الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملازمین – صنعت کاروں کے اس دور میں ناکام ہوسکتا ہے کیپٹیو ماڈل ، مون لائٹنگ پروزیر مملکت جناب راجیو چندرشیکھر کا اظہار خیال


پبلک افیئرز فورم آف انڈیا کے 9ویں سالانہ فورم 2022 سے خطاب کیا

Posted On: 23 SEP 2022 5:26PM by PIB Delhi

الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی اور ہنرمندی کے فروغ کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ یہ ملازمین- صنعت کاروں کا دور ہے اور کارپوریٹس/کمپنیوں کو اب یہ سمجھ  چاہیے کہ نوجوان  بھارتی تکنیکی افرادی قوت  کے دماغ اور نقطہ نظر میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ وہ آج یہاں پبلک افیئرز فورم آف انڈیا (پی اے ایف آئی) کے 9ویں سالانہ فورم 2022 سے خطاب کر رہے تھے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YGZI.jpg

مون لائٹنگ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ وہ دن گئے جب ملازمین نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا اور نوکری میں ہی  اپنی زندگی گزار دی۔ مون لائٹنگ کامطلب ایک وقت میں ایک سے زیادہ آجروں کے ساتھ کام کرسے  ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آج کے نوجوانوںمیں خود اعتمادی کاجذبہ ہے اور اپنی صلاحیت سے پیسہ  کمانے کی خواہش ہے۔ اس طرح،  اپنے ملازمین پر بندشیں لگانے کی کمپنیوں کی کوششیں جس سے وہ اپنے اسٹارٹ اپ پر کام نہ کر سکیں،ان کا ناکام ہونا طے ہے۔ ‘‘

مون لائٹنگ سے معاہدے سے متعلق کسی بھی  ذمہ داریوں کی خلاف ورزی نہیں ہونے کی بات  پر اتفاق کرتے ہوئے انہوں نے کہا ،’’ کوئی بھی کیپٹیو  ماڈل یعنی بندشیں لگانے والا ماڈل پھیکا پڑجائے گا۔  آجر  اپنی سروس کے دوران  ملازمین سے انترپریونیوریئل ہونے کی امید کرتے ہیں۔ اس بات کو ان کے اوپر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے۔  ایک ایسا وقت آئے گا جہاں پروڈکٹ تیار کرنے والوں کا ایک طبقہ ہوگا جو اپنا وقت کئی  پروجیکٹس پر  لگائے گا۔ایسا ہی وکیل یا صلاح کار کرتے ہیں۔ کام کا یہی مستقبل ہے۔‘‘

2015 میں سرکار کے ذریعہ اعلان کردہ پیداوار سے منسلک ترغیباتی منصوبہ (پی ایل آئی) پر ایک سوال کے جواب  میں جناب چندر شیکھر نے کہا کہ 2014 میں، جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے عہدہ سنبھالا تھا ، اس وقت بھارت کا مینوفیکچرنگ شعبہ تقریباً ناکارہ حالت میں تھا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025DJV.jpg

جناب چندر شیکھر نے کہا، ’’وزیر اعظم جناب مودی نے پچھلے 6 سے7 برسوں میں پی ایل آئی اور دیگر پروگراموں کے ساتھ منظم طریقے سے مینوفیکچرنگ شعبے کو اتنا مضبوط بنایا ہے کہ دنیا آج ویتنام اور تائیوان کے علاوہ،بھارت کو بھی ٹیکنالوجی کے ایک  قابل اعتمادوسیلہ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اس فہرست میں  ہمارے نظرآنے کی وجہ وزیراعظم کی دور اندیشی پر مبنی پالیسیاں ہیں۔‘‘

ڈیجیٹل انڈیا بل کے بارے میں مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ بل زیادہ منظم ہوگا اور اس سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں خصوصی تبدیلیاں شامل ہوں گی۔اس  بل کو جلد ہی  صلاح و مشورہ کے لئے فریقوں کے پاس بھیجا جائے گا۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 10604)


(Release ID: 1861883) Visitor Counter : 130


Read this release in: English , Hindi , Marathi