صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نےاٹل بہاری واجپائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے بی وی آئی ایم ایس) کے چوتھے جلسہ تقسیم اسناد کی صدارت کی
’’ایک خوشحال ہندوستان تبھی یقینی بنایا جا سکتا ہے جب ہمارے پاس صحت مند ہندوستان ہو‘‘؛ شراکت داروں پر زور دے کر کہا کہ وہ ہمارے نوجوانوں کے لیے معیاری تعلیم و تربیت کو یقینی بنائیں
اگلے 25 سالوں کے لیے ہندوستان کا ہیلتھ وژن نہ صرف ہمارے طبی پیشہ وروں کے لیے بے پناہ مواقع لائے گا بلکہ ہمارے تمام قومی معماروں کو ہمارے شہریوں کی بہترانداز سے خدمت کرنے کا موقع ملے گا
تعلیمی اداروں کو تکنیکی تعلیم کے ساتھ اقدار کا نظام بھی شامل کرنا چاہیے۔ ملک تبھی ترقی کر سکتا ہے جب عمدگی اقدار کے ساتھ ساتھ چلتی ہے
طبی پیشہ ور افراد کو سمویدنا، سمواداورا سپرش کے تین اہم پہلوؤں پر عمل کرنا چاہیے
Posted On:
30 JUL 2022 3:22PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے آج نئی دہلی میں واقع ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں اٹل بہاری واجپائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے بی وی آئی ایم ایس) اورطبی تعلیم و حفظان صحت کا ممتاز ادارہ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہسپتال کے چوتھے یوم تاسیس مع جلسہ تقسیم اسناد کی صدارت کی۔ اس موقع پر نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر ونود کمار پال نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور ڈاکٹر اتل گوئل جلسہ تقسیم اسناد کے مہمان خصوصی تھے جس میں دیگر ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
2018-2021 بیچ کے ایم ڈی / ایم ایس اور ڈی ایم /ایم سی ایچ کے کل 172 طلباء نے اپنے اسناد اور سرٹیفکیٹ حاصل کیے۔ 24 طلباء نے سرٹیفکیٹ آف میرٹ کے ساتھ گولڈ میڈل اور دیگر 6 طلباء نے میرٹ کی سند حاصل کی۔ جلسہ تقسیم اسناد کی تقریب میں اسپتال کے 2 ملازمین نے اپنے بچوں کی شاندار کارکردگی پر توصیفی سند حاصل کی۔ 21 ویں جلسہ تقسیم اسناد میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ نوجوان ہندوستان کو آگے لے جانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے تمام فارغ التحصیل طلباء اور ایوارڈحاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کی ۔ اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے والدین اور اساتذہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو تعلیم اور تربیت میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی اور ان کی رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ اس تربیت سے ایسے قابل محققین، ڈاکٹر پیدا کرنے میں مدد ملے گی جو آنے والے سالوں میں ہمارے شہریوں کی خدمت کریں گے۔
قوم کے معماروں کے طور پر ہماری اولین ترجیح کا اعادہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ تمام شراکت داروں کو خواہ وہ طبی پیشہ ور ہوں، سرکاری اہلکارہوں ، یا صنعت سے وابستہ افراد ہوں ، ہمیں ہندوستان کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا کرنا چاہیے۔ مختلف غیر ملکی حکمرانی کے باوجود برقرار ہندوستان کے سماجی، ثقافتی اور روایتی تانے بانے میں پنہاں نظریہ کو اجاگر کرتے ہوئے ، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے اور اسے ایک بڑی چھلانگ کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت میں، ہم نے اگلے 25 سالوں کے لیے ہندوستان کے صحت کا وژن بنایا ہے، یہ وژن نہ صرف ہمارے طبی پیشہ ور افراد کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرے گا بلکہ ہمارے تمام قومی معماروں کو ہمارے شہریوں کی بہتر انداز سے خدمت کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ انہوں نے اس کے دو اہم اجزاء پر روشنی ڈالی: ’’ہیل ان انڈیا‘‘ جہاں صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے طریقے کی نشاندہی کرنے کے لیے ملک بھر کےشراکت داروں کے ساتھ کئی مشاورت کی گئی۔ دوسرا پہلو ’’ہیل فار انڈیا‘‘ کا جہاں حفظان صحت میں ہماری مہارت کو بروئے کار لانے کے مواقع کی نشاندہی کی جا رہی ہے تاکہ اسے نہ صرف ہمارے شہریوں بلکہ دنیا کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ اس طرح، ’وسودھیوا کٹومبکم‘ کے فلسفے کا اعادہ ہوگا۔
وبا ئی مرض کووڈ کو تمام پہلوؤں سے ملک کے لیے ایک اہم موڑ قرار دیتے دیتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ’’جب دنیا نے وبائی مرض سے نمٹنے میں ہندوستان کی صلاحیت پر سوال اٹھایا تو ہمارے پیشہ ور اس موقع پر اٹھ کھڑے ہوئے۔ شراکت دار ’’خود سے پہلے خدمت‘‘ کی ہندوستان کی روایت کو عملی شکل دینے کے لیے اکٹھے ہوئے جب اس کی اہمیت سب سے زیادہ تھی۔ ہم نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق لاک ڈاؤن پروٹوکول اور صحت کے مشورے پر عمل کیا۔ اس سے ہمیں اگلے سال میں مثبت ترقی کے راستے پر چلنے والا پہلا ملک بننے کا موقع ملا۔‘‘
ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے کہا کہ ملک نے ایک قابل رسائی، سستی اور مریض دوست حفظان صحت کے نظام کی طرف قدم بڑھایا ہے۔ ہمارا مقصد بنیادی، ثانوی اور ثالثی حفظان صحت کے نظام کو مضبوط بنا کر ملک کے دور دراز علاقوں تک ’’سب کے لیے صحت‘‘ کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’خوشحال ہندوستان کو تب ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے جب ہمارے پاس صحت ہندوستان ہو۔‘‘ انہوں نے تمام فارغ التحصیل طلباء اوراساتذہ پر زور دیا کہ وہ اسے یقینی بنائیں تا کہ فراہم کی جانے والی معیاری تعلیم اور تربیت کو ہمارے شہریوں کے لیے معیاری صحت کی خدمات میں تبدیل کیا جاسکے۔ انہوں نے اقدار کے نظام کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ طلباء کو آداب، اخلاقیات اور ہمدردی کے ساتھ انسان بننا چاہیے، جو اس عظیم پیشےکے ضابطہ اخلاق میں ضروری ہیں اور گہرائی سے جڑے ہوئے ہیں۔
فارغ التحصیل طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے اور ان کے مستقبل کی کوششوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے،نیتی آیوگ کے رکن ، ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ یہ تمام والدین، اساتذہ اور سرپرستوں کے لیے خاص طور پر اے بی وی آئی ایم ایس کے لیے ایک شاندار موقع ہے کیونکہ یہ ادارہ کامیابی کے ساتھ ہسپتال سے میڈیکل کالج میں تبدیل ہو گیا ہے اور سینٹر آف ایکسی لینس بن چکا ہے۔ استاد اور طالب علم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اپنشدوں کا حوالہ دیتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ سیکھنے کے اس ماحولیاتی نظام کی بخوبی حفاظت اوراسے فروغ حاصل ہونا چاہیے، تاکہ دونوں معاشرے کی اچھی طرح خدمت کر سکیں۔
مہاتما گاندھی کے سات مہلک گناہوں کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر پال نے دانشورانہ امتیاز کے ساتھ اقدار کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو تکنیکی علم کے ساتھ ساتھ اقدار کی تعلیم بھی دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے اہم ہو تا ہے بلکہ ملک تب ہی ترقی کر سکتا ہے جب اعلیٰ اقدار کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ طلباء اور اساتذہ اپنے طرز عمل میں اس فلسفے کو تقویت دیں گے اور طویل مدت میں اپنا کام قوم کے لیے وقف کریں گے۔
صحت کے مرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے کہا کہ آج کا موقع طلباء کی تمام محنت کی انتہا ہے اور ہمارے نوجوان ڈاکٹروں، ان کے اساتذہ اور والدین کی زندگی کا ایک اہم دن ہے۔ انہوں نےوضاحت کے ساتھ طبی پیشہ ور کے لیے تین اہم عناصر سمویدنا ، سمواداور اسپرش پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کے ساتھ گیان (علم)، سمویدنا (ہمدردی) ، تمام شراکت داروں کے ساتھ ایک واضح سمواد (مکالمہ) اور ڈاکٹروں کی جانب سےا سپرش (شفا بخش رابطے) اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عناصر ہمارے پیشہ ور افراد کے لیے ضروری ہیں اور ہمارے جیسے سماجی و اقتصادی طور پر متنوع ملک میں اپنے شہریوں کی بہترین صلاحیتوں کے مطابق خدمت کرنے کے لیے ضروری ہوں گے۔
آر ایم ایل اسپتال اور اے بی وی آئی ایم ایس کے بارے میں
ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال 1932 میں ولنگڈن ہسپتال کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ اس اسپتال نے بتدریج ترقی کا سفر طے کیا ہے۔ اس میں تمام مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف شعبے ہیں۔ اسپتال میں پوسٹ گریجویٹ تک کی تعلیم کا آغاز 2008 میں ہوا جب پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ قائم ہوا۔ انسٹی ٹیوٹ میں ایم بی بی ایس کی تعلیم 2019 میں شروع کی گئی اور ہمارے دور اندیش وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپائی کے اعزاز میں انسٹی ٹیوٹ کا نام اٹل بہاری واجپائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز رکھا گیا۔
وزیر موصوف نے اے بی وی آئی ایم ایس کی سالانہ رپورٹ (سمہتا) بھی جاری کی۔
اس موقع پر جی جی ایس آئی پی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ڈاکٹر مہیش ورما، ڈی جی ایچ ایس، ڈاکٹر (پروفیسر) اتل گوئل، اے بی وی آئی ایم ایس کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر (پروفیسر) بی ایل شیروال، اے بی وی آئی ایم ایس کے ڈین، ڈاکٹر (پروفیسر) اشوک کمارکے ہمراہ وزارت صحت کے سینئر افسران، فیکلٹی ممبران اور والدین بھی موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
(30.07.2022)
8417
(Release ID: 1846549)
Visitor Counter : 159