ٹیکسٹائلز کی وزارت
ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی ایز)، مودی حکومت کا اہم ایجنڈا ہیں: جناب پیوش گوئل
ایف ٹی ایز کو کامیاب بنانے میں ٹیکسٹائل کی صنعت کا واضح رول ہے: جناب پیوش گوئل
جناب پیوش گوئل نے ٹیکسٹائل کی صنعت پر زور دیا کہ وہ پیش رفت کو جاری رکھنے کے لئے اختراع اور پائیداری پر توجہ مرکوز کریں
Posted On:
17 AUG 2022 8:41PM by PIB Delhi
ٹیکسٹائل، کامرس اور صنعت، صارفین امور اور خوراک نیز عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا ہے کہ آزاد تجارتی سمجھوتوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں ٹیکسٹائل کی صنعت کا واضح رول ہے، جو اسے ادا کرنا ہے۔ ‘آئندہ دہائی کے لئے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت کی تشکیل نو کرتے ہوئے’ کے موضوع پر دسویں ایشیائی ٹیکسٹائل کانفرنس ، ٹیکسون میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے ، مودی سرکار کے ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے تئیں ہندوستان کے سفر میں اختراع ایک تشریحی خصوصیت بننے جارہی ہے۔ انہوں نے ٹیکسٹائل کے شعبے کے تمام اقداری سلسلوں میں اختراع کے رول کو اجاگر کیا اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر یہ زور بھی دیا کہ وہ ری سائیکلنگ اور ڈیجیٹائزیشن پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر صنعت ، اختراع، پائیداری، ڈیجیٹائزیشن، نئی مصنوعات اور آزاد تجارتی معاہدوں (ایف ٹی ایز) سے استفادہ کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے، تو یہ تیزی کے ساتھ پیش رفت کرسکتی ہے اور دنیا میں بہترین کے ساتھ مسابقت کرسکتی ہے۔
پائیداری سے متعلق بات کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ دوبارہ قابل استعمال وسائل کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ اپنی پیدا واری لاگت کو کم کر کے ماحولیات پر دباؤ کو کم کر سکتا ہے۔
جناب پیوش گوئل نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن ایسا دوسرا شعبہ ہے، جو اس شعبے میں تمام اقداری سلسلے کو آپٹیمائز کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر اطمینان ظاہر کیا کہ صنعت کے قائدین ڈیجیٹائزیشن کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ معلوماتی ٹیکنالوجی کے آج کے دور میں ہر صنعت ، بلاک چین اور مزید جیسی نئی ٹیکنالوجیوں سے استفادہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا کہ صنعت کو، زِپ اور زیبائشی سازو سامان جیسی اعلیٰ معیاری مصنوعات اور بنیادی مصنوعات کے بارے میں غور کرنا چاہئے ، جنہیں ہندوستانی ٹیکسٹائل کی صنعت اس وقت بر آمد کرتی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ صنعت اس وقت وزیراعظم نریندر مودی کے ویژن سے استفادہ حاصل کر رہی ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ ہم جب آزادی کے 75 سال پورے کرلئے ہیں، تو ہم 75 سالوں میں ٹیکسٹائل کے شعبے کی کامیابیوں پر فخر کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم کی یوم آزادی کی تقریب کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں انہوں نے ترقی یافتہ ہندوستان کے مقصد کے‘ پنچ پران’ کا حوالہ دیا تھا، جس میں سامراجی ذہنیت کا خاتمہ، جڑوں میں فخر محسوس کرنا، اتحاد اور فرض کا احساس شامل ہیں، وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘ہر شہری کو اجتماعی توانائی اور اجتماعی عہد کے ساتھ ایک رول ادا کرنا ہے اور ایک ارب 30 کروڑ عوام کا عہد ہمیں ان 5 عزائم کو حاصل کرنے میں مدد دے گا، جو وزیراعظم نے واضح کئے ہیں۔
ٹیکسٹائل کے اقداری سلسلے کے تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کے لئے ، ہندوستانی ٹیکسٹائل صنعت کی کنفیڈریشن، سی آئی ٹی آئی کی ستائش کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ ‘آئندہ دہائی کے لئے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت کی تشکیل نو کرتے ہوئے’ کا موضوع بہت مناسب ہے، خاص طور پر یہ ہندوستانی ٹیکسٹائل کی ملبوسات سے مناسبت رکھتا ہے، جسے سن 2030 تک 100 ارب امریکی ڈالر مالیت کے ہدف تک پہنچانا مقصود ہے۔ انہوں نے ایشیائی ٹیکسٹائل کانفرنس کے 10 ویں ایڈیشن کی پیش رسائی کی تعریف کی۔
سی آئی ٹی آئی اور ایجپشین کاٹن نے وزیر موصوف جناب پیوش گوئل کی موجودگی میں، ایک مفاہمت نامے (ایم او یو) پر دستخط بھی کئے۔ دونوں صنعتی ادارے، باہمی فائدوں کے لئے مل کر کام کریں گے۔
ٹیکسٹائل کی وزیر مملکت محترمہ درشنا وکرم جردوش نے اپنے خطاب میں ہندوستانی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت کے قائدین پر زور دیا کہ وہ عالمی ٹیکسٹائل کی مارکیٹ میں ادارہ جاتی تبدیلی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں۔
ٹیکسٹائل کی وزارت میں سکریٹری جناب اپیندر پرساد سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان میں ہر ایک صنعت اور شعبے کو ، وزیراعظم کے ویژن کے مطابق آئندہ 25 برسوں میں ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعت کے موجودہ مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے حکومت فعال طور پر کام کر رہی ہے۔
ہندوستانی ٹیکسٹائل کی صنعت کی کنفیڈریشن (سی آئی ٹی آئی) کے چیئر مین ٹی راجکمار نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ عالمی ٹیکسٹائل کی صنعت ان ملکوں سمیت ، جن سے ملبوسات حاصل کئے جاتے ہیں، تمام اقداری سلسلے کی مکمل طور پر تبدیلی دیکھ رہی ہے۔ ‘چائنا پلس ون’ ، ری شورنگ، آن شورنگ وغیرہ جیسی اصطلاحیں، ٹیکسٹائل کے پورے اقداری سلسلے میں تبادلہ خیال کے دوران عام طور پر سنی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سن 2021 میں عالمی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات 828 ارب امریکی ڈالر مالیت کی رہی، جو کہ گزشتہ برس میں 770 ارب امریکی ڈالر کی مالیت کے مقابلے میں 8 فیصد کا اضافہ ہے۔
ہندوستان کی مجموعی بر آمدات میں ٹیکسٹائل ، ملبوسات اور دستکاری کا حصہ ، 21-2022 میں 10.62 فیصد تھا۔ کپاس اور پٹ سن کا سب سے بڑا پیدا وری ملک ہونے کے علاوہ ریشم کا دوسرا سب سے زیادہ پیدا کرنے والا ملک ہے۔ تکنیکی ٹیکسٹائل کا زمرہ بھی ، عالمی مارکیٹ میں لگ بھگ 9 سے 11 فیصد کا حصہ رکھتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ا ع- ق ر)
U-9271
(Release ID: 1852804)
Visitor Counter : 131