امور داخلہ کی وزارت

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امیت شاہ نے آج احمد آباد کے کانکریا میں چھٹی کل ہند  جیل ڈیوٹی میٹ کا افتتاح کیا

Posted On: 04 SEP 2022 5:30PM by PIB Delhi

جناب شاہ نےکہا کہ اس میٹ کا اہتمام یہاں دوسری بار کیا جارہا ہے اور یہ  حسن اتفاق  ہے کہ  جب گجرات میں پہلی جیل میٹ کا انعقاد کیا گیا تھا، اس وقت  جناب مودی  گجرات کے وزیراعلی تھے اور وہ وزیر داخلہ، اور جب ہم دوسری مرتبہ گجرات پریزن میٹ کا انقعاد کررہے ہیں، اس وقت جناب مودی وزیراعظم ہیں اور وہ وزیر داخلہ

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جیل کی اس اہم میٹ سے نہ صرف مثبت انداز میں کھیل کے جذبے کو  فروغ ملے گا بلکہ یہاں سہ روزہ قیام کے دوران شرکاء کے درمیان بات چیت اور کامیاب تجربات کے تبادلے سے  جیل کی انتظامیہ کو بھی فائدہ ہو گا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت میں شامل ہونے کے بعد، بہت ہی جامع جائزہ لینے کے بعد، پرانے جیل مینوئل کی جگہ 2016 میں ایک ماڈل جیل مینوئل لایا گیا تھا

جیل انتظامیہ بھی ملک کی اندرونی سلامتی کا اہم حصہ ہے اور ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے، معاشرے میں جیلوں کو جس انداز سے دیکھا جاتا ہے اسے بھی بدلنے کی ضرورت ہے

سزا کا عمل بہت اہم ہے لیکن یہ جیل انتظامیہ کی  یہ ذمہ داری بھی ہے کہ اگر کوئی شخص فطرت یا عادت سے مجرم نہیں ہے تو وہ ایسے قیدیوں کو معاشرے میں واپس لانے کا ذریعہ بنے

سزا پانے والوں میں 90 فیصد ایسے قیدی ہیں جن کی سماجی بحالی نہ صرف انسانی نقطہ نظر سے بلکہ امن و امان کے نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ہے

اس میٹ میں کئی طرح کے مقابلے منعقد ہونے جارہے ہیں جس سے جیل انتظامیہ کے ملازمین اور افسران میں بحالی کے عمل کے لیے حساسیت پیدا ہوگی

سال 2016 میں جناب مودی کے ذریعہ لائے گئے ماڈل جیل مینوئل میں بہت سے تدارکی کے نکات شامل کیے گئے ہیں اور کمپیوٹرائزیشن کے ذریعے قیدیوں کے لیے انسانی حقوق، اصلاحات اور بحالی، قواعد و ضوابط میں بنیادی یکسانیت لانے پر زور دیا گیا ہے

اس میں خاتوں قیدیوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ بعد کی دیکھ بھال کی سہولیات، جیل کے معائنے کے لیے اچھے سائنسی مینولس، سزائے موت پانے والے قیدیوں کے حقوق اور جیل اصلاحات پر توجہ دینے  والے ملازمین کے لیے بہت سے اچھے ضابطے تیار کیے گئے ہیں

جیل مینوئل کے بعد اب حکومت ماڈل جیل ایکٹ بھی لانے جا رہی ہے جس کے ذریعہ  انگریزوں کے دور سے جاری ایکٹ میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی

ماڈل جیل ایکٹ پر ریاستوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر بات چیت کی جا رہی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اگلے 6 ماہ کے اندر ایک ماڈل جیل ایکٹ لایا جائے گا جو جیلوں کو ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید ترین بنائے گا

ریاستوں کو جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کے معاملے پر بھی سوچنا ہوگا، کیونکہ جب تک گنجائش سے زیادہ بھیڑ نہیں کم نہیں ہوتی، جیل انتظامیہ کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا

اس سے نمٹنے کے لیے ریاستوں کو ہر ضلع جیل میں عدالت کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت فراہم کرنی چاہیے

جیلوں کو نظر انداز کیا گیا اور جیل نظر اندازی کا شکار رہی ہے، کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں انگریزوں کی بنائی ہوئی جیلیں اب بھی موجود ہیں

ان کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ ان کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا، انہیں سیکورٹی کے نقطہ نظر سے محفوظ بنانا اور قیدیوں کے لیے اچھی زندگی گزارنے کے حالات پیدا کرنا  بہت ضروری ہے

انگریزوں کے دور میں قیدی زیادہ تر سیاسی قیدی تھے، انگریزوں کے لیے اپنی حکمرانی برقرار رکھنے کا ایک ذریعہ ٹارچر ہو سکتا تھا، لیکن اب ہم خوف و ہراس آزاد ہیں اور قید کے معاملے رویے کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے لوگوں کو فٹ انڈیا کا منتر دیا ہے، اچھی صحت برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ جسم کو اس طرح رکھا جائے کہ کسی کو اسپتال جانے کی ضرورت نہ پڑے اور یہ فٹ انڈیا کا بنیادی منتر ہے

کھیل کا جذبہ مثالی انسان تیار کرنے میں مدد کرتا ہے، کھیل ہی جیتنے کا جذبہ اور ہار کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کر سکتا ہے

جس شخص میں جیتنے کا جذبہ اور شکست کو تسلیم کرنے کا حوصلہ نہ ہو وہ زندگی میں کچھ نہیں کر سکتا

 

امور داخلہ اور امداد باہمی  کے مرکزی وزیر ، جناب امت شاہ نے آج احمد آباد کے کانکریا میں چھٹی کل ہندا جیل ڈیوٹی میٹ کا افتتاح کیا۔ بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آر اینڈ ڈی) کے زیر اہتمام تین روزہ جیل میٹ کی اس افتتاحی تقریب میں گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، مرکزی داخلہ سکریٹری اور بی پی آر اینڈ ڈی کے ڈائریکٹر جنرل اور کئی دیگر معززین بھی موجود تھے۔

Description: Description: C:\Users\HP\Downloads\107A1877.jpg

 

اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جیل کی یہ اہم میٹ نہ صرف مثبت انداز میں کھیل کےجذبے کو فروغ دے گی بلکہ جیل انتظامیہ کو بھی یہاں سہ  روزہ قیام کے دوران شرکاء کے درمیان بات چیت اور کامیاب تجربات کے تبادلے سے فائدہ پہنچے گا۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ میٹ گجرات میں دوسری بار منعقد کی جا رہی ہے اور یہ بڑے اتفاق کی بات ہے کہ جب گجرات میں پہلی جیل میٹ ہوئی تھی تو جناب نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے اور وہ وزیر داخلہ تھے۔ اور آج جناب مودی وزیر اعظم ہیں اور وہ مرکزی وزیر داخلہ ہیں۔ اس لیے یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ جناب شاہ کی دونوں میٹ میں کھلاڑیوں کے استقبال کے لیے موجودگی رہی۔

Description: Description: C:\Users\HP\Downloads\107A1865.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ بی پی آر اینڈ ڈی ہماری سرحدوں کی داخلی سلامتی  سے متعلق بہت سے موضوعات اور پہلوؤں پر ملک بھر میں ایک مشترکہ پروگرام تیار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ بھی ملک کی اندرونی سلامتی کا ایک اہم حصہ ہے اور ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔ معاشرے کی طرف سے جیلوں کو دیکھنے کے انداز کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سزا نہیں ہوگی تو خوف نہیں ہوگا، اگر خوف نہیں ہوگا تو نظم و ضبط نہیں ہوگا اور اگر نظم و ضبط نہیں ہوگا تو ہم صحت مند معاشرے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ اس لیے سزا کا عمل بہت ضروری ہے لیکن جیل انتظامیہ کی  یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی فطرتاً یا عادتاً سے مجرم نہیں ہے تو وہ ایسے تمام قیدیوں کو معاشرے میں دوبارہ واپس لانے کا ذریعہ بنے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ سزا پانے والوں میں سے  90 فیصد وہ ہیں جن کی معاشرے میں بحالی بہت ضروری ہے، نہ صرف انسانی نقطہ نظر سے، بلکہ امن و امان کے نقطہ نظر سے بھی۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ کے اندر کئی قسم کے مقابلے ہونے جا رہے ہیں جس سے جیل انتظامیہ کے عملے اور اہلکاروں کی بحالی کا عمل شروع ہو گا۔

Description: Description: C:\Users\HP\Downloads\107A1850.jpg

 

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت آنے کے بعد، ایک بہت ہی جامع جائزہ کے بعد پرانے جیل مینوئل کی جگہ 2016 میں ایک ماڈل جیل مینول لایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صرف 11 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اس جیل مینول کو اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل جیل مینول میں کئی تدارکی  نکات شامل ہیں اور جیلوں میں کمپیوٹرائزیشن پر زور دیا گیا ہے تاکہ انسانی حقوق میں بنیادی یکسانیت، قیدیوں کی بحالی اور قواعد و ضوابط میں اصلاحات لائی جا سکیں۔ اس میں خاتوم قیدیوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ بعد کی دیکھ بھال کی سہولیات، جیلوں کے معائنے کے لیے اچھے سائنسی مینولس، سزائے موت کے قیدیوں کے حقوق کے لیے خصوصی التزامات کیے گئے ہیں اور جیل اصلاحات میں شامل عملے کے لیے بھی بہت سے اچھے التزامات کیے گئے ہیں۔Description: Description: C:\Users\HP\Downloads\107A1908.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ جیل مینول کے بعد حکومت اب ماڈل جیل ایکٹ بھی لانے جا رہی ہے جس سے اس ایکٹ میں ضروری تبدیلیاں آئیں گی جو برطانوی دور سے جاری ہیں۔ اس وقت ریاستوں کے ساتھ اس پر بڑے پیمانے پر بات چیت کی جا رہی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اگلے 6 ماہ کے اندر ایک ماڈل جیل ایکٹ لایا جائے گا جو تمام جیلوں کو ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید ترین بنا دے گا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاستوں کو جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کے معاملے پر بھی سوچنا ہوگا کیونکہ جب تک بھیڑ بھاڑ میں کمی نہیں آتی، جیل انتظامیہ کو بہتر نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ ہر ضلع جیل میں عدالتوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت فراہم کریں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ان قیدیوں کو الگ رکھنے کے انتظامات کرنے کی بھی ضرورت ہے جو بنیاد پرستی کا پروپیگنڈہ پھیلانے اور منشیات کو فروغ دینے کے جرم میں سزا یافتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں کے اندر موجود گینگ کو کنٹرول کرنے کے لیے مینول میں بھی معلومات فراہم کرائی جا رہی ہے۔

Description: Description: C:\Users\HP\Downloads\107A2010.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ جیلوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور جیلیں نظر اندازی کا شکار ہوتی رہی ہیں۔ ریاستوں سے درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سی ریاستیں ایسی ہیں جہاں آج بھی انگریزوں کی بنائی ہوئی جیلیں اسی حالت میں موجود ہیں۔ انہیں جدید بنانے کے ساتھ ساتھ ان کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا، انہیں سیکورٹی کے نقطہ نظر سے موزوں بنانا اور قیدیوں کی اچھی رہائش کے انتظامات کرنا بہت ضروری ہے۔ قیدیوں کے لیے لائبریری کی تعمیر، انھیں مختلف قسم کی تعلیم فراہم کر کے ان کی بحالی، ان کی صحت کا خیال رکھنا، جیل میں ہی ایک اچھا اسپتال اور ذہنی نشوونما کے لیے مختلف پروگرام شروع کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں کے دور میں قیدی زیادہ تر سیاسی قیدی تھے اور انگریزوں کے لیے اپنی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے تشدد ایک ذریعہ ہو سکتا تھا لیکن اب ہم آزاد ہیں اور قید کے حوالے سے رویوں کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

Description: Description: C:\Users\HP\Downloads\107A1832.jpg

 

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے لوگوں کو فٹ انڈیا کا منتر دیا ہے۔ اچھی صحت برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ جسم کو اس طرح سے رکھا جائے کہ کسی کو اسپتال جانے کی ضرورت نہ پڑے اور یہ فٹ انڈیا کا بنیادی منتر ہے۔ جناب امت شاہ نے میٹ کے شرکاء سے کہا کہ کھیلوں کا جذبہ ہی واحد چیز ہے جو ہمیں مثالی انسان بنانے کی طرف لے جاتا ہے۔ کھیل ہی جیتنے کا جذبہ اور شکست ترسلیم کرنے  کا حوصلہ پیدا کر سکتا ہے۔ جس شخص میں جیتنے کا جذبہ اور شکست تسلیم کرنے  کا حوصلہ نہ ہو وہ زندگی میں کچھ نہیں کر سکتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

(2022۔09۔04)

U- 9864

                          



(Release ID: 1856678) Visitor Counter : 203


Read this release in: English , Marathi , Gujarati , Tamil