صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے قومی خاندانی منصوبہ بندی سمٹ 2022 سے خطاب کیا


"ہندوستان نے، خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت کو سمجھا اور 1952 کے اوائل میں ہی قومی خاندانی منصوبہ بندی کا پروگرام شروع کردیا تھا"

"ہندوستان نے متبادل سطح کی  تولیدی صلاحیت حاصل کی ہے، جس میں 31 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 2.1 یا اس سے کم شرح پیدائش حاصل کی ہے"

2012 اور 2020 کے درمیان، ہندوستان نے جدید مانع حمل ادویات کے لیے 1.5 کروڑ سے زیادہ اضافی صارفین کو شامل کیا، جس سے جدید مانع حمل ادویات کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ ہوا

2016 سے مشن پریوار وکاس کے تحت 17 لاکھ سے زیادہ نئی پہل کٹس نئے  شادی شدہ جوڑوں کو تقسیم کی گئی ہیں، 7 لاکھ سے زیادہ ساس بہو سمیلن منعقد کیے گئے ہیں، اور 32 لاکھ سے زیادہ صارفین کی سارتھی وین کے ذریعے کونسلنگ کی گئی ہے: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار

Posted On: 27 JUL 2022 1:47PM by PIB Delhi

ہندوستان نے خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت کو جلد ہی سمجھا اور 1952 میں قومی خاندانی منصوبہ بندی کا پروگرام شروع کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج یہاں قومی خاندانی منصوبہ بندی سمٹ 2022 کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ عزت مآب وزیر اعظم کے آتم  نربھار بھارت کے وژن کے ساتھ مطابقت رکھتے ہوئے، سربراہی اجلاس کا موضوع تھا ‘‘پائیدار کوششیں، اسٹیئرنگ پارٹنرشپ، فیملی پلاننگ میں ویژن کو تشکیل دینا - سب کا ساتھ، سب کا وشواس، سب کا پرایاس اور سب کا وکاس’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013SIW.jpg

اس موقع پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر پوار نے بتایا کہ ہندوستان نے 31 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ متبادل سطح کی تولیدی صلاحیت حاصل کی ہے جس کی کل شرح پیدائش 2.1 یا اس سے کم ہے اور جدید مانع حمل ادویات کا استعمال کافی حد تک بڑھ کر 56.5 فیصد (این ایف ایچ ایس-5) تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ایف ایچ ایس-5 ڈیٹا وقفہ کاری کے طریقوں کی طرف مجموعی طور پر مثبت تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے ،جو زچگی اور بچوں کی اموات اور بیماری کو مثبت طور پر متاثر کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

مرکزی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ مشن پریوار وکاس (ایم پی وی – 2016) نے قومی خاندانی منصوبہ بندی پروگرام کو مزید تقویت دی ہے۔ اسکیم کے تحت، نئی پہل کٹس کی تقسیم، ساس بہو سمیلن اور سارتھی وین جیسی اختراعی حکمت عملی کمیونٹی تک پہنچنے اور خاندانی منصوبہ بندی، صحت مند پیدائش کے وقفہ اور چھوٹے خاندانوں کی اہمیت پر مکالمے شروع کرنے میں مدد کر رہی ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ  نئے  شادی شدہ جوڑوں کو 17 لاکھ سے زیادہ نئی پہل کٹس تقسیم کی گئی ہیں، 7 لاکھ سے زیادہ ساس بہو سمیلن منعقد کیے گئے ہیں، اور آغاز سے لے کر اب تک سارتھی وین کے ذریعے 32 لاکھ سے زیادہ  صارفین  کی کونسلنگ کی گئی ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کوششوں کی وجہ سے ہے کہ این ایف ایچ ایس-5 ڈیٹا جدید مانع حمل کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ اور تمام ایم پی وی ریاستوں میں نا مکمل ضرورت میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00273E5.jpg

وزیر موصوف نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان ،ایف پی -2020  کا ایک اہم رکن ہے، جو ابایف پی – 2030 پارٹنرشپ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس شراکت داری کے لیے ہندوستان کی وابستگی کے حصے کے طور پر، خاندانی منصوبہ بندی میں 3 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "2012 اور 2020 کے درمیان، ہندوستان نے جدید مانع حمل ادویات کے لیے 1.5 کروڑ سے زیادہ اضافی صارفین کی بڑھوتری ہوئی ہے، جس سے جدید مانع حمل کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے"۔

تقریب کے دوران، وزیر موصوف نے انڈیا فیملی پلاننگ 2030 ویژن دستاویز کی بھی نقاب کشائی کی اور ڈیجیٹل  اقدام کے زمرے کے تحت میڈیکل اہلیت کے معیار (ایم ای سی) وہیل ایپلی کیشن، فیملی پلاننگ لاجسٹک مینجمنٹ سسٹم (ایف پی ایل ایم آئی ایس) کے ای -ماڈیول اور فیملی پلاننگ پر ڈیجیٹل آرکائیو کا آغاز کیا۔  کمیونٹی کو بااختیار بنانے اور جامع خدمات فراہم کرنے کے لیے حکومت کے اٹل عزم کو ظاہر کرنے کے لیے، ڈاکٹر پوار نے نیشنل فیملی پلاننگ ہیلپ لائن مینوئل، کمیونٹی ہیلتھ آفیسر (سی ایچ او) کتابچہ، اور آشا بروشر اور کتابچہ (فیملی پلاننگ) بھی متعارف کرایا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003YQ6A.jpg

ڈاکٹر پوار نے نچلی سطح پر صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں کی تعریف کی اور انہیں "چیمپئن کہا جن کی غیر متزلزل کوششیں پروگرام کی کامیابی کے لیے اہم ہیں"۔ انہوں نے ریاستوں کو مردوں کی شرکت، وقفہ کاری کے طریقے، خود کی دیکھ بھال کے طریقے،پی پی آئی یو سی ڈی اور انجکشن قابل ایم پی اے کے زمروں کے تحت اعزاز سے نوازا۔  ڈاکٹروں (مرد اور خواتین کی نس بندی کے زمرے کے تحت)، نرسوں (پی پی آئی یو سی ڈی اور انجکشن ایبل ایم پی اے کے زمرے کے تحت)، خاندانی منصوبہ بندی میں بہترین کارکردگی کے لیے صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز  کواور آسا کارکنوں کو نس بندی کے کلائنٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے سروس پرووائیڈر ایوارڈز بھی پیش کیے گئے۔

مرکزی صحت سکریٹری، جناب راجیش بھوشن نے کہا کہ ہندوستان میں خاندانی منصوبہ بندی کا پروگرام اب سات دہائیوں سے زیادہ پرانا ہے اور اس عرصے میں، ہندوستان نے آبادی پر قابو پانے کے تصور سے آبادی کے استحکام کی طرف اقدامات کی طرف ایک مثالی تبدیلی دیکھی ہے۔  اس تناظر میں انہوں نے تین موضوعاتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ سب سے پہلے، اگرچہ ہندو ستان نے متبادل سطح کی تولیدی صلاحیت حاصل کر لی ہے، لیکن تولیدی عمر کے گروپ میں اب بھی ایک قابل ذکر آبادی موجود ہے جسے ہمارے اقدام کی کوششوں کے مرکز میں رہنا چاہیے۔ دوسرے ،  ہندوستان کی توجہ روایتی طور پر سپلائی کی طرف رہی ہے، یعنی فراہم کنندگان اور ترسیل کے نظام پر۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اب وقت ہے کہ مطالبہ کی طرف توجہ مرکوز  کی جائے ،جس میں خاندان، برادری اور معاشرہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اس توجہ کے ساتھ ایک اضافی تبدیلی کے بجائے اہم تبدیلی ممکن ہے۔" ریاستوں کو مشن پریوار وکاس کے تحت کمیونٹی پر مبنی اسکیم کی دفعات سے فائدہ اٹھانے اور اسے مزید بہتر بنانے کے لیے خصوصی کوشش کرنی چاہیے۔ اور آخر میں، خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات فراہم کرنے والوں کے پول کو ایف پی- 2030 کے تحت علم، ہنر اور جدید خدمات کے ذریعے اپنی وابستگی فراہم کرنے کی ہماری صلاحیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا  کہ "ایک قابل اور مناسب طریقے سے تربیت یافتہ افرادی قوت ہماری خاندانی منصوبہ بندی کی کوششوں کی بنیاد ہونی چاہیے۔ اس سے ہماری خدمات کے معیار میں اضافہ ہو گا"۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004GLQ7.jpg

محترمہ رولی سنگھ، ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر (این ایچ ایم)،  وزارت صحت اور خاندانی بہبود،  ڈاکٹر ایس کے سکدار،  مشیر ایف پی اور ایم ایچ، اور مختلف ترقیاتی شراکت داروں کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ا ک- ق ر)

(28-07-2022)

U-8289



(Release ID: 1845733) Visitor Counter : 148