وزارت دفاع

ہندوستان کو عالمی مینوفیکچرنگ ہب بننے کے لیے خامیوں سے پاک زمین کا انتظام کرنا ضروری ہے:زمین کے استعمال سے  سافٹ ویئر کے متعلق ڈی جی ڈی ای کے دوران مرکزی اور ریاستی سرکاری محکموں کو وزیر دفاع کی تلقین


’’ڈی جی ڈی ای- نے دفاعی آراضی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لے سافٹ ویئر  تیار کیا‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے ، ڈی جی ڈی ای کو مزید کارکردگی، شفافیت اور جواب دہی کے لیے ٹیکنالوجی کو استعمال کو بڑھانے کی تاکید کی

Posted On: 04 AUG 2022 1:32PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے مرکزی ا ور ریاست حکومت کے محکموں پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کو عالمی مینوفیکچرنگ ہب بننے کے لیے، زمین کے خامیوں سے پاک  انتظام کو یقینی بنائیں۔ وہ 4 اگست 2022 کو سیٹلائٹ کے لیے سینٹر آف ایکسی لینس اور بغیر پائلٹ ریموٹ وہیکل اینی شیٹیو (سی او ای- ایس یو آر وی ای آئی) کی طرف سے تیار کردہ جغرافیائی معلوماتی نظام (جی آئی ایس) پر مبنی ایپلی کیشنز کو پھیلانے کے لیے منعقد کردہ ویبینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، تاکہ تمام مرکزی اور ریاستی سرکاری محکموں، میونسپل اداروں اور ترقیاتی اتھارٹیز میں وسیع پیمانے پر اس کے استعمال اور اسے مضبوط بنایا جاسکے۔

سی او ای- ایس یو آر وی ای آئی کو وزارت دفاع کی ڈائرکٹوریٹ جنرل ڈیفنس اسٹیٹس ( ڈی جی ڈی ای) نے زمین کے سروے، ڈیٹا کے تجزیے اور زمین کے انتظام میں ابھرتی ٹیکنالوجیوں کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا تھا۔ پچھلے چند مہینوں میں مرکز  نے،وشاکھاپٹنم کے  بھابھا ایٹمی تحقیقی مرکز، گاندھی نگر میں قائم بھاسکر آچاریہ قومی انسٹی ٹیوٹ برائے خلائی ایپلی کیشنز اور جغرافیائی معلومات؛ نیشنل ریموٹ سینسنگ مرکز؛ آئی آئی ٹی دہلی  اور دیگر مرکزی حکومت کی تنظیموں کے ساتھ مل کر موثر زمین کے ا نتظام کے لیے کئی سافٹ ویئر تیار کئے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ’’نجی شعبے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ، سی او ای- ای یو آر وی ای آئی، ہمارے ملک کے زمینی سروے تجزیے اور  انتظام سے متعلق ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک ون اسٹاک مرکز بننے کی طرف تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے‘‘۔سی او ای- ای یو آر وی ای آئی کی تیار کردہ ایپلی کیشنز میں تبدیلی کا پتہ لگانے، زمین کے استعمال کے تجزیے اور  ڈی 3 تصویری تجزیے کرنا شامل ہیں۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی تبدیلی کا پتہ لگانے والا سافٹ ویئر، دفاعی زمین پر غیر مجاز تعمیرات اور تجاوزات کا پتہ لگاتا ہے۔ ایپلی کیشن، جو نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کی سیٹلائٹ امیجری کا استعمال کرتی ہے، تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈز میں انسٹال کی گئی ہے۔ سافٹ ویئر کے ذریعے، کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز) مستقل نوعیت کی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنے کے قابل ہوتے ہیں، اور انہیں یہ جانچنے کے قابل بناتے ہیں کہ آیا ایسی تبدیلیاں مجاز ہیں یا مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیرہیں۔ یہ سی ای او کو غیر مجاز تعمیرات یا تجاوزات کے خلاف بروقت ضروری انتظامی کارروائی شروع کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس سے قبل ایسی غیر مجاز تعمیرات اور تجاوزات کا فزیکل ویریفکیشن کے ذریعے پتہ چلتا تھا۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے سافٹ ویئر کو موثر اور وقت کی بچت کے طور پر بیان کیا جو کہ زمینوں پر قبضے اور زمین کا استعمال کرنے والے محکموں کے ذریعے نگرانی بڑھانے اور غیر مجاز تعمیرات اور تجاوزات کو روکنے میں مدد کرے گا۔

نیسنٹ انفو ٹکنالوجیز کی فعال شرکت سے تیار کردہ زمین کے استعمال کے تجزیہ کا سافٹ ویئر جی آئی ایس اور ریموٹ سینسنگ (آرایس) ٹیکنالوجیز کے ذریعے ملک کے کسی بھی حصے میں واقع کسی بھی جگہ کا تجزیہ کر سکتا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ٹول نہ صرف وزارت دفاع بلکہ دیگر سرکاری اور ریاستی محکموں کے لیے، موجودہ زمین کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے جی او ای-ایس یو آر وی ای آئی کی تھری ڈی امیجری تجزیہ اور پہاڑی علاقوں کے تصور کے لیے ٹولز تیار کرنے کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے اور اسی طرح وسائل کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے، وزیردفاع نے اس کے بہترین استعمال کے لیے، زمین جیسے لازوال وسائل کے موثر اور منصفانہ انتظام کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ زمین کے سروے اور تجزیہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کریں اور قوم کی تعمیر میں اپنی حصہ رسدی کریں۔

اپنے خطاب میں، جناب راج ناتھ سنگھ نے زمین کے تنازعات جیسے مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا "زمین کے تنازعات جیسے مسائل ترقیاتی عمل میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ ہماری حکومت نے زمین سے متعلق بہت سے غیر متعلقہ قدیم قوانین کو منسوخ کر دیا ہے۔

آج ہندوستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں دیہاتوں میں بھی ڈرون کی مدد سے زمینی ریکارڈ رکھا جا رہا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی-ایم آئی ایس 2.0) کے مطابق، تقریباً 94فیصدگاؤں کے زمینی ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ، لوگ اپنی زمین کا واضح ملکیت حاصل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں‘‘ ۔

واضح اراضی کے عنوانات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے،وزیر دفاع نے انہیں نہ صرف رہائشیوں کی سہولت کے لیے اہم بتایا، بلکہ صنعتوں کو نئے سیٹ اپ قائم کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی اہم قراردیاا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان مینوفیکچرنگ کا مرکز بننا چاہتا ہے، کاروبار اور سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہتا ہے یا اسی طرح کے شعبوں میں دنیا کے سرکردہ ممالک میں شامل ہونا چاہتا ہے، تو صاف زمین کے عنوانات اس کے لئےایک اہم ضرورت ہیں۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کنٹونمنٹ بورڈز کی ترقی اور ملک کے شہریوں کی زندگی میں آسانی بڑھانے کے لیے، ڈی جی ڈی ای کی اس طرح کی دیگر کوششوں کی ستائش کی۔ ان میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً 18 لاکھ ایکڑ دفاعی اراضی کا سروے اور سی او ای-ایسیو آر وی ای آئی کے قیام کے علاوہ ’ای چھاوانی‘ پورٹل کا آغاز شامل ہے۔ انہوں نے ڈی جی ڈی ای کو وزارت دفاع کے تعاون سے اس طرح کی مزید اصلاحات لانے کی تلقین بھی کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ڈی جی ڈی ای کے کام کاج میں مزید کارکردگی، شفافیت اور جوابدہی آئے گی۔

ڈی جی ڈی ای نے مرکزی اور ریاستی حکومت کے دیگر محکموں کے ساتھ مل کر دن بھر کے اس ویبینار کا اہتمام کیا ، جس کا مقصد روزمرہ کے کاموں میں اس طرح کے آلات کو اپنانے کے دو مقاصد کو حاصل کرنے اور ان کی مزید موافقت کے لیے، ماہرین کی آراء حاصل کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کو پھیلانا ہے۔

اس موقع پر اپ گریڈیشن کے سیکرٹری دفاع ڈاکٹر اجے کمار، ڈائریکٹر جنرل ڈیفنس اسٹیٹس جناب اجے کمار شرما، وزارت دفاع کے دیگر سینئر افسران؛ مرکزی اور ریاستی حکومت کے مختلف محکموں کے افسران اور کنٹونمنٹ بورڈز کے فیلڈ افسران اور ڈی ای اوز موجود تھے۔ ویبینار کے دوران، ماہر ایجنسیاں/محکمے، جی آئی ایس اور آر ایس ٹولز پر پریزنٹیشنز پیش کریں گے جو یا تو ترقی کے مراحل میں ہیں یا مختلف محکموں کے زیر استعمال ہیں۔

*****

U.No.8673

(ش ح - اع - ر ا)  



(Release ID: 1848449) Visitor Counter : 124


Read this release in: English , Hindi , Marathi