مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

تیز رفتار 5 جی شروع کرنے کے لیے گتی شکتی وژن فار ٹیلی کام انفراسٹرکچر – رائٹ آف وے کے ضابطوں میں ترمیم

Posted On: 25 AUG 2022 7:48PM by PIB Delhi

محکمہ ٹیلی مواصلات  کے ذریعے منعقد ایک پروگرام میں،  مواصلات، الیکٹرانکس اور آئی ٹی  اور ریلوے کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے انڈین ٹیلی گراف رائٹ آف وے (آر او ڈبلیو) قانون، 2016 میں ترمیم  کو جاری کیا، تاکہ  ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی تیز رفتار اور آسان  دستیابی کو ممکن بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ،  انہوں نے  ہندوستان میں  5 جی کو تیزی سے شروع کرنے کے لیے گتی شکتی سنچار پورٹل پر ایک نیا 5 جی آر او ڈبلیو ایپلی کیشن ’فارم‘ لانچ کیا۔ اس موقع پر  ڈی سی سی کے چیئرمین اور سکریٹری (ٹی) جناب کے راجا رمن، محکمہ ٹیلی مواصلات کے سینئر عہدیدار اور صنعت کے نمائندے موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WYMP.jpg

اپنے خطاب میں، جناب اشونی ویشنو نے  پورے ملک میں تیزی سے 5 جی کی شروعات کو یقینی بنانے کے لیے 4 بنیادی مرکبات کا ذکر کیا، جن میں اسپیکٹرم کی  تقسیم،  آر او ڈبلیو کی اجازت سے متعلق کارروائی میں اصلاحات، کوآپریٹو فیڈرلزم اور سروسز کی شروعات خاص طور سے اہم ہیں۔ اسپیکٹرم کی تقسیم اور  ہم آہنگی کامیابی کے ساتھ مکمل ہو چکی ہے۔ محکمہ ٹیلی مواصلات کے ذریعے گتی شکتی سنچار پورٹل کو مئی 2022 میں  شروع کیا گیا تھا، جو کہ  مربوط طریقے سے انفراسٹرکچر سروسز کی تعمیر سے متعلق عزت مآب وزیر اعظم کے وژن کے عین مطابق تھا۔  ہندوستان کو 5 جی لانچ کے لیے تیار کرنے کی خاطر تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے آئی ٹی سسٹم اور  انفراسٹرکچر سے متعلق  بڑی مرکزی وزارتیں جیسے ریلوے، شاہراہوں کو اس پورٹل کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے آر او ڈبلیو پالیسی کی صف بندی کے کام کے لیے ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 1 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  نے تیزی سے منظوری کو یقینی بنانے کے لیے اپنی آر او ڈبلیو پالیسیوں میں منظوری کی شق کو نافذ بھی کر دیا ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے آر او ڈبلیو کی منظوری کے لیے لگنے والے اوسط وقت میں بڑی کمی آئی ہے، سال 2019 میں اس منظوری کو حاصل کرنے میں 45 دن لگتے تھے، جو گھٹ کر جولائی 2022 میں 16 دن ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ترمیم شدہ رائٹ آف وے ضابطوں میں، آر او ڈبلیو اجازتوں کے چارجز کو معقول بنایا گیا ہے اور سڑکوں کے فرنیچر پر  5 جی کے چھوٹے سیلز اور آپٹیکل فائبر کیبل کی تنصیب کے لیے آر او ڈبلیو چارجز کی ایک حدمقرر کی گئی ہے۔ ان ترامیم سے موجودہ اسٹریٹ انفراسٹرکچر پر 5 جی کے چھوٹے سیلز لگانے کی راہ ہموار ہوگی۔ اس قسم کی تمام اصلاحات سے، ملک اب اکتوبر 2022 تک 5 جی سروسز کی شروعات کے لیے تیار ہے۔

ترامیم کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:

 

ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی توسیع:

  • 5 جی کو تیزی سے شروع کرنے کے لیے، چھوٹے سیل کے لیے آر او ڈبلیو درخواست کے طریقہ کار کو آسان بنا دیا گیا ہے۔ ٹیلی کام لائسنس رکھنے والے دیہی علاقوں میں سالانہ 150 روپے کی اور شہری علاقوں میں سالانہ 300 روپے کی معمولی لاگت پر ٹیلی کام آلات لگانے کے لیے اسٹریٹ انفراسٹرکچر کو استعمال کر سکیں گے۔
  • تیزی سے فائبر کیبل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے،  سالانہ 100 روپے کی معمولی لاگت سے اسٹریٹ انفراسٹرکچر کا استعمال کیا جا سکے گا اور زمین کے اوپر آپٹیکل فائبر  کی تنصیب کی جا سکے گی۔
  • ترامیم میں ’پول‘ اور ’موبائل ٹاور‘ کے درمیان فرق کیا گیا ہے۔
  • زمین کے اوپر موجود 8 میٹر اونچے انفراسٹرکچر کو ’پول‘ تصور کیا جائے گا اور اس پر تنصیب کے لیے کم از کم ریگولیٹری اجازتوں کی ضرورت ہوگی۔

 

کاروبار کرنے میں آبانی کو بہتر بنانا:

  • ٹیلی کام لائسنس رکھنے والوں کو  ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے مختلف پلیٹ فارموں پر آر او ڈبلیو درخواستیں جمع کرانی پڑتی تھیں۔ اب ترامیم کے بعد آر او ڈبلیو درخواستوں کے لیے سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم فراہم کیا گیا ہے۔ وزارت مواصلات کا گتی شکتی سنچار پورٹل  ٹیلی کام سے متعلق تمام قسم کی آر او ڈبلیو درخواستوں کے لیے سنگل ونڈو پورٹل کے طور پر کام کرے گا۔
  • سنگل ونڈو، کلیئرنس  تعمیل کی کثرت کو کم کرے گا اور آسان منظوریوں میں سہولت فراہم کرے گا۔

 

فیس/چارجز کی معقولیت:

  • ایڈمنسٹریٹو فیس کی معقولیت: ٹیلی کام لائسنس رکھنے والوں کو آر او ڈبلیو اجازتوں کے لیے ایڈمنسٹریٹو فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔ ٹیکنالوجی میں جیسے جیسے بہتری آئے گی،  کھمبوں پر  بڑے ٹیلی کام آلات نصب کیے جائیں گے۔ تعمیل کی لاگت کو کم کرنے کے لیے، ایڈمنسٹریٹو فیس کو درج ذیل طریقے سے معقول بنایا گیا ہے:
  • مرکزی حکومت یا اس کی ایجنسیوں کی زیر ملکیت/زیر قابو زمینو ں پر کھمبے لگانے کے لیے کوئی ایڈمنسٹریٹو فیس نہیں لی جائے گی۔
  • ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے،  کھمبے لگانے کی ایڈمنسٹریٹو فیس صرف 1000 روپے فی کھمبا ہوگی۔
  • زمین کے اوپر آپٹیکل فائبر بچھانے کی ایڈمنسٹریٹو فیس 1000 روپے فی کلومیٹر ہوگی۔

 

نجی املاک پر ٹیلی کام انفراسٹرکچر:

  • نجی املاک پر ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی تنصیب کے لیے، ٹیلی کام لائسنس رکھنے والے نجی املاک کے مالکان کے ساتھ معاہدہ کر سکتے ہیں اور اس کے لیے انہیں کسی بھی سرکاری اتھارٹی سے اجازت نہیں لینی ہوگی۔
  • ایسے معاملوں میں،  ٹیلی کام لائسنس رکھنے والوں کو  صرف ڈھانچے کی موزونیت کے سرٹیفکیٹ کے ساتھ پہلے سے صرف ایک اطلاع دینی ہوگی۔

ان اقدامات سے  ٹیلی کام نیٹ ورک کی تیزی سے توسیع و تجدید ہو سکے گی، جس سے  سروسز کی کوالٹی میں بہتری آئے گی۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 9543



(Release ID: 1854535) Visitor Counter : 177


Read this release in: English , Hindi , Marathi