امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
حکومت کے سرگرم اور بروقت اقدامات کی بدولت لازمی اشیاءکی قیمتوں پر قابو پانے کو یقینی بنایا جاسکا
گزشتہ برسوں کے مقابلے اس تہوار کے اس سیزن میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے
خوردنی تیلوں کی خوردہ قیمتوں میں مستقبل قریب میں مزید کمی متوقع ہے
چنے کی دال، پیاز، ٹماٹر، چائے سمیت مختلف اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے
Posted On:
03 OCT 2022 8:25PM by PIB Delhi
گھریلو دستیابی کو بڑھانے اورکھانے پینے کی لازمی اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے سرکار کی جانب سے اٹھائے گئے سلسلہ وار اور قبل از وقت اقدامات کی بدولت ضروری اشیاء، بالخصوص خوردنی تیل، کی قیمتوں میں گزشتہ برسوں کے مقابلے اس سال ستمبر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
قیمتوں کے ماضی کے رجحان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تہوار کے سیزن سے پہلے کی مدت میں جو کہ عموماً اگست سے دسمبر تک ہوتی ہے، خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔سال 2020 میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ 7 سے 12 فیصدجبکہ سال 2019 میں اضافے کی حد 3 سے 8 فیصدتھی ۔ البتہ موجودہ سال میں یہ رجحان ایک دم بدل گیا ہےاور اگست 2022 کے مہینے میں گھریلو قیمتوں میں 2 سے9 فیصد کی کمی کا رجحان ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے۔
پچھلے دو مہینوں میں ریفائنڈ سورج مکھی تیل کے ایک لیٹر پیک کی پورے بھارت میں اوسط گھریلو خوردہ قیمت کم ہو کر187 روپے سے168 روپے ہوگئی جبکہ ریفائنڈ سویابین تیل کےایک لیٹر پیک کی قیمت 158 روپے سے150 روپے پر آگئی۔ آر بی ڈی پامولین ایک لیٹر پیک کی آل انڈیا اوسط گھریلو خوردہ قیمت بھی 138 روپے سےکم ہوکر 121 روپے ہوگئی ۔تیل کی قیمتوں میں کمی مرکزی حکومت کی جانب سے خوردنی تیلوں پر درآمدی ڈیوٹی کم کرنے کے نتیجے میں ہوئی ہے جس سے یہ خوردنی تیل سستا ہوگیا ہے۔صنعت سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈیوٹی میں کمی کا مکمل فائدہ صارفین تک پہنچائے جانے کو یقینی بنائے ۔
آر بی ڈی پامولین، ریفائنڈ سویابین تیل، ریفائنڈ سورج مکھی تیل اور سرسوں کے تیل کی آل انڈیا خوردہ قیمتوں میں گزشتہ 5 مہینوں کے دوران 23فیصد، 12فیصد، 13فیصد اور 8فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ آر بی ڈی پامولین، ریفائنڈ سویابین تیل، ریفائنڈ سورج مکھی کے تیل اور سرسوں کے تیل کی آل انڈیا تھوک قیمتوں میں گزشتہ 5 مہینوں میں بالترتیب 25فیصد، 13فیصد، 14فیصد اور 9فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
سردست عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ حکومت کی طرف سے مسلسل نگرانی اور خوردنی تیل کی صنعت کے ساتھ بات چیت سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکا ہےکہ خوردنی تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک پہنچایا جا ئے۔صنعت نے بتایا ہے کہ گزشتہ دو ماہ میں مختلف خوردنی تیلوں کی عالمی قیمتوں میں 400سے500 امریکی ڈالر فی ٹن کی کمی ہوئی ہے اور اس کا اثر خوردہ بازاروں میں بھی نظر آنا شروع ہوگیا ہے آئندہ دنوں میں تھوک قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے۔
حکومت دنیا بھر میں موسم کے شدید حالات سمیت جغرافیائی سیاسی منظرناموں کے تناظر میں تمام اہم اشیاء کی قیمتوں کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے نے ایک کمیٹی قائم کی ہے جو تمام اجناس کی قیمتوں کا جائزہ لیتی ہے اورجس کے ذریعہ کسانوں،صنعتوں اور صارفین کے مفادات کوسامنے رکھ کر قیمتوں پر نظر رکھنے کے لیے مناسب بروقت اقدامات کیے جاتے ہیں۔دالوں پر درآمدی ڈیوٹی اورمحصولمیں کمی، نرخ کی معقولیت، خوردنی تیل اورتلہن کے بیجوں پر اسٹاک کی حد کا نفاذ، پیازاور دالوں کے بفر اسٹاک کی بحالی جیسے مختلف اقدامات نے اجناس کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد کی ہے۔
حکومت نے صارفین کوبڑھتی قیمتوں سے راحت حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کئی دیگر اقدامات بھی کیے ہیں۔ڈی او سی اے مراکز سے حاصل رجحان کے مطابق، گزشتہ نو مہینوں کے مقابلے مختلف اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور گذشتہ سال کے مقابلے چنے کی دال (3روپے)، پیاز (10 روپے)، ٹماٹر (5 روپے)اور چائے کی قیمتوں میں (7 روپے) کی کمی ہوئی ہے۔
اگر حالیہ ہفتوں میں لازمی اشیا کی قیمتوں میں یہ اعتدال برقرار رہتا ہے اور ساتھ ہی سپلائی چین کے دباؤ کو کم کیا جاتا ہے، تو یہ صارفین کے لیے مزید راحت کی بات ہوگی۔
حکومت کی بروقت مداخلت نے برآمدی ضوابط کے ذریعہ گیہوں اور چینی کی بڑھتی ہوئی برآمدات کو روکنے میں ان اجناس کی قیمتوں کو عالمی منڈی میں رائج قیمتوں کے برعکس بڑھنے سے روک دیا ہے۔گھریلو منڈیوں میں گیہوں کی تھوک قیمتوں میں کمی آئی ہے اور بھارت میں گندم کی قیمتیں مستحکم ہو گئی ہیں کیونکہ مرکزی حکومت نے اناج کی برآمد پر سلسلے وار پالیسی اقدامات کو متاثر کیا ہے۔
**********
ش ح ۔ ش ر۔ م ش
U. No.11033
(Release ID: 1865020)