امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بین الاقوامی ڈیری فیڈریشن (آئی ڈی ایف ) کو ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے ڈیری فارموں کو زیادہ پیداواری، پائیدار، معیاری اور منافع بخش بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کرنی چاہئیں: جناب پیوش گوئل نے مشورہ دیا


ہندوستان عالمی اخراج پر زراعت کے اثرات کو کم کرنے کی عالمی کوششوں کا حصہ بننے کا خواہشمند ہے: جناب گوئل

وزیر موصوف نے نتیجہ خیز آب و ہوا کی کارروائی کی اپیل  کی، ترقی یافتہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مناسب ٹیکنالوجی اور کم لاگت کے وسائل کے ساتھ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہیے:پیوش گوئل

جناب گوئل نے ترقی یافتہ ممالک سے کہا کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی جدوجہد کے تئیں حساس رہیں

Posted On: 15 SEP 2022 5:43PM by PIB Delhi

تجارت اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے مشورہ دیا ہے کہ بین الاقوامی ڈیری فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کو ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے ڈیری فارموں کو زیادہ پیداواری، پائیدار، ماحول دوست، معیاری اور منافع بخش بنانے کے لیے متعلقہ، عصری، عملی اور کفایتی حل تلاش کرنے کی خاطر ٹھوس کوشش کرنی چاہیے۔  وہ آج گریٹر نوئیڈا میں بین الاقوامی  ڈیری فیڈریشن کی ورلڈ ڈیری سمٹ 2022 (ڈبلیو ڈی ایس 2022) سے خطاب کر رہے تھے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001QYI2.jpg

 

جناب گوئل نے بین الاقوامی ڈیری فیڈریشن سے اپیل کی ہے  کہ وہ ملک میں ماہرین کی ایک چھوٹی کمیٹی کو فارم کی سطح پر تحقیق کرنے، ہندوستان میں مختلف موسمی حالات کا مطالعہ کرنے اور اسے عالمی معیارات اور عالمی اخراج کے پیرامیٹرز کے مطابق ڈھالنے میں مدد کرنے کی خاطر حل تلاش کرنے کے امکانات تلاش کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستان مسئلے کا نہیں بلکہ حل کا حصہ بننا چاہتا ہے۔

دنیا کی دودھ کی پیداوار کے تقریباً ایک چوتھائی کے ساتھ، ڈیری مصنوعات کے دنیا کے سب سے بڑے پروڈیوسر کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو واضح کرتے ہوئے، گوئل نے  اس اعتما د کااظہار کیا کہ عالمی ڈیری مارکیٹ میں ہندوستان کا حصہ آنے والے برسوں میں بین الاقوامی شراکت میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت، کوآپریٹو سیکٹر اور کسانوں کے مضبوط اقدامات کی وجہ سے نمایاں طور پر بڑھے گا۔ اس سے ہندوستان کے چھوٹے اور دور دراز علاقوں کے کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنی ضرورت کی اضافی آمدنی حاصل کریں گے اور اپنے بچوں کی غذائیت میں بھی مدد کرپائیں گے۔ گوئل نے یہ بھی کہا کہ ملک کی دودھ کی پیداوار کا ایک تہائی حصہ کسانوں نے اپنے گھریلو استعمال کے لیے رکھا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VKTZ.jpg

 

معیار اور پائیداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے، گوئل نے عالمی اخراج پر زراعت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ بننے کی خاطر ہندوستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ اس تفاوت کی تصویر کو واضح کرتے ہوئے جہاں زمین کے چھوٹے حصے کے مالک کسان ہندوستان میں بڑی تعداد میں ڈیری کا کاروبار کر رہے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں نسبتاً کم کسان ڈیری کا کاروبار کر رہے ہیں، وزیرموصوف نے ڈیری سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ چھوٹے کسانوں کی مدد کے لیے عصری اور مناسب حل تلاش کریں۔  2047 میں اپنی آزادی کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے 1.3 بلین لوگوں میں سے ہر ایک کو خوشحالی اور ترقی کے ثمرات پہنچانے کے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، جناب گوئل نے چھوٹے مالکان کی زراعت کو منافع بخش بنانے کی طرف توجہ مرکوز کوششوں پر زور دیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003YU11.jpg

 

اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ہندوستان کے کسان، ماحول کے تئیں اپنی ذمہ داری کے بارے میں بہت زیادہ باشعور ہیں، جناب گوئل نے کہا کہ قدرتی طور پر، اپنی فطرت اور فلسفیانہ نقطہ نظر کی وجہ سے، وہ پائیداریت میں پختہ یقین رکھتے ہیں۔ جناب گوئل نے کہا کہ ہمارے ڈیری فارمرز ہمیشہ سے بہت بیدار رہے ہیں۔ فطرت میں موجود الوہیت کے لیے ہندوستانیوں کے گہرے احترام اور تعظیم کا ذکر کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ ہمارے ڈیری فارمرز اپنے کاروبار کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں ہمیشہ باشعور رہے ہیں۔ انہوں نے مثال کے طور پر، گائے کے گوبر کا کھاد کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کا حوالہ دیا، جس سے کیمیائی کھادوں اور جراثیم کش ادویات کی ضرورت اور بائیو گیس جیسے ایندھن کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کاشتکاری کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کی کوششوں میں بھی ایک اہم تعاون ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004CSNR.jpg

 

جناب گوئل نے کہا کہ فطرت کا یہ احترام صرف ڈیری میں ہی نہیں بلکہ ہماری کاشتکاری اور ماہی گیری کے طورطریقوں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہندوستان دنیا کی تقریباً 17 فیصد آبادی کی مدد کرتا ہے اور اس کے باوجود نقصان دہ عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 3 فیصد سے بھی کم حصہ ہے۔ اس سلسلے میں جناب گوئل نے کہا کہ اگر ہمارے کسانوں کے سامنے پائیداری کے لیے مفید اور کفایتی حل پیش کیے جائیں تو انھیں تیزی سے اپنایا جائے گا۔

جناب گوئل نے دنیا کے ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کو  ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی، کم لاگت، مناسب ٹیکنالوجی اور کم لاگت کے وسائل کے ساتھ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ترقی یافتہ ممالک کی ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آلودگی سے متعلق اصول کا فطری نتیجہ ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے آئی ڈی ایف پر زور دیا کہ وہ ایک ایسی عالمی کوشش شروع کرنے پر غور کرے جس میں وہ ممالک جو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں زیادہ تعاون کرتے ہیں وہ کم ترقی یافتہ ممالک میں موسمیاتی بحران کو کم کرنے میں مدد کے لیے مناسب ٹیکنالوجی اور فنڈز فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ایشیا اور افریقہ کے بہت سے ممالک شامل ہوں گے، جن نے اپنی عہدبستگی کا اظہار کیا ہے لیکن ضروری نہیں کہ مناسب ٹیکنالوجی اور وسائل ہوں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005JTWB.jpg

 

جناب گوئل نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کی  تخفیف میں مدد کرنے کا عہد ایک دہائی سے زیادہ پہلے کیا گیا تھا اور پیرس میں سی اوپی - 21 میں اس کا اعادہ کیا گیا تھا جہاں ہندوستان نے آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کرنے کی سمت میں دنیا کو جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ جناب گوئل نے کہا کہ سی او پی 21 کے 7 سال گزرنے کے بعد بھی ہم ابھی تک صرف نعرے سن رہے  ہیں  اور کوئی کارروائی نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پوری ترقی پذیر دنیا کی طرف سے بات کر رہے ہیں اگر وہ کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تو ‘ہمارا مطلب کاروبار’ ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006V6MP.jpg

 

جناب گوئل نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان کے ڈیری شعبہ  کا  موازنہ ترقی یافتہ دنیا کی مشینی ڈیری صنعت سے کرنے والے کسی بھی تجزیہ میں جب استحکام کی بات آتی ہے تو ہندوستان ایک فاتح کے طور پر سامنے آئے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ترقی پذیر ممالک کے خدشات پر ایمانداری سے بات کی گئی تو ترقی یافتہ دنیا کے بہت سے حصے اس کے بارے میں بہت حساس تھے۔ انہوں نے مثال کے طور پر اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدے (ای سی ٹی اے) پر دستخط کرنے کے لیے آسٹریلیائی حکومت کے ساتھ ہندوستان کی بات چیت کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے ہندوستان میں چھوٹے کسانوں کی حالت زار اور جن رکاوٹوں اور مشکلات میں کسان کام کرتے ہیں، انہیں مشترک کیا توانہوں نے  ان کسانوں کے لیے بہت حساسیت، گہری سمجھ اور بے پناہ تعریف محسوس کی۔

 

 

***********

 

 

ش ح ۔  ع ح ۔

U. No.10314


(Release ID: 1859753) Visitor Counter : 122


Read this release in: English , Marathi , Hindi