زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کےایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹرابھیلکش لِکھی نےمہاراشٹرکےضلع پُنےمیں واقع باغبانی تحقیق سےمتعلق ڈائریکٹوریٹ –آئی سی اے آر کادورہ کیا

Posted On: 30 AUG 2022 6:04PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کےایڈیشنل سکریٹری (زراعت و کسانوں کی بہبود کامحکمہ)ڈاکٹرابھیلکش لِکھی نےآج مہاراشٹرکےضلع پُنےمیں واقع باغبانی تحقیق سےمتعلق ڈائریکٹوریٹ –آئی سی اے آر کادورہ کیا۔ اس دورے کامقصد ریاستی حکومتوں /مرکز کےزیرانتظام خطوں کےتعاون سےملک بھر میں پھولوں کی پیداوار / رقبے کی توسیع اور باغبانی کوفروغ دینے کی حکمت عملی کے نفاذ سے متعلق پانچ سالہ  ورک پلان پر گفت وشنید کرناتھا۔

ڈاکٹرلِکھی نےباغبانی تحقیق سے متعلق اس ڈائریکٹوریٹ کی مختلف سرگرمیوں کاجائزہ لیا ۔ اس ضمن میں مذکورہ ادارے کے ڈائرکٹر نے ایک تفصیلی پرزنٹیشن پیش کیا۔ اس گفت وشنید کے دوران ادارےکے سینئر منتظم کار،سائنسداں اوردیگر اسٹیک ہولڈرس موجودتھے۔

ڈاکٹرلِکھی نے اس بات پر زوردیا کہ ملک بھر میں پھولوں کی پیداوار میں اضافے / رقبے میں اضافے  اور حکمت عملی کے نفاذ سے باغبانی کو فروغ دینے کے لئے اس مہم میں چھوٹے اورحاشیے پررہنے والے کسانوں کو ملوث کیاجاناچاہیے تاکہ ان کی آمدنی میں اضافہ کیاجاسکے۔

پس منظر

باغبانی کو فروغ دینےکیلئے ریاستی حکومتوں /مرکز کےزیر انتظام خطوں کوان کے سالانہ ایکشن پلان کےتحت60:40 اشتراک کی بنیاد پر باغبانی کو فروغ دینے سے متعلق مشن ایم آئی ڈی ایچ ، حکومت ہند  سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہیں۔ حکومت ہند نے باغبانی کو ایک اُبھرتی ہوئی صنعت کے طور پر شناخت کی ہے اور اسے صد فیصد درآمداتی درجہ بھی دیا ہے۔ پھولوں کی بڑھتی ہوئی  مانگ کے پیش نظر باغبانی زراعت  کیلئے ایک اہم کاروباری زراعت بن گئی ہے۔ چنانچہ کاروباری باغبانی نے اب ایک ہائی ٹیک ایکٹی ویٹی کادرجہ حاصل کرلیاہے اور اس حوالے سے گرین ہاؤس میں موسمیاتی  صورتحال کے عین مطابق پھولوں کو اُگایا جارہاہے۔ ہندوستان میں باغبانی  کو ایک تیز رفتاری سے بڑھتی ہوئی صنعت کے طور پر دیکھا جارہاہے۔ دوسرے یہ کہ برآمداتی نقطہ نظر سے بھی کاروباری باغبانی انتہائی اہمیت کی حامل ہوگئی ہے۔ صنعتی اور تجارتی پالیسیوں میں نرم روی  سےتراشےجانےوالے ایسےپھولوں کی پیداوار کو فروغ حاصل ہوا ہے جن کی درآمداتی اہمیت ہے۔ نئی بیج پالیسی سے بھی بین الاقوامی سطح کی اقسام کی پلانٹنگ کو بھی فروغ حاصل ہواہے۔ یہ بھی پایا گیا کہ دوسری زمینی فصلوں کے مقابلے فی یونٹ  ایریا کاروباری باغبانی میں پیداوار کی اعلیٰ صلاحیت ہے اور اسی لئے یہ ایک سود مند اور انتہائی منافع بخش کاروبارہے۔ برآمداتی  مقاصد کے لئے روایتی پھولوں کی جگہ ہندوستانی باغبانی کی صنعت کا رخ تراشے جانےوالی   پھولوں کی کاشت کی طرف مڑ گیا ہے۔ معیشت میں آسانیاں پیدا کرنے کی وجہ سے کنٹرول شدہ موسمیاتی صورتحال میں ہندوستانی کاروباریوں کو برآمداتی اہمیت کی حامل باغبانی میں قابل ذکر آسانیاں فراہم ہوئی ہیں۔

روایتی پھولوں کے زمرے میں شامل پھول یہ ہیں۔ گلاب، شاستا(دیسی) اسٹیٹک (سی لیونڈر)، رو، سیگ (کلیری سیگ)، شرلے (پوپی)، سورج مکھی، سکائی  (سنی اسکائی)،ٹینسی وغیرہ۔ تراشے جانےوالےپھولوں کے زمرےمیں شامل ہیں۔ ایگریٹم، ایلم، آسٹر،بلیک آئیڈ سوسن، بلیزنگ اسٹارس، رانول کولس، کارنیشنز وغیرہ۔ خشک پھولوں کے زمرے میں بنی تیلس، ڈرائڈ رسکس، باٹم اسٹیمس، برائیڈ وہیٹگراس ، اسٹرلنگیا، اسٹرافلاورس، ڈرائیڈ پام فرنڈس، پمپاس گراس وغیرہ شامل ہیں۔

ہندوستان میں باغبانی کی برآمداتی فروغ و ترقی کیلئے زراعت اور پروسیسڈ غذائی مصنوعات  کی درآمداتی  ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) ذمہ دار ہے۔ یہ سیکٹر خاص طور سے خواتین کوروزگار اوران کی آمدنی میں اضافے کے وسیع مواقع فراہم کرتاہے۔ حالیہ برسوں میں پھولوں کی پیداوار قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے اورخاص طور پر تراشے جانے والے پھولوں کی پیداوار میں ، جن میں برآمداتی صلاحیت زیادہ ہے۔ پھولوں کی کاشت کرنے والی ریاستوں  میں تملناڈ،آندھراپردیش، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، کرناٹک اور گجرات شامل ہیں۔ پھولوں کی کاشت کے ایک بڑے علاقے میں چمیلی ، گلاب، میری گولڈ، کرس تھیمم، ٹیوبروز وغیرہ کی کاشت ہوتی ہے۔ البتہ حالیہ برسوں کے دوران تراشے جانے والے پھولوں کی کاشت  میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔

 ہے۔

*************

 

 

ش ح ۔ج ق۔ ع ن

U. No. 9707



(Release ID: 1855659) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Hindi , Marathi