سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ڈی ایس ٹی درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) میں سائنسی لیاقت کو فروغ دینے اور ان کی سماجی و اقتصادی حیثیت کو بہتر بنانے کی خاطر ، خاص طور پر ان برادریوں کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعات (ایس ٹی آئی) کے مراکز قائم کر رہا ہے


وزیر موصوف جے این یو کنونشن سینٹر میں ’’ بھارت کی قبائلی برادری کو بااختیار بنانے میں ٹیکنالوجی کی اہمیت ‘‘ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے

ایس ٹی آئی مراکز  سے زرعی ، غیر زرعی اور روز گار کے دیگر متعلقہ شعبوں میں اور توانائی، پانی ، صحت ، تعلیم جیسے روز گار کے مختلف اثاثوں میں مختلف مداخلتوں کے ذریعے ایس سی اور ایس ٹی کی 30000 سے زیادہ آبادی کو براہ راست فائدہ پہنچے گا : ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 23 AUG 2022 5:54PM by PIB Delhi

 

سائنس اور ٹیکنا لوجی اور زمینی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیر اعظم کے دفتر ، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) میں سائنسی لیاقت کو فروغ دینے اور ان کی سماجی و اقتصادی حیثیت کو بہتر بنانے کی خاطر ، خاص طور پر ان برادریوں کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعات (ایس ٹی آئی) کے  75 مراکز قائم کر رہی ہے ۔

جے این یو کنونشن سنٹر میں ’’ بھارت کی قبائلی برادری کو بااختیار بنانے میں ٹیکنالوجی کی اہمیت ‘‘ کے موضوع پر دو  روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ اس طرح کے 33 ایس ٹی آئی مراکز  پہلے ہی قائم کئے جا چکے ہیں اور ڈی ایس ٹی کے ذریعے 7 مراکز جلد ہی کام کرنے لگیں گے  ۔

 

وزیر موصوف نے کہا کہ ایس ٹی آئی مراکز  سے زرعی ، غیر زرعی اور روز گار کے دیگر متعلقہ شعبوں میں اور توانائی، پانی ، صحت ، تعلیم جیسے روز گار کے مختلف اثاثوں میں مختلف مداخلتوں کے ذریعے ایس سی اور ایس ٹی کی 30000 سے زیادہ آبادی کو براہ راست فائدہ پہنچے گا  ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی ( ڈی ایس ٹی ) کا سائنس فار ایکویٹی ایمپاورمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ ( سیڈ ) کا ڈویژن کئی علمی اداروں ( کے آئیز ) اور سائنس اور ٹیکنالوجی ( ایس اینڈ ٹی ) پر مبنی غیر سرکاری اداروں ( این جی اوز )  کو ایس سی اور ایس ٹی برادریوں کی مجموعی ترقی کے لئے  امداد فراہم کر رہا ہے ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مئی ، 2014 ء میں وزیر اعظم نریندر مودی کے عہدہ سنبھالنے کے بعد قبائلی برادری کو ایک ’’ نئی ڈیل ‘‘ فراہم کی گئی اور گزشتہ 8 سالوں میں کوششیں کی گئیں کہ انہیں نہ صرف حکومت میں زیادہ نمائندگی دی جائے بلکہ انہیں تعلیم اور ہنر مندی کے فروغ کے شعبوں سمیت مختلف اسکیموں اور اقدامات کے ذریعے بااختیار بھی بنایا جائے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ یو پی اے کے دور میں قبائلی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے صرف 210000 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے تھے لیکن جناب مودی کے دور میں اسے بڑھا کر 780000  کروڑ روپئے کر دیا گیا ہے۔

 

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، اسی 15 اگست کو ، وزیر اعظم مودی کے یومِ آزادی کے خطاب کا بھی حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہاتھا کہ ’’ جب ہم جدو جہدِ آزادی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں جنگلوں میں رہنے والے اپنے قبائلی سماج کو نہیں بھولنا چاہیئے ۔  ان میں بھگوان برسا منڈا، سدھو کانہو، الوری سیتارام راجو، گووند گرو جیسے بے شمار نام شامل ہیں، جو تحریکِ آزادی کی آواز بنے اور دور دراز کے جنگلوں میں میرے قبائلی بھائیوں اور بہنوں، ماؤں اور نوجوانوں کو مادر وطن کے لئے جینے اور مرنے کی ترغیب دی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ یہ مودی حکومت ہی تھی ، جس نے امرت مہوتسو کے ساتھ ہر سال 15 نومبر کو بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کو قبائلی گورَو دِوس کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا  ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک میں پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پر پورے ملک کے قبائلی سماج کے آرٹ کلچر، تحریکِ آزادی اور قوم کی تعمیر میں ان کے تعاون کو یاد کیا جا رہا ہے اور فخر کے ساتھ ، اُن کی عزت افزائی کی جا رہی ہے ۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آخر میں کہا کہ بھارت کے 100 ویں یومِ آزادی کی تقریبات کے دوران 2047 ء میں ، جب بھارت دنیا کے نقشے میں ایک اعلیٰ مقام حاصل کرے گا ،  اگلے 25 سال کے امرت کال کے دوران ایس سی/ ایس ٹی برادریوں کے 25 فی صد سے زیادہ لوگوں کے پاس اپنی سنہری تاریخ موجود ہو گی ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   ) 

U. No. 9447

 



(Release ID: 1853973) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Telugu