محنت اور روزگار کی وزارت

قومی بچہ مزدوری پروجیکٹ اسکیم

Posted On: 08 AUG 2022 3:09PM by PIB Delhi

ڈسٹرکٹ پروجیکٹ سوسائٹیوں سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، 2017-18 سے نیشنل چائلڈ لیبر پروجیکٹ سکیم ( این سی ایل پی) کے تحت بچائے گئے/ کام سے نکالے جانے والے، بازآبادکاری اور مرکزی دھارے میں لائے گئے بچہ مزدوروں/مستفیدین کی تعداد، ریاست وار  ضمیمہ-I میں دی گئی ہے۔

نیشنل چائلڈ لیبر پروجیکٹ(این سی ایل پی) اسکیم کا مقصد بچہ مزدوروں کو بچانا اور ان کی بازیابی کرنا تھا۔ این سی ایل پی سکیم کے تحت، 9-14 سال کی عمر کے کام کرنے والے بچوں کو کام سے بچایا جاتا ہے / نکالا جاتا ہے اور این سی ایل پی کے خصوصی تربیتی مراکز میں جہاں انہیں برج تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، مڈ ڈے میل، وظیفہ، صحت کی دیکھ بھال وغیرہ کو باقاعدہ تعلیمی نظام میں مرکزی دھارے میں لانے سے پہلے داخلہ دلایا جاتا ہے۔

قومی  بچہ مزدوری

 پروجیکٹ(این سی ایل پی) اسکیم کو 31 مارچ 2021 تک جاری رکھنے کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے بعد سے اسے وزارت تعلیم کی سمگر شکشا ابھیان (SSA) اسکیم کے ساتھ شامل / ضم کردیا گیا ہے۔ 31 مارچ 2021 سے پہلے وزارت محنت اور روزگار سے منظور شدہ خصوصی تربیتی مرکز(ایس ٹی سی) کی کل 254 تعداد، اور جنہوں نے ابھی تک (این سی ایل پی) اسکیم کے رہنما خطوط کے مطابق دو سال مکمل نہیں کیے ہیں، ریاستوں مدھیہ پردیش، اڈیشہ، آسام اور مغربی بنگال میں کام کر رہے ہیں۔  31 مارچ 2022 تک این سی ایل پی اسکیم ریاست مہاراشٹر کے کسی بھی ضلع میں کام نہیں کر رہی ہے۔ ایس ٹی سی، اضلاع، ریاستوں میں اندراج شدہ بچوں کی تعداد کی تفصیلات جہاں 2022-23 کے دوران این سی ایل پی کام کر رہا ہے اور 2021-22 اور 2022-23 کے دوران جاری کردہ رقم ضمیمہ II میں ہے۔

وزارت خزانہ کی متعلقہ ہدایات کے مطابق این سی ایل پی اسکیم کو 31 مارچ 2021 سے آگے جاری رکھنے کے لیے اندازہ لگایا گیا ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس اسکیم کو سمگر شکشا ابھیان(ایس ایس اے) اسکیم کے ساتھ ذیل میں مرحلہ وار طریقے سے شامل / ضم کیا جائے:-

پروجیکٹ سوسائٹی، جو فی الحال کام کر رہی ہے، کو اس وقت تک جاری رہنے کی اجازت دی جائے گی جب تک کہ اندراج شدہ بچوں کو باقاعدہ تعلیمی نظام میں مرکزی دھارے میں شامل نہیں کیا جاتا۔

امداد میں گرانٹ اور وظیفہ کے لیے زیر التواء/وقف شدہ ذمہ داری اور وظیفے کو کلئر کرنا ہے۔

این سی ایل پی اسکیم کے تحت نئے خصوصی تربیتی مراکز(ایس ٹی سی) کو کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

این سیایل پی کے تحت ایس ٹی سی میں بچوں کا کوئی نیا اندراج نہیں ہے۔

وزارت محنت اور روزگار کو موصول ہونے والی سروے رپورٹ کو متعلقہ ایس ٹی سی میں بچوں کے اندراج کے لیے محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی کو بھیجا جائے گا۔

یہ معلومات محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

ضمیمہ 1

نمبر شمار

ریاست

2017-18

2018-19

2019-2020

2020-2021

2021-22*

1

آندھراپردیش

203

778

1049

622

885

2

آسام

915

4562

6175

2800

-

3

بہار

2800

--

--

--

--

4

گجرات

187

101

341

531

--

5

ہریانہ

-

171

-

-

-

6

جھارکھنڈ

2014

1225

2940

3239

-

7

کرناٹک

679

763

363

275

263

8

مدھیہ پردیش

11400

4910

4010

29179

2237

9

مہاراشٹر

5250

8122

9337

2031

2110

10

اڈیشہ

-

-

6

495

15

11

پنجاب

994

915

483

1307

4867

12

راجستھان

105

-

1712

-

86

13

تملناڈو

2855

2534

3928

1456

2586

14

تلنگانہ

2137

935

214

300

222

15

اترپردیش

-

8020

10371

9383

-

16

مغربی بنگال

17899

17137

13879

6671

-

17

اتراکھنڈ

-

-

62

--

--

18

ناگالینڈ

197

111

24

--

--

 

میزان

47,635

50,284

54,894

58,289

13,271

 

 

ضمیمہII

نمبرشمار

ریاست

ضلع

بچوں کی تعداد

جاری کردہ رقم (روپے میں)

 

2021-22

2022-23*

1

مدھیہ پردیش

شجاع پور

287

6,08,666

72,40,976

2

اڈیشہ

جھرسوگڈا

275

72,46,297

-

3

سندر گڑھ

632

1,18,87,955

-

4

آسام

کمروپ(میٹرو)

1265

81,10,000

76,18,286

5

ناگاؤں

2768

-

-

6

مغربی بنگال

دکشن دیناجپور

993

-

1,51,16,169

7

علی پور دور

357

30,43,450

55,18,473

8

کوچ بہار

845

94,94,714

--

 

 

 

 

 

ش ح۔   ش ت۔ج

Uno-8879



(Release ID: 1850046) Visitor Counter : 118


Read this release in: English , Telugu