ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

ماحولیات ،جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر نے پنجاب کے ذریعہ ایکشن پلان کی خراب عمل درآمدگی پر تشویش اور عدم اطمینا ن کا اظہار کیا


کمیشن فار ایئرکوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیوایم) کےچیئرمین احتیاط نہ برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کےلئے آئینی طاقتوں کا استعمال کریں :مرکزی وزیر

ریاستوں کو سی اے کیو ایم کو سونپے گئے ایکشن پلان کی باریکی سے نگرانی  کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت

Posted On: 30 SEP 2022 6:09PM by PIB Delhi

ماحولیات،جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے قومی دارالحکومت خطے اور اس کے آس پاس کے علاقوں  میں ہر سال اکتور-جنوری کے درمیانی مدت  کے دوران  عام طورپر چلنے والی ہوا  کے خراب معیار   کی صورت حال کے پیش نظر فضائی آلودگی میں کمی لانے کےلئے متعلقہ سبھی  شراکت داروں  کے ذریعہ تشکیل دیئے اقدامات اور کاموں کا 30.09.2022 کو تفصیلی جائزہ لیا۔

مرکزی وزیر نے فضائی آلودگی میں تعاون دینے والے اور آئندہ 4-3 مہینوں کی مدت میں اہم رہنے والے اہم علاقوں  کے تئیں متنبہ  کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پختہ حل اور تخفیف کا کام کرنے کےلئے دھان کی پرالی جلانے،کھلے بائیوماس /میونسیپل  کارپوریشن کے ذریعہ ٹھوس فضلے کو جلانے ،صنعتی اخراج اور تعمیر/توڑ پھوڑ کی سرگرمیوں اور سڑکوں /کھلے علاقوں سے نکلنے والے پارٹیکولیٹ میٹر /دھول  کے اخراج جیسے  فضائی آلودگی  کے ذرائع پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

مرکزی وزیر  نے دھان کی پرالی جالنے کے انتظام سے متعلق سی اے کیو ایم فریم ورک/ہدایات کے مطابق این سی آر ریاستوں اور پنجاب کے ذریعہ تیار کردہ تفصیلی ایکشن پلان کے مختلف اجزا کے طے شدہ وقت اور موثر عمل درآمدگی کے  ہدایات دیں۔ماحولیات،جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت میں سکریٹری  نے پنجاب سے ریاستی حکومت  کے ذریعہ   فعال کارروائی  کے ذریعہ سے بائیو –ڈی کمپوزر  کے تحت آنے والے علاقے کی توسیع کرنے کی اپیل کی ،خصوصی طورپر  اس لئے کیونکہ بائو-ڈی کمپوزر کے تحت آنے والے علاقوں کی کوریج  میں بہت معمولی اضافہ یعنی 2021 میں 7500ایکڑ سے 2022میں محض 8000 ایکڑ کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

سی اے کیو ایم کے چیئرمین  نے خصوصی طورپر  پنجاب کے ذریعہ ایکشن پلان کے طے مدت پر عمل درآمدگی کی  ضرورت پر بھی زور دیا۔پرالی کے موثر نظام  کی سمت میں ایک اہم جز کے طورپر  ریاستوں کے پاس مہیا فصل کے باقیات  کے انتظام (سی آر ایم) مشینری  کے زیادہ سے زیادہ استعمال  کی پہچان کی گئی تھی۔میٹنگ کے دوران ایسی سی آر ایم مشینری  کی مانگ  اور مہیا کرانے کی میپنگ  کےلئے سی ایچ سی اور کوآپریٹو  سمیتیوں  کے ذریعہ سے  ٹیکنولوجی  اور موبائل ایپلی کیشن کے وسیع استعمال پر زور دیا گیا۔پرالی کے  اسی مقام پر  ٹھکانے لگانے کے انتظام  کے لئے پوسا بائیو  ڈی کمپوزر ایپلی کیشن  کے جعل کو بڑھانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔دھان کے بھوسے کے اس کے قدرتی  علاقےسے دور (یعنی ایکس –سیٹو) استعمال  کی سمت میں اب بائو ماس بجلی پیداوار ،بائو  ایتھنول پیداوار ،سی بی جی پیداوار ،تھرمل پاور پلانٹس میں کو-فائرنگ ،صنعتی بائلروں  کےلئے ایندھن  اور دیگر متنوع استعمال، بشمول کھادوں،مویشیوں کا چارہ اور فرنیشنگ  کے سامان اور پیکیجنگ وغیرہ میں تجارتی استعمال  کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔ تھرمل پاور اسٹیشنوں میں بائیو ماس کی کو-فائرنگ کے سلسلے میں پیش رفت مطلوبہ سطح پر نہیں ہو سکی ہے۔ ایسی صورت حال میں، وزیر نے تھرمل پاور پلانٹس کی طرف سے کو-فائرنگ کو کافی حد تک بڑھانے کے لیے فوری اصلاحی اقدامات پر زور دیا۔ وزیر نے سی اے کیوایم سے کہا کہ وہ نادہندہ پاور پلانٹس اور کسی بھی دوسرے نادہندہ ادارے کے خلاف کارروائی کے لیے اپنے قانونی اختیارات کا استعمال کرے۔

مرکزی وزیر نے ہوا کے معیار کے انتظام کی سمت میں زمینی سطح پر ٹھوس کارروائی کرنے کے لیے پنجاب کی تیاریوں پر تشویش اور عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے تقریباً 5.75 ملین ٹن پرالی کے انتظام کے لیے مناسب منصوبہ بندی نہیں کی ہے، جو بہت  بڑی خامی ہے اور جس کا دہلی اور این سی آر خطے میں ہوا کے معیار پر منفی اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔

مرکزی وزیر  نے صنعتی استعمال کےلئے  صاف ستھرے ایندھن  کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے سی اے کیو ایم  کے ذریعہ دی گئیں ہدایات کے مطابق  این سی آر  کے لئے منظور شدہ معیاری ایندھن کی فہرست میں فوری منتقلی کرنے کی ہدایت دی۔این سی آر  میں بڑی تعداد میں چلائے جارہے ڈیزل  جنریٹرسیٹوں سے  ہونے والی شدید آلودگی  کو قابو کئے جانے  کی بھی نشاندہی  ایک اہم کام کے علاقے کے طورپر کی گئی اور وزیر نے اس سلسلے میں ڈی جی سیٹ کے استعمال  پر پابندیوں اور اخراج کے کنٹرول  کے اقدامات پر سختی سے عمل درآمدگی  پر زور دیا۔

جائزے کے دوران  انسان کے ذریعہ کی جانے والی مختلف سرگرمیوں ،تعمیر/توڑ پھوڑ  کی سرگرمیوں،سڑکوں اور کھلے علاقوں میں دھول کے کنٹرول کے موثر اقدامات  کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔میٹنگ کے دوران این سی آر ریاستی حکومتوں /جی این سی ٹی ڈی کے ذریعہ  مشینوں سے بنی سڑکوں  کی صفائی  کے آلات ،واٹر اسپرنکلر  اور اینٹی اسماگ گن کے موثر استعمال  اور تحفظ پر بھی زور دیا گیا۔

دیوالی کے آس پاس  موسم کے حالات  سمیت  فضائی آلودگی سے متعلق معاملوں  کی حساسیت   کے پیش نظر ،مرکزی وزیر  نے فضائی آلودگی  کی سطح کو قابو کرنے کےلئے خصوصی  اور طے مدت میں  اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔

اس بات پر غور کرتے ہوئے اس خطے میں  فضائی آلودگی  ایک کثیر جہتی  اور کثیر شعبہ جاتی رجحان  ہے،جو تمام جغرافیائی  حدود  میں پھیلی ہوئی ہے،مرکزی وزیر نے تمام  شراکت دارایجنسیوں ،ریاستی حکومتوں کے محکموں سے خطے میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور بڑے پیمانے پر لوگوں کی طرف سے اجتماعی  اور پختہ کوششوں  کی ضرورت کا اعادہ کیا۔انہوں نے سی اے کیو ایم/سی پی سی بی/ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈس  کی تمام ہدایات، احکامات اور رہنما خطوط کو صحیح طریقے سے نافذ کرنے اور متعلقہ حکام کے ذریعہ وقتاً فوقتاً نگرانی/جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

اس جائزہ میٹنگ میں ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے سینئر افسران بشمول سکریٹری، چیئرمین، ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن (سی اے کیو ایم)، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور جی این سی ٹی دہلی ریاستی حکومتوں کے سکریٹری انچارج، چیئرمین، مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ، این سی آر ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ، ڈی پی سی سی اور دیگر اہم شراکت داروں نے حصہ لیا۔

 

 

 

 

***********

 

 

ش ح ۔  ا  م ۔

U. No.11139



(Release ID: 1865770) Visitor Counter : 107


Read this release in: English , Hindi , Kannada