سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بھارت کے سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ شہروں اور عمارتوں میں کاربن کے اخراج میں کمی  لانا حکومت اور پرائیوٹ شعبوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئے اور اسے نظام میں مستعدی لانے کے لئے ایک مربوط اور ڈیجیٹلائزڈ   طریقہ کار کا استعمال کرکے  انجام دیا جائے  اور اس سے متعلق کاموں میں اضافہ اور رفتار پیدا کی جائے


ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے امریکہ  کے شہر پٹسبرگ میں صاف ستھری توانائی سے متعلق کارروائی کے عالمی فورم 2022 کے فروغ  میں ‘‘نیٹ زیرو بلٹ انوائرنمنٹ ود کنکٹیڈ کمینونٹیز  سے متعلق گول میز کانفرس  سے خطاب کیا

بھارت نے تحقیق و ترقی اضافے  اور ٹکنالوجی سے ایک دوسرے سے واقف کرانے سے متعلق  ایک عالمی مفاہمت نامے جیسے اقدامات کے لئےکہا

سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت نے پچھلی دہائی کے دوران 34.3 ملین امریکی ڈالر کے سرمایہ سے ٹکنالوجی کی تحقیق و ترقی  اور اس کے استعمال کی حمایت کی :ڈاکٹر جتیند ر سنگھ

Posted On: 23 SEP 2022 4:12PM by PIB Delhi

بھارت کے سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جو،  ایس اینڈ ٹی  ،اور بجلی کے  وزارتی وفد ، بجلی میں نئی و قابل تجدید وزارت کے  اعلی سطح کے  ایک مشترکہ  وفد کی قیادت کررہے ہیں ، کہا کہ شہروں اور عمارتوں میں کاربن کے اخراج کو کم کرنا سرکاری اور پرائیوٹ شعبوں کے لئے اولین ترجیح ہونی چاہئے اور اسے بڑے پیمانے پر تیز پیمانے پرنیز   نظام کو مستعد بناکر مربوط اور ڈیجیٹلائیز طریقہ کار اپنا  کر انجام دینے کی ضرورت ہے۔

امریکہ میں پٹس برگ کے مقام پر  صاف ستھری توانائی سے متعلق    کارروائی کے عالمی فورم 2022 س متعلق  ‘‘نیٹ زیر وبلٹ انوائرنمنٹ ود  کنیکٹیڈ کمیونیٹیز پر   ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ  ہم  آب و ہوا  کی تبدیلی سے  اس وقت نہیں   نمٹ سکتے جب کہ ہمارے  عمارتیں یکسر تبدیل نہ ہوجائئیں اور اس کے لئے پرائیوٹ اور سرکاری شعبوں کی طرف سے بڑی پیمانے پر کوششوں کی ضرورت ہے۔ البتہ یہ اسی وقت ممکن ہےجب اس کے لئے جدید ترین ٹکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔

ڈاکٹر جتیند رسنگھ نے اشارہ دیا  کہ ٹھنڈک کو ترقی ضرورت مانا گیا ہے۔ جس کا تعلق  بہت سے  پائیدار ترقیاتی مقاصد حاصل  کرنے سے ہے۔ انہوں نے کہا  کہ عالمی سطح پر  نیٹ زیروکنیکٹیڈ کمیونیٹیز  کے مقصد کو حاصل کرنا  ایک کلیدی چیلنج ہے۔  

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اشارہ دیا کہ  بڑے پیمانے پر آر اینڈ ڈی اختراعی نظام کے تحت  اس میدان  میں سائنسی افرادی  قوت کو مزید ترقی دیا جانا  بھی شامل کیا جائے گا۔

بھارت نےآر اینڈڈی میں اضافہ اور ٹکنالوجی سے متعلق اپنے تجربات سے ایک دوسرے کو  واقف کرانے   سےمتعلق   ایک عالمی مفاہمت نامے  جیسے  چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اہم اقدامات کرنے کو کہا۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےوزیروں اور مندبین کو بتایا کہ    سائنس اور ٹکنالوجی کی ان کی وزارت ، بہت سی صنعتی کمپنیوں سے   سرگرم بات چیت کررہی ہے۔ ہمارے پاس 78سے زیادہ    ایسی کمپنیاں ہیں جو   بلڈنگ انرجی ایفشی اینسی   اور  اسمارٹ گرڈ پروگرام میں شرکت کررہی ہیں۔

البتہ وزیر موصوف نےیہ بھی اعتبار کیا کہ  شہروں میں کاربن کے اخراج کو ختم کرنا ایک کثیر جہتی چیلنج ہے اور ایک مجموعی   اور منظم طریقہ کار کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا  کہ عمارتوں ک ساتھ ساتھ  پرائیوٹ اور سرکاری     ٹرانسپورٹ کی بجلی کاری بھی نیٹ زیرو  اخراج کے مقاصد حاصل کرنے میں  مدد دیتی ہے۔  سرکاری اور پرائیوٹ شعبوں کو  تحقیق کےنتائج پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔  

ٖٖڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کی طرف سے  کئے گئے اقدامات کو   اجاگر کرتے ہوئےاپنی تقریر کا اختتام کیا کہ سائنس و ٹکنالوجی کی وزارت نے   پچھلی دہائی کے دوران 34.3 ملین  امریکی ڈالر کے سرمایہ سے   تحقیق و ترقی اور ٹکنالوجی  کے استعمال میں مدددی ہے۔ ہم نے آر اینڈ ڈی کے بنیادی ڈھانچے کو  مضبوط کیا ہے اور آر اینڈ ڈی پروگراموں کے ذریعہ  دو طرفہ   اور کثیر ملکی  اشتراک کیاہے ۔

*****

ش ح۔ ا س- ج

Uno10665



(Release ID: 1862237) Visitor Counter : 94


Read this release in: English , Marathi , Hindi