کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے ( ڈی پی آئی آئی ٹی ) نے پورے بھارت میں بنیادی ڈھانچے کے 40 اہم پروجیکٹوں کا جائزہ لیا

Posted On: 26 AUG 2022 7:56PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت کی وزارت  میں  صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمے ( ڈی پی آئی آئی ٹی ) کے اسپیشل سکریٹری نے پروجیکٹ مانیٹرنگ گروپ ( پی ایم جی انویسٹ انڈیا ) کے ساتھ پورے بھارت میں 40 اہم بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا جائزہ لیا ، جن میں ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت اور ریلوے کی وزارت کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کے معاملات پیش کئے گئے ۔ ان میں 11 ایسے پروجیکٹ بھی شامل ہیں ، جن کا معزز وزیر اعظم نے پرگتی کے تحت اور کئی گتی شکتی ہائی امپیکٹ پروجیکٹوں کے طور پر جائزہ لیا تھا ۔

اس میٹنگ میں جنگلات، ماحولیات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت اور ریلوے کی وزارت کے سینئر عہدیداروں نے سرگرم شرکت کی اور  فاریسٹ کلیئرنس ،  ریلوے کی زمین کے استعمال، راستے کے حقوق وغیرہ سے متعلق  معاملات پر تبادلۂ خیال کیا۔ دونوں وزارتوں نے معاملات کو حل کرنے کے لئے کچھ وقت کا بھی تعین کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ، استعمال کرنے والی ایجنسیوں کے عہدیداروں نے بھی پروجیکٹوں کی مجموعی پیش رفت کے امکانات کے بارے میں بتایا ۔

image001CS54.jpg

جن منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ، ان میں سے چند قابل ذکر نام درج ذیل ہیں:

  • بھارت نیٹ- براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی کا منصوبہ ، جس کے تحت 16 ریاستوں کے  361,000 گاؤں تک 2025 ء تک براڈ بینڈ کی فراہمی کو مکمل کرنا ہے
  •  ہبلی-انکولہ نیو لائن پروجیکٹ (164.44 کلومیٹر) - ریلوے کا ایک انتہائی اہم پروجیکٹ ہے ، جو نیشنل بورڈ آف وائلڈ لائف کی طرف سے دی گئی وائلڈ لائف کلیئرنس سے متعلق قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے رکا ہوا تھا ۔
  • دلّی-غازی آباد-میرٹھ ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم ( آر آر ٹی ایس ) کوریڈور ، جو دلّی میں سرائے کالے خان کو صاحب آباد ، غازی آباد ، مراد نگر ، مودی نگر جیسے اہم شہروں سے گزرتے ہوئے میرٹھ کے مودی پورم کو  جوڑتا ہے ،جس کی کل لمبائی 82.15 کلومیٹر ہے۔
  • بنگلور - چنئی ایکسپریس وے ( این ای – 5 ) کو ،  چار لین والا بنانا – یہ  260.85 کلومیٹر طویل 4 لین والی محدود رسائی والی شاہراہ کا پروجیکٹ ہے ، جو کرناٹک کے بنگلورو کے قریب ہوسکوٹ کو تمل ناڈو میں چنئی کے قریب سری پیرمبدور کو جوڑے گی ۔

ڈی پی آئی آئی ٹی کے خصوصی سکریٹری نے تقریباً 3.37 لاکھ کروڑ روپئے کی متوقع سرمایہ کاری کے ساتھ 40 پروجیکٹوں میں 57 مسائل کا جائزہ لیا اور پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کی اہمیت اور مرکزی حکومت کے مختلف محکموں کے درمیان بلا رکاوٹ تال میل کے کردار پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سماجی – اقتصادی اہمیت کے حامل اِن پروجیکٹوں میں تاخیر نہ ہو ۔  اس کے علاوہ ، خصوصی سکریٹری نے ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت کی طرف سے ماحولیات/جنگل/جنگلی حیات کی منظوری حاصل کرنے کے لئے ریگولیٹری عمل کو ہموار بنانے کے لئے کئے گئے مثالی کام کی خاص طور پر ستائش کی اور پورے بھارت میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو بروقت شروع کرنے کو یقینی بنانے کے لئے اس سلسلے میں کی گئی وسیع اصلاحات کی بھی تعریف کی ۔

بھارت کی ترقی کے سفر میں بنیادی ڈھانچہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی سماجی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا رہا ہے ۔  حکومت ہند نے بھارت میں بڑے پیمانے پر، اعلیٰ اثر والے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کے بروقت نفاذ اور تکمیل کو ترجیح دی ہے۔

گتی شکتی پر مرکزی حکومت کے زور اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ جاری رکھنے اور پروجیکٹوں میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے پر غور کرتے ہوئے، پروجیکٹ مانیٹرنگ گروپ ( پی ایم جی ) قائم کیا گیا تھا ۔ 2019 ء میں ڈی پی آئی آئی ٹی کے ساتھ انضمام کے بعد سے، پی ایم جی انویسٹ انڈیا نے پروجیکٹ کی بہتر نگرانی اور مسائل کے تیز تر حل کے لئے جدید ٹیکنالوجی پورٹل تیار کرنے جیسے نئے اقدامات کئے ہیں۔  یہ 500 کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کرنے اور منفرد طریقے سے پروجیکٹ کی نگرانی کرنے کے لئے ایک منفرد ادارہ جاتی طریقہ کار پیش کرتا ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No. 9581


(Release ID: 1854776) Visitor Counter : 217


Read this release in: English , Marathi , Hindi