صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے صحت اور توانائی پر اعلیٰ سطحی اتحاد کی دوسری میٹنگ سے خطاب کیا


ملک کے 75 فیصد مراکز صحت کو 3.5 میگا واٹ کی مجموعی شمسی صلاحیت کے ساتھ بجلی فراہم کی گئی ہے

ہندوستان ”سبز اور ماحولیاتی لچکدار صحت نگہداشت کی سہولیات“ کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے - ڈاکٹر بھارتی پروین پوار

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے متحرک شراکت داری کو فروغ دینے اور دوسرے مشنوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے پر زور دیا، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے میں صحت کی مناسب نمائندگی ہو

Posted On: 07 OCT 2022 8:05PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج ورچوئل طور پر نرمان بھون سے صحت اور توانائی پر اعلیٰ سطحی اتحاد کی دوسری میٹنگ سے خطاب کیا۔ صحت اور توانائی کے بارے میں پہلا اعلیٰ سطحی اتحاد 2019 میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے بلایا تھا جس کا مقصد صحت اور توانائی کے شعبوں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنا، سیاسی رفتار میں اضافہ، سرمایہ کاری کو فروغ دینا، عوامی حمایت کو متحرک کرنا اور عملی حل تلاش کرنا تھا۔

 

 

صحت اور توانائی کے شعبوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ترجیحات کی کارروائی کو اجاگر کرنے اور اس پر تبادلہ خیال کرنے پر ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، انھوں نے اعلیٰ سطحی اتحاد یا صحت اور توانائی کے پلیٹ فارم آف ایکشن کے دوسرے اجلاس کے انعقاد کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

انھوں نے کہا کہ ”ہندوستان کا پختہ یقین ہے کہ یہ سب سے زیادہ اہم شعبے ہیں جن پر زیادہ فعال بات چیت کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ صاف ستھرا کھانا پکانے کے عمل کو تیز کرنے اور ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی نشاندہی کی ضرورت ہے۔“

سال 2030 تک 450 گیگا واٹ قابل تجدید پیداوار حاصل کرنے کے حکومت ہند کے وژن کو اجاگر کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ ”صحت سے متعلق پالیسیوں اور توانائی سے متعلق پالیسیوں کو یکجا کر کے 2022 تک 175 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو نصب کرنے کے ہدف کے ساتھ صحت مرکوز برق کاری کی طرف حکومت مسلسل بڑھ رہی ہے۔“ انھوں نے مزید کہا کہ، ”پہلے سے ہی ہماری نصب شدہ صلاحیت کا 39 فیصد غیر فوسل پر مبنی ذرائع سے ہے اور 2022 تک ہم اپنے 40 فیصد کے ہدف تک پہنچ جائیں گے“۔

ہندوستان نے توانائی تحفظ ایکٹ 2001 کے مجموعی دائرہ کار کے تحت مختلف اختراعی پالیسی اقدامات کے ذریعے توانائی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے اپنے قابل تجدید توانائی کے پروگراموں اور توانائی کی کارکردگی کے پروگراموں کو بھی وسعت دی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ”سبز اور ماحولیاتی لچکدار صحت نگہداشت کی سہولیات“ کے تناظر میں، ہندوستان نے 2017 میں مالے اعلامیہ پر دستخط کیے تھے اور اس نے کسی بھی موسمی واقعہ کا مقابلہ کرنے کے قابل ہونے کے لیے موسمیاتی لچکدار صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ایسے واقعات کے دوران ضروری خدمات جیسے پانی کی صفائی، فضلہ کا انتظام، اور بجلی کام کرتی رہیں۔

اہم توجہ کے شعبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، انھوں نے زور دے کر کہا کہ صحت، صنفی مساوات، اور آب و ہوا پر پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے صاف ستھرے حل تک رسائی کو بڑھانے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے۔

انھوں نے متحرک شراکت داری کو فروغ دینے اور دیگر مشنوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے میں صحت کی مناسب نمائندگی کی جائے۔ اس اتحادی گروپ کے اس طرح کے تعاون اور اجتماعی کارروائی سے صاف اور سبز توانائی کے ذرائع سے ایک سر سبز سیارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اجلاس میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریسس، ڈاکٹر ناوکو یاماموتو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ماریہ نیرا، ڈائریکٹر، ماحولیات، موسمیات اور صحت، ڈبلیو ایچ او اور ڈاکٹر کندے یومکیلا، رکن پارلیمنٹ، سیرا لیون بھی موجود تھے۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع-م ف

U: 11168




(Release ID: 1865969) Visitor Counter : 139


Read this release in: English , Marathi , Hindi