وزارت دفاع

ہندوستان ہند بحرالکاہل میں کھلی اور اصول پر مبنی سمندری سرحدوں کے حق میں ہے: نئی دہلی میں ایشیائی کوسٹ گارڈ ایجنسیوں کے سربراہان کی 18ویں میٹنگ میں وزیر دفاع کا اظہارِ خیال


پائیدار ترقی کے اہداف ’ خطے میں سب کی سلامتی اور ترقی ‘ اور ’ اصول پر مبنی سمندری نظام‘  سےجامع ترقی اور دیرپا تعاون کے ہمارے نقطہ نظر کی تکمیل ہوتی ہے

جناب راج ناتھ سنگھ کی  طرف سے ماحولیاتی نظام کی صحت کو برقرار رکھتے ہوئے اقتصادی ترقی کے لئے سمندری وسائل کے پائیدار استعمال کی وکالت

بحری سلامتی کو درپیش آزمائشوں سے نمٹنے کے لئے بحری ممالک کے درمیان مؤثر تعاون پر زور

Posted On: 15 OCT 2022 1:36PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے ہند-بحرالکاہل خطے میں کھلی، آزاد اور مبنی بر اصول سمندری سرحدوں کے حق میں ہندوستان کے عہد کا اعادہ کیا۔ وہ 15 اکتوبر 2022 کو نئی دہلی میں ایشین کوسٹ گارڈ ایجنسیز کے سربراہوں کی 18 ویں  میٹنگ میں افتتاحی خطبہ پیش کر رہے تھے۔ وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان پوری تاریخ میں ایک امن پسند معاشرہ رہا ہے جو کبھی بھی کسی غیر ملکی سرزمین پر در انداز نہیں ہوا اور دوسرے ممالک کے ساتھ برابر کے شراکت داروں کی طرح برتاؤ کرتے ہوئے ہمیشہ عالمی انسانی اقدار اور دیگر ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی طور پر پائیدار طریقے سے تمام انسانیت کے فائدے کے لئے سمندری گنجائش کو ایک عالمی مشترکہ علاقے کے طور پر احترام کیا جانا چاہیے۔

 جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’ہم ہند بحرالکاہل میں کھلی، آزاد، اصول پر مبنی سمندری سرحدوں کے حق میں ہیں جس میں کسی بھی ملک کو، چاہے وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو عالمی طور پر مشترک چیز کو اپنے لئے استعمال کرنے یا دوسروں کو اس کے منصفانہ استعمال سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم اس کوشش کے رُخ پر مختلف مجالس میں تمام ہم خیال شراکت دار ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لئے ہمیشہ تیار کھڑے ہیں‘‘۔

وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار ترقی کے اہداف 'ساگر' (خطے میں سب کی سلامتی اور ترقی) اور 'سمندر میں اصول پر مبنی نظام' کا ہندوستان کے مشترکہ وژن سے ہند-بحرالکاہل خطے میں جامع ترقی اور دیرپا تعاون کے رُخ پر مرکوز ہندوستانی نقطہ نظر کی تکمیل ہوتی ہے۔ انہوں نے بحری معیشت کی طرف ہندوستان کی توجہ کو اجاگر کیا اور اقتصادی ترقی، بہتر معاش، ملازمتوں اور سمندری ماحولیاتی نظام کی صحت کے تحفظ کے لئے سمندری وسائل کے پائیدار استعمال کی پرزور وکالت کی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے بین الاقوامی ضابطوں کو نافذ کرنے، سمندری حفاظت اور سلامتی کی خاطر قانون سازی کرنے،۔ اقوام کے ساتھ امدادِ باہمی کا میکانزم قائم کرنے اور بحری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کرنے کے لئے ہندوستان کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایشیا میں بحری جہازوں کو نشانہ بنا کر بحری قزاقی اور مسلح ڈکیتی سے نمٹنے کے لئے علاقائی تعاون کے معاہدے جیسے معاہدات کی مؤثریت سے بھی ہندوستان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ  باہمی تعاون کو سمندر میں حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کا سب سے مؤثر طریقہ سمجھتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ امدادِ باہمی لے رُخ پر اس طرح کے میکانزم کو فروغ دینے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ وزیر دفاع نے سمندری سلامتی کو درپیش آزمائشوں سے نمٹنے کے لئے بحری ممالک کے درمیان مؤثر تعاون پر زور دیا اور کہا کہ سمندری ٹریفک میں مسلسل اضافے کے ساتھ سمندری آلودگی کے ممکنہ خطرے اور کسی بھی ناپسندیدہ بحری واقعات کے نتیجے میں تلاش اور بچاؤ کی ضرورت بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ تیل کے اخراج کے حالیہ واقعات نے سمندری ماحولیات اور کام سے منسلک زندگی کو لاحق خطرات کے تعلق سے خدشات کو جنم دیا ہے۔ غیر قانونی غیر رپورٹ شدہ اور غیر منظم  ماہی گیری طویل مدتی سمندری استحکام کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ سمندری راستوں سے اسمگلنگ، منشیات کے غیر قانون دھندے اور انسانی اسمگلنگ نے بحری قانون کے نفاذ کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطرات کے خلاف کامیاب جوابی حکمت عملی وقت کی ضرورت ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے سمندری حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے میں کوسٹ گارڈ ایجنسیوں کے کردار کی ستائش کی۔ انہوں نے ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ متعلقہ قومی بحری افواج کی صلاحیتوں کی تکمیل کریں اور مل کر محفوظ اور سلامت سمندری ماحول کو یقینی بنائیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آپریشنز میں وسیع تر ہم آہنگی، علاقائی کی مہارت میں اشتراک اور کسی رکاوٹ کے بغیر مربوط فعالیت سے خطے میں بحری قانون کا مسلسل  نفاذ یقینی بنے گا۔ انہوں نے امید کے ساتھ کہا کہ ایک ساتھ مل کر محفوظ اور سلامت بحری ماحول اور صاف ستھرا سمندر کو یقینی بنا کر سمندری ماحول کو سازگار بنایا جا سکتا ہے۔

 انڈین کوسٹ گارڈ  14-18 اکتوبر 2022 تک ایچ اے سی جی اے ایم سیکرٹریٹ کے ساتھ مل کر 18ویں ایچ اے سی جی اے ایم کی میزبانی کر رہا ہے۔ اٹھارہ ممالک اور دو بین اقوامی تنظیموں ایشیا انفارمیشن شیئرنگ سینٹر اور  منشیات اور جرائم- گلوبل میری ٹائم کرائم پروگرام کے اقوام متحدہ کے دفتر  کے کل 55 نمائندے میٹنگ میں شرکت کر رہے ہیں۔ چار روزہ تقریب کے دوران سمندری ماحول کے تحفظ، میری ٹائم سرچ اینڈ ریسکیو اور بحری قانون کے نفاذ کے دائرہ کار میں میری ٹائم اہمیت کے مسائل پر ورکنگ لیول کی اور اعلیٰ سطحی بات چیت ہوگی۔ علاوہ ازیں ایشیائی کوسٹ گارڈز کے سربراہان کے اس اجتماع کے کلیدی نتائج سے متعلق ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا۔ جو کہ اگلے ایچ اے سی جی اے ایم تک مختلف باہمی تعاون کے اقدامات کی منصوبہ بندی  کے لئے اس کثیر جہتی مجلس کے لائحہ عمل کے طور پر کام کرے گا۔

ایچ اے سی جی اے ایم 23 ممالک آسٹریلیا، بحرین، بنگلہ دیش، برونئی، کمبوڈیا، چین، فرانس، ہندوستان، انڈونیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، لاؤ پی ڈی آر، ملائیشیا، مالدیپ، میانمار، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، سری لنکا، تھائی لینڈ، ترکی، ویت نام اور ایک خطہ یعنی ہانگ کانگ (چین) کی کثیر الجہت مجلس ہے۔ اولین ایچ اے سی جی اے ایم کی میزبانی جاپان کوسٹ گارڈ نے 2004 میں ٹوکیو میں کی تھی۔ یہ واحد فورم ہے جہاں ایشیائی سی جی ایجنسیوں کے تمام سربراہان جمع ہوتے ہیں۔

*****

 

 

U.No:11456

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1868101) Visitor Counter : 170


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil