صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے این ایچ ایم کے لیے مشن اسٹیئرنگ گروپ کی 7ویں میٹنگ کی صدارت کی
ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں صحت کا چار سطحی بنیادی ڈھانچہ موجود ہے، زمینی سطح پر اے ایس ایچ اے – آشا ہماری طاقتور فٹ سولجرہیں – ڈاکٹر منسکھ مانڈویا
’’مرکز اور ریاستوں کے درمیان مؤثر تال میل حفظان صحت کی فراہمی میں بہترین نتائج پیدا کرسکتا ہے‘‘
Posted On:
07 SEP 2022 5:23PM by PIB Delhi
’’مرکز اور ریاستوں کے درمیان بہتر تال میل صحت دیکھ بھال کی فراہمی کے کام میں بہترین نتیجہ پیدا کرسکتا ہے۔ مرکز صحت پروگراموں کے مؤثر نفاذ میں مالی اور تکنیکی وسائل کے ذریعے ریاستوں کی مدد کرنے کے تئیں پرعزم ہے، جس کا مقصد معیاری صحت دیکھ بھال ہے۔‘‘ یہ بات صحت اور کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے آج یہاں نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے مشن اسٹیئرنگ گروپ (ایم ایس جی) کی ساتویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ این ایچ ایم، ایم ایس جی کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے، جو مشن کے تحت پالیسیوں اور پروگرام کے نفاذ کے بارے میں فیصلے لیتا ہے۔ جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر ڈاکٹر وریندر کمار، صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار اور نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال، میٹنگ کرنے والے اراکین میں شامل تھے۔ حکومت ہند کی وزارتوں کے سکریٹریز بشمول ایم او ایچ ایف ڈبلیو، اے وائی یو ایس ایچ – آیوش، ڈی او این ای آر اور ڈبلیو سی ڈی، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی، پنچایتی راج، دیہی ترقی، شہری ترقی، محکمہ اعلیٰ تعلیم، سماجی انصاف و تفویض اختیارات، ریاستی حکومتوں کے ہیلتھ سکریٹریز اور نامور افسران، صحت عامہ کے ماہرین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے، جس میں زمینی سطح پر 10 لاکھ مضبوط آشا ورک فورس کے ساتھ چار سطحی صحت کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔ ’’ہماری ہیلتھ فورس کے ان طاقتور فٹ سولجرس نے ہندوستان کے کووڈ مینجمنٹ اور کووڈ ٹیکہ کاری مہموں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹیز کے ساتھ کام کرنے والے صحت کارکنوں کی حوصلہ افزائی، متعدد پروگراموں کو تحریک دینے کا کام کرسکتی ہے۔ انہوں نے کالا آزار، لیپٹوسپائروسس وغیرہ جیسی بیماریوں کے بروقت خاتمے پر تیزی سے توجہ مرکوز کرتے ہوئے آگے بڑھنے پر زور دیا، کیونکہ یہ بیماریاں ملک کے غریب ترین گھرانوں اور کمیونٹیز کو بڑی حد تک متاثر کرتی ہیں۔
ایم ایس جی کو پچھلے کچھ سالوں کے دوران این ایچ ایم کے تحت حاصل کی گئی کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا:
- ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ذیلی صحت مراکز اور بنیادی صحت مراکز کو آیوشمان بھارت کے طور پر تبدیل کیا گیا ہے - صحت اور تندرستی کے مراکز (اے بی – ایچ ڈبلیو سی) جامع پرائمری صحت دیکھ بھال سہولت فراہم کرتے ہیں، جہاں 100.8 کروڑ سے زیادہ مریض آتے ہیں۔
- پردھان منتری نیشنل ڈائیلیسس پروگرام (پی ایم این ڈی پی) کو 36 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 615 اضلاع میں 1136 مراکز پر 7809 ہیمو - ڈائلیسس مشینیں لگا کر نافذ کیا گیا ہے۔
- ٹی بی کے معاملات کی اطلاع 2017 کے 18.2 لاکھ سے بڑھ کر 2021 میں 21.35 لاکھ ہوگئی۔ تپ دق کے 62.71 لاکھ مریضوں کو (2018 سے) 1651.27 کروڑ روپے دیئے گئے (ڈی بی ٹی اسکیم کے تحت)۔
- 2021 میں، ٹی بی کے علاج میں کامیابی کی شرح 83 فیصد تک پہنچ گئی تھی، جو اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔
- صحت شعبے میں اہم اقدامات کی وجہ سے این ایچ اے کے تخمینہ کے مطابق جیب سے باہر کے اخراجات (آؤٹ آف پاکیٹ ایکسپنڈیچر – او او پی ای) کو 69.4 فیصد سے کم کر کے 48.8 فیصد کر دیا گیا ہے۔
- این ایف ایچ ایس – 5 رپورٹ کے مطابق 31 ریاستوں نے متبادل ٹی ایف آر حاصل کیا ہے۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 3.16 لاکھ انسانی وسائل بشمول ڈاکٹر، نرسیں، لیب ٹیکنیشن وغیرہ (آشا کارکنوں کو چھوڑ کر) کو این ایچ ایم کے ذریعے مدد دی جارہی ہے۔
- ہندوستان میں زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) میں 453 پوائنٹس کی کمی آئی ہے۔ یہ تعداد 1990 میں جہاں فی ایک لاکھ زندہ پیدائش 556 تھی، وہیں یہ تعداد 2017-19 کے دوران 103 (ایس آر ایس 2017-19) رہ گئی۔ سات ریاستوں نے ایم ایم آر کا ایس ڈی جی ہدف حاصل کر لیا ہے۔
- پانچ سے کم عمر میں اموات کی شرح (یو5 ایم آر) 1990 کی فی 1000 زندہ پیدائش میں 126 سے کم ہوکر 2019 میں فی 1000 زندہ پیدائش میں 35 پر آ گئی ہے۔ آٹھ ریاستوں نے یو 5 ایم آر کا ایس ڈی جی ہدف حاصل کر لیا ہے۔
- ملیریا کے معاملات 11 لاکھ سے کم ہوکر 48000 ہو گئے ہیں۔
این ایچ ایم کے 7ویں ایم ایس جی نے قبائلیوں میں سیکل سیل کی بیماری سمیت ایجنڈا کے مختلف نکات پر تبادلہ خیال کیا۔ سیکل سیل اسکریننگ پروگرام کو مشن موڈ میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹی بی کے خاتمے کے قومی پروگرام پر زور دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ ایم ایس جی نے قومی ایمبولینس سروسز اور موبائل میڈیکل یونٹس (ایم ایم یو) کے لیے لاگت کے اصولوں پر بھی غور و خوض کیا۔ ایم او ایچ ایف ڈبلیو کے مختلف آئی ٹی پورٹلوں میں آبھا آئی ڈی کی تخلیق اور سیڈنگ کے لیے آشا کو رغبت دلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ مزید برآں، ایم ایس جی نے بچوں میں غذائیت کی کمی، سانپ کے کاٹنے سے بچاؤ اور کنٹرول کے لیے آگاہی اور صلاحیت سازی پر تبادلہ خیال کیا اور وزیر اعظم نیشنل ڈائیلیسس پروگرام کی صورت حال کا جائزہ لیا۔
رکن مرکزی وزراء نے این ایچ ایم کے تحت توجہ مرکوز (فوکسڈ) پروگراموں اور ریاستوں کو سال در سال فراہم کی جانے والی مدد کے ذریعے ہونے والی پیش رفت کی تعریف کی۔ کئی تجاویز پیش کی گئیں جن میں ریاستی خزانے سے اضلاع میں فنڈ کے بہاؤ کی تطہیر اور نگرانی؛ چھوڑی ہوئی آبادی جیسے خانہ بدوشوں، گلیوں میں رہنے والوں، مختلف دیویانگ افراد کو پی ایم – جے اے وائی اسکیم میں شامل کرنے کو یقینی بنانا؛ صحت سہولیات میں تکنیکی ماہرین اور پیرا میڈکس کی خالی اسامیوں کو پر کرنے میں تیزی لانا، حوصلہ افزائی کے طریقہ کار اور مرکز و ریاستوں کے درمیان وقت پر مماثل فنڈ مختص کرنے کے لیے تال میل میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔
ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے کہا کہ ایم ایس جی کی آج کی میٹنگ میں لیے گئے فیصلے صحت دیکھ بھال کے تینوں سطحوں – پرائمری، سیکنڈری اور ٹرٹیئری میں صحت دیکھ بھال سے متعلق خدمات کی فراہمی کو تقویت دیں گے، جو شہریوں کو مساوی، سستی اور معیاری صحت دیکھ بھال خدمات تک ہمہ گیر رسائی فراہم کرے گی۔ جو دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں ملک کی عوام کی ضروریات کے لیے جواب دہ اور ذمہ دار ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ میٹنگ میں پیش کی گئی آراء اور تجاویز پر غور کیا جائے گا، تاکہ کئے جانے اقدامات کے سلسلے میں رہنمائی حاصل کی جاسکے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.10016
(Release ID: 1857666)
Visitor Counter : 140