عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کا کشتواڑ، زیر تعمیر پاور پروجیکٹوں کی تکمیل کے بعد تقریباً 6000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والا شمالی بھارت کا بڑا پاور ہب بن جائے گا
وزیر موصوف نے جموں سے ورچوئل طریقے پر ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا، کیونکہ وہ خراب موسم کی وجہ سے کشتواڑ نہیں جا سکے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے افسوس کا اظہار کیا کہ چناب کے مالامال قدرتی وسائل کا 60 سے 65 سال تک جموں و کشمیر پر حکومت کرنے والی سابقہ حکومتوں نے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا
وزیر موصوف نے غیر ہنرمندانہ ملازمتوں میں مقامی لوگوں کے لیے 100 فیصد ریزرویشن اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت میں مقامی ہنرمندوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا
Posted On:
15 JUL 2022 5:28PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی نیز ارضیاتی سائنس (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر کا کشتواڑ، زیر تعمیر بجلی منصوبوں کی تکمیل کے بعد تقریباً 6000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والا شمالی بھارت کا بڑا پاور ہب بن جائے گا۔
خراب موسم کی وجہ سے کشتواڑ نہیں جا پانے کے سبب جموں سے ورچوئل طریقے پر ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کشتواڑ سے حاصل ہونے والی اضافی بجلی نہ صرف مرکز کے زیر انتظام اس علاقہ کے دیگر حصوں کے لیے استعمال کی جائے گی، بلکہ اسے دوسری ریاستوں کو فروخت بھی کیا جائے گا۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 60 سے 65 سالوں تک جموں و کشمیر پر حکومت کرنے والی سابقہ حکومتوں نے چناب کے مالامال قدرتی وسائل سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1000 میگاواٹ کا پاکل دول پروجیکٹ، 624 میگاواٹ کا کیرو پروجیکٹ، 540 میگاواٹ کا کوار پروجیکٹ اور 930 میگاواٹ کا کیرتھائی پروجیکٹ ایک دوسرے کے قریب ہی واقع ہے، اس کے ساتھ ساتھ 850 میگاواٹ کے رتلے پروجیکٹ کو مرکز اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے جوائنٹ وینچر کے طور پر بحال کیا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ کشتواڑ خطے کو شمالی بھارت کے سب سے بڑے پاور ہب میں سے ایک بنا دیتا ہے۔ انہوں نے ان منصوبوں میں غیر ہنر مندانہ ملازمتوں میں مقامی لوگوں کے لیے 100 فیصد ریزرویشن کا بھی اعلان کیا اور ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت کے معاملے میں مقامی ٹیلنٹ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 سے پہلے کشتواڑ تک سڑک کا سفر بوجھل تھا اور معمولی لینڈ سلائڈ کی صورت میں ڈوڈہ-کشتواڑ سڑک بلاک ہوجایا کرتی تھی، لیکن آج، جموں سے کشتواڑ تک سڑک کے سفر کا وقت 2014 میں 7 گھنٹے کے وقت سے کم ہوکر اب 5 گھنٹے سے بھی کم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ان 8 سالوں کے دوران، کشتواڑ بھارت کے شہری ہوابازی کے نقشے پر آ گیا ہے اور مرکز کی اڑان (یو ڈی اے اے این) اسکیم کے تحت ایک ہوائی اڈے کو منظوری دی گئی ہے، جس کا کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ کشتواڑ کو ایک آیوش اسپتال ملا ہے، جبکہ پادر کو مرکز کی آر یو ایس اے اسکیم کے تحت ایک کیندریہ ودیالیہ دیا گیا تھا، کیونکہ اس وقت کی ریاستی حکومت نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مجموعی طور پر، سابقہ ڈوڈہ ضلع میں جس کا کِشتواڑ ایک حصہ تھا، بھدرواہ میں بھارت کا پہلا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائی-الٹی ٹیوڈ میڈیسن قائم ہو رہا ہے اور ڈوڈہ میں مرکزی فنڈ سے چلنے والا میڈیکل کالج پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کھلانی-سدھ مہادیو ہائی وے سمیت تین نئی قومی شاہراہیں، ڈگری کالجوں کی ایک سیریز، مچائل یاترا کے راستے اور دیگر دور دراز علاقوں میں موبائل ٹاور بھی مودی حکومت کے دوران معرض وجود میں آئے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کو آروما مشن، پرپل ریوولیوشن اور لیوینڈر کی کاشت میں اسٹارٹ اپ کی راہوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی ترغیب دیں، جو کہ پڑوسی بھدرواہ میں پہلے ہی تیزی سے بڑھ چکی ہے، اور جسے معاش کے اب تک غیر دریافت شدہ ذریعہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر، شمال مشرقی ریاستوں اور دیگر پہاڑی ریاستوں جیسے علاقوں کو گزشتہ 60-65 سالوں کے دوران متواتر مرکزی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن مودی حکومت کے 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ شمال مشرقی خطہ، جموں و کشمیر اور دیگر پسماندہ علاقوں کو ملک کے زیادہ ترقی یافتہ خطوں کے برابر لانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ہمیشہ اس بات کا سہرا دیا جائے گا کہ انہوں نے بھارت میں ایک نیا ورک کلچر متعارف کرایا ہے، جس میں غریب دوست اور عوامی بہبود کی ہر اسکیم کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ضرورت مندوں یا آخری قطار میں کھڑے آخری فرد تک ذات، عقیدہ، مذہب یا ووٹ کے لحاظ سے کسی تفریق کے قطع نظر پہنچ سکے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ غریب کلیان انیہ یوجنا، جن دھن، اجولا، شوچالیہ، پی ایم آواس، ہر گھر جل، ہر گھر بجلی اور آیوشمان جیسی انقلابی اسکیمیں کشتواڑ جیسے پہاڑی اور دشوار گزار علاقوں سمیت ملک کے ہر کونے کونے تک پہنچ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ماضی کے برعکس جب خوشامد کی پالیسی بہت زیادہ تھی، فلاحی اسکیموں کا فائدہ بغیر کسی امتیاز کے مل رہا ہے۔ وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ ان فلاحی اقدامات نے کروڑوں لوگوں کو انتہائی غربت کے چنگل سے نکالا اور انہیں عزت کی زندگی دی۔
اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کشتواڑ، شمال مشرقی اور دیگر پہاڑی علاقے جیسے غیر دریافت شدہ امکانات کے حامل علاقے بھارت کے اگلے 25 سالوں کے سفر میں اہم کردار ادا کریں گے اور دنیا میں ایک فرنٹ لائن قوم کے طور پر، جب وہ 2047 میں آزادی کا 100 واں سال منا رہی ہوگی، یہ خطے، سیر شدہ (سیچوریٹیڈ) ریاستوں کی بجائے، بھارت کو آگے بڑھائیں گے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.7630
(Release ID: 1841924)