جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جل شکتی ابھیان

Posted On: 21 JUL 2022 2:41PM by PIB Delhi

وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں  ایک تحریری جواب میں بتایا کہ جل شکتی ابھیان -1 (جے ایس اے-1) ملک کے پانی کی قلت سے دوچار 256  اضلاع  کے  1592 بلاکوں میں  2019  میں شروع کی گئی تھی تاکہ پانی کے تحفظ اور  پانی کے وسائل کے بندوبست کو  فروغ دیا جاسکے اور ساتھ ہی ساتھ پانچ  نشان زد  طریقہ کار  پر  تیزی سے  عمل در آمد پر  توجہ دی جاسکے۔ ان پانچ طریقہ کار میں پانی کا تحفظ ، بارش کے پانی کو جمع کرنے، روایتی اور دیگر  پانی کے  اداروں کی تجدید کاری ، پانی کا دوبارہ استعمال اور ڈھانچے کی ری- چارجنگ ، واٹر شیڈ ڈیولپمنٹ اور  بڑے پیمانے پر   شجر کاری شامل ہے۔ اس کے علاوہ خصوصی طریقہ کار میں بلاک کے پانی کے تحفظ کے منصوبوں کے فروغ اور  پانی کے تحفظ کے ضلعی منصوبوں کے علاوہ کرشی وگیان کیندر میلوں، شہری گندے پانی کے دوبارہ استعمال اور تمام گاؤوں کی  3 ڈی سموچ نقشہ سازی کو شامل کیا گیا ہے۔

بعد میں جل شکتی ابھیان 2019  کے دائرے کو وسیع کیا گیا  اور بارش کے پانی کو جمع کرنے -  کہاں یہ  ہوتی ہے اور کب یہ ہوتی ہے کے  موضوع کے ساتھ جل شکتی ابھیان : بارش کے پانی کو جمع کرنے کے مشن کو شروع کیا گیا، تاکہ 22  مارچ 2021  اور 30  نومبر 2021  کے دوران ملک کے  دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ  شہری علاقوں کے تمام ضلعوں کے سبھی  بلاک کا احاطہ کیا جاسکے۔ جل شکتی ابھیان : بارش کے پانی کو جمع کرنے ( سی ٹی آر ) 2021   کی مہم  کے  پانچ  اہم  طریقہ کار  ہیں۔ (1) بارش کے پانی کو جمع کرنے اور پانی کا تحفظ، (2) پانی کے تمام اداروں کی جیو ٹیگنگ، گنتی، پانی کے تحفظ کے لئے سائنسی منصوبوں کی تیاری، (3) تمام ضلعوں میں جل شکتی کیندروں کا قیام، (4)  بڑے پیمانے پر شجر کاری اور (5) بیداری پیدا کرنا۔

جل شکتی ابھیان : کیچ دی رین (جے ایس اے: سی ٹی آر) – 2022،  جو جل شکتی ابھیان کے سلسلے میں تیسرا ہے،  29 مارچ 2022  کو شروع کی گئی ہے، تاکہ  29 مارچ 2022  سے  30  نومبر  2022 کے دوران  - مانسون سے قبل اور مانسون کی مدت کے دوران ملک بھر میں  تمام ضلعوں (دیہی کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں) کے  تمام بلاک کا احاطہ کیا جاسکے۔ رواں سال میں  اس مہم  کے   نشان زد  طریقہ کار ہیں، (1) پانی کا تحفظ، بارش کے پانی کو جمع کرنا، (2)  تمام پانی کے اداروں کی گنتی، جیو ٹیگنگ اور  انہیں  انوینٹری بنانا، پانی کے تحفظ کے لئے سائنسی منصوبوں کی بنیاد پر اس کی تیاری، (3) تمام ضلعوں میں جل شکتی کیندروں کا قیام، (4)  بڑے پیمانے پر شجر کاری اور (5) بیداری پیدا کرنا۔ اس مہم میں پانی کے تحفظ اور  بارش کے پانی کو جمع کرنے کے طریقہ کار کے تحت اضافی سرگرمیاں /  ذیلی طریقہ کار شامل کئے گئے ہیں، جس میں اسپرنگ شیڈ بندوبست، آبی طاس کے علاقوں کا تحفظ اور  امرت سروور کی تشکیل / تجدید کاری شامل ہیں۔

پانی کے تحفظ اور  اسے کم سے کم  ضائع ہونے  سے بچانے کے لئے حکومت کی طرف سے  جو اقدامات کئے گئے ہیں، ان میں مہاتما  گاندھی نیشنل دیہی  روز گار گارنٹی  اسکیم (ایم نریگاس) کا نفاذ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا  (پی ایم کے ایس وائی)،  شہری کایا پلٹ اور  پھر سے جدید بنانے کا اٹل مشن امرت کا نفاذ، دہلی 2016  کے یونفائڈ بلڈنگ بائی لاز (یو بی بی ایل) کا نفاذ، ماڈل بلڈنگ بائی لاز (ایم بی بی ایل) 2016 اور  اربن اور ریجنل ڈیولپمنٹ پلانٹ فارمولیشن اینڈ امپلی منٹیشن (یوآر ڈی پی ایف آئی)  گائڈ لائن 2014 ، پنچایت راج کی وزارت  (ایم او پی آر) کی  ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کے پنچایتی راج محکموں کے لئے ایڈوائزری، اٹل بھوجل یوجنا (اٹل جے اے ایل)، اور 20  ستمبر  2020  کو  نوٹیفائی کی گئی پین انڈیا ایپلی کیبلٹی کے ساتھ  گراؤنڈ واٹر پانی کے نکالے جانے کو کنٹرول کرنا اور  منضبط کرنے کے لئے رہنما خطوط، ماحولیات کے تحفظ کے قانون 1986  کے تحت سینٹر پالوشن کنٹرول بورڈ س  (سی پی سی بی) کی ہدایت اور آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کے  سلسلے میں پانی سے متعلق قانون 1974  وغیرہ کا نفاذ  شامل ہے۔ پانی کی قومی پالیسی 2012  میں پانی  کے تحفظ، اس کو بچانے اور اس کے  فروغ  کی بھی وکالت کی گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- ح ا - ق ر)

U-7946


(Release ID: 1843723) Visitor Counter : 181


Read this release in: English , Tamil