عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا برکس انسداد بدعنوانی وزارتی اجلاس سے خطاب، بدعنوانی کے خلاف بھارت کے عزم کا اعادہ؛ کہا: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس سلسلے میں زیرو ٹولرینس کی پالیسی اپنائی ہے


ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بھارت بدعنوانی کی لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے پی ایم مودی کی قیادت میں ثابت قدمی اور مضبوط طریقے سے پرعزم ہے

برکس کو بدعنوانی سے حاصل کی گئی رقم کی بیرون ملک منتقلی کو روکنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور ایف اے ٹی ایف کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کے معیارات کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنا چاہیے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 13 JUL 2022 6:06PM by PIB Delhi

بھارت نے آج بدعنوانی کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس سلسلے میں زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی ہے۔

بھارت کی جانب سے برکس انسداد بدعنوانی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنسز؛ وزیر مملکت  پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارت بدعنوانی اور بے حساب کتاب رقم کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھنے کے تئیں پرعزم ہے۔  انہوں نے کہا کہ اس پر عمل کرتے ہوئے مودی حکومت کی جانب سے گزشتہ 8 سالوں میں بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں.

1.jpeg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کے انسداد بدعنوانی قانون 1988 کا حوالہ دیا، جس میں مودی حکومت نے 30 سال بعد 2018 میں ترمیم کی تھی اور جس میں کئی نئی دفعات متعارف کرائی گئی تھیں، جن میں رشوت لینے کے ساتھ ساتھ رشوت دینے کے عمل کو بھی جرم قرار دیا گیا تھا، نیز افراد کے ساتھ ساتھ کارپوریٹ اداروں کی طرف سے اس طرح کی کارروائیوں کے لیے مؤثر روک تھام کا التزام بھی کیا گیا تھا۔ انھوں نے اس بات کی بھی نشان دہی کی کہ لوک پال کا ادارہ چیئرپرسن اور ممبران کی تقرری کی بدولت فعال ہوگیا ہے۔ لوک پال کو قانونی طور پر بدعنوانی قانون 1988 کے تحت سرکاری ملازمین کے خلاف مبینہ جرائم کے سلسلے میں براہ راست شکایات وصول کرنے اور ان پر کارروائی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے برکس ممالک کے وزراء اور معزز مندوبین کو ماضی قریب میں بھارت کی طرف سے کی گئی متعدد انسداد بدعنوانی سے متعلق کوششوں سے آگاہ کیا، جیسے کہ آئی سی ٹی ٹولز کے وسیع استعمال کے ذریعے ای گورننس کا مؤثر نفاذ، جس سے بدعنوانی کا دائرہ کافی حد تک کم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم سی اے 21 (کارپوریٹس اور کاروباری گھرانوں کے ای-اقدامات کے لیے)، مکمل طور پر خودکار انکم ٹیکس کی تعمیل، تجارتی ٹیکس کی تعمیل، پاسپورٹ اور ویزا خدمات، ڈیجی لاکر، پنشن، آدھار پیمنٹ برج (اے پی بی) کے ذریعے فوائد کی راست منتقلی (ڈی بی ٹی) کامن سروسز سینٹرز (سی ایس سی) وغیرہ ای-گورننس کے متعدد اقدامات کے تحت شروع کی گئی کامیاب ای-گورنمنٹ اقدامات شامل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ حکومت کی مختلف اسکیموں کے تحت شہریوں کو شفاف شہری دوست خدمات فراہم کرنے اور فلاح و بہبود کے فوائد کی دستیابی کے لیے نظام میں بہتری اور اصلاحات نے براہ راست فوائد کی منتقلی کے اقدام کے ذریعے شفاف طریقے سے بدعنوانی کی لعنت کو قابل ذکر طریقے سے روکا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نیشنل ای گورننس سروسز ڈیلیوری اسسمنٹ (این ای ایس ڈی اے) فریم ورک جس کا تصور اور جس کی شروعات اگست 2018 میں کی گئی تھی، شہری کے نقطہ نظر سے ای گورننس سروس ڈیلیوری میکانزم کی اثر انگیزی/معیار کا جائزہ لیتا ہے۔

2.jpeg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مندوبین کو بتایا کہ بھارت میں سینٹرل ویجیلنس کمیشن ایک نوڈل ایجنسی ہے جسے احتیاطی اور تعزیری اقدامات کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی اور آٹومیشن سے فائدہ اٹھانے، سرکاری خرید میں شفافیت، جواب دہی اور دیانت داری کو یقینی بنانے، ای ٹینڈرنگ اور ای- پروکیورمنٹ کے طریقوں کی حوصلہ افزائی، دیانت داری کے معاہدے (انٹیگریٹی پیکٹ) کو اپنانے اور آزاد بیرونی مانیٹروں کی تقرری اور ثابت ہونے والے تمام معاملات میں مثالی سزا دینے جیسے مختلف احتیاطی اقدامات کا تذکرہ کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس اقدام کے لیے چینی ایوان صدر کا شکریہ ادا کیا اور برکس ڈینائل آف سیف ہیون اقدام کو کامیابی کے ساتھ حتمی شکل دیے جانے پر اطمینان کا اظہار کیا اور انسداد بدعنوانی اور اقتصادی ترقی سے متعلق برکس ورکشاپ میں تجربات کا اشتراک کیا۔ انھوں نے بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے فوجداری اور دیوانی ٹولز کے استعمال کو بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی۔

بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے برکس تعاون (کوآپریشن) کے موضوع پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مستقبل کی کارروائی کے چند شعبوں پر روشنی ڈالی، جیسے کہ ایسے طریقہ کار کو عمل میں لانا، جن سے مفرور معاشی مجرموں کا سراغ لگایا جا سکے اور ان کی حوالگی تیزی کے ساتھ کی جا سکے، اور بیرون ملک موجود ان کی جائیدادوں کو ایسے ملک کے قانون کے دائرے میں لایا جاسکے، جہاں سے یہ مجرم فرار ہوجاتے ہیں۔ انھوں نے بدعنوانی کی رقم کی بیرون ملک منتقلی کو روکنے کے لیے کوشش کرنے اور ایف اے ٹی ایف کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی اقدامات کی مالی معاونت کے معیارات کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے پر بھی زور دیا۔ وزیر موصوف نے اس طرح کے جرائم کے لیے مطلوب افراد اور اثاثوں کی واپسی پر مشترکہ افہام و تفہیم پیدا کرنے اور متعلقہ قومی ایجنسیوں کے درمیان معلومات کے بہتر تبادلے کے ذریعے منی لانڈرنگ کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ بھارتی فریق نے نوٹ کیا کہ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ معاشی جرائم، جیسے منی لانڈرنگ، بینکنگ فراڈ، ٹیکس چوری وغیرہ کے اثرات کسی ملک کی معیشت اور عالمی معیشت پر بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کووڈ کی صورتحال کے باوجود، برکس ممالک پچھلے کچھ سالوں کے دوران بہت کچھ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 2022 برکس انسداد بدعنوانی وزارتی کمیونیک اور قائدین کے اعلانات (اینٹی کرپشن منسٹیریل کمیونیک اینڈ لیڈرس ڈیکلیئریشنس) کے ساتھ، ہم ایک اچھی رہنمائی والے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ آنے والے برسوں میں جنوبی افریقہ، برازیل اور روس کی باصلاحیت قیادت میں، مجھے یقین ہے کہ برکس ممالک انسداد بدعنوانی سے متعلق تعاون اور اثاثوں کی بازیابی کے عمل کی قیادت کریں گے۔

بھارتی وزیر نے یاد دلایا کہ 2015 میں برکس نے بدعنوانی کے خلاف لڑنے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا تاکہ ایسے میکانزم قائم کیے جائیں جو بدعنوانی کرنے اور کالا دھن جمع کرنے والے افراد کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے سے روکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ  اراکین نے یہ برکس انسداد بدعنوانی ورکنگ گروپ بنایا ہے تاکہ بدعنوانی سے نمٹنے اور اس کی روک تھام سے متعلق امور پر غیر رسمی اور کھلے انداز میں  بات چیت کی جاسکے۔

اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزراء اور مندوبین کو یقین ہے کہ اس برکس انسداد بدعنوانی وزارتی اعلامیہ میں کہی گئی باتوں سے بدعنوانی کی تمام شکلوں اور مظاہر سمیت ان سے مضبوطی سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی وضع کرنے میں مدد ملے گی، جس میں دہشت گردوں کی مالی اعانت سے اس کے روابط بھی شامل ہیں۔

یہ واضح ہے کہ برکس ایک اہم گروپ ہے جو دنیا کی بڑی معیشتوں کو اکٹھا کرتا ہے۔ ہم دنیا کی 41 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں، ہم دنیا کی جی ڈی پی کا 24 فیصد رکھتے ہیں اور عالمی تجارت میں 16 فیصد سے زیادہ حصہ لیتے ہیں۔ ہم برکس ممالک عالمی اقتصادی ترقی کے اہم انجن ہیں۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.7520



(Release ID: 1841352) Visitor Counter : 132


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Manipuri