بجلی کی وزارت

بایوماس کو مشترکہ طور پر جلانا : ایک بہتر صورتِ حال

Posted On: 26 JUL 2022 5:54PM by PIB Delhi

24 جولائی ، 2022 ء تک 55335 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ ملک کے 35 تھرمل پاور پلانٹس میں تقریباً 80525 میٹرک ٹن بایوماس کو  مشترکہ طور پر جلایا گیا ہے۔ تقریباً ایک سال کے عرصے میں بایو ماس کو مشترکہ طور پر جلانے والے پلانٹس کی تعداد چار گنا ہو گئی ہے ۔ ان میں سے 14 پلانٹس این ٹی پی سی کے ہیں ، جب کہ 21 پاور پلانٹس ریاستی اور پرائیویٹ سیکٹر  سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان سب کے نتیجے میں تھرمل پاور جنریشن میں سی او 2 فٹ پرنٹ میں ایک لاکھ ایم ٹی کی کمی آئی ہے۔ مالی سال 21-2020 ء کے آخر تک ملک میں صرف 7 پاور پلانٹس نے بایوماس پیلٹس کو مشترکہ طور پر  جلایا تھا۔

بجلی کی وزارت نے تھرمل پاور پلانٹس میں بایوماس کے استعمال پر قومی مشن کا آغاز کیا  ، جس کا نام سامرتھ رکھا گیا تھا ۔  یہ مشن تھرمل پاور پلانٹس میں بایوماس فضلہ کومشترکہ طور پر جلانے کے لئے فراہم کرتا ہے اور  کھیت کی پرالی کے جلانے کے چیلنج کو ماحول دوست بجلی کی پیداوار کو کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کے لئے آمدنی پیدا کرنے والے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے ۔  سامرتھ بایو ماس کے مشترکہ طور پر جلانے کے لئے تھرمل پاور پلانٹس کی خوش اسلوبی سے منتقلی کرنے اور در پیش مسائل کو حل کرنے میں قائدانہ رول ادا کر رہا ہے ۔

بایو ماس پیلٹ کی خریداری کے لئے 40 سے زیادہ پلانٹوں کے ذریعے بڑی تعداد میں نئے ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں ۔  ٹینڈر طلب کرنے کے عمل میں تقریباً 248.16 لاکھ ایم ٹی کے بایو ماس کے ٹینڈر مختلف مرحلوں میں ہیں  ۔ ان میں سے  تقریباً 120 لاکھ ایم ٹی  کے ٹینڈر جاری کئے جانے ہیں ، جب کہ 13 لاکھ ایم ٹی کے بایو ماس ٹینڈر پہلے ہی جاری کئے جا چکے ہیں ۔

سامرتھ مشن این پی ٹی آئی کے تعاون سے کسانوں، پیلٹ مینوفیکچررز اور پاور پلانٹ کے عہدیداروں سمیت سیکٹر کے مختلف فریقوں کے لئے مسلسل آف لائن اور آن لائن تربیت اور بیداری کے پروگراموں کا انعقاد کر رہا ہے۔ مالی سال 22-2021 ء میں 6 ماہ کی مدت میں اس طرح کے 10 پروگرام منعقد کئے گئے ہیں ،  جب کہ مالی سال 22-2021 ء  میں یہ  تربیتی پروگرام زیادہ تر این سی آر کے علاقے پر مرکوز تھے، اس سال پورے ملک  پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور ان تمام بڑی ریاستوں کا احاطہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ، جہاں اضافی بایوماس دستیاب ہے۔ مالی سال 23-2022 ء  میں کوششوں کو تیز کرتے ہوئے، تین ماہ سے بھی کم عرصے میں 6  پروگرام پہلے ہی منعقد  کئے جا  چکے ہیں۔ اس سال درگ (چھتیس گڑھ) ، داہود (گجرات) اور کانپور (یو پی) میں 3  پروگرام  کسانوں کے لئے منعقد کئے گئے ۔  پونے (مہاراشٹر) اور چنئی (ٹی این) میں بیلٹ مینوفیکچررز کے لئے  2 پروگرام  منعقد کئے گئے اور  پورے  ملک میں ٹی پی پی عہدیداروں کے لئے ایک آن لائن پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔

چونکہ پاور پلانٹس کو کوئلے کی قلت کا سامنا ہے، بایو ماس کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے۔ درآمد شدہ کوئلے کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے مقابلے میں بایو ماس پیلٹس بہت کم قیمتوں پر دستیاب ہیں۔  لہٰذا ، درآمدی کوئلے کی ملاوٹ کے مقابلے میں بایوماس پیلٹس کو مشترکہ  طور پر جلانا بجلی  کی اکائیوں کے لئے زیادہ سستا متبادل ہے ۔ اس سے بایو ماس پیلٹ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو مزید تقویت ملنے کی امید ہے۔ پرالی  جلانے کے چیلنجوں کو سبز بجلی کی پیداوار اور آمدنی پیدا کرنے کے حل میں تبدیل کرنے کی حکومت کی کوششیں پہلے ہی ثمر آور ثابت ہوئی ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ صنعت کے نجی اور سرکاری شعبوں کے ساتھ کسانوں کی شراکت سے ، ہم تھرمل پاور کی پیداوار میں بایو ماس کو مشترکہ طور پر جلاکر اور کاربن کے اخراج میں کمی کو اگلی سطح تک لے  جائیں گے ۔

ایک سروے رپورٹ کے مطابق، بھارت میں بایو ماس کی موجودہ دستیابی کا تخمینہ تقریباً 750 ملین میٹرک ٹن سالانہ ہے۔ بایو ماس کی دستیاب مقدار کا تقریباً 30 فی صد حصہ  فاضل ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس کا کم از کم نصف ہر سال کھیتوں میں جلا دیا جاتا ہے ۔  بھارت میں فصلوں کی باقیات کو جلانا ملک میں خاص طور پر شمال مغربی ریاستوں میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   )

U. No. 8183



(Release ID: 1845198) Visitor Counter : 119


Read this release in: Punjabi , English , Hindi