محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

افرادی قوت میں خواتین کی شرکت

Posted On: 21 JUL 2022 2:42PM by PIB Delhi

محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ روزگار اور بے روزگاری سے متعلق اعداد و شمار وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ (ایم او ایس پی آئی) کے ذریعہ کئے گئے متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کے ذریعے جمع کیے جاتے ہیں۔ سال 21-2020  کے لیے دستیاب تازہ ترین پی ایل ایف ایس رپورٹ کے مطابق، 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کے مردوں اور عورتوں کے لیے معمول کی حیثیت کی بنیاد پر متوقع ورکر پاپولیشن ریشو (ڈبلیو پی آر) بالترتیب 73.5فیصد اور 31.4فیصد تھا۔ مزیدبرآں، 15 سال اور اس سے اوپر کی عمر کے لیے معمول کی حیثیت کی بنیاد پر ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے لحاظ سے تخمینہ شدہ خواتین ورکر آبادی کا تناسب (ڈبلیو پی آر) ضمیمہ میں ہے۔

مزید برآں، 12جولائی 2022 تک، ای شرم پورٹل پر غیر منظم کارکنوں کے خود اعلان کی بنیاد پر رجسٹریشن میں سے 52.84فیصد خواتین ہیں۔

حکومت نے لیبر فورس میں خواتین کی شرکت اور ان کے روزگار کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ خواتین کارکنوں کے لیے یکساں مواقع اور کام کے سازگار ماحول کے لیے لیبر قوانین میں متعدد حفاظتی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ سماجی تحفظ کے ضابطہ 2020 میں زچگی کی تنخواہ کی چھٹی 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے کرنے، 50 یا اس سے زیادہ ملازمین رکھنے والے اداروں میں لازمی کریچ کی سہولت کی فراہمی، مناسب حفاظتی اقدامات کے ساتھ رات کی شفٹوں میں خواتین کارکنوں کو اجازت دینا وغیرہ شامل ہیں۔

پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور کام کے حالات (او ایس ایچ) کے ضابطہ 2020 میں خواتین کے اوپر زمینی کانوں میں ملازمت کے لیے انتظامات ہیں جن میں کھلی کاسٹ کام شام 7 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان اور نیچے زمین میں صبح 6 بجے سے 7 بجے کے درمیان کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تکنیکی، نگران اور انتظامی کام میں جہاں مسلسل موجودگی کی ضرورت نہیں ہو سکتی ہے۔

ضابطہ اجرت 2019 میں یہ دفعات ہیں کہ کسی ادارے یا اس کے کسی یونٹ میں ملازمین کے درمیان صنفی بنیاد پر ایک ہی آجر کی اجرت سے متعلق معاملات میں، ایک ہی کام یا اسی نوعیت کے کام کے سلسلے میں کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔ مزید برآں، کوئی بھی آجر کسی بھی ملازم کو ملازمت کی شرائط میں ایک ہی کام یا اسی نوعیت کے کام کے لیے بھرتی کرتے وقت جنس کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کرے گا، سوائے اس کے کہ ایسے کام میں خواتین کی ملازمت کسی قانون کے ذریعہ یا اس کے تحت وقتی طور پر  ممنوع یا محدود ہو۔

خواتین کارکنوں کی ملازمت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے حکومت خواتین کے صنعتی تربیتی اداروں، قومی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں اور علاقائی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے نیٹ ورک کے ذریعے انہیں تربیت فراہم کر رہی ہے۔

 

*************

( ش ح ۔ ا ک۔ ر ب(

U. No. 7951


(Release ID: 1843788)
Read this release in: English , Tamil , Malayalam