوستان حال کے برسوں میں ایک اہم دفاعی برآمد کار کے طور پر اُبھرا ہے۔انہوں نے اپنے افریقی ہم منصبوں سے کہا’’امن ، سلامتی اور ترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ خطے میں ترقی کو بااثر بنانے کے لئے تحفظ ضروری ہے۔ ہم نے ایک مضبوط پبلک اور پرائیویٹ دفاعی صنعت قائم کیا ہے۔ ہندوستان میں ایک دفاعی مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم بنایا گیا ہے۔ ہماری دفاعی صنعت آپ کی دفاعی ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے آپ کے ساتھ کام کرسکتی ہے۔ ‘‘

رکشا منتری  نے  اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک موروثی عالمی نظام میں یقین نہیں رکھتا،جہاں چندممالک کو دوسرے ممالک سے ابتر تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے بین الاقوامی تعلقات کو رہنمائی ، انسانی مساوات اور وقار کے جذبے سے ملتی ہے، جو اس کی قدیم روایت کا حصہ ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے ہندوستان کے اس یقین کی بھی تصدیق کی  کہ عالمی نظام کو اور زیادہ جمہوری بنایا جانا چاہئے۔ یہ کہتے ہوئے کہ دنیا کے کثیر فریقی پلیٹ فارموں کو عالمی حقائق میں تبدیلی کا عکاس ہونا چاہئے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیادہ نمائندگی دینے کی ضرورت پر زور دیا ، جو ا سے وسیع تر قانون حیثیت دے سکتا ہے۔ جس سے ایک ایسا عالمی نظام بنائے رکھا جاسکے ، جس میں عالمی امن اور سلامتی کے اصول ہوں اور ان کا ہرطرف احترام کیا جاتا ہو۔

رکشا منتری نے کووڈ -19وبا ء کے دوران افریقی ممالک کو ہندوستان کی جانب سے دی جانے والی حمایت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے مشن ساگرپہل کے توسط سے اعلیٰ صلاحیت اور خدمات کا مظاہرہ کرنے کے لئے ہندوستانی بحریہ کی ستائش کی ، جس میں تربیت اور مدد کے لئے طبی ماہرین کی ٹیموں کو تعینات کرنے کے علاوہ ایمرجنسی طبی سپلائی کی وقت پر دستیابی فراہم کرنے میں مدد کی ۔

جناب راجناتھ سنگھ نے ہندوستان اور افریقہ کے مابین سیاسی ، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کی تاریخ کو تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ نوآبادیات کے دنوں میں پیدا ہوا اتحاد آپسی اعتماد اور یقین کا جذبہ تعاون کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان افریقی نوآبادیات کے سب سے مضبوط مخالفین میں رہا ہے اور اس نے ماضی کی نسل پرستی اور رنگ میں امتیاز برتنے والی حکمرانی کے خاتمے کے لئے کام کیا ہے۔

بعد ازاں گاندھی نگر اعلامیہ کو آئی اے ڈی ڈی 2022 کے نتائج دستاویز کی شکل میں اپنایا گیا۔ اس میں تربیت سلاٹ اور تربیتی ٹیموں کی تقرری، دفاعی،فورسیز کو طاقتور بنانے اور ان کی صلاحیت سازی کو بڑھا کر آپسی مفاد کے تمام شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی تجویز ہے۔ منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اور انالیسس کے لئے ہندوستان نے افریقی ممالک کے ماہرین کے لئے فیلو شپ کی پیشکش کی۔

20 دفاعی وزراء، 7 سی ڈی ایس ؍سروس سربراہ  اور 8 مستقل سیکریٹریوں سمیت 50 افریقی ممالک نے دفاع اور سلامتی کے شعبے میں ہند-افریقہ ربط کو اعلیٰ اولیت دیتے ہوئے مذاکرات میں شرکت کی۔ آئی اے ڈی ڈی سے الگ رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ اور رکشا راجیہ منتری جناب اجے بھٹ نے دورے پر آئے افریقی ممالک کے وزراء سے ملاقات کی، جہاں دفاع اور باہمی تعلقات سے متعلق ایشوز پر گفت و شنید کی گئی۔

ڈی ای ایف ایکسپو2022 کے حصے کی شکل میں آئی اے ڈی ڈی نے افریقی ممالک کو گھریلو دفاعی صنعت کو بڑھتی صلاحیت سے روشناس کرایا، جو کہ میک اِن انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘کے وزیر اعظم کے عہد  کے اہم عناصر میں سے ایک ہے۔ اس بات چیت سے ہمارے افریقی شراکت داروں کی دفاعی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد ملنے کی امید ہے۔پروگرام کے دوران آئی اے ڈی ڈی پر  ایک خصوصی کور اور ’ہند –افریقہ دفاعی تعاون:موقع اور چیلنجز‘پر ایک کتاب کا اجراء بھی عمل میں آیا۔

آئی اے ڈی ڈی کو مسلسل ڈی ای ایف ایکسپو کے دوران شش ماہی طور سے منعقد کرنے کے لئے ادارہ جاتی بنایا گیا ہے۔ یہ افریقی ممالک اور ہندوستان کے درمیان موجودہ دفاعی ساجھے داری کی تعمیر کرنے اور صلاحیت سازی ،تربیت، سائبر تحفظ  ، سمندری تحفظ اور دہشت گردی مخالف شعبوں سمیت باہمی روابط کے لئے اختراعات کے لئے نئے شعبوں کی پتہ لگانے کی کوشش کرتا ہے۔

************

 

 

ش ح-ج ق–ن ع

U. No.11565


(Release ID: 1868980) Visitor Counter : 162


Read this release in: Malayalam , English , Hindi , Marathi