مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مواصلات کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے 5 جی آپریشنز اور ٹیلی کام اصلاحات میں سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ٹیلی کام سرمایہ کاروں کے  اختتامی گول میز اجلاس میں شرکت کی


‘‘ توقع  ہے کہ 5 جی  اسپیکٹرم کا  آغاز اکتوبر میں ہوگا، ملک بھر میں ایک یا دو سال کے اندر اچھے آغاز کی توقع ہے’’

‘‘ 5جی  اسپیکٹرم کی نیلامی کا عمل  بہتر طور پر جاری ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ  صنعت  اسپیکٹرم خریدنے کے اس 1.49 لاکھ کروڑ کے نشانے کے قریب پہنچ گئی  ہے۔ جس کا اس نے وعدہ کیا ہے’’

جناب ویشنو نے ٹیلی کام صنعت کے لیے ایک نئے مستقبل پر مرکوز، صنعت دوست قانونی فریم ورک کے لیے  متعلقہ فریقوں سے تجاویز طلب کیں

Posted On: 30 JUL 2022 8:22PM by PIB Delhi

 5  جی سپیکٹرم کا  آغاز  اکتوبر میں متوقع  ہے، اور ایک یا دو سال کے اندر، ہمارے پاس ملک میں  5  جی کی اچھی خاصی تعداد موجود ہو جائے گی،   یہ بات ریلوے، مواصلات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو  نے آج ممبئی میں ‘ہندوستانی  5  جی مواقع’ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، مرکزی وزیر نے حال ہی میں منعقدہ  5  جی  اسپیکٹرم نیلامی میں زبردست ردعمل کے لیے ٹیلی کام صنعت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا “5  جی سروسز کا آغاز اکتوبر میں ہوگا، اسپیکٹرم کی نیلامی اگلے دو  تین  دن میں مکمل ہو جائے گی، اس کے فوراً بعدا اسپیکٹرم کے الاٹمنٹ کا عمل  شروع  ہو جائے گا، ہم نے صنعت کو پہلے ہی بتا دیا ہے کہ ابھی جاری  اس قسم کی منصوبہ بندی ہے  کہ   وہ سیٹ اپ کرنے کے لیے مختص  کئے جانے کے عمل کے کام کو تیز کریں اور جلد ہی خدمات کا آغاز کریں’’۔

اس سے پہلے دن میں، مرکزی وزیر نے ٹیلی کام سرمایہ کاروں کی گول میز کے اختتامی اجلاس میں ‘5 جی  آپریشنز اور ٹیلی کام اصلاحات میں مواقع’ کے موضوع پر خطاب کیا انہوں نے اس بات پر  زور دیا کہ ہمیں 5جی اور 6جی  ٹیکنالوجی میں ہر جگہ آگے آنا ہے ۔

 

اس تناظر میں، وزیر موصوف  نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر ستمبر کی اصلاحات کے بعد سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ‘‘5  جی  اسپیکٹرم نیلامی اچھی کارکردگی سے  یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، نتائج بہت اچھے ہیں،اور 1.49  لاکھ کروڑ روپے کے صنعت کی طرف سے ا سپیکٹرم خریدنے کے لیے  کئے گئے عہد کے کافی نزدیک ہے، وزیر موصوف نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شعبہ کس طرح بہت اچھے طریقے سے مستحکم ہورہا ہے ۔‘‘ اس بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہ اس کامیاب ا سپیکٹرم نیلامی کے پیچھے کیا تھا،جناب  ویشنو نے کہا، ’’ کہ ایک طرف، ہم نے ریزرو قیمت کم کی، دوسری طرف، ہم نےا سپیکٹرم یوزیج چارج(ایس یو سی) کو بھی کم کر دیا۔ یہ ایک اہم تبدیلی تھی جس نے اچھے ردعمل کو یقینی بنایا، دوسرا، یہ کہ ادائیگی کی شرائط میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ ایک بہت بڑی پیشگی ادائیگی تھی جو پہلے کی نیلامیوں میں ادا کی جانی تھی، اب پوری رقم 20 قسطوں میں ادا کی جا سکتی ہے، جس سے ادائیگی پر دباؤ کم ہوتا ہے اور یہ  آپریٹرز نیٹ ورک کی رسائی بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل بناتا ہے۔ تیسرا،  اس بینک گارنٹی  کو ختم کردیا گیا ہے جو بہت زیادہ ہوا کرتی تھی اور جس پر لاگت کا  خاص طور پر بوجھ تھا۔

5جی خدمات کی قیمتوں کے بارے میں،  جناب  ویشنو نے کہا کہ، دنیا میں اوسطاً، ٹیلی کام خدمات کی قیمت 2,400 روپے ہے۔  جبکہ بھارت میں  یہ  تقریبا 200  روپے  ماہانہ ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا کی قیمت  بھارت  میں دنیا میں سب سے کم ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہم ممکنہ طور پر عالمی رجحان کو آگے بڑھائیں گے اور بہت سے دوسرے جغرافیوں کے مقابلے میں 5جی کا بہت جلد آغاز کریں گے  ہمارے دیگر اخراجات  واضح  طور پر قابو میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس این ایل ، ایک مارکیٹ بیلنسر کے طور پر، اپنے 5 جی کو بہت تیزی سے متعارف کرائے گا۔

‘‘ہمیں یقین ہے کہ ہم شاید بہت سے دوسرے جغرافیوں کے مقابلے میں 5جی کے زیادہ تیزی سے آغاز کرنے کے رجحان کو  روکیں گے کیونکہ ہمارے دیگر اخراجات نمایاں طور پر قابو میں ہیں،  بی ایس این ایل  بھی ان کے ساتھ ، ایک مارکیٹ بیلنسر کے طور پر، اپنے  5 جی کا بہت تیزی سے آغازکرے گا ۔ چیزیں اپنی جگہ پر ہیں،  مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ ہم اچھی پوزیشن میں ہیں اور  وہی نتائج سامنے آئیں گے  جیسا کہ ماضی میں سامنے آئے تھے۔’’

جناب ویشنو نے اس بات پر بھی تبصرہ کیا کہ ا سپیکٹرم کا استعمال ایک وسائل کے طور پر ٹیکنالوجی کے غیر جانبدار طریقے سے کیا جانا چاہئے،  اور اس کے اختیارات جیسے لیز پر دینا، 5جی کے لئے 4جی ا  سپیکٹرم کا استعمال کرنا وغیرہ سب کی اجازت ہونی چاہئے،

5جی سفر میں مقامی کمپنیوں کی مقابلہ آرائی  

جناب  ویشنو نے کہا، ٹیلی کام کے ایک مکمل ماحولیاتی نظام کو سافٹ ویئر سلوشنز اور اینڈ ٹو اینڈ 4 جی ٹیک اسٹیک کے ساتھ تیار کرنا ہوگا، تاکہ ہم صنعت کے معیارات مرتب کر سکے اور ہمارے آئی پی کے حقوق پوری دنیا میں پہچانے جائیں۔

 

ٹیلی کام سیکٹر میں اصلاحات

جناب  ویشنو نے وضاحت کی کہ کس طرح   بدحال  ٹیلی کام سیکٹر  میں جو کہ گہرے مالی دباؤ میں تھا، بہت سے موروثی مسائل کا شکار تھا اور ‘ جس میں  ایڈجسٹڈ گراس ریونیو  جو کہ ایک خوفناک لفظ تھا’، نے ایک تبدیلی پیدا کردی۔ وزیر موصوف  نے مطلع کیا کہ وزیر اعظم جناب مودی نے  بھارت  کے ٹیلی کام ریگولیشن کو عالمی سطح پر بینچ مارک بنانے کا ایک بہت واضح ہدف دیا تھا تاکہ پوری دنیا سے لوگ آکر بھارت  کے ٹیلی کام ریگولیشن کی نقل کرسکیں۔ گزشتہ ستمبر میں، عدالتوں کے حتمی فیصلے کے بعد اصلاحات کے عمل  کا پہلا پیکج شروع کیا گیا تھا۔

‘‘ہم نے  اصلاح اس پورے  سفر کا آغاز کیا، پہلی اصلاحات او ایس پی پر تھی، اس کے بعد، ہمارے پاس مختلف ڈھانچہ جاتی اور طریقہ کار کی اصلاحات تھیں، پھر ہمارے پاس  ڈبلیو پی سی اصلاحات ہوئیں، جبکہ بڑی اصلاحات نان پبلک نیٹ ورکس اور اسپیکٹرم لیزنگ کو کھولنے کے لیے ہوئی ہیں’’۔

اگلے مرحلے میں، لائسنس دینے کے پورے عمل کو اس طرح تبدیل کیا گیا کہ آج ایک بھی لائسنس 30 دن سے زیادہ کے لیے زیر التواء نہیں ہے،  بصورت دیگر کہ ۔ ٹی آر اے آئی کی طرح سیٹلائٹ کمیونیکیشن جیسا کوئی بہت بڑا پالیسی مسئلہ نہ ہو جس کا فیصلہ کسی ادارےکو کرنا ہو۔ وزیر  موصوف نے مزید کہا کہ ٹاورز کے قیام کے لیے تقریباً 75فیصد درخواستوں کا اب چند منٹوں میں ہی  نمٹارا ہوجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  اس کے بعد سے اب تک 2.5 لاکھ ٹاور زکی اجازت دی جاچکی ہے۔

جناب ویشنو نے کہا ،‘‘ٹیلی کام صنعت  اپنے پرانے مرحلے سے باہر نکل کر  اونچائیوں کے نئے  مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جہاں سرمایہ کاری کا نیا انفیوژن ہو سکتا ہے’’۔

بنیادی ڈھانچے سے  متعلق اصلاحات بھی انجام دی گئی ہیں۔ فروری۔ مارچ، 2022 میں، ایک رائٹ آف وے پورٹل تیار کیا گیا، جس میں عملی طور پر تمام ریاستیں شامل ہوئیں، جس سے فی الحال رائٹ آف وے حاصل کرنا آسان ہو گیا ہے۔

نیلامی کیلنڈر

وزیر موصوف  نے یہ بھی بتایا کہ صنعت کی ضرورت کے مطابق نیلامی کا کیلنڈر تیار کیا جا رہا ہے۔

ٹیلی کام سیکٹر کے لیے پی ایل آئی اسکیم

جناب  ویشنو نے کہا اس  اسکیم بھی بہت اچھا ردعمل سامنے آیا ہے۔ تقریباً 31 کمپنیوں کو پی ایل آئی کے تحت اجازت حاصل ہوئی ہے اور اس اسکیم کے تحت تقریباً ایک لاکھ کروڑ کی اضافی پیداوار جاری ہے۔ ٹیلی کام کے محکمے نے مصنوعات تیار کرنے والے اسٹارٹ اپس کے ساتھ ڈیزائن کی قیادت میں مینوفیکچرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر موصوف  نے کہا کہ اگلے 2-3 سالوں میں، ان فرموں سے برآمد کار بننے  اور دنیا میں اپنی شناخت بنانے کی امید ہے۔

 

آگے بڑھنے کا راستہ

مرکزی وزیر نے کہا کہ وزارت کا اگلا ہدف ٹیلی کام صنعت پر حکمرانی کرنے والے پورے قانونی ڈھانچے کو تبدیل کرنا اور پرانے قوانین کو ختم کرنا ہے۔ ‘‘اب ہم ٹیلی کام کے قانونی فریم ورک کو صاف کرنے جا رہے ہیں، تاکہ صنعت میں کوئی خلل نہ پڑے، اور ہم واضح طور پر مستقبل کی طرف توجہ مرکوز کر سکے، انہوں نے کہا کہ  تیزی سے بدلتی ہوئی صنعت میں، قانون کو مثبت ہونا چاہیے، اور اُسے روکاوٹ  نہیں بننا چاہیے۔ ’’،  مرکزی وزیر نے ڈی او ٹی  پورٹل میں اپ لوڈ کردہ مشاورتی دستاویز پر متعلقہ فریقوں کی تجاویز طلب کیں۔

*************

 

 

ش ح  ش ر۔ ر‍‌ض

U. No.8456


(Release ID: 1846923) Visitor Counter : 195


Read this release in: English , Hindi , Marathi