کامرس اور صنعت کی وزارتہ
مصنوعی ذہانت ملک کی ترقی کے سفر میں ایک عمل انگیز معاون کے طور پر کام کرے گی اور 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا نشانہ پار کرنے میں مدد کرے گی: جناب گوئل
حکومت مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کام کاج کے طریقے کو نئی شکل دے رہی ہے: جناب گوئل
مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر ‘میک ان انڈیا’ اقدام ہندوستان کو دنیا کی کارگاہِ عمل بننے کا اہل بنا دے گا: جناب گوئل
پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت غریبوں میں خوراک کی مؤثر تقسیم، مناسب قیمت والی دکانوں کی کارکردگی کی نگرانی اور غریبوں کی ضروریات کے نقشے میں مدد کرنے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا رہا ہے: جناب گوئل
جناب گوئل نے نوجوان ذہنوں پر زور دیا کہ وہ سماج کو بااختیار بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیوں سے استفادہ کرنے کے نئے طریقے تلاش کریں
جناب گوئل کا گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمٹ اور ایوارڈز کے تیسرے ایڈیشن سے خطاب
Posted On:
07 OCT 2022 3:42PM by PIB Delhi
صنعت اور تجارت، صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کے علاوہ ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج کہا کہ اگر ہندوستان واقعی 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی خواہش رکھتا ہے جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 15 اگست 2022 کو اپنی یوم آزادی کی تقریر میں واضح کیا تھا تو اس منزل تک پہنچنے اور اس ملک کے ہر شہری کی خوشحالی لانے میں مصنوعی ذہانت ملک کی مدد کرے گی۔ موصوف گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمٹ اور ایوارڈز کے تیسرے ایڈیشن سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر اعظم مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جو معاشرہ جدت طرازی سے کام نہیں لیتا وہ جمود کا شکار ہو جاتا ہے جناب گوئل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ہندوستان کی ترقی کے سفر میں واقعی ایک عمل انگیز معاون ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ‘ میک ان انڈیا’ پروگرام مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر ہندوستان کو دنیا کی کارگاہِ عمل بننے کا اہل بنا دے گا جو دنیا کو آلات اور ٹیکنالوجی دونوں مہیا کرے گا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ملک میں ذہانت سے بھرے لوگوں کی دستیاب زبردست بڑی تعداد یقینی طور پر مصنوعی ذہانت کو معاشی سرگرمیوں کے ہر شعبے میں لے جانے کے نئے طریقے تلاش کرنے میں مدد کرے گی۔ وزیر موصوف نے گزشتہ برسوں خاص طور پر کووِیڈ کے مشکل وقت میں ملک کی سائنسی برادری کی کوششوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کی مدد کی تعریف کی۔
جناب گوئل نے کہا کہ حکومت مصنوعی ذہانت کا استعمال اپنے کام کاج کے طریقے کو نئے سرے سے متعین کرنے کے لئے کر رہی ہے۔ انہوں نے یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی) کی مثال دی جو ملک کے پورے لاجسٹک ایکو سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے مصنوعی ذہانت کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اسی طرح پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان جیسے اقدامات، جن کا مقصد ہمارے بنیادی ڈھانچے کو بہتر سے بہتر بنانا ہے؛ او این ڈی سی، جس کا مقصد ای کامرس کو جمہوری بنانا ہے؛ جی ای ایم جس نے سرکاری خریداری پر ایک اہم اثر ڈالا ہے؛ یہ سبھی مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ کارکردگی اور خدمات کی بہتر فراہمی ہو سکے۔
مصنوعی ذہانت کے استعمال کی وضاحت کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ ’پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا‘ بھی جو 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اضافی خوراک کی حفاظت فراہم کرنے کے لئے کووِیڈ کے دوران شروع کیا گیا تھا، حکومت کا ایک بڑا اقدام ہے جو مصنوعی ذہانت کو کئی طریقوں سے استعمال کر رہا ہے- اس کا مقصد فائدہ اٹھانے والوں کی ضروریات اور طرز عمل کو سمجھنے میں مدد کرنا اور راشن دکانوں کی کارکردگی کے بارے میں رائے حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے کہ کون سی دکانیں موثر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور فائدہ اٹھانے والوں کو اچھی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ون نیشن ون راشن کارڈ (او این او آر سی) کا کام مصنوعی ذہانت کے ذریعہ کیا جاتا ہے اور یہ ہماری مہاجر افرادی قوت کی نقل و حرکت کے طریقوں کا تجزیہ کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا انقلاب یہاں جاری رہے گا اور صنعتوں، نئی صنعتوں، انکیوبیٹروں اور متعلقہ تعلیمی ماہرین کی بامعنی شراکت سے ہندوستان پوری دنیا میں مصنوعی ذہانت کے انقلاب کے مرکز کے طور پر ابھرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے نوجوان ذہنوں پر زور دیا کہ وہ تحقیقات کا جذبہ پیدا کریں اور مختلف طریقوں کے بارے میں سوچنا شروع کریں جن سے ہماری روزمرہ کی زندگی میں خوشحالی لانے کے لیے مصنوعی ذہانت والی ٹیکنالوجیوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ پتہ چلائیں کہ کسانوں، ماہی گیروں اور سب سے چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے سیکٹر کی زندگیوں کو بااختیار بنانے میں مصنوعی ذہانت کس طرح اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کی تیسری چوٹی کانفرنس کا اہتمام اے آئی سی آر اے نے کیا ہے اور حکومت کے اشتراک کے ساتھ دفاع، صحت کی دیکھ بھال، زراعت، اسمارٹ سیٹیز، نقل و حرکت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد ایک روڈ میپ تیار کرنا ہے کہ معاشرے کے فائدے کے لئے مصنوعی ذہانت کے ایکو سسٹم اور نئی صنعتوں کو کیسے استعمال کیا جائے۔ تیسری سالانہ کانفرنس نے سابقہ سلسلےکو توڑنے کے لئے کثیر الضابطہ گروپس قائم کئے ہیں جن میں مختلف ذمہ داران کام کر رہے ہیں اور ہمارے معاشرے کے اہم شعبوں کے لئے تکنیکی حل تلاش کر رہے ہیں۔
***
ش ح۔ع س ۔ ک ا
(Release ID: 1865933)
Visitor Counter : 235