سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 'ویسٹ ٹو ویلتھ' ہندوستان میں اسٹارٹ اپ کے لیے ایک نئے طریقہ کار کے طور پر ابھر رہا ہے


وزیر موصوف نے جموں میں ’’ ایک کام دیش کے نام‘‘ کے تحت منعقدہ ’’ویسٹ ٹو ویلتھ ‘‘ پر قومی سیمینار سے خطاب کیا

کیرالہ سے لے کر ہریانہ اور گجرات سے لے کر اڈیشہ تک ہندوستان بھر کے صنعتی لیڈروں کو کاروبار، ذریعہ معاش اور اسٹارٹ اپس کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے کچرے کو دولت میں بدلنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کے استعمال میں شاندار کارکردگی پیش کرنے پر اعزازسے نوازا گیا

Posted On: 27 AUG 2022 6:27PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج جموں میں کہا کہ "ویسٹ ٹو ویلتھ" ہندوستان میں اسٹارٹ اپ کے لیے ایک نئے طریقہ کار  کے طور پر ابھر رہا ہے۔

وزیر موصوف  ’’ ایک کام دیش کے نام‘‘ پروگرام  کے تحت منعقدہ ’’ویسٹ  ٹو ویلتھ ‘‘ پر قومی سیمینار سے خطاب کررہے تھے ،جس میں کیرالہ سے لے کر ہریانہ اور گجرات سے لے کر اڈیشہ تک ہندوستان بھر کے صنعتی لیڈروں کو کاروبار، ذریعہ  معاش اور اسٹارٹ اپس کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے کچرے کو دولت میں بدلنے  کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کے استعمال میں شاندار کارکردگی پیش کرنے پر اعزازسے نوازا گیا۔ آرگنائزنگ ٹیم کی قیادت دہلی بی جے پی کے نائب صدر راجیو ببر کر رہے تھے، جو سابق سینئر ریٹائرافسرشاہوں ، سائنسدانوں اور کارکنوں کا ایک گروپ تھا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XAEF.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے امرت کال کے ذکر کا اعادہ کیا اور کہا کہ اگلے 25 برسوں میں ہندوستان کی معیشت میں اچانک اضافہ ہوگا اور یہ ان وسائل کے استعمال سے ہوگا جنھیں  ماضی میں یاتو  دریافت نہیں کیاجاسکا یا ویسٹ پروڈکٹس کے دوبارہ استعمال  کی ٹکنالوجی نہ ہونےکی وجہ سے بروئے کار  نہیں لایا جا سکا۔

وزیر اعظم مودی کے اپنے یوم آزادی کے خطاب میں ’’ سوچھتا‘‘ کے نعرے  اور آب و ہوا کے خدشات سے متعلق تمام بین الاقوامی تحریکوں میں مودی کے قائدانہ کردار کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ویسٹ ٹو ویلتھ کا طریقہ کار  نہ صرف ماحول کو صاف رکھنے کے دوہرے مقصد کو پورا کرتا ہے بلکہ ایسے اجزا سے بھی دولت پیدا کرتاہے  جو بصورت دیگر ماحول کو آلودہ کرتے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں گاندھی جینتی کی یاد میں منعقد کی گئی سوچھتا مہم کے دوران ایک دلچسپ انکشاف کیا تھا، نئی دہلی میں حکومت ہند کے دفاتر کی صفائی اور اس کے بعدبیکار  موبائل فون، کمپیوٹر وغیرہ سے پیداہونے والے الیکٹرانک اسکریپ کو جب  مارکیٹ میں لے جایا گیا تو  اس سے 62 کروڑ روپے سے زائد آمدنی ہوئی تھی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002YRS4.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بہت سی بیکار  اشیاء کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے زیادہ محنت کے بغیر آمدنی ہو سکتی ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے کچن  میں  پکے  ہوئے  تیل کے  استعمال  کا حوالہ دیا جسے صنعت کو تقریباً فی لیٹر 20 روپے میں فروخت کیا جا سکتا ہے جس کے پاس اسے متبادل ایندھن میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے ۔ اسی طرح، انہوں نے کوئلے کی باریک راکھ  کا حوالہ دیا جسے تعمیرات وغیرہ کے لیے اینٹیں بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام چیزیں ذریعہ  معاش کے نئے وسائل ہیں، صرف ویسٹ پروڈکٹس  کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے ذریعے۔

ڈاکٹرجیتندر سنگھ نے پائیدار اسٹارٹ اپس کو یقینی بنانے کے لیے سائنسی تحقیق کے ساتھ صنعت کے قریبی رابطے  پر زور دیا۔ انہوں نے آج اس پروگرام کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی جس میں صنعت کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ سی ایس آئی آر ، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے سینئر سائنسدانوں نیز نوجوان طلباء اور ممکنہ اسٹارٹ اپس نے شرکت کی۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 9592)



(Release ID: 1854889) Visitor Counter : 105


Read this release in: English , Hindi , Tamil