وزارتِ تعلیم
مرکزی وزیر تعلیم نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ہندوستانی درجہ بندی 2022 جاری کی
تشخیص، منظوری اور درجہ بندی کے لیے مضبوط اور متحد نظام اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا - جناب دھرمیندر پردھان
اسکولوں، آئی ٹی آئی اور پولی ٹیکنک کے لیے درجہ بندی کے فریم ورک کو بھی تلاش کیا جا رہا ہے- جناب دھرمیندر پردھان
Posted On:
15 JUL 2022 5:32PM by PIB Delhi
تعلیم، ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کے مرکزی وزیر، جناب دھرمیندر پردھان نے آج یہاں ہندوستانی درجہ بندی 2022 جاری کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی ادارے ہمارے تعلیمی ماحولیاتی نظام کو مزید متحرک بنانے اور ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کو تیار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ تشخیص، منظوری اور درجہ بندی کے لیے ایک مضبوط اور معروضی فریم ورک اعلیٰ تعلیمی ماحولیاتی نظام میں معیار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہم علم پر مبنی معیشت بنانے کی طرف بڑھ رہے ہیں جو جدت پر مبنی اور ٹیکنالوجی پر مبنی ہو۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ہندوستان کو ایک سرکردہ عالمی اختراعی اور ڈجیٹل معیشت بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔
وزیر موصوف نے درج ذیل نکات پر بھی روشنی ڈالی:
- منظوری اور تشخیص لازمی ہوگی، اور ہر اعلیٰ تعلیمی ادارے کو تسلیم شدہ ہونا ضروری ہے۔
- تمام ادارے این آئی آر ایف درجہ بندی کے نظام کا بھی حصہ ہوں گے۔
- اگلے سال تک ہم ادارہ جاتی منظوری کو یکجا کر دیں گے جو اس وقت این اے اے سی کے ذریعے کیا جاتا ہے اور پروگرام کی منظوری فی الحال این بی اے کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ اے آئی سی ٹی ای (AICTE) کی طرف سے پہلے کی گئی اختراع پر درجہ بندی اب NIRF کے ساتھ مربوط ہو جائے گی۔ تمام ادارے تشخیص، منظوری اور درجہ بندی کے مشترکہ نظام کا حصہ ہوں گے۔ ایسا نظام شفاف اور معروضی ہوگا۔
- اگلے سال سے این آئی آر ایف کی درجہ بندی کے زمرے میں جدت اور صنعت کاری بھی شامل ہوں گے۔ ضرورت کے مطابق NIRF درجہ بندی کے زمروں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
- آئی ٹی آئی اور پولی ٹیکنک کی درجہ بندی پر پہلے ہی کام جاری ہے۔
- جلد ہی ایک ایسا نظام قائم ہوگا جس میں ہر اسکول کو بھی تسلیم کیا جائے گا۔ ہم ریاستی حکومتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ والدین کو اس اسکول کی حیثیت کا پتہ چل جائے گا جہاں بچے کو داخل کیا جا رہا ہے۔
- صرف وہ یونیورسٹیاں/ کالج جن کی NAAC گریڈنگ یا NIRF درجہ بندی ہے وہ مالی امداد حاصل کرنے کے لیے یو جی سی ایکٹ 1956 کے سیکشن 12 بی کے تحت یو جی سی کے ذریعہ برقرار رکھی گئی فہرست میں شامل ہونے کے اہل ہوں گے۔
- ہماری منظوری اور درجہ بندی کا نظام بھی بین الاقوامی ہو جائے گا اور غیر ملکی اداروں کو اس کا حصہ بننے کی دعوت دے گا۔
- سی یو ای ٹی معیار اور معیار کاری کی طرف صحیح سمت میں ایک قدم ہے۔ سی یو ای ٹی میں کسی بھی باقی چیلنج کو جلد از جلد حل کیا جائے گا۔
- کئی نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے کچھ مثبت کارروائی یا ریزرویشن پالیسی لاگو کرتے ہیں۔ تمام نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے اس سمت میں آگے بڑھیں گے تاکہ جامع تعلیم کو یقینی بنایا جا سکے اور این ای پی 2020 کے اصولوں کی تعمیل کی جا سکے۔
- ادارے کثیر شعبہ جاتی بن جائیں گے۔ انتظامی زمرے میں سرکردہ 10 میں آنے والے IITs سے پتہ چلتا ہے کہ مارکیٹ بھی کثیر شعبہ تعلیم اور اداروں کی خواہش رکھتی ہے۔
پیرامیٹر اور ویٹیج کے پانچ وسیع زمرے
وزارت تعلیم کے ذریعہ نومبر 2015 میں شروع کیا گیا قومی ادارہ جاتی درجہ بندی کا فریم ورک (NIRF) اس ایڈیشن کے ساتھ ساتھ سال 2016 سے 2022 کے لیے جاری کیے گئے ہندوستانی درجہ بندی کے پچھلے چھ ایڈیشنوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ این آئی آر ایف میں شناخت شدہ پیرامیٹر کی پانچ وسیع اقسام اور 10 کے پیمانے پر ان کا وزن ذیل میں دیا گیا ہے:
نمبر شمار
|
پیرامیٹر
|
مارکس
|
ویٹیج
|
1
|
تدریس، آموزش اور وسائل
|
100
|
0.30
|
2
|
تحقیق اور پیشہ ورانہ پریکٹس
|
100
|
0.30
|
3
|
گریجویشن کے نتائج
|
100
|
0.20
|
4
|
رسائی اور شمولیت
|
100
|
0.10
|
5
|
ادراک
|
100
|
0.10
|
ان پانچ پیرامیٹر میں سے ہر ایک میں 2 سے 5 ذیلی پیرامیٹر ہیں۔ مختلف زمروں اور سبجیکٹ ڈومین میں اعلیٰ تعلیمی ادارے کی درجہ بندی کے لیے کل 18 سے 21 ذیلی پیرامیٹر استعمال کیے جاتے ہیں۔ اداروں کی درجہ بندی پیرامیٹر کے ان پانچ وسیع گروپوں میں سے ہر ایک کے لیے تفویض کردہ نمبروں کے کل حاصل جمع کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ مجموعی زمرے کے لیے استعمال کیے گئے پیرامیٹر کے علاوہ، درج ذیل دو اضافی ذیلی پیرامیٹرز کو "ریسرچ انسٹی ٹیوشنز" کے تحت درجہ بندی کرنے والے اداروں کے لیے نئے سرے سے تیار کردہ طریقہ کار میں شامل کیا گیا: i) جرنل میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے جو جرنل کیٹیشن رپورٹ (JCRQ1) کے فرسٹ کوارٹائل میں شامل ہیں؛ اور ii) H انڈیکس۔
2016 سے 2022 تک ہندوستانی درجہ بندی کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد میں اضافہ
ہندوستانی درجہ بندی 2022 کے لیے کل 4,786 منفرد اداروں نے ”مجموعی طور پر“، زمرہ کے لحاظ سے مخصوص اور/یا ڈومین کے لحاظ سے مخصوص درجہ بندی کے لیے خود کو پیش کیا۔ مجموعی طور پر، ان 4،786 منفرد اداروں نے مختلف زمروں/ڈومین کے تحت درجہ بندی کے لیے 7,254 درخواستیں کیں۔ جن میں مجموعی طور پر 1,876، انجینئرنگ میں 1,249، اور جنرل ڈگری کالجوں میں 2,270 شامل ہیں۔ اس سال درجہ بندی کی مشق میں ادارہ جاتی شرکت میں نمایاں اضافہ ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے درمیان ایک منصفانہ اور شفاف درجہ بندی کی مشق کے طور پر اس کی پہچان کو ظاہر کرتا ہے۔ ہندوستانی درجہ بندی میں منفرد درخواست دہندگان کی تعداد 2016 میں 2,426 سے بڑھ کر 2022 میں 4,786 ہو گئی ہے جبکہ مختلف زمروں میں درجہ بندی کے لیے درخواستوں کی کل تعداد 2016 میں 3,565 سے بڑھ کر 2022 میں 7,254 ہو گئی ہے یعنی کل 2,360 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
2016 سے 2022 تک ہندوستانی درجہ بندی میں درجہ بند اداروں کی تعداد میں اضافہ
جہاں مجموعی طور پر 100 اداروں کی درجہ بندی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے زمروں میں کی گئی ہے، 2019 کے بعد سے انجینئرنگ میں درجہ بندی کرنے والے اداروں کی تعداد بڑھا کر 200 کر دی گئی ہے۔ مزید برآں، اس سال سے مینجمنٹ اور فارمیسی میں درجہ بندی کرنے والے اداروں کی تعداد 75 سے بڑھا کر 100 تک کی جا رہی ہے۔ تاہم، آرکیٹیکچر، قانون، میڈیکل، ڈینٹل کے ساتھ ساتھ تحقیقی اداروں کے مضامین میں درجہ بندی کرنے والے اداروں کی تعداد 30 اور 50 کے درمیان محدود ہے۔ مجموعی طور پر، یونیورسٹیوں اور کالجوں کے معاملے میں 101 سے 150 اور 151 سے 200 کے رینک بینڈ میں، انجینئرنگ کے معاملے میں 201 سے 250 اور 251 سے 300 اور فارمیسی اور مینجمنٹ کے معاملے میں 101 سے 125 کے رینک بینڈ میں اضافی رینکنگ مناسب طریقے سے جمع کی گئی ہے۔
ہندوستانی درجہ بندی 2022 کی اہم جھلکیاں
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی مدراس نے لگاتار چوتھے سال مجموعی زمرے میں اور انجینئرنگ میں لگاتار ساتویں سال اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔
- مجموعی زمرے میں سرکردہ 100 میں 40 سی ایف ٹی آئی اور سی ایف یو (38 تکنیکی اداروں سمیت)، 26 ریاستی یونیورسٹیاں، 24 ڈیمڈ یونیورسٹیاں، 6 نجی یونیورسٹیاں، 7 طبی ادارے اور 3 انتظامی ادارے شامل ہیں۔
- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو مسلسل ساتویں سال یونیورسٹیوں کے زمرے میں سر فہرست ہے۔ یہ مسلسل دوسرے سال تحقیقی اداروں کے زمرے میں پہلے نمبر پر رہا۔
- آئی آئی ایم احمد آباد مسلسل تیسرے سال اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھتے ہوئے مینجمنٹ کے مضمون میں سر فہرست ہے۔
- آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، نئی دہلی نے مسلسل پانچویں سال میڈیکل میں سر فہرست مقام حاصل کیا۔ مزید یہ کہ ایمس پہلی بار مجموعی زمرے میں 9ویں مقام پر ہے۔
- جامعہ ہمدرد مسلسل چوتھے سال فارمیسی درجہ بندی میں سر فہرست ہے۔
- مرنڈا ہاؤس نے مسلسل چھٹے سال کالجوں میں پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔
- آئی آئی ٹی روڑکی مسلسل دوسرے سال آرکیٹیکچر کے مضمون میں پہلی پوزیشن پر ہے۔
- نیشنل لاء اسکول آف انڈیا یونیورسٹی، بنگلورو نے مسلسل پانچویں سال قانون میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔
- کالجوں کی درجہ بندی میں دہلی کے کالجوں کا غلبہ ہے جس میں دہلی کے پہلے 10 کالجوں میں سے پانچ کالج ہیں۔
- سویتا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ٹیکنیکل سائنسز نے پہلی بار ڈینٹل سبجیکٹ میں منی پال کالج آف ڈینٹل سائنسز، منی پال کو چھوڑ کر ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے۔
ہندوستانی درجہ بندی 2022 دیکھنے کے لیے لنک پر کلک کریں: https://www.nirfindia.org/2022/Ranking.html
جناب کے سنجے مورتی، سکریٹری (ایچ ای)، انیتا کروال، سکریٹری (SE)، پروفیسر ایم جگدیش کمار، چیئرمین، یو جی سی، پروفیسر انیل سہسر بدھے، چیئرمین، AICTE، پروفیسر کے اگروال، ڈاکٹر این ایس کالسی، چیئرمین، این سی وی ای ٹی، پروفیسر ڈی پی سکلانی، ڈائریکٹر، این سی ای آر ٹی اور چیئرپرسن، این سی ٹی ای، سکریٹری، اسکول ایجوکیشن، اور ڈاکٹر انیل کمار نسا، ممبر سکریٹری، این بی اے اس موقع پر اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے وائس چانسلروں اور ڈائریکٹروں کے ساتھ موجود تھے۔
**********
ش ح۔ ف ش ع-م ف
U: 7632
(Release ID: 1841896)
Visitor Counter : 501