سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے امریکہ میں پنسل وینیا کے پِٹس برگ میں ’’گلوبل کلین انرجی ایکشن فورم-2022‘‘کہا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر سے گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی) کےاخراج کو کم کرنے کے لئے پائیدار بایو ایندھن اہم رول ادا کرسکتاہے
وزیر محترم نے خصوصی طور پر ’’شفاف توانائی استعمال میں تیزی لانے کے لئے بین الاقوامی تعاون‘‘ پر منعقد چوٹی اجلاس اور پِٹس برگ میں ضمنی طورپر ’انڈیا کلین انرجی سوکیس‘ اجلاس سے خطاب کیا
ہندوستان دنیا کے ان بعض ممالک میں سےایک ہے،جس نے طویل مدتی نظریے (جو18-2017سے38-2037 تک 20سال کی مدت تک پھیلاہوا ہے)کے ساتھ کولنگ ایکشن پلان(سی اے پی)تیارکیا ہے، جو تمام سیکٹر کی کولنگ ضروریات کی تکمیل کرے گا:ڈاکٹر جتندرسنگھ
ڈاکٹر جتندر سنگھ کاکہنا ہے کہ ہندوستان سال 2005کی سطح کے مقابلے 2030میں اخراج کی رفتار کو 35-33فیصد تک کم کرنے کےبلند نظر قومی سطح پر مقرر شدہ تعاون(این ڈی سی)کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلینج کا سامنا کرنےمیں سب سےآگےہے
Posted On:
24 SEP 2022 5:16PM by PIB Delhi
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے،جو ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں پنسل وینیا کے پِٹس برگ میں توانائی، جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت اور سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت کے ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ ہندوستانی وزارتی سطح کے وفد کی قیادت کررہے ہیں،’’گلوبل کلین انرجی ایکشن فورم-2022‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار بایو ایندھن ٹرانسپورٹ سیکٹر سے گرین ہاؤس گیسوں(جی ایچ جی)کے اخراج کو کم کرنےمیں اہم رول ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نیٹ زیرو کوششوں کی مسلسل حوصلہ افزائی اور نگرانی کرتے رہے ہیں۔
پِٹس برگ میں ’’شفاف توانائی کے استعمال میں تیزی لانے کے لئے عالمی اشتراک‘‘کے موضوع پرمنعقد خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندرسنگھ نے کہا کہ ہندوستان بایو ٹیکنالوجی محکمے کے توسط سے جدید بایو ایندھن اور فضلے سے توانائی ٹیکنالوجی میں تحقیق و ترقیاتی اختراعات کی حمایت کررہا ہے۔انہوں نے اجلاس میں حصہ لینے والے 30 ممالک کے وزرائے توانائی کو یہ بھی بتایا کہ ہندوستان نے جدید بایو ٹیکنالوجی آلات کا استعمال کرکے جدید پائیدار بایو ایندھن پرکام کرنے والی ایک اسی شعبے میں کام کرنے والی ٹیم کے ساتھ 5عدد بایوتوانائی مراکز قائم کئے ہیں۔
ڈاکٹرجتندر سنگھ نے کہا کہ اس سال اپریل میں جب ہندوستان نے نئی دہلی میں ایم آئی سالانہ اجلاس کی میزبانی کی تو اس موقع پر ہندوستان اور نیدر لینڈ کی مشترکہ قیادت میں مشن اِنٹی گریٹیڈ بایو ریفائنریز کو لانچ کیا گیا، تاکہ کم از کم –کاربن مستقبل کے لئے اہم ممبروں ، بین الاقوامی تنظیموں، کارپوریٹ سیکٹر،اکیڈمک اداروں اور سول سوسائٹی کو قابل تجدید ایندھن ،کیمیکل اور اشیاءکے اختراعات میں تیزی لانے کے لئے متحد کیا جاسکے۔
پِٹس برگ میں ’’انڈیا کلین انرجی سوکیس‘‘کےعنوان سے منعقد ایک دیگر پروگرام میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کلین انرجی منسٹریل(سی ای ایم)کے بانی ممبروں میں سےایک ہونےکے ناطے 2023میں بنگلورومیں جی-20 کی صدارت کےساتھ سی ای ایم -14کی اُسی سال میزبانی کرے گا۔انہوں نے کہاکہ حقیقت میں اس کا مطلب نئے تیسرے مرحلے (جولائی 2022 سے جون 2026)میں پہلے سال کے دوران سی ای ایم میٹنگ کی میزبانی کرنا ہوگا، تاکہ صاف توانائی کے استعمال میں تیزی لانے کو بڑھاوا دیا جاسکے اور جو اس کے ممبران کے صاف توانائی اہداف کی حصولیابی کے عین مطابق ہو اور اس کے ذریعے سب کے لئے شفاف، قابل برداشت، قابل اعتماد توانائی کے حصول میں دنیا کو صحیح راہ پر لایا جاسکے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے اُن چند ممالک میں سے ایک ہے، جس نے ایک طویل مدتی نقطہ نظر (18-2017 سے 38-2037 تک کی 30 سال کی مدت کے لئے)کے ساتھ کولنگ ایکشن پلان (سی اے پی)تیار کیا ہے، جو پورے ملک میں کولنگ ضرورتوں کو پورا کرتاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ رہائشی اور کاروباری عمارتوں ، کولڈ چین وغیرہ سے پیدا ہونے والی کولنگ مانگ کو کم کرنے کے لئے امکانی راستوں کی شناخت کرتا ہے، جس میں عمارتوں کی ڈیزائن اور تکنیکی اختراعات کے پہلوؤں کوشامل کیا گیا ہے، جو توانائی صلاحیت سے سمجھوتہ نہیں کرتے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے مزید کہا کہ ہندوستان موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنج کا مقابلہ کرنے میں سب سےآگے ہے اور سال 2005کی سطح کے مقابلے میں 2030میں اخراج کی رفتار کو 35-33فیصد تک کم کرنے کے لئے ایک بلند نظر قومی سطح پر مقرر شدہ تعاون (این ڈی سی)کے لئے عہد بند ہے۔سی او پی 26میں ہندوستان کے پنچا مرت اعلانیہ میں وزیر اعظم مودی کے ذریعے ظاہر کئے گئے تمام اہم معیشتوں اور خواہش مند متاثرہ اہداف کے درمیان جدید صلاحیت اضافے کی سب سے تیز رفتار حاصل کرنے کے لئے ہندوستان شفاف توانائی کی سمت میں آگے بڑھنے میں پرعزم رہا ہے۔
وزیر موصوف نے یہ بھی دہرایا کہ ہندوستان دنیا میں سب سے بڑے قابل تجدید توانائی (آر ای)توسیعی پروگرام کو بھی نافذکررہا ہے، جس میں ملک میں جامع آرائی صلاحیت میں 2014میں 32گیگا واٹ سے 2022 تک 175گیگا واٹ اور اس سے آگے2030 تک 500گیگا واٹ تک یعنی 5گنا اضافے کا تصور کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ جیسا کہ حالیہ دنوں میں موسمیاتی مذاکرات میں دیکھا گیا ہے دونوں سرکاریں اور غیر سرکاری ادارے ، ممالک کو اپنے خالص –صفر عہد کو نافذ کرنے میں مدد کرنے کے لئے اپنی عہد بندی کو مضبوط کررہےہیں، تاہم انہوں نے آگاہ کیا کہ ان عہدوں کے باوجود 2100میں عالمی اوسط درجے حرارت ما قبل صنعتی سطحوں سے تقریباً 2.1ڈگری سیلسیس تک بڑھنے کی امید ہے۔وزیر موصوف نے کہا کہ یہ پیرس معاہدے میں مقررشدہ اہداف سے کم ہے، جو صدی کے آخرتک عالمی درجے حرارت کو ماقبل صنعتی عہد کی سطح سے 1.5ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے پر اصرار کرتا ہے۔انہوں نےکہا کہ اس کے تناظر میں عالمی اخراج دائرے کو موڑنے کے لئے ایک اہم قدم لازمی ہوجاتا ہےاور قابل تجدید توانائی کو اپنانے سے وباء کے مستقبل کے لئے فوری موسمیاتی کارروائی خاص طور سے بہت اہم ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ سی ای ایم سیٹ اَپ ہندوسان کو ملک کے اندر اورباہر شفاف توانائی ترقی میں اپنے تعاون کا مظاہرہ کرنے کا ایک انوکھا موقع مہیا کرنے کا اہل رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک ہے اور خاص طور سے تیزی سے اقتصادی ترقی ، سستی توانائی تک رسائی ، صنعت کاری میں اضافہ ، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور توانائی کے دیگر حتمی اقدامات کے سبب توانائی کھپت میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 10626)
(Release ID: 1861988)
Visitor Counter : 172