جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

این ایم سی جی اور سہکار بھارتی نے سونی پت میں 200 سے زیادہ کسانوں کے ساتھ ’ویشال کسان سمیلن‘ کا اہتمام کیا


این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل نے کسانوں کو گنگا اور اس کی معاون ندیوں کی بحالی کے مقصد میں اپنا تعاون پیش کرنے کے لیے قدرتی کاشتکاری کی طرف جانے کی تلقین کی

Posted On: 05 OCT 2022 7:17PM by PIB Delhi

صاف گنگا کے لیے قومی مشن (این ایم سی جی) اور سہکار بھارتی نے 4 اکتوبر 2022 کو سونی پت، ہریانہ  کے بیان پور گاؤںمیں مقررہ مہم کے حصے کے طور ’ویشال کسان سمیلن‘ ورکشاپ کا انعقاد کیا تاکہ ناممی گنگا پروگرام اور ارتھ گنگا کے تحت گنگا ندی کے گھاٹی میں کسانوں  کے مابین قدرتی کاشت کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ این ایم سی جی کے ڈائرکٹر جنرل جناب جی اشوک کمار کی زیر صدارت  اس ورکشاپ میں 200 سے زیادہ کسانوں نے حصہ لیا۔ سہکار بھارتی کے نمائندوں، ریاستی اور ضلعی سطح کے عہدیداروں اور این ایم سی جی کے عہدیداروں نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی۔

این ایم سی جی  کے ڈائریکٹر جنرل نے ورکشاپ کے دوران منعقد شجر کاری کی سرگرمی میں حصہ لیا اور 'قدرتی کاشتکاری' کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لیے مین روہتک روڈ پر بنیا پور لہراڈا گاؤں کے مقامی لوگوں کے ذریعہ نمائش میں رکھے گئے مقامی نامیاتی مصنوعات کے اسٹال کا دورہ کیا۔ کروکشیتر میں گروکل فارمس کے فارم کے دورے کا اہتمام کیا گیا جہاں این ایم سی جی کے عہدیداروں نے قدرتی کاشتکاری کے لیے استعمال کی جانے والی مختلف ٹیکنالوجیوں کے بارے میں  جانکاری حاصل کی۔  

گزشتہ چند ہفتوں میں گنگا ندی کی گھاٹی  کے کسانوں کے ساتھ یہ تیسری بات چیت ہے جس میں بالترتیب 19 اگست اور 5 ستمبر 2022 کو مہاراشٹر کے شرڈی، اور اتر پردیش کے  بلند شہر میں منعقدہ  ورکشاپ شامل ہیں۔ 16 اگست 2022 کو این ایم جی سی اور سہکار بھارت کے درمیان مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت  کی موجودی گی میں ایک مفاہمت کی  عرضدداشت پر دستخط کیے گئے،  تاکہ ارتھ گنگا کے مینڈیٹ کو پورا کرنے کے  لیے عوامی شراکت داری، مقامی کوآپریٹو کی تحلیق اور استحکام کے ذریعہ ایک پائیدار اور قابل عمل اقتصادی ترقی کے وژن  کو حاصل کیا جا سکے، جس کا مقصد’’معاشیات کے پل‘‘ کے ذریعہ  دریا سے جوڑنا ہے۔ مفاہمت نامے کے کچھ بڑے مقاصد جن کا تصور کیا گیا ہے ان میں پانچ ریاستوں کے 75 گاؤں کی شناخت شامل ہے جنہیں 'سہکار گنگا گرام' کے طور پر نامزد کیا جائے گا، گنگا کے کنارے ریاستوں میں کسانوں ، ایف پی او اور کو آپریٹو کے درمیان میں قدرتی  زراعت کو فروغ دیا جائے گااور’ فی قطرہ مزید نیٹ آمدنی‘ پیدا کی جائے گی، مارکیٹ سے مربوط کرکے گنگا برانڈ کے تحت قدرتی زراعت/نامیاتی پیداوار کی مارکیٹنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی اور  بازار کے ربط کی تخلیق سے ، اقتصادی پل وغیرہ کے ذریعہ لوگوں کے مابین  دریا کے رابطے کو فروغ دیا جائے گا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل، جناب جی اشوک کمار نے ملک میں پانی کی ابھرتی ہوئی قلت، خاص طور پر زیر زمین پانی، کا ایک جائزہ پیش کیا اور قدرتی کھیتی پر زور دیا، جس کی حمایت محترم وزیر اعظم نے 2019 میں کانپور میں ارتھ گنگا کی پہلی میٹنگ کے دوران پانی کی قلت اور پانی کی آلودگی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کی تھی، جو بالآخر  گنگا اور اس کی معاون ندیوں کی بحالی میں معاون ہے۔

’’ہندوستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے، 1960 کی دہائی میں ایک سبز انقلاب دیکھنے میں آیا تھا جس میں کسانوں نے سب سے اہم کردار ادا کیا اور ملک خاص طور پر ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کا مقروض ہے، جنہوں اس بات کو یقینی بنایا کہ ہم سب کو اچھی خوراک ملے۔ ‘‘ جناب کمار نے مزید کہا، "تاہم، مخالفت کے باوجود، اس زمانے میں ٹیوب ویلوں اور بور ویلوں کے استعمال میں بھی اضافہ ہوا اور مختلف وجوہات کی بنا پر نہری آبپاشی پر زمینی پانی نکالنے کو ترجیح دی گئی۔‘‘ جناب کمار نے مزید کہا کہ زمینی پانی نکالنے اور ٹیکنالوجی اور جراثیم کش ادویات کے وسیع استعمال کے نتیجے میں پانی کی قلت اور آلودگی پیدا ہوئی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارا فطرت سے رابطہ ختم ہو گیا۔ انہوں نے کہا، ’’ ماحول دوست بیکٹیریا ختم ہو چکے ہیں، اسی طرح جراثیم کش  ادویات کے استعمال کی وجہ سے کیڑے اور مٹی کا معیار خراب ہو رہا ہے، جو مختلف بیماریوں کو جنم دے رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے پیش نظر، محترم وزیر اعظم، قدرتی کھیتی کی طرف جانے اور پانی کے انتظام اور خوراک کی کاشت کے لیے اپنے آباؤ اجداد کی حکمت پر انحصار کرنے پر زور دے رہے ہیں ۔

جناب  کمار نے وزیر اعظم کے ذریعہ 2014 میں 20000 کروڑ روپے کی بجٹ کے ساتھ شروع کیے گئے نمامی گنگے پروگرام کا ایک جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے اجتماع کو دریائے گنگا کے پانی کے معیار  پر نمامی گنگا کے مثبت اثرات کے بارے میں بتایا اورکہا کہ  فروغ پزیر حیاتیاتی تنوع دریائے گنگا کےپرسکون اور روانی کا ثبوت ہے۔ ارتھ گنگا کے تصور کی وضاحت کرتے ہوئے، جناب  کمار نے کہا کہ قدرتی کھیتی آرتھ گنگا کے سب سے اہم اجزاء میں سے ایک ہے اور اسی لیے، این ایم جی سی نے گنگا طاس کے کسانوں کے درمیان 'قدرتی کھیتی' کو فروغ دینے کے لیے سہکار بھارتی کے ساتھ شراکت داری کی اور ’قدرتی کاشت کاری‘کے ذریعہ ’فی قطرہ مزید نیٹ آمدنی‘ حاصل کرنے کے بارے میں تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا۔

منیجنگ ڈائرکٹر کے طور پر اپنے دور میں نیشنل واٹر مشن کی طرف سے کئے گئے کچھ نئے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب  کمار نے کہا کہ 'سہی فصل' پہل کے ایک حصے کے طور پر کروکشیتر میں 1500 کسانوں کے ساتھ ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا مقصد کسانوں کو بہتر منافع اور کم پانی کے استعمال کے لیے دھان سے مکئی کی کاشت کی طرف راغب کرنا تھا۔  ایک اور پہل 'کیچ دی رین: جہاںبارش ہوتی ہے، جب بارش ہوتی  ہے‘ محترم وزیر اعظم کے ذریعہ شروع کی گئی تھی۔  22 مارچ 2021 کو وزیر اعظم نے پانی کے عالمی دن کے موقع پر بارش کے پانی کو اسی جگہ جمع کرنے پر زور دیا جہاں یہ ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہماری آنے والی نسلوں کے لیے پانی سے محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے ڈیموں کی تعمیر کے روایتی انداز سے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی فوری ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010EZ5.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CRK0.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00303Y8.jpg  https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0045VG0.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

11082


(Release ID: 1865469) Visitor Counter : 147


Read this release in: English , Hindi , Telugu