وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

سنگیت ناٹک اکادمی نے مجاہدین  آزادی  کی یادوں کوعزیز رکھنے  کے لیے، جنہوں نے ملک کو آزاد کرانے کے لیے اپنی جانیں قربان کردیں ، رنگ سوادھینتا کا اہتمام کیا


اس سال کے  فیسٹیول میں  ملک بھر سے لوک طرز کے گانے  پرتوجہ  مرکوز  کی گئی

Posted On: 30 AUG 2022 6:01PM by PIB Delhi

ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کے جشن کے موقع پر، سنگیت ناٹک اکادمی نے رنگ سوادھینتا منایا – مجاہدین  آزادی کی یادوں کوعزیز رکھنے کے لیے اس فیسٹیول کا اہمتام کیاگیا جنہوں نے ہندوستان کو سامراج کی زنجیروں سے آزاد کرانے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ یہ فیسٹیول  27 سے 29 اگست 2022 تک میگھ دوت آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔

حکومت ہند کی وزارت  ثقافت میں جوائنٹ سکریٹری  محترمہ امیتا پرساد ساربھائی اور  وزارت  ثقافت میں جوائنٹ سکریٹری  اور چیئرپرسن سنگیت ناٹک اکادمی محترمہ اوما نندوری اس موقع پر موجود تھیں ۔

اس سال کا فیسٹیول  اس لحاظ سے منفرد تھا کہ اس میں لوک  طرز کے گانے پر توجہ دی گئی۔ فیسٹیول  میں ہندوستان کی نو ریاستوں سے کل بارہ ٹیموں اور تقریباً سو فنکاروں نے حصہ لیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0019OV8.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0022P7A.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ZQOP.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004DAOU.jpg

رنگ سوادھینتا ملک بھر سے لوک موسیقی کی روایات کوپیش کرتا ہے۔ رنگ سوادھینتا کے پہلے دن کا آغاز سبھاش ناگاڈا اینڈ گروپ  کے  کیہروا تال پر مختلف قسموں اور دل دیا ہے، جان بھی دیں گے جیسی مشہور حب الوطنی کی دھنوں کے ساتھ ہوا۔

آلہا گاین، جو عام طور پر مانسون کے اختتام پر پیش کیا جاتا ہے، آلہا چھند میں گایا جاتا ہے۔ مشہور آلہا فنکارجناب  رام رتھ پانڈے نے دیوی درگا کی دعا کے ساتھ شروعات کی، اور چندر شیکھر آزاد کی بہادری کے کاموں کو بیان کیا۔

ایک دھیمریائی رقاص عموماً ہاتھ میں پکڑی جانی والی  سارنگی بجاتا ہے، جس کے ساتھ دوسرے موسیقار بھی ہوتے ہیں۔ دھیمریائی گانے مذہبی، افسانوی، سماجی اور حب الوطنی کے موضوعات کو چھوتے ہیں۔ سامعین دھیمریائی فنکار چنی لال رائکوار کی لہر لہر لہراوے ترنگا کی شاندار  گائیکی سے محظوظ ہوئے۔

پانڈوان کا کڑا کی ابتدا 17 ویں صدی کے میوات سے کی جا سکتی ہے، جو عام طور پر مہابھارت کے واقعات کے ارد گرد مرکوز  ہے۔ غفورالدین میواتی نے کیچک ودھ پر دوہا پیش کیا، اس کے بعد میدان جنگ میں مہارانا پرتاپ کی بہادری کی داستان پیش کی۔

رنگ سوادھینتا کے دوسرے دن چیتن دیوانگن نے آدیواسی زندگی کی آزمائشوں اور مصیبتوں، برسا منڈا کی ہمت اور جھارکھنڈ کے مقامی دیوتاؤں کے تعلق سے  ہونے والے تہواروں کو بیان کیا، ہارمونیم، بینجو، ڈھولک، طبلہ وغیرہ پر فنکاروں انکا  ساتھ دیا۔

پنجاب کے  دھاڈی  گانے کی روایت گرو ہرگوبند نے میدان جنگ میں مسلح افراد کے درمیان بہادری کی ترغیب دینے کے لیے شروع کی تھی۔ دیش راج شاشلی اور ان کے ساتھی فنکاروں نے شہید ادھم سنگھ پر ڈھائے جانے والے  مظالم کی داستان سناکر سامعین کو آبدیدہ کردیا۔

داستانگوئی فارسی الفاظ ’داستان‘مطلب  طویل  کہانی اور ’ گوئی‘  معنی بیان کرنا،  کا مرکب ہے ۔ پرگیہ شرما اور ہمانشو باجپئی داستان گوئی  کے اس فن کے ماہر ہیں اور رانی لکشمی بائی کی کہانی ان کی سریلی آواز میں زندہ ہوگئی۔

محترمہ شیلیش سریواستو نے سنسکرت، ہندی، اردو، بھوجپوری، اودھی، پنجابی، سندھی، ہریانوی، ہماچلی، ڈوگری اور مراٹھی جیسی مختلف زبانوں میں لوک گیت گا کر بے پناہ شہرت حاصل کی۔ پروگرام کا اختتام شیلیش شریواستو اور ان کے ساتھی فنکاروں کے  جنگ آزادی کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہوئے اتر پردیش کے لوک گیت پیش کش کے ساتھ ہوا ۔

سنگیت ناٹک اکادمی کے  سکریٹری انیش پی راجن نے فنکاروں اور اس تقریب کو کامیاب بنانے والے تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

 

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 9689)


(Release ID: 1855606) Visitor Counter : 265


Read this release in: English , Hindi , Marathi