سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سیال حرکیات میں نیا تجرباتی فریم ورک زلزلے کے پیشگی  انتباہ میں مدد کر سکتا ہے

Posted On: 14 JUN 2022 4:32PM by PIB Delhi

سائنس دانوں نے سیال کی حرکیات میں ایک نیا تجرباتی فریم ورک تیار کیا ہے تاکہ ایک سادہ مائع میں ٹھوس دانوں کو نمایاں تناسب میں ملا کر تشکیل دیے جانے والے بے ترتیب نرم ٹھوس مادوں  میں تخریب کی وضاحت کی جا سکے جو لینڈ سلائیڈ/زلزلے جیسے تباہ کن واقعات کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے پیشگی انتباہی نظام تیار کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

ذرات پر مشتمل نظام ہمارے چاروں طرف موجود ہیں --- مادی پروسیسنگ کی صنعتوں میں جو بہت دور تک خشک ذرات اور پائپ لائنوں کے ذریعے بہتی ہوئی گندگی سے نمٹتے ہیں اور زلزلے اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے تباہ کن قدرتی مظاہر میں یہ موجود ہیں۔

یہ نظام ان دانوںپر مشتمل ہیں جو بنیادی طور پر چاول کے دانے سے ملتے جلتے ہیں۔ چاول کے دانے کنٹینر کو جھٹکے دے کر کنٹینر میں بہتر طریقے سے پیک کیے جا سکتے ہیں۔ جھٹکوں کے نتیجےمیں  پیدا ہونے والی قوتیں اناج کو بتدریج زیادہ گھنےبناتی ہیں جب تک کہ یہ  گھنے پن کی انتہائی حد تک نہ پہنچ جائے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس طرح کا نازک گھنا پن ذرات کے درمیان باہمی  رگڑ سے آنے والے دانوں کے درمیان تعاملات، ذرات کی شکل، چپچپا پن وغیرہ کے بارے میں معلومات کو خفیہ یااشاراتی زبان میں تبدیل کرتا ہے۔

اگرچہ گزشتہ مطالعات سے یہ بات اچھی طرح سے مشاہدے میں آچکی ہے  کہ ہوا میں معلق ٹھوس ذرات میں پیچیدہ بہاؤ کے رویے کا تعین بین ذراتی  تعاملات سے ہوتا ہے، بہاؤ کے رویے اور بین ذراتی تعاملات کے درمیان ایک مقداری ارتباط مشاہدے میں نہیں آتا ہے ۔

رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، جو کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے کا ایک خودمختار ادار ہ ہے ،  کے محققین کے ایک گروپ نے ایک نیا تجرباتی فریم ورک تجویز کیا ہے، جس میں سیال حرکیات کے تصور  کو اس تصور کے ساتھ ملادیا گیا ہے کہ کس طرح دانے کافی زیادہ  گھنے پن (جسے جیمنگ ٹرانزیشن کہا جاتا ہے) پر آہستہ آہستہ متحرک ہو جاتے ہیں۔ اس کا مقصد سادہ سیالوں میں دانے دار ذرات کو منتشر کرنے سے بننے والے بے ترتیب نرم ٹھوس مادوں میں خرابی اور ناکامی کی وضاحت کرنا ہے ۔ انہوں نے بہاؤ کے رویے اور بین ذرہ تعاملات کے درمیان ایک مقداری ارتباط قائم کیا ہے اور بہت سے معیارات  سے پرکھ کے ذریعہ اس کی توثیق کی ہے۔

محققین نے گھنے معلق ذرات کو سمجھنے کے لیے چاول کے دانوں کے ٹھوس پن سے تحریک پانے وا لے تصور کا استعمال کیا ہے اور سطحی تناؤ میں تخفیف کرنے والے مادوں (جو بنیادی طور پر صابن کے چھوٹے ذرات  ہیں) کا استعمال کرتے ہوئے بین ذراتی تعامل  میں اصلاح کرکے اس خیال کی مزید تصدیق کی ہے۔

 

تجرباتی تکنیکوں کے امتزاج کا استعمال کرتے ہوئے جیسے شیئر-ریولوجی جو بنیادی طور پر مواد کی قوت کی خرابی کے ردعمل کی پیمائش کرتی ہے، گھنے پن  کی ڈگری کا تعین کرنے کے لیے ذرات کی ترتیب، اور نظام میں بہاؤ کی نوعیت کا مشاہدہ کرنے کے لیے باؤنڈری امیجنگ۔ انہوں نے حال ہی میں کمیونیکیشن فزکس جرنل آف نیچر پبلشنگ گروپ کے رسالہ میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں مقداری انداز میں اس طرح کا ارتباط قائم کیا ہے ۔

اشاعتی لنک  : https://www.nature.com/articles/s42005-022-00904-4

 

 

بائیں اور دائیں تصاویر دونوں کارن اسٹارچ  (سی ایس ) کے ذرات کو پیرافین کے تیل میں منتشر دکھاتے ہیں۔ بائیں طرف، ہم دیکھتے ہیں کہ تیل میں منتشر ہونے پر سی ایس کے ذرات کلسٹر کی شکل اختیار کرلیتے ہیں ۔ لیکن سطحی تناؤ میں تخفیف کرنے والے مادوں کو شامل کرکے، جو کہ بنیادی طور پر صابن کے مختصر ذرات  ہیں، سی ایس کے ذرات کو موثر طریقے سے پیک کیا جا سکتا ہے جو ہم دائیں طرف دیکھتے ہیں۔ اسکیل بار (پیلے رنگ میں دکھایا گیا ہے) 75 مائکرون کی لمبائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ 20X مقصد کے ساتھ لیزر اسکیننگ کنفوکل مائکروسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے تصاویر لی گئی ہیں۔ ذرات کو فلوروسینٹ طور پر فلوروسین ڈائی کا استعمال کرتے ہوئے لیبل لگایا جاتا ہے۔

*************

 

 

ش ح۔ س ب۔ ف ر

U. No.7026



(Release ID: 1837857) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi , Punjabi