زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ایگری ٹیک سمٹ سے خطاب کیا


ہندوستان دنیا میں زرعی شعبے میں نمبر ون بننے کے سفر پر ہے: وزیر زراعت جناب تومر

حکومت ڈیجیٹل ایگری مشن پر کام کر رہی ہے، تاکہ کسان حکومت تک پہنچ سکیں اور حکومت تمام کسانوں تک پہنچ سکے: جناب تومر

Posted On: 14 SEP 2022 6:50PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج یہاں ایگری ٹیک چوٹی کانفرنس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت ملک کے چھوٹے کسانوں کی بہتری کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس سمت میں کئی اہم اسکیمیں لاگو کی جارہی ہیں، تاکہ کاشتکاری کے چیلنجوں کو کم کیا جاسکے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان زراعت کے شعبے میں دنیا میں نمبر ایک بننے کے سفر پر گامزن ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ زراعت ہمارے ملک کے لیے ایک بہت اہم شعبہ ہے۔ ہم نے زراعت کی اولین حیثیت کو قبول کیا ہے، اس سلسلے میں اس کی ترقی، اس میں تبدیلی، پالیسیوں کی شمولیت، تعاون وغیرہ پر کام ہو رہا ہے۔ بہت زیادہ سرمایہ کاری کریں. حکومت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ان کسانوں کو آگے لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے، کیونکہ اگر ان 86 فیصد کسانوں کا توازن کم رہے گا تو نہ تو زراعت ترقی کرے گی اور نہ ہی ملک۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے 10,000 نئے ایف پی او بنانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کے لیے 6865 کروڑ روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔ ان میں سے 3000 ایف پی او بن چکے ہیں۔ اگر چھوٹے کسان ان ایف پی اوز میں شامل ہو جائیں تو زیر کاشت رقبہ بڑھ جائے گا، کسان کی اجتماعی طاقت بڑھ جائے گی۔ اگر ایک ہی قسم کی کاشتکاری ہو تو پیداوار بڑھے گی اور کسانوں کو اچھی قیمت مل سکے گی۔ یہ کوشش کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے کی جارہی ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ حکومت دالوں اور تیل کے بیجوں کے میدان میں بھی کام کر رہی ہے۔ دونوں قلت والے شعبے تھے۔ کسانوں نے دالوں میں قدم رکھا ہے اور پیداوار میں زبردست چھلانگ لگائی ہے۔ تیل کے بیجوں میں ابھی بھی فرق ہے، جس کے لیے حکومت تیل کے بیجوں کے مشن پر کام کر رہی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے ملک میں استعمال ہونے والے تیل کا تقریباً 56 فیصد پام آئل استعمال ہوتا ہے، اس لیے پام آئل مشن شروع کیا گیا ہے، جس پر حکومت 11 ہزار کروڑ روپے خرچ کرے گی۔ ملک میں تقریباً 28 لاکھ ہیکٹر رقبہ پام آئل کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ پہلے مرحلے میں 6 لاکھ ہیکٹر رقبے پر پالم کی کاشت کو بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جب پام آئل کی فصل تین سے چار سال بعد آئے گی تو درآمد پر انحصار کم ہوگا۔

مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ آج زرعی شعبے کے چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اس میں ٹیکنالوجی کو کیسے متعارف کرایا جائے، نجی سرمایہ کاری کی دستیابی کو کیسے بڑھایا جائے، روزگار کے مواقع کیسے پیدا کیے جائیں، وزیر اعظم مودی کو اس کی خصوصی فکر ہے۔ زراعت کے بارے میں یہی وجہ ہے کہ اس سمت میں بہت کوششیں کی گئی ہیں جس میں حکومت کی طرف سے تعاون کیا جا سکتا ہے۔ 2014 سے پہلے زراعت کا بجٹ تقریباً 22 ہزار کروڑ روپے تھا جو آج 1.32 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کسانوں کے لیے حفاظتی احاطہ حاصل کرنے کے لیے چلائی جا رہی ہے۔ اس اسکیم میں کسانوں کو چھ سالوں میں ان کی فصلوں کو ہوئے نقصانات کی تلافی کے لیے 1.22 لاکھ کروڑ روپے ادا کیے گئے ہیں۔ پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت اب تک ساڑھے 11 کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں 2.03 لاکھ کروڑ روپے جمع ہو چکے ہیں، تاکہ کسانوں کو آمدنی میں مدد مل سکے۔

زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ حکومت ڈیجیٹل ایگری مشن پر کام کر رہی ہے تاکہ کسان حکومت تک پہنچ سکیں اور حکومت تمام کسانوں تک پہنچ سکے۔ اگر ٹیکنالوجی کے ذریعے شفافیت بڑھے گی تو تمام کسانوں کو تمام اسکیموں کا بھرپور فائدہ مل سکے گا۔ ڈیجیٹل ایگری مشن کے تحت اگر تمام کسانوں، زرعی علاقے، سرکاری اسکیموں، مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور بینکوں کو بھی اس پلیٹ فارم پر لایا جائے تو اسکیموں کا فائدہ آسانی سے مل جائے گا۔ کسانوں کو مشینوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ حکومت ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دے رہی ہے۔ زراعت میں جتنی زیادہ ٹیکنالوجی اور شفافیت بڑھے گی اتنا ہی اس سے زراعت کو فائدہ ہوگا اور ملک آگے بڑھے گا۔ پروگرام میں مختلف زمرے میں ایوارڈز دئیے گئے۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 10251)



(Release ID: 1859407) Visitor Counter : 262


Read this release in: English , Hindi , Punjabi