سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

وائرس انفیکشن اور دماغی کینسر کے درمیان تعلق کی تفہیم

Posted On: 11 JUL 2022 3:33PM by PIB Delhi

سائنس دانوں نے پتہ لگایا ہے کہ کینسر پیدا کرنے والا وائرس ایپسٹین بار وائرس  (ای بی وی)نیورونل خلیوں کو متاثر کر سکتا ہے اور فیٹی ایسڈ، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کے اجزاءجیسے بایومولیکیولز میں مختلف تبدیلیوں کی وجہ بن سکتا ہے، جس کے نتیجہ میں سینٹرل نروَس سسٹم اور دماغی کینسر جیسی بیماریاں لاحق ہو تی ہیں۔

ای بی وی وائرس انسانی آبادی میں وسیع پیمانے پر موجود ہے۔ عام طور پر یہ نقصان کا باعث ثابت نہیں ہوتا، تاہم امیونولوجیکل دباؤ اور امیونوکامپٹینس جیسی چند غیر معمولی صورتحال میں جسم کے اندرازسر نو سرگرم ہو جاتا ہے۔ جس کے نتیجہ میں خون کا کینسر جسے  برکیٹ لیمفوما بھی کہا جاتا ہے، پیٹ کا کینسر، ملٹی پل سکلیروسیس و دیگر امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔ شروعاتی مطالعات نے مختلف نیوروڈی جنریٹیو امراض میں ای بی وی کی موجودگی کے شواہد فراہم کیےتھے۔ تاہم،  ابھی یہ پتہ نہیں لگایا جا سکا ہے کہ وائرس دماغ کے خلیوں کو کیسے متاثر کر سکتاہے۔

آئی آئی ٹی اندور کی ایک تحقیقی ٹیم ، دماغ کے خلیوں میں کینسر پیدا کرنے والے وائرس کے ممکنہ اثرات تلاشنے کے لیے، ایف آئی ایس ٹی اسکیم کے تحت سائنس و تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) سے حمایت یافتہ رمن مائیکرو اسپیکٹرو اسکوپی تکنیک کو بروئے کار لائی۔ رمن افیکٹ پر مبنی تکنیک بایولوجیکل نمونوں میں حساس کیمیاوی تبدیلیوں کو تلاشنے میں ایک آسان اور قابل استطاعت وسیلہ ہے۔

اے سی ایس کیمیکل نیوروسائنس جریدے میں شائع شدہ مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرل انفلوینس کے تحت نیورونل خلیوں میں مختلف بایومولیکیولز میں بروقت اور بتدریج تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔اس کے علاوہ، دماغ کے دیگر معاون خلیوں میں مشاہدہ کی گئی تبدیلیوں کے مقابلے میں یہ تبدیلیاں واضح تھیں۔

 

آئی آئی ٹی اندور میں انفیکشن بایوانجینئرنگ گروپ کے لیڈر ڈاکٹر ہیم چندر جھا کے ساتھ ساتھ ان کے طلبا اومکار انداری ، شویتا جکھمولا اور میناکشی کندپال پر مشتمل ایک ٹیم نے مٹیرئیل اینڈ ڈیوائس لیباریٹری (شعبۂ  فزیکس) کے گروپ لیڈر  پروفیسر راجیش کمار، اور ڈاکٹر دیویش کے پاٹھک اور محترمہ منوشری تنورپر مشتمل ٹیم کے ساتھ شراکت داری میں یہ پتہ لگایا کہ ان خلیوں میں مختلف اوقات میں عام بایومولیکیولر تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ وائرل انفلوینس کے تحت ان خلیوں میں لپڈ، کولیسٹرول، پرولین، اور گلوکوز مولیکیولز میں اضافہ رونما ہوا ہے۔ یہ بایومولیکیولر عناصر آخر کار خلیوں کے زبردست طریقہ سے اثر انداز ہونے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اس مطالعہ نے یہ معلومات بھی فراہم  کی ہے کہ کیا ان بایو مولیکیولر تبدیلیوں کو وائرس سے وابستہ اثرات اور نیورولوجیکل پیچیدگیوں سے مربوط کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر ہم چندر جھا نے کہا کہ ’’تحقیقی کام سینٹرل نروَس سسٹم کے مختلف حصوں میں ای بی وی سے متعلق بایومولیکیولر تبدیلیوں کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے ، جس سے اعصابی نظام سے متعلق بیماریوں کی بہتر تفہیم ہوتی ہے۔‘‘

پروفیسر راجیش کمار نے کہا کہ یہ مطالعہ طبی نظام میں وائرس سے متعلق سیلولر پیچیدگیوں پر مطالعہ کا اہتمام کرنے میں رمن مائیکرو اسپیکٹرو اسکوپی - ایک قابل استطاعت اور غیر ناگوار تکنیک - کے فوائد کو عام کرنے میں بھی سودمند ہے۔اسے طبی نمونوں کی تجزیہ کاری میں دیگر تکنیکوں کے مقابلے میں سبقت حاصل ہے، جس کے لیے خلیات، ٹشیوز، اور اعضاء میں وائرس سے متعلق تبدیلیوں کا مطالعہ کرنے کے لیے جدید ترتیب و تنظیم کی ضرورت پیش آتی ہے۔

پبلی کیشن لنکس:

https://pubs.acs.org/doi/full/10.1021/acschemneuro.2c00081

DOI:10.1021/acschemneuro.2c00081 (In Press)

 

**********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7451

 



(Release ID: 1840810) Visitor Counter : 235


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil