شہری ہوابازی کی وزارت

اب تک 16 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ہوابازی کے ایندھن پر ویٹ کم کیا ہے


ایم آر او خدمات کے لیے جی ایس ٹی کی شرح بھی 18 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی ہے

Posted On: 21 JUL 2022 2:53PM by PIB Delhi

ہندوستانی ہوائی اڈوں نے22-2021 کے دوران تقریباً 83 ملین گھریلو مسافروں کوانکی منزلوں تک پہنچایا جس میں  21-2020 کے مقابلے میں 59 فیصد کی شرح نمو درج کی گئی ۔ تقریباً 136 ملین (20-2019) کے وباسے قبل کے گھریلو مسافروں کے  ٹریفک کے مقابلے میں، 22-2021 میں ٹریفک میں 39فیصد کی کمی آئی ہے۔ تفصیل ضمیمہ میں منسلک ہے ۔ گھریلوہوابازی کے  سیکٹر کے منافع کو متاثر کرنے والے چیلنجز میں ہوا بازی کے ایندھن کی زیادہ قیمت، غیر ملکی زرمبادلہ میں کمی بیشی ،ہوائی اڈہ کے  بنیادی ڈھانچہ کی کمی  اور قیمت کے تئیں انتہائی حساس گاہک وغیرہ شامل ہیں۔

حکومت نے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں:

 (i) کئی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جنہوں نے ہوا بازی کے ایندھن پرویٹ کی اونچی شرح رکھی  ہے ان سے اسے معقول بنانے کی درخواست کی گئی۔جن  16 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مثبت جواب دیا ان میں انڈمان اور نکوبار جزائر؛ اروناچل پردیش، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو؛ گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر؛ جھارکھنڈ، کرناٹک، لداخ، مدھیہ پردیش، منی پور، میزورم، تریپورہ، اتر پردیش اور اتراکھنڈشامل ہیں ۔

(ii) ملک کے اندر دیکھ بھال، مرمت اور اوور ہال (ایم آراو) خدمات کے لیے اشیااور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح کو 18فیصد سے کم کر کے 5فیصد کر دیا گیا ہے۔

(iii) ہوائی جہاز لیز پر دینے اور فنانسنگ کے لیے سازگار ماحول پیداکیا گیا ہے۔

(iv) فضائی نیویگیشن انفراسٹرکچر میں بہتری لائی جا رہی ہے تاکہ فضائی حدود اور ہوائی اڈے کی صلاحیت کے بہتر استعمال کو ممکن بنایا جا سکے۔

(v) ہوائی اڈوں پر بھیڑ کو کم کرنے اور کم معیاری  بنیادی ڈھانچے کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) نے اگلے پانچ برسوں  میں 25,000 کروڑ روپے کے متوقع سرمایہ جاتی اخراجات کےساتھ  نئے اور موجودہ ہوائی اڈوں کی ترقی کا کام شروع کیا ہے۔ اس میں نئے ٹرمینلز کی تعمیر، موجودہ ٹرمینلز کی توسیع اور تجدید، موجودہ رن ویز، ایپرن، ایئر پورٹ نیوی گیشن سروسز (اے این ایس)کے  انفراسٹرکچر کنٹرول ٹاورز اور تکنیکی بلاکس وغیرہ میں توسیع یا انھیں مستحکم کرنا شامل ہے۔

(vi) دہلی، حیدرآباد اور بنگلورو کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے ہوائی اڈے 2025 تک تقریباً 30,000 کروڑ  روپے کے بڑے توسیعی منصوبے شروع کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ  پی پی پی موڈ کے تحت ملک بھر میں نئے گرین فیلڈ ہوائی اڈوں کی ترقی میں سرمایہ کاری کے لیے 36,000 کروڑ روپے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

(vii) حکومت ہند (جی او آئی) نے ملک بھر میں 21 گرین فیلڈ ہوائی اڈوں کے قیام کے لیے ’اصولی طور پر‘ منظوری دی ہے۔ اب تک، آٹھ گرین فیلڈ ہوائی اڈے ، مہاراشٹر میں سندھو درگ اور شرڈی، مغربی بنگال میں درگاپور، سکم میں پاکیونگ، کیرالہ میں کنور، آندھرا پردیش میں اورواکل، کرناٹک میں کلبرگی اور اتر پردیش میں کشی نگر کام کرنے لگے  ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014LCO.jpg

یہ معلومات شہری ہوا بازی کی وزارت میں وزیر مملکت جنرل ڈاکٹر وی کے سنگھ (ریٹائرڈ) نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں ۔

 

 

************

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 7913)



(Release ID: 1843530) Visitor Counter : 132