صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے لیے ’پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان‘ کا آغاز کیا


انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ٹی بی کے خاتمے کے لئے جنگی سطح پر جن بھاگیداری کے جذبے کے ساتھ  اجتماعی طور پر کام کریں

’’جب عوام کے مفاد میں کوئی فلاحی اسکیم تیار کی جاتی ہے تو اس کی کامیابی کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں‘‘

ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے عالمی ہدف سے پانچ سال پہلے 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے لیے جن آندولن کی ضرورت کا اعادہ کیا

’’ٹی بی مکت بھارت ابھیان وزیر اعظم کے وژن اور شہریوں پر مرکوز  پالیسیوں کی توسیع ہے‘‘

Posted On: 09 SEP 2022 2:48PM by PIB Delhi

’’جب کوئی فلاحی اسکیم لوگوں کے مفاد میں تیار کی  جاتی ہے تو اس کی کامیابی کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں‘‘۔ یہ بات صدر  جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے شہریوں سے  یہ اپیل کرتے ہوئے کہی کہ وہ ٹی بی کے خاتمے کے لیے جنگی سطح پر جن بھاگداری کے جذبے میں اجتماعی طور پر کام کریں۔ انہوں نے  پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان کا آغاز کیا۔ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ، صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار مرکزی وزراء، گورنرز اور لیفٹیننٹ گورنرز، ریاستی وزرائے  صحت اور دیگر معززین کے ساتھ آغاز تقریب میں موجود تھے۔ اس ورچوئل  تقریب میں ریاستی اور ضلعی صحت کی انتظامیہ، کارپوریٹس، صنعتوں، سول سوسائٹی، این جی اوز کے نمائندوں اور ٹی بی چیمپئنز  نے  شرکت کی۔ تقریب میں  سال  2030 کے عالمی ہدف سے پانچ سال پہلے  2025 تک اس پریشان کن متعدی بیماری کو ختم کرنے کے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس وژن کو سب سے پہلے وزیر اعظم نے مارچ 2018 میں دہلی اینڈ ٹی بی سمٹ میں بیان کیا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025S1I.png

 

صدر جمہوریہ نے ٹی بی کے علاج کے لیے اضافی تشخیصی، تغذیئے سے متعلق اور پیشہ ورانہ مدد کو یقینی بنانے کے لیے نی-کشے متر پہل کا بھی آغاز کیا اور منتخب نمائندوں، کارپوریٹس، این جی اوز اور افراد کو عطیہ دہندگان کے طور پر آگے آنے کی ترغیب دی تاکہ مریضوں کو صحت یابی کے اپنے سفر  کو مکمل کرنے میں مدد ملے۔ نی-کشے 2.0 پورٹل (https://communitysupport.nikshay.in/) ٹی بی کے مریضوں کے علاج کے نتائج کو بہتر بنانے، 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے ہندوستان کے عزم کو پورا کرنے میں کمیونٹی کی شمولیت کو بڑھانے اور کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر)کے مواقع سے  فائدہ اٹھانے کے لیے مریضوں کی اضافی مدد کرنے سے متعلق  سہولت فراہم کرے گا۔

لانچ کی ورچوئل تقریب نے اعلیٰ سطحوں پر عزم کی وجہ سے قومی ٹی بی کے خاتمے کے پروگرام (این ٹی ای پی) کے ذریعے ہندوستان کی تیز رفتار پیشرفت کا مظاہرہ کیا گیا۔ تقریب میں صدر جمہوریہ ہند نے کووڈ-19 عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے ہیلتھ کیئر ورکز، کمیونٹی لیڈروں اور شہریوں کی انتھک کوششوں کی تعریف کی اور ملک سے ٹی بی کو ختم کرنے کے لیے  اسی طرح کا پورے معاشرے کی کوشش کا  طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003DIAD.png

 

صدر  جمہوریہ نے یونیورسل ہیلتھ کوریج کے ہدف کا اعادہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صحت کے نظام کی تمام سطحوں کے ذریعے سستی معیاری صحت کی دیکھ ریکھ تک رسائی میں کوئی پیچھے نہ رہے۔ اس کوشش میں آیوشمان بھارت اسکیم کے ذریعے کی جانے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے ٹی بی کے خاتمے کے اہداف کو حاصل کرنے میں صحت کی دیکھ ریکھ کے مضبوط نظام کے اہم رول پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے ٹی بی جو کہ قابل علاج بیماری ہے، کے علاج کے  بارے بیداری میں اضافہ کرنے پر زور دیا ۔ علاج سرکاری صحت سہولیات میں مفت دستیاب ہے۔

صدر  جمہوریہ ہند نے اس بیماری سے جڑے بدنما داغ سے اجتماعی طور پر لڑنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004OWFI.png

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے کہا کہ ’’پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان وزیر اعظم کی شہریوں  پر مرکوز پالیسیوں کی توسیع ہے‘‘۔ انہوں نے ٹی بی پروگرام کی کامیابی کو کلیدی اشاریئے جیسے کہ ٹی بی کیس کے نوٹی فکیشن  اور مسلسل کوششوں سے منسوب کیا جس کی وجہ سے ماہانہ نوٹیفکیشن رپورٹنگ 2021 کے آخر تک عالمی وبا سے پہلے کی سطح تک پہنچ گئی۔

مرکزی وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ 360 ڈگری کا طریقہ ہندوستان میں ٹی بی کے خاتمے کی بنیاد ہے اور کہا کہ 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کا بہترین ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک سماجی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جو تمام طبقات کے لوگوں کو ایک جن آندولن میں یکجا کرے۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے بتایا کہ نی۔کشے پورٹل میں ٹی بی کے تقریباً 13.5 لاکھ مریض رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے 8.9 لاکھ فعال ٹی بی مریضوں نے ’ایڈوپشن‘  کے لیے اپنی منظوری دے دی ہے۔ نی۔کشے ڈیجیٹل پورٹل ٹی بی کے مریضوں افراد کے لیے کمیونٹی سپورٹ کے واسطے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ انہوں نے تمام شہریوں، این جی اوز، کارپوریٹ گھرانوں، منتخب نمائندوں وغیرہ سے اپیل کی کہ وہ نی-کشے دوست بن کر تحریک کی حمایت کریں اور اس پہل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے  لوگوں کو یکجا کریں، تاکہ ٹی بی کا شکار کوئی بھی پیچھے نہ رہے۔

مریضوں پر مرکوز صحت دیکھ ریکھ کے نظام کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے معاون اسکیموں جیسے کہ نی-کشے پوشن یوجنا کے تعاون کی ستائش کی جو  ڈی بی ٹی کے ذریعے ان لوگوں کو جو ٹی بی کا علاج کرا رہے ہیں بطور تغذیائی  امداد  500 روپے فراہم کراتی ہے۔ انہوں نے ٹی بی کے سماجی و اقتصادی اثرات سے نمٹنے کے لیے ریاستوں کے ذریعے چلائے جانے والے متنوع مریضوں کے امدادی پروگراموں کی تعریف کی۔ انہوں نے منتخب نمائندوں، کارپوریٹ دنیا کے لیڈروں اور معاشرے کے دیگر بااثر افراد سے  کہا کہ وہ ٹی بی کے علاج کے لئے لوگوں کو  تغذیائی تشخیصی اور پیشہ ورانہ مدد فراہم کراتے ہوئے ٹی بی کے خاتمے کے لیے جن آندولن میں شامل ہوں۔

این ٹی ای پی کا تعارف

تپ دق کے خاتمے کا قومی پروگرام (این ٹی ای پی)، جو پہلے نظر ثانی شدہ قومی تپ دق کنٹرول پروگرام (آر این ٹی سی پی) کے نام سے جانا جاتا تھا، کا مقصد پائیدار ترقی کے اہداف سے پانچ سال پہلے، 2025 تک ہندوستان میں تپ دق کے بوجھ کو اسٹریٹجک طور پر  کم کرنا ہے۔ 2020 میں آر این ٹی سی پی کا نام بدل کر نیشنل ٹی بی ایلیمینیشن پروگرام (این ٹی ای پی) رکھ دیا گیا تاکہ حکومت ہند کے 2025 تک ہندوستان میں ٹی بی کو ختم کرنے کے مقصد پر زور دیا جا سکے۔ یہ 632 اضلاع/رپورٹنگ یونٹس میں ایک ارب سے زیادہ لوگوں تک پہنچا اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ٹی بی کے خاتمے کے لیے حکومت ہند کے پانچ سالہ قومی اسٹریٹجک منصوبوں کو بھی  اسی نے  نافذ کرایا  ہے۔

ٹی بی کے خاتمے کے لیے قومی اسٹریٹجک منصوبے کا آغاز مشن موڈ میں 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ ایک کثیر جہتی نقطہ نظر ہے جس کا مقصد تمام ٹی بی کے مریضوں کا پتہ لگانا ہے جس میں پرائیویٹ پرووائیڈرز سے دیکھ ریکھ کے خواہش مند  ٹی بی کے مریضوں  اور زیادہ  جوکھم  والی آبادی میں غیر تشخیص شدہ ٹی بی کے مریضوں تک پہنچنے  پر زور دیا جاتا ہے ۔

سال 2021 میں ہندوستان نے ٹی بی کے 21 لاکھ معاملے نوٹی فائی کئے، جس سےمعاملوں کی تخمینی تعداد اور پہلے نی-کشے پورٹل پر ریکارڈ کیے گئے معاملوں کے درمیان فرق کو کامیابی کے ساتھ ختم کیا گیا۔ مستقبل کو پیش نظر رکھ کر تیار کی گئیں بہت ساری پالیسیوں کو لاگو کیا گیا ہے جن میں نی-کشے پوشن یوجنا (این پی وائی) جیسی اہم اسکیمیں  شامل ہیں، جنہوں نے خاص طور پر محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے ٹی بی  مریضوں کی تغذیائی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد کی ۔ سال  2018 سے اب تک  ملک بھر میں ٹی بی کے علاج پر 65 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو تقریباً 1707 کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

نجی شعبے کو شامل کرنے کے ایک حصے کے طور پر، پیشنٹ پرووائیڈر سپورٹ ایجنسیز (پی پی ایس اے) کو گھریلو سیٹ اپ اور جے ای ای ٹی۔ جیت پہل کے ذریعے 250 اضلاع میں شروع کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں تمام ٹی بی کے 32 فیصد مریضوں کو نجی شعبے سے نوٹی فائی کیا گیا ہے۔

تمام تشخیص شدہ ٹی بی کے معاملوں کے لیے یونیورسل ڈرگ سسیسیٹیبلٹی ٹیسٹنگ (یو ڈی ایس ٹی) کی بنیاد پر پروگرام میں  2021 تک ملک بھر میں 3760 این اے اے ٹی  مشینیں شامل کی ہیں جن اس بات کو یقینی بنایا جا سکا کہ مریضوں میں ڈرگ ریزسٹینٹ ٹی بی  کی تشخیص کو ابتدائی مرحلے میں ہی  یقینی بنایا جاسکے اور  ان کا وقت رہتے صحیح  علاج کے کرایا جاسکے۔

نچلی سطح پر ٹی بی دیکھ ریکھ کی خدمات سمیت جامع بنیادی صحت  دیکھ ریکھ کو غیر مرکزیت والی بنانے کے لیے دسمبر 2022 تک ایک لاکھ 50  ہزار  سے زیادہ آیوشمان بھارت ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر قائم کیے جائیں گے۔

معاشرے کی شمولیت ٹی بی کے خلاف ایک جن آندولن تیار کرنے کے لئے کے لئے پروگرام کے تحت کچھ  حکمت عملی بھی شروع کی گئی ہے۔ پروگرام کے تحت  دیکھ ریکھ کی فراہمی میں مریضوںں کی مدد کرنے اور محروم  طبقات اور غریبوں تک پہنچنے کے لئے 12000 سے زیادہ ٹی بی چیمپئنز شناخت کئے گئے ہیں۔ اس پروگرام  کے تحت  علاج  سے متعلق عام  مسائل کو حل کرنے کے لئے  مریضوں، ڈاکٹروں اور ان کی دیکھ ریکھ کرنے والوں کے درمیان بات چیت کی سہولت فراہم کرانے کے لیے پیشنٹ سپورٹ گروپس (پی ایس جیز ) تیار کئے جانے کی بھی مدد کی جارہی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-10094

                          



(Release ID: 1858090) Visitor Counter : 180