زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زرعی بنیادی ڈھانچہ  فنڈ ریاستوں کے لیے زراعت کو خوشحال بنانے کا ایک بہترین   موقع ہے


زراعت کے شعبے کو جدید بنانے کے لیے پی ایم مودی کی قیادت میں گزشتہ آٹھ سالوں سے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں:  جناب  تومر

مرکزی وزیر زراعت کے ذریعہ ایگری انفرا فنڈ ایوارڈز پیش کئے گئے

Posted On: 30 JUL 2022 6:18PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے آتم نربھر بھارت مہم کے تحت شروع کیا گیا زرعی  بنیادی ڈھانچہ  فنڈ (اے آئی ایف) نئے سنگ میل  طے  کر رہا ہے۔ زراعت اور  گاؤوں  کو بااختیار بنانے اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے ذریعے زرعی بنیادی ڈھانچے کی خلیج کو ختم کرنے میں اے آئی ایف کے  رول  پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ ، زرعی پیداوار میں اضافہ، زرعی برآمدات میں اضافہ، زرعی شعبے کو روزگار کے قابل بنانے اور نئی نسل کو راغب کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ جناب تومر آج نئی دہلی میں زرعی بنیادی ڈھانچے سے متعلق  فنڈ،زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ ایوارڈ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013FFP.jpg

‘‘آتم  نربھر بھارت مہم اور اس سے منسلک شعبوں میں 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی  سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔  ریاستی حکومتوں  اور بینکوں  کو مل  کر  زرعی شعبوں کی ترقی میں اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ یہ ریاستوں کے لیے زرعی بنیادی ڈھانچہ  کی فنڈنگ میں موجود خلا کو پر کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا  ریاستی حکومتوں کو اس کا استعمال زراعت کو مضبوط اور خوشحال بنانے کے لیے کرنا چاہیے،  اس سے ملک تیز رفتاری سے ترقی کرے گا،’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002V2WO.jpg

جناب تومر نے کہا کہ زراعت کا شعبہ بھارت  کے لیے اہم ہے۔ ‘‘وقتاً فوقتاً زراعت کی اولیت ثابت ہوتی رہی ہے۔ زراعت نے  بھارت  کو کووڈ بحران سے نکلنے میں مدد کی اور ایک ایسے وقت میں معیشت میں اہم  رول ادا کیا  جب دیگر شعبے بری طرح متاثر تھے۔ جناب  تومر نے کہا آج  بھارت  زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کے سرکردہ ممالک میں سے ایک ہے’’ ۔

‘‘اگر آپ اس  شعبے میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو چیلنجوں کی نشاندہی کرنا ہوگی اور ان پر قابو پانا ہوگا۔ ملک میں 86 فیصد چھوٹے کسان ہیں، جن کے پاس دو ہیکٹر سے بھی کم اراضی ہے، جب کہ ملک کی 55 سے 60 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔  اس طرح کے حالات میں زرعی شعبے کو جدید بنانےکے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں پچھلے آٹھ سالوں سے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کے سی سی کو 7 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھا کر 16.5 لاکھ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ بینک قرض کی آسان سہولت  فراہم  کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ 1000 ایف پی اوز بنانے پر کام جاری  ہے  تاکہ زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کیا جاسکے، پیداوار کا معیار کو بہتر بنایا جاسکے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی اچھی قیمت حاصل ہو۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003N1MR.jpg

 

اس موقع پر اظہار خیال  کرتے ہوئے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے کسانوں کو  با اختیار بنانے اور ملک کو خود کفیل بنانے میں بینکوں اور سرکاری ایجنسیوں کے رول  کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے زرعی قرضوں کو آسان بنا کر ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے  اور یہ کہتے ہوئے  ضمانت کی ضرورت کو ختم کر دیا ہے،کہ  بھارتی حکومت  گارنٹی کا ساتھ دے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004HR77.jpg

اپنے خطاب میں، ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو، سکریٹری،  جناب منوج آہوجا نے پورٹل پر مبنی قرض کی منظوری کے طریقہ کار کے مطابق قرض کے عمل کو تیز تر بنانے کے لیے بہتر نگرانی پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005VSRA.jpg

جوائنٹ سکریٹری، ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو، جناب  سیموئل پروین کمار نے اے آئی ایف کے دو سالہ سفر کے بارے میں تفصیلی پریزینٹیشن دیا۔ بینکروں  اور ریاستی حکومتوں کو ان کے تعاون کے لیے سراہتے ہوئے، انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنی ٹیموں کو دوبارہ متحرک کریں تاکہ جاری این او بی او ایل  (ملک بھر میں ایک شاخ ایک قرض) مہم کو ایک شاندار کامیابی حاصل ہو سکے۔

اس موقع پر، جناب تومر نے مرکزی سیکٹر کی ‘زرعی انفراسٹرکچر فنڈ’ یعنی بنیادی ڈھانچے سے متعلق زرعی فنڈ اسکیم کے تحت فنانسنگ میں ان کی گرانقدر شراکت کے لیے بینکوں اور ریاستی حکومتوں کو اعزاز دینے کے لیے مختلف زمروں کے تحت ایوارڈز عطا کئے ۔

 

بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بینکوں میں، اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو صف اول  کی حیثیت دی گئی۔ اس کے بعد پنجاب نیشنل بینک اور بینک آف انڈیا کا نمبر آتا ہے۔ دوسرے زمرے  کے تحت جن  بینکوں کو ان کی گرا قدر خدمات  کے لیے نوازا گیا، ان میں  بینک آف بڑودہ اور کے بعد سینٹرل بینک آف انڈیا، کینرا بینک اور کوٹک مہندرا بینک کو اعزاز سے نوازا گیا۔ مہم کے دوران ہدف حاصل کرنے والے بینکوں  کے زمرے میں، نوازے گئے بینک پنجاب نیشنل بینک، کینرا بینک، ایچ ڈی ایف سی بینک، بینک آف مہاراشٹرا، پنجاب اینڈ سندھ بینک اور کرناٹک بینک تھے۔ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے علاقائی دیہی بینکوں میں، مدھیہ پردیش گرامین بینک اس کے بعد مدھیانچل گرامین بینک، مہاراشٹر گرامین بینک، بڑودہ راجستھان شیتریہ  گرامین بینک کو ایوارڈ سے نوازا  گیا۔

 

ریاستی زمرہ میں، مدھیہ پردیش کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاست قرار دیا گیا، جب کہ آندھرا پردیش کو پی اے سی ایس درخواستوں کی منظوری میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ کرناٹک کو پی اے سی ایس درخواستوں کو تیزی سے نمٹانے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کے طور پر، ایوارڈ عطا کیا گیا جبکہ  راجستھان کو  اے آئی ایف کے تحت ابھرتی ہوئی ریاست قرار دیا گیا۔ نبارڈ کنسلٹنسی سروسز، اس اسکیم کے نالج پارٹنر کو اسکیم کو آگے بڑھانے میں قابل ستائش رول کے لیے اعزاز سے نوازا گیا۔

 

جناب تومر اور بینک آف انڈیا کے جنرل منیجر نے ڈرون پراجیکٹ  کے مستفیدین میں سے ایک کو منظوری کا ایک مراسلہ بھی سونپا۔ بعد میں، ایوارڈ  حاصل کرنے والوں  بینکروں اور ریاستوں نیز کامیاب استفادہ کنندگان نے سامعین کے ساتھ  اپنے تجربات  مشترکئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007PSDN.jpg

 

ایڈیشنل  سکریٹری  جناب  ابھیلکش لکھی، وزارت کے سینئر افسران اور مختلف ریاستوں کے سرکاری افسران، اعلیٰ عہدیداران اور بینکوں، نبارڈ، نابکونس اور اے آئی ایف اسکیم کے مسفتیدین حضرات اوردیگر شرکاء اس تقریب میں شامل ہوئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0081AG4.jpg

 

حوصلہ افزا ،آتم  نربھر بھارت پیکیج کے تحت ایگری انفرا فنڈ  ایک مرکزی اسکیم کے طور پر ہے جو کہ فصل کے بعد کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے اور کمیونٹی فارمنگ اثاثوں کی تخلیق کے لئے درمیانی مدت کے قرض کی سہولت فراہم کرتی ہے، اور مذکورہ اسکیم اگلے ماہ اپنا دوسرا یوم تاسیس منائے گی۔ یہ سہولت  بھارتی حکومت کی طرف سے تین فیصد سود کی امداد اور  سی جی ٹی ایم ایس ای  کی طرف سے 2 کروڑ روپے تک کی کریڈٹ گارنٹی کے ساتھ  مالی مدد  فراہم کرتی ہے۔ مذکورہ  اس اسکیم کو مختلف اسکیموں کے فوائد کے امتزاج کے لحاظ سے زیادہ تر موجودہ مرکزی اسکیموں کے ساتھ ملایا جاسکتا ہے۔ اس  اسکیم سے زرعی ماحولیاتی نظام میں متعلقہ فریقوں، کسانوں، زرعی کاروباریوں، ایف پی اوز، ایس ایچ جی، جے ایل جی، پی اے سی ایس، اے پی ایم سی، اسٹارٹ اپ، سنٹرل مارکیٹنگ کوآپریٹو سوسائٹیوں اور ریاستی ایجنسیوں کو بے حد فائدہ حاصل ہوا ہے۔

تقریباً 17,500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری  لاگت کے ساتھ  اب تک، 13,700 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، اور اس کے تحت  10,131  کروڑ روپے کا قرض منظور کیا جاچکا ہے۔ مذکورہ  اس اسکیم کے تحت روزانہ اوسطاً 30 زرعی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے گوداموں، اسیسنگ یونٹس، پرائمری پروسیسنگ یونٹس، کسٹم ہائرنگ سینٹرز، چھٹنی اور گریڈنگ یونٹس، کولڈ سٹور اور کولڈ چین پروجیکٹس، بائیو سٹیمولینٹ مینوفیکچرنگ سہولیات ، بیج پروسیسنگ یونٹس وغیرہ  منظور کئے جارہے ہیں جو ملک کے زرعی منظر نامے کو تبدیل کرنے میں بہت زیادہ کردار ادا کریں گے۔

 

 

*************

 

ش ح ش ر۔ ر‍‌ض

U. No.8452


(Release ID: 1846897) Visitor Counter : 137