ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو  نے،پائیدار ماؤنٹین ترقیاتی سربراہ کانفرنس-XI کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا


زندگی میں آسانی اتنی ہی اہم ہے جتنا کاروبار کرنے میں آسانی: جناب یادو

مرکزی وزیر نے وزیر اعظم کے وژن کو اجاگر کیا کہ دنیا کو مشن لائف اسٹائل فار انوائرنمنٹ  (لائیف) کی طرف  پیش قدمی کرنی چاہئے

ماحول دوست اور ذمہ دارانہ سیاحت کے لیے مقامی کمیونٹیز کی شمولیت سب سے اہم ہے

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت، مقامی شراکت داروں  کی آگاہی اور تربیت کے لیے لداخ انتظامیہ کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گی

جناب یادو نے شمسی توانائی کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم کے ’’ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ‘‘ کے تصور کو اجاگر کیا

Posted On: 10 OCT 2022 5:14PM by PIB Delhi

ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر سنگھ یادو نے پائیدار ماؤنٹین ترقیاتی سربراہ کانفرنس – XI (ایس ایم ڈی ایس – XI) کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی، جو 10 سے 12 اکتوبر 2022 تک مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کے شہر لیہہ میں منعقد کی جارہی ہے۔

ایس ایم ڈی ایس – XI کا موضوع ہے ’پائیدار ماؤنٹین کی ترقی کے لیے سیاحت کو فروغ دینا‘، اس سربراہ کانفرنس کی اصل توجہ سیاحت کے منفی اثرات کو کم کرنے کے علاوہ آب وہوا اور سماجی – حیاتیاتی لچک اور پائیداری پیدا کرنے کے لیے منفی طور پر اس کی حصہ رسدی میں اضافہ کرنا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WTQ6.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002R5JH.jpg

اپنے خطاب میں انھوں نے اظہار خیال کیا کہ لداخ کے خوبصورت منظرنامے اور مسحور کن پہاڑوں کے باعث لداخ کا دورہ کرنا ہمیشہ بہت دل خوش کن رہا ہے۔ آئی ایم آئی کی کلیدی سرگرمی میں سائنس اور پالیسی کو مربوط کرنا شامل ہونا چاہئے۔ اس کے تناظر میں انھوں نے تجویز دی کہ ثقافتوں کی انفرادیت اور ماحولیات کو مربوط کرنا، اس طرح کی سربراہ کانفرنسوں کا ایک لازمی حصہ بننا چاہئے۔ انھوں نے ایم او ای ایف سی سی کے تحت لیہہ میں ،  ہمالیائی ماحول کے جی بی پنت قومی ادارے  اور اس کے ایک علاقائی مرکز کے قیام کو بھی اجاگر کیا، جو خاص طور پر، ہمالیاتی ماحولیات کی پائیداری کے لیے تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں سے متعلق مخصوص ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ہمالیہ، مغربی گھاٹ اور تھار صحرا جیسے ملک کے مختلف منفرد منظرناموں کو سائنسی کمیونٹی کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ تقریر کے دوران نوجوانوں کی صلاحیت سازی ایک دیگر اہم موضوع تھا جس کا ذکر کیا گیا تاکہ یہ نہ صرف روزگار کے لیے خواندگی پر ہی توجہ مرکوز کرے بلکہ  نوجوانوں کے مابین مقامی ثقافت، ماحولیاتی تحفظ اور سائنسی یگانگت کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کرے۔

ایم او ای ایف اینڈ سی سی کے تحت جی بی پی این آئی ایچ ای، زیڈ ایس آئی، بی ایس آئی، ڈبلیو آئی آئی جیسی تحقیق وترقی کی تنظیمیں، منفی حیاتیات کو مثبت حیاتیات میں بدلنے کے لیے ہندوستان میں تیزی کے ساتھ گریڈنگ کے لیے پیڑ پودوں کی قسمیں تیار کرنے، بھارتی فلورا اور فونا کی ڈیجیٹائیزیشن کرنے اور چیتوں کو دوبارہ متعارف کرانے  جیسے مختلف اہم معاملات پر تحقیق کر رہی ہیں۔ حکومت نے اسکل انڈیا جیسی اسکیمیں اور نیشنل کیریئر سروس پورٹل، ای-شرم پورٹل، ادیامی اور اسیم پورٹل وغیرہ جیسے مختلف پورٹلز شروع کئے ہیں، جو ملک کے دور دراز کے علاقوں کے لیے بھی مالیاتی خواندگی کو فروغ دے رہے ہیں اور مربوط صلاحیت سازی کا کام کر رہے ہیں۔ نیشنل کیریئر سروس پورٹل میں پہلے ہی ایک کروڑ درخواستیں آچکی ہیں جس میں  10 لاکھ آجر شامل ہیں جو 4 لاکھ 28 ہزار  روزگار کے مواقع ابھی تک فراہم کرچکے ہیں۔ اس پورٹل کو مزید اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔

جناب یادو نے زور دیا کہ زندگی میں آسانی اتنی ہی اہم ہے جیسے کہ کاروبار میں آسانی کرنا اور ایم او ای ایف ای اینڈ سی سی اس پر کام کر رہا ہے۔گلاسگو میں سی او پی – 26 کے دوران وزیر اعظم نے اجاگر کیا تھا کہ دنیا کو ماحولیات کے لیے مشن لائیف اسٹائل (لائیف) اختیار کرنا چاہئے۔ حکومت وسائل کے بامقصد استعمال کو فروغ دے رہی ہے نہ کہ ان وسائل کو بے سوچے سمجھے استعمال کرنے سے۔اس طرح کے عوامل کے لیے ہماری ثقافت اور روایات میں پہلے سے ہی نظریات موجود ہیں۔ ہمالیا کی دشوار صورتحال میں رہنے والے لوگ بھی ان تمام اقدار کے حامل ہیں اور یہ خطہ نہ صرف سیاحت کے لیے مقبول ہے بلکہ یہ ثقافتی ہم آہنگی کے لیے بھی معروف ہے۔ جہاں پر بودھ مونیسٹریوں جیسی بہت سے روحانی تقویت کے مقام ہیں جو دباؤ، ذہنی پریشانی اور الجھن سے بھری اس دنیا میں ایک علامت ہیں۔

انھوں نے  زور دیا کہ سیاحت کو ماحولیاتی شگفتگی، کھیل کود، ماؤنٹینئرنگ ، سائیکلنگ، امن وغیرہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے مختلف پہلوؤں کو توسیع دینی چاہئے۔ امریکہ میں حال ہی میں منعقدہ عالمی جنگلات سے متعلق کانفرنس نے ایک اعلامیہ پاس کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنگلات صرف تفریح کرنے کے لیے ہی نہیں بلکہ یہ امن کا ایک اہم وسیلہ بھی ہیں۔ ہمالیائی جنگلات صدیوں سے امن کو فروغ دے رہے ہیں۔ ہمالیائی علاقے میں سیاحت کو قدرت سے لطف اندوز والوں، زائرین اور  روحانی سکون پانے والوں کے لیے فروغ دیا جانا چاہئے۔ لداخ کی طرح ہی، منی پور، ناگالینڈ، میگھالیہ وغیرہ جیسی ہمالیائی سلسلے کی دیگر ریاستیں منفرد عناصر کی حامل ہیں جنھیں سیاحت کے ساتھ مربوط کیا جانا چاہئے۔ نہ صرف ماحول دوست بلکہ ایک ذمے دار سیاحت اس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سیاحت میں مقامی برادریوں کی شمولیت اس طرح کی پہلوؤں کو مربوط کرنے کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ ہماری تمام سرگرمیاں پورے سال ہونی چاہئیں اور ہمارے تعلیمی اداروں میں اس کے ہم مطابق فارمیٹ ہونے چاہئیں۔ انھوں نے تجویز کیا کہ ثقافت اور مقامی ورثے کو تحفظ فراہم کرنے اور لداخ کے وسائل کو محفوظ کرنے کے لیے تمام زیر التوا مسائل کی شناخت کرنا اور انھیں حل کرنا انتہائی اہم ہے۔ اگر سربراہ کانفرنسوں میں مقامی سیاحتی گائیڈوں کی ذمے داری کو شامل کیا جاتا ہے تو اس کے دور رس نتائج ہوں گے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ایم او ای ایف اینڈ سی سی نے جنگلاتی زندگی سے متعلق پرویش پورٹل پر جمع کی گئی تمام تجاویز اور درخواستوں کو نمٹا دیا ہے تاکہ لداخ کے ترقیاتی سفر میں تیزی لائی جاسکے۔ پرویش پورٹل کو از سر نو ڈیزائن کیاجارہا ہے تاکہ تمام ماحولیاتی کلیئرنس کو ایک سینٹرلائز طریقے پر مربوط کیا جاسکے۔ انھوں نے یقین دلایا کہ جنگلات سے متعلق حقوق اور دیگر متعلقہ معاملات سے متعلق مقامی شراکت داروں کی آگاہی اور تربیت کے لیے، ایم او ای ایف اینڈ سی سی  لداخ انتظامیہ کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

انھوں نے زور دیا کہ شمسی توانائی، توانائی کا ایک بڑا وسیلہ ہے اور ہمارے وزیر اعظم نے شمسی توانائی کو فروغ دینے کے لیے عالمی پیمانے پر اسے اجاگر کیا ہے۔ ہندوستان نے بین الاقوامی شمسی اتحاد کا آغاز کیا ہے جس کے عالمی پیمانے پر اب 106 اراکین ہوگئے ہیں۔ گلاسگو میں وزیر اعظم نے ’’ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ‘‘ کے تصور کو اجاگر کیا ہے جس کی بین الاقوامی برادری نے ستائش کی۔ ہندوستان نے  آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق برطانیہ کے ساتھ قدرتی آفات سے متعلق لچکدار ڈھانچے کے لیے اتحاد (سی ڈی آر آئی) تشکیل دیا ہے تاکہ آب وہوا کی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات اور تباہیوں کے معاملے پر توجہ مرکوز کی جاسکے۔

وزیر موصوف نے یہ بھی مطلع کیا کہ اٹل ٹنل اور جاری زوجی لا ٹنل جیسی سرنگوں کی تعمیر کے ذریعے دور دراز کے حصوں کو منسلک کرنے سے متعلق کام ، پہاڑی ماحولیات میں کاربن کے اخراج میں کمی لائے گا۔ انھوں نے تجویز کیا کہ نوجوانوں کو اس بات کو یقینی  بنانے کے ساتھ لائیف کے فارمولے کی تقلید کرنی چاہئے کہ ہمارے ملک کے لیے ایک پائیدار مستقبل ہوگا۔ انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ  ’’کاربن صفر لداخ‘‘ کے لیے وزیر اعظم کے وژن کو یقینی طور پر حاصل کرلیا جائے گا۔ مرکزی وزیر موصوف  نے اپنے اختتامی کلمات میں ، وزیر اعظم کے حوالے سے کہا کہ ’’جب ہر ایک شخص قومی اچھائی کے بارے میں سوچتا ہے، جب ہر ایک ملک عالمی اچھائی کے بارے میں سوچتا ہے، یہی وہ وقت ہوتا ہے جب پائیدار ترقی حقیقت کا روپ دھارتی ہے‘‘۔

پائیدار ماؤنٹین ترقیاتی سربراہ کانفرنس (ایس ایم ڈی ایس)، سول سوسائٹی کی قیادت والی فارم آئی ایم آئی کی ایک سالانہ فلیگ شپ تقریب ہے ، جو  پورےہندوستانی ہمالیائی خطے (آئی ایچ آر) میں کام کر رہی ہے، جس میں 10 پہاڑی ریاستیں، مرکز کے زیر انتظام دو علاقے اور چار پہاڑی اضلاع شامل ہیں۔ مرکزی تقریب کے علاوہ،  ایس ایم ڈی ایس کے دو مربوط عناصر میں پہاڑی قانون سازوں کی میٹنگ (ایم ایل ایم) اور ہندوستانی ہمالیائی نوجوانوں کی کانفرنس بھی شامل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003V2V6.jpg

*****

U.No.11249

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1866605) Visitor Counter : 156


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Telugu