خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

’این ایف ایس اے کے لیے  پہلے اسٹیٹ رینکنگ انڈیکس‘ میں عام زمرے  میں اوڈیشہ، اتر پردیش اور آندھرا پردیش  تین ریاستیں سر فہرست ہیں جبکہ  خصوصی زمرے کی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں  میں   تریپورہ، ہماچل پردیش اور سکم نے  اعلی ترین مقام حاصل کیا ہے


جناب گوئل نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں سے آیوشمان بھارت کارڈ جاری کرنے کے لیے پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم سے فائدہ اٹھانے کو کہا، جس سے خوراک اور صحت کی حفاظت فراہم کی جاسکے

ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کو 15 اگست 2022 تک سبسڈی کا دعویٰ پیش کرنا چاہئے: جناب گوئل

Posted On: 05 JUL 2022 6:40PM by PIB Delhi

’این ایف ایس اے کے لیے اسٹیٹ رینکنگ انڈیکس‘ میں اوڈیشہ کو سرفہرست درجہ بندی کی ریاست قرار دیا گیا ہے، اس کے بعد اتر پردیش دوسرے نمبر پر اور آندھرا پردیش تیسرے نمبر پر ہے۔ خصوصی زمرے کی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں میں، تریپورہ پہلے نمبر پر ہے، اس کے بعد بالترتیب ہماچل پردیش اور سکم ہیں۔ مزید، 3 مرکز کے زیر انتظام خطے میں جہاں براہ راست فائدہ کی منتقلی (ڈی بی ٹی) - کیش نافذ ہے، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو سرفہرست مرکز کے زیر انتظام خطے ہیں۔

 امور صارفین ، خوراک اور عوامی نظام تقسیم، ٹیکسٹائل اور کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے  آج یہاں خورام اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے کے ذریعہ منعقدہ ’بھارت میں خوراک اور  تغذیہ  کی حفاظ‘  کے موضوع پر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے وزرائے خوراک کی کانفرنس کے دوران ’این ایف ایس اے کے لیے ریاستی درجہ بندی انڈیکس‘ کا پہلا ایڈیشن جاری کیا۔ امور صارفین، خوراک اور عوامی نظام تقسیم اور دیہی ترقی کی وزیر مملکت  محترمہ سادھوی نرنجن جیوتی، سکریٹری ڈی ایف پی ڈی، جناب سدھانشو پانڈے  اور 8 ریاستوں کے وزراء  خوراک اور سینئر افسران دن بھر جاری رہنے والی کانفرنس میں موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DFXN.jpg

موجودہ انڈیکس بڑی حد تک این ایف ایس اے تقسیم پر مرکوز ہے اور اس میں مستقبل میں حصولیابی، پی ایم جی کے اے وائی ڈسٹری بیوشن شامل ہوں گے۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطے  کی درجہ بندی کے لیے انڈیکس تین اہم ستونوں پر بنایا گیا ہے جو ٹی  پی ڈی ایس کے ذریعے این ایف ایس اے کے نفاذ کا مکمل احاطہ کرتا ہے۔ ریاستوں کی تفصیلی فہرست ضمیمہ-1 میں  دی گی ہے۔

نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) 5 جولائی 2013 کو تیار کیا گیا تھا اور اس دن کو منانے کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا تاکہ تغذیہ تحفظ، خوراک کے تحفظ، عوامی  نظام تقسیم میں بہترین طریقہ کار، فصلوں میں تنوع، پی ڈی ایس اور اسٹوریج سیکٹر میں  اصلاحات پر غور و خوض کیا جاسکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002FWBD.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ بھارت اب ون نیشن ون راشن کارڈ (او این او آر سی) کے تحت 100 فیصد جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے اس شاندار پہل کے وژن کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی  اور اور اس سے  معلق  تمام لوگوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 45 کروڑ ٹرانزیشن ہوچکے ہیں جس سے فائدہ اٹھانے والوں کو ملک کی کسی بھی ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے راشن حاصل کرنے کی آزادی فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران او این او آر سی نے تارکین وطن کی مدد کی۔

جناب گوئل نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لئے، ڈیجیٹائزڈ نظام آدھار سے منسلک عوامی  نظام تقسیم آیوشمان بھارت کارڈ جاری کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش آیوشمان بھارت کارڈ جاری کرنے کے لیے اس نظام کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے دیگر ریاستوں سے اپیل کی  کہ وہ تغذیئے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ صحت کا حفاظت  فراہم کرانے کے لئے اس نظام پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر  بچوں کی  ٹیکہ کاری کو بھی طبی سہولت فراہم کرائےجانے کو یقنی بنانے کے لئے اس نظام سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0036YEB.jpg

 

ریاستوں کو خوراک کی سبسڈی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب گوئل نے اعلان کیا کہ سال 2019-20 تک بقایہ رقم کے  دعوے جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 اگست 2022 ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آخری تاریخ کے بعد کوئی واجبات ادا نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے زیر التواء بل جو 15 اگست 2022 تک معاون دستاویزات کے ساتھ آڈٹ شدہ کھاتوں کو حتمی شکل دیں گے، 60 دن (15 اکتوبر 2022) کے اندر  ادا کر دیے جائیں گے۔ تاہم، وہ ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے جو اگلے 3 مہینوں (جولائی-ستمبر 2022) میں تفصیلات فراہم کریں گے، ان کے بل 31 جنوری 2023 تک ادا کر دیے جائیں گے۔  انہوں نے مزید کہا کہ سبسڈی کے دعوے اس لیے زیر التوا نہیں ہیں کہ مرکز کے پاس فنڈز دستیاب نہیں ہیں، بلکہ اس لیے کہ ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے متعلقہ ڈیٹا فراہم نہیں کر رہے ہیں۔ جناب گوئل نے کہا کہ تلنگانہ، اڑیسہ، جھارکھنڈ، دہلی، آندھرا پردیش، مغربی بنگال، راجستھان، اتراکھنڈ، اروناچل پردیش، آسام اور ناگالینڈ  ریاستوں  کی غیر موجودگی خراب عکاسی کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004VZOJ.jpg

قبل ازیں، کانفرنس کا آغاز خوراک کی حفاظت، چاول کی مضبوطی اور فوڈ  باسکٹ کے تنوع پر  مذاکرے سے ہوا۔ پینل ڈسکشن کو  مسٹرونے کمار، سکریٹری، فوڈ اینڈ کنزیومر پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ، حکومت بہار نےنظام  کی اور اس میں محترمہ ممتا شنکر، سینئر اکنامک ایڈوائزر، محکمہ خوراک اور عوامی  نظام تقسیم،  ڈاکٹر کپل یادو، ایڈیشنل پروفیسر، کمیونٹی میڈیسن، ایمس؛ ڈاکٹر شارق یونس، ہیڈ نیوٹریشن یونٹ، ورلڈ فوڈ پروگرام؛ ڈاکٹر ایم ایس رادھیکا، سینئر سائنٹسٹ، آئی سی ایم آر- این آئی این؛ اور ڈاکٹر کونڈا ریڈی چاوا، کنسلٹنٹ، ایف اے او (انڈیا)نے  شرکت کی۔

ریاستوں درجہ بندی: 2022

عام زمرے کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے حاصل کردہ رینک اور اسکور

ریاست  یا مرکز کے زیر انتظام خطے

انڈیکس اسکور

رینک

اوڈیشہ

0.836

1

اترپردیش

0.797

2

آندھرا پردیش

0.794

3

گجرات

0.790

4

دمن و دیو اور دادگرا و نگر حویلی

0.787

5

مدھیہ پردیش

0.786

6

بہار

0.783

7

کرناٹک

0.779

8

تمل ناڈو

0.778

9

جھارکھنڈ

0.754

10

کیرلہ

0.750

11

تلنگانہ

0.743

12

مہاراشٹر

0.708

13

مغربی بنگال

0.704

14

راجستھان

0.694

15

پنجاب

0.665

16

ہریانہ

0.661

17

دہلی

0.658

18

چھتیس گڑھ

0.654

19

گوا

0.631

20

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

*دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو کے مرکز کے زیر انتظام خطے دونوں زمرے کے تحت آتے ہیں — ڈی بی ٹی زمرے کے تحت شہری علاقوں کے لیے اور غیر ڈی بی ٹی زمرے کے تحت دیگر علاقوں کے لیے۔

خصوصی 2 زمروں سے تعلق رکھنے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (شمال مشرقی ریاستوں، ہمالیائی ریاستوں، اور جزیرے کے علاقوں)  کے حاصل کردہ رینک اور اسکور

ریاست  یا مرکز کے زیر انتظام خطے

انڈیکس اسکور

رینک

تریپورہ

0.788

1

ہماچل پردیش

0.758

2

سکم

0.710

3

ناگا لینڈ

0.648

4

اتراکھنڈ

0.637

5

میزورم

0.609

6

آسام

0.604

7

اروناچل پردیش

0.586

8

لکشدیپ

0.568

9

جموں و کشمیر

0.564

10

انڈومان و نکوبار جزائر

0.562

11

منی پور

0.522

12

میگھالیہ

0.512

13

لداخ

0.412

14

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ڈی بی ٹی (کیش ٹرانسفر) موڈ میں کام کرنے والے  مرکز کے زیر انتظام خطے کے ذریعے حاصل کردہ رینک اور اسکور

ریاست  یا مرکز کے زیر انتظام خطے

انڈیکس اسکور

رینک

دارا نگر حویلی اور دمن و دیو

0.802

1

پڈو چیری

0.709

2

چھتیس گڑھ

0.680

3

 

 

 

 

 

 

 

2 جغرافیائی رکاوٹوں کی وجہ سے خدمات فراہم کرنے میں پیچیدگی کی بنیاد پر

جامع ملکی سطح کا انڈیکس 3

ریاست  یا مرکز کے زیر انتظام خطے

انڈیکس اسکور

رینک

اوڈیشہ

0.836

1

اترپردیش

0.797

2

آندھرا پردیش

0.794

3

گجرات

0.790

4

تریپورہ

0.788

5

دادرا نگر حویلی اور دمن و دیو

0.787

6

مدھیہ پردیش

0.786

7

بہار

0.783

8

کرناٹک

0.779

9

تمل ناڈو

0.778

10

ہماچل پردیش

0.758

11

جھارکھنڈ

0.754

12

کیرلہ

0.750

13

تلنگانہ

0.743

14

سکم

0.710

15

مہاراشٹر

0.708

16

مغربی بنگال

0.704

17

راجستھان

0.694

18

پنجاب

0.665

19

ہریانہ

0.661

20

دہلی

0.658

21

چھتیس گڑھ

0.654

22

ناگالینڈ

0.648

23

اتراکھنڈ

0.637

24

گوا

0.631

25

میزورم

0.609

26

آسام

0.604

27

اروناچل پردیش

0.586

28

لکشدیپ

0.568

29

جموں و کشمیر

0.564

30

انڈومان ونکوبار

0.562

31

منی پور

0.522

32

میگھالیہ

0.512

33

لداخ

0.412

34

 

 

 

 

 

 

 

3 ڈی بی ٹی کیش  مرکز کے زیر انتظام خطے چنڈی گڑھ اور پڈوچیری کو اسکورنگ کے معیار میں فرق کی وجہ سے ملکی سطح کے انڈیکس میں درج نہیں کیا گیا ہے، تاہم تمام زمروں میں ان  مرکز کے زیر انتظام خطے کے لیے الگ الگ رینک اور اسکور بنائے گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U-7265

                          



(Release ID: 1839441) Visitor Counter : 239


Read this release in: English , Hindi , Odia , Telugu